تقلید شخصی کی وجہ سے حنفیوں اور شافعیوں نے ایک دوسرے سے خونریز جنگیں لڑیں۔ایک دوسرے کو قتل کیا، دکانیں لوٹیں اور محلے جلائے۔ ایک دوسرے سے جزیہ وصول کرنے کو جائز قرار دیا ، ایک دوسرے کو اپنی بیٹی کا نکاح دینا حرام ٹھہرایا، اگر کسی احناف کے بستی میں رہنا تھا تو اس کا حنفی بننا ضروری قرار پایا:
ان جنگوں کے مقامات اوراس کے سربراہان کے ناموں سے بھی روشناس کرادیں؟
تقلید شخصی کی وجہ سے آل تقلید نے اپنے تقلیدی بھائیوں پر فتوے تک لگا دئیے مثلاً:
محمد بن موسی البلاغونی حنفی سے مروی ہے کہ اس نے کہا: "اگر میرے پاس اختیار ہوتا تو میں شافعیوں سے (انہیں کافر سمجھ کر) جزیہ لیتا۔
(میزان الاعتدال للذہبی ج4ص52)
میں آپ کو ”آلِ حدیث“ (غنیۃ الطالبین والا ’حدیث‘) کہوں ؟
اس روایت کے راویوں کو پرکھنےکی جناب نے کوشش کی؟ یا صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی منشا کی مطابقت والی احادیث کو رد کرنے کے لئے جناب کو ”ضعیف“ راوی نظر آتے ہیں۔
عیسی بن ابی بکر بن ایوب الحنفی سے جب پوچھا گیا کہ تم حنفی کیوں ہو گئے ہو جب کہ تمھارے خاندان والے سارے شافعی ہیں؟ تو اس نے جواب دیا: کیا تم یہ نہیں چاہتے کہ گھر میں ایک مسلمان ہو۔!
(الفوائد البہیہ ص152-153)
کسی کے شخصی معاملہ کو”مفتیٰ بہ“ کیسے بنا دیا۔
حنفیوں کے ایک امام السفکردری نے کہا: "حنفی کو نہیں چاہئے کہ وہ اپنی بیٹی کا نکاح کسی شافعی مذہب والے سے کرے لیکن وہ اس (شافعی) کی لڑکی سے نکاح کر سکتا ہے (فتاوی بزازیہ علی ہامش فتاوی عالمگیریہ ج 4 ص 112) یعنی شافعی مذہب والے (حنفیوں کے نزدیک) اہل کتاب کے حکم میں ہیں۔ دیکھیے
(البحرالرائق جلد2ص46)
تشریح کا حق لکھنے والے کو ہے یا ہر کسی کو یہ حق حاصل ہے؟
تقلید شخصی کی وجہ سے حنفیوں اور شافعیوں نے ایک دوسرے سے خونریز جنگیں لڑیں۔ایک دوسرے کو قتل کیا، دکانیں لوٹیں اور محلے جلائے۔
علاقہــ سال ــ اس وقت کے حکام کی تفصیل تھریر فرمائیں؟
تقلید شخصی کی وجہ سے جامد و غالی مقلدین نے بیت اللہ میں چار مصلے بنا ڈالے تھے جن کے بارے میں رشید احمد گنگوہی صاحب فرماتے ہیں:
مگر ”لا مذہبوں“ کا مصلیٰ نہ تھا جو ثبوت ہے کہ کم از کم یہ جماعتِ حقہ نہیں ہو سکتی جس کا وجود ہی سو صدیوں بعد انگریز کا مرہونِ منت ہے۔