• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امريکی کنبے کی پاکستان ميں بازيابی

شمولیت
جولائی 01، 2017
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
155
پوائنٹ
47
بنيادی طور پرامريکہ کے زير اثر علاقائ حدود کے اندر کی گئ ہوں۔
جی بنیادی طور پر امریکہ کے زیر اثر علاقائ حدود کے اندر ایسے گندے کام کو قانونی طور پر تحفظ فراہم ہوتا ہے،

آپ ابھی بھی آڑے ہوے ہیں ، کے کچھ بھی ہوجائے میں ایک تہائی امریکی لوطی قوم کا دفاع کرونگا!


اور اب تک آپ نے میرے کسی بات کی تردید نہیں کی ، اور آپ کر بھی نہیں سکتے کیوں کے آپ کو بخوبی علم ہے کے آپ بھی مسلمان ہیں، پر آپ کیونکر اس کی تردید کرینگے کہ امریکا میں بچوں
"ریپ" کرنا آزادی اظہار سمجھا جاتا ہے-
 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
جی بنیادی طور پر امریکہ کے زیر اثر علاقائ حدود کے اندر ایسے گندے کام کو قانونی طور پر تحفظ فراہم ہوتا ہے،

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

سب سے پہلے تو ميں يہ واضح کر دوں کہ امريکی حکومت کو ايسے کسی شخص کے ساتھ نا تو کوئ ہمدردی ہے اور نا ہی ہم کسی بھی ايسے فرد کے ليے نرم گوشہ رکھتے ہيں جس نے دانستہ بے شمار بے گناہ شہريوں کو قتل کيا ہو۔ ميں نے اپنی گزشتہ پوسٹ ميں اس قانونی فريم ورک اور واقعاتی صورت حال کا ذکر کيا تھا جس کے تحت امريکہ کے اندر تشدد کے واقعے کو دہشت گردی سے تعبير کيا جا سکتا ہے۔

جہاں تک لاس ويگاس ميں ہونے والے واقعے کا تعلق ہے تو يہ معاملہ ابھی زير تفتيش ہے۔ واقعے کے حوالے سے تمام تر حقا‍ئق بشمول وہ محرکات جو اس واقعے کا سبب بنے، ابھی تک واضح نہيں ہيں۔ امريکی حکومت متعلقہ حکام کی جانب سے تفتيش مکمل ہونے تک حتمی فيصلہ نہيں سنا سکتی ہے۔

ستم ظريفی ديکھيں کہ ايک جانب تو آپ دہشت گردی کی اصطلاح کو لے کر اعتراضات اٹھا رہے ہيں کيونکہ آپ کی دانست ميں اس لفظ کو استمعال کر کے دنيا بھر کے مسلمانوں کو نشانہ بنايا جاتا ہے، ليکن دوسری جانب آپ امريکی حکومت کو بھی ہدف تنقيد بناتے ہيں باوجود اس کے کہ امريکی حکومت نے ہميشہ ان عالمی کاوشوں کے ضمن ميں کليدی کردار ادا کيا ہے جو ان افراد اور گروہوں کے خلاف کی گئ ہيں جنھوں نے دھڑلے کے ساتھ مذہب کا نام لے کر پرتشدد کاروائياں کی ہيں اور اس معاملے اور بحث کی اصل وجہ بنے ہيں۔

ہم نے دنيا بھر میں دہشت گردی کے سيلز کو توڑنے کے لیے کئ ممالک کی اينٹيلی جينس اداروں کے ساتھ تعاون بھی کيا ہے اور مجرمانہ تحقيقات کا آغاز بھی کيا ہے – اس بات سے قطع نظر کہ ان افراد کی شہريت، مذہبی اور سياسی وابستگياں کيا ہیں۔ ہم نے مختلف مذاہب سے وابستہ تنظيموں کو دہشت گرد بھی قرار ديا ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

https://www.instagram.com/doturdu/

https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/
 
شمولیت
جولائی 01، 2017
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
155
پوائنٹ
47
ميں نے اپنی گزشتہ پوسٹ ميں اس قانونی فريم ورک اور واقعاتی صورت حال کا ذکر کيا تھا جس کے تحت امريکہ کے اندر تشدد کے واقعے کو دہشت گردی سے تعبير کيا جا سکتا ہے۔
اب تک آپ نے میرے کسی بات کی تردید نہیں کی ، اور آپ کر بھی نہیں سکتے کیوں کے آپ کو بخوبی علم ہے کے آپ بھی مسلمان ہیں، پر آپ کیونکر اس کی تردید کرینگے کہ امریکا میں بچوں کو
"ریپ" کرنا آزادی اظہار سمجھا جاتا -

ليکن دوسری جانب آپ امريکی حکومت کو بھی ہدف تنقيد بناتے ہيں باوجود
ستم ظریفی دیکھے ،
سوال کیا پوچھا اور جواب کیا ملا

میں نے کہا،

بچوں
"ریپ" کرنا آزادی اظہار سمجھا جاتا ہے-
موصوف کا جواب ملاحظہ فرمائیے!

ہم نے دنيا بھر میں دہشت گردی کے سيلز کو توڑنے کے لیے کئ ممالک کی اينٹيلی جينس اداروں کے ساتھ تعاون بھی کيا ہے اور مجرمانہ تحقيقات کا آغاز بھی کيا ہے – اس بات سے قطع نظر کہ ان افراد کی شہريت، مذہبی اور سياسی وابستگياں کيا ہیں۔ ہم نے مختلف مذاہب سے وابستہ تنظيموں کو دہشت گرد بھی قرار ديا ہے۔
میرا جواب ابھی بھی وہی ہے -

آپ ابھی بھی آڑے ہوے ہیں ، کے کچھ بھی ہوجائے میں ایک تہائی امریکی لوطی قوم کا دفاع کرونگا!
 
شمولیت
جولائی 01، 2017
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
155
پوائنٹ
47
جہاں تک لاس ويگاس ميں ہونے والے واقعے کا تعلق ہے تو يہ معاملہ ابھی زير تفتيش ہے۔
جہاں تک لاس ویگاس میں ہونے والے واقعے کا تعلق هے ، نہ 'امريکی صدر' اور ناہی 'امریکی فوج' نے اس واقعے کو "دہشتگردی" کا واقعہ قرار دیا -

مختلف مذاہب سے وابستہ تنظيموں کو دہشت گرد بھی قرار ديا ہے۔
کیا آپ کے [امریکی] صدر نے KKK جو کے خالص مذہبی انتہا پسند تنظیم ہے کو دہشتگرد تنظیم قرار دیا؟ نہیں ناں!

بہت افسوس ہوا اپ سابقہ پاکستانی ہونے پر!
 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
کیا آپ کے [امریکی] صدر نے KKK جو کے خالص مذہبی انتہا پسند تنظیم ہے کو دہشتگرد تنظیم قرار دیا؟ نہیں ناں!

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ميں چاہوں گا کہ آپ امريکی وزارت خارجہ کی اس سرکاری لسٹ پر ايک نظر ڈالیں جس ميں دہشت گردی سے متعلق مختلف تنظيموں کے نام اجاگر کيے گۓ ہيں۔

http://www.state.gov/j/ct/rls/other/des/123085.htm

آپ ديکھ سکتے ہيں کہ اس تاثر ميں کوئ صداقت نہيں ہے کہ امريکی حکومت صرف "اسلامی دہشت گرد گروہوں" کے خلاف کاروائ پر توجہ مرکوز کيے ہوۓ ہے۔

يہاں پر يہ امر بھی قابل توجہ ہے کہ امريکی حکومت اس حقي‍ت کو بھی سمجھتی ہے کہ تمام مذاہب ميں انتہا پسند موجود ہوتے ہيں جو مذہب کی تعليمات کو مسخ کر کے نفرت اور جنگ کے ليے جواز پيدا کرتے ہيں۔ کيا يہ حقيقت نہيں ہے کہ کلو کليس کلين ايک عيسائ تنظيم ہونے کی دعويدار تھی۔ جب اس تنظيم کی شرانگيز تقارير کے سبب معاشرے ميں بدامنی پھيلی تو ان جرائم میں مرتکب افراد کے خلاف بھی کاروائ کی گئ۔ اس کا يہ مطلب ہرگز نہيں ہے کہ امريکہ عيسائيوں کے خلاف ہے۔

اس ايشو کے حوالے سے ميں نے پہلے بھی واضح کيا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف عالمی جدوجہد کا کسی بھی فرد کی شہريت اور مذہب سے کوئ تعلق نہيں ہے۔ امريکی حکومت اور پاکستان سميت ہمارے تمام تر اتحاديوں کی توجہ اور تمام تر کوششوں کا مرکز ان افراد کی گرفتاری اور دہشت گردی کے ان اڈوں کا قلع قمع کرنا ہے جہاں اس سوچ کی ترويج وتشہير کی جاتی ہے کہ دانستہ بے گناہ افراد کی ہلاکت جائز ہے۔

ريکارڈ کی درستگی کے ليے واضح کر دوں کہ امريکہ کو مطلوب القائدہ کے اہم ترين ليڈر ايک امريکی شہری ايڈم پرلمين رہے ہيں جو "عزام دا امريکن" کے نام سے بھی جانے جاتے ہيں۔ يہ ايک طے شدہ حقيقت ہے کہ وہ افغانستان ميں القائدہ تنظيم کے ساتھ کام کر رہے تھے۔ امريکی حکومت ان کی امريکی شہريت سے قطع نظر ان کی گرفتاری اور ان کو قانون کے کٹہرے ميں لانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی تھی۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

https://www.instagram.com/doturdu/

https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/
 
شمولیت
جولائی 01، 2017
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
155
پوائنٹ
47
السلام عليكم ورحمتہ الله وبركاتہ!
آپ نے کہا ،

اس ايشو کے حوالے سے ميں نے پہلے بھی واضح کيا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف عالمی جدوجہد کا کسی بھی فرد کی شہريت اور مذہب سے کوئ تعلق نہيں ہے۔
مزید کے
جب اس تنظيم کی شرانگيز تقارير کے سبب معاشرے ميں بدامنی پھيلی تو ان جرائم میں مرتکب افراد کے خلاف بھی کاروائ کی گئ۔ اس کا يہ مطلب ہرگز نہيں ہے کہ امريکہ عيسائيوں کے خلاف ہے۔
بھائی میں نے آپ سے صرف اتنا پوچھا تھا کے ،
کے آپ بھی مسلمان ہیں، پر آپ کیونکر اس کی تردید کرینگے کہ امریکا میں بچوں
"ریپ" کرنا آزادی اظہار سمجھا جاتا ہے-
موصوف
ريکارڈ کی درستگی کے ليے واضح کر دوں کہ امريکہ کو مطلوب القائدہ کے اہم ترين ليڈر ايک امريکی شہری ايڈم پرلمين رہے ہيں جو "عزام دا امريکن" کے نام سے بھی جانے جاتے ہيں۔ يہ ايک طے شدہ حقيقت ہے کہ وہ افغانستان ميں القائدہ تنظيم کے ساتھ کام کر رہے تھے۔ امريکی حکومت ان کی امريکی شہريت سے قطع نظر ان کی گرفتاری اور ان کو قانون کے کٹہرے ميں لانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی تھی۔
کا جواب ملاحظہ فرمائیے!


اس ايشو کے حوالے سے ميں نے پہلے بھی واضح کيا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف عالمی جدوجہد کا کسی بھی فرد کی شہريت اور مذہب سے کوئ تعلق نہيں ہے۔
جواب دو ادھر اُدھر کی مت چھوڑو میاں!
س
ريکارڈ کی درستگی کے ليے واضح کر دوں کہ
الله اكبر ، آپ کے پاس کوئی جواب نہیں ہے ' کے کس طرح آپ "لوطی" قوم کا دفاع کرے ،
بیشک میرا رب اللہ ہے -
 
شمولیت
جولائی 01، 2017
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
155
پوائنٹ
47
اس ايشو کے حوالے سے ميں نے پہلے بھی واضح کيا تھا
بھائی آپ کے ساتھ کوئی ایشو هے ، اپ کو کوئی بات سمجھ نہیں آتی (یا اپ سمجھنا نہیں چاہتے) -
پہلے آپ یہ تو واضح کرے آپ ہیں کون؟ آپ کس حیثیت سے امریکا کا دفاع کرتے ہیں؟ ، پر آگے بات ہوگی -
 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
پہلے آپ یہ تو واضح کرے آپ ہیں کون؟ آپ کس حیثیت سے امریکا کا دفاع کرتے ہیں؟ ، پر آگے بات ہوگی -


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ميں جب کسی موضوع پر اپنی راۓ کا اظہار کرتا ہوں تو وہ اس موضوع پر يو – ايس – اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ اور امريکی حکومت کے سرکاری موقف کی بنياد پر ہوتا ہے۔ اس کا موازنہ آزاد ميڈيا پر کسی نيوز رپورٹ يا اخباری کالم سے نہيں کيا جا سکتا۔ آپ يقينی طور پر ميری راۓ سے اختلاف کر سکتے ہيں۔ آپ اس بات کا حق رکھتے ہيں کہ کسی بھی موضوع کے حوالے سے اپنی آزاد راۓ قائم کريں۔

ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم مختلف موضوعات پر امريکی حکومت کے سرکاری موقف کے ترجمانی کرتی ہے۔ ميرے جوابات دانستہ جذباتيت، تضحيک يا برے القابات سے عاری ہوتے ہيں۔

اس میں کوئ شک نہيں ہے کہ جب راۓ دہندگان بے بنياد اور حقائق سے عاری ميڈيا رپورٹس يا محض افواہوں کو بنياد بنا کر مختلف سازشی کہانيوں کا ذکر کرتے ہيں اور اس حوالے سے سوالات اٹھاتے ہيں تو ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم يقينی طور پر امريکی حکومت کے موقف کو واضح کرنے کی سعی کرتی ہے۔ کيا آپ نہيں چاہيں گے کہ امريکی حکومت کا موقف بھی سنا جاۓ اور ايک معتبر سرکاری ذريعے سے وضاحت حاصل کی جاۓ؟ خاص طور پر ايک ايسے فورم پر جس کا وجود ہی اس اصول پر قائم ہے کہ درست اور مصدقہ معلومات کی تشہير کی جاۓ تا کہ پڑھنے والے گفت وشنيد، تعميری بحث اور درست معلومات کی بنياد پر کسی بھی ايشو کے حوالے سے اپنی ايک راۓ قائم کر سکيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 
Top