السلام علیکم
مجھے ارسلان صاحب نے اوپن میسج کے ذریعے ایک
لنک بھیجا تھا تو انہیں مثبت طریقہ سے یونس بھائی کے دھاگہ میں جواب پیش کرتے ہیں۔
اسی لئے کہتے ہیں کہ کسی کا تمسخر نہیں اڑانا چاہئے ورنہ دوسرے کی پیار سے سمجھائی ہوئی بات بھی تمسخر لگتی ھے، یہاں اس لنک
پاد مار کر نماز ختم کرنا میں شاھج بھائی نے لولی بھائی کو سمجھانے کے لئے کلپ لگایا تھا مگر اس وقت شائد کسی کو کوئی جواب نہیں سوجا اس لئے بات آئی گئی ہو گئی اگر چاہیں بھی تو شاھج بھائی کے اس کلپ پر لگی عبارت سے تمسخر ثابت نہیں کر سکتے، اس کے علاوہ اگر کہیں اور بھی ایسا ہوا ھے تو اس پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔
امام و خطیب مسجدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پر تمسخر کا جواب
امام مسجد نبوی شیخ علی بن عبدالرحمن الحذیفی حفظہ اللہ سے پچھلے دنوں نماز کے معاملے میں تھوڑی سی سہو ہوئی، لیکن انہوں نے کسی کی پرواہ کئے بغیر حدیث پر عمل کر کے دکھایا، اس بات کو لے کر اہل شرک و بدعت نے امام صاحب کا مذاق اڑانا شروع کر دیا۔ جس کا جواب محمد عاقل حفظہ اللہ نے دیا ہے
آپ تمام سے گزارش ہے کہ اس ویڈیو کو ضرور دیکھیں اور زیادہ سے زیادہ پھیلائیں۔
پچھلے دنوں نہیں بلکہ چند سالوں پرانا ھے،
مغرب يوم السبت 26 / شوال / 1432هـ
ہفتہ، 24 ستمبر 2011
اب اپریل 2014 جا رہا ھے
فضیلتہ الشیخ علی عبدالرحمن الحزیفی حفظہ اللہ کا دفاع - مسجد نبوی کے امام پر جھوٹا الزام !!!
لنک
یہ معاملہ جہاں ہوا وہیں اس پر جوابدہی بھی ہوئی ہو گی مسئلہ نماز توڑنا نہیں بلکہ مغرب کا وقت تھا اور "انتظروا دقيقة ' ایک منٹ رکو" نماز کا وقت نکل گیا۔
عقیل صاحب جو الشیخ علی عبدالرحمن الحزیفی کے دفاع میں فرما رہے ہیں ان کی باڈی لینگوئیج اور زبان کا ساتھ اور چہرہ کا روکھا پن بھی نوٹ فرما لیں "
جب وہ مصلے پر کھڑے ہوئے تو مصلہ پر کھڑے ہو کر انہیں یاد آیا کہ وہ باوضو میں نہیں ہیں۔ لہذا انہوں نے نماز روک دی اور اپنے پیچھے نماز پڑھنے والے مقتدی اس کی پراہ کئے بغیر نماز روک دی کہ پوری دنیا انہیں لائیو ٹیلی کاسٹ کے ذریعے دیکھ رہی ھے۔ لوگ کیا کہیں گے، دیانداری اور ایمانداری کا اتنا اعلی ثبوت دیا کہ جتنا بھی اس پر آپ تبصرہ کریں، جتنا بھی آپ انہیں سراہیں وہ کم ھے"
کیا یہ ایک طرف سے باوضو ہونے پر جھوٹ بولنا اور دوسرا اس حرکت کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب کرنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی ایسا ہوا تھا، کیا آپکی نظر میں درست ھے؟ جبکہ معاملہ باوضو نہ ہونا نہیں بلکہ کچھ اور ھے۔
الشیخ علی عبدالرحمن الحزیفی کا دوران نماز موبائل بجا اور 17 سیکنڈ تک ان کے دونوں ہاتھ موبائل میں مصروف رہے، ان کے ہاتھوں میں ان کے موبائل کی سبز لائٹ آسانی سے دیکھی جا سکتی ھےجو موبائل انہوں نے دائیں ہاتھ کی کف میں رکھا ہوا تھا وہ بھی دیکھا جا سکتا ھے۔
آپ میں سے اگر کوئی ٹیکنالوجی میں ماسٹر ہو تو نیچے دئے گئے کلپس کو دیکھے اور ریویو کرے کہ باوضو ہونے پر جھوٹ باندھا گیا ھے موبائل فون کے لئے نماز توڑی گئی تھی خیال رہے کہ یہ کلپس "ملتقى الفيديو الاسلامي" سے لیا گیا ھے ، اور اسی میں موبائل فون کی لائٹ بھی آپکو نظر آ جائے گی۔
یہاں کلک کریں تصویر ملے گی
والسلام