- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
امریکی نائٹ کلب پر ’اسلامی شدت پسند‘ کا حملہ: 50ہلاک
امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر اورلینڈو میں پولیس کے مطابق ہم جنس پرستوں کے ایک نائٹ کلب میں فائرنگ کے واقعے میں کم از کم 50 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
حملہ آور کے متعلق معلوم ہوا ہے کہ اس کا ’رحجان اسلامی شدت پسندی کی جانب‘ تھا۔
پولیس نے کہا کہ اس کے اہلکاروں نے واقعے کے تین گھنٹے بعد شہر کے وسط میں واقع پلس کلب میں داخل ہو کر حملہ آور کو ہلاک کر دیا جس نے کئی افراد کو یرغمال بنا رکھا تھا۔
بی بی سی کو معلوم ہوا ہے کہ ملزم کا نام عمر متین ہے اور اس کی عمر 29 برس ہے۔
پولیس نے اس واقعے کو دہشت گردی قرار دیا ہے تاہم یا معلوم نہیں کہ آیا حملہ آور کا تعلق امریکہ ہی سے تھا یا کسی اور ملک سے۔
اورلینڈو پولیس کے چیف جان مینا نے ایک نیوز بریفنگ میں بتایا کہ مرنے والوں کی صحیح تعداد ابھی معلوم نہیں لیکن ’تقریباً 20 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔‘ اس کے علاوہ 42 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں.
انھوں نے کہا کہ حملہ آور ایک رائفل، ایک پستول سے مسلح تھا اور اس نے اپنے ساتھ کسی قسم کا آلہ بھی باندھ رکھا تھا۔
خیال کیا جا رہا ہے کہ حملہ آور دہشت گردی کی کسی واچ لسٹ میں شامل نہیں تھا، البتہ اس کے بارے میں حال ہی میں ایک اور جرم کے سلسلے میں تحقیقات کی جا رہی تھیں۔
اس سے قبل اورلینڈو پولیس نے کہا تھا کہ انھوں نے ایک ’کنٹرولڈ دھماکہ‘ کیا ہے۔ مینا کے بقول اس کا مقصد حملہ آور کی توجہ بٹانا تھا۔ مینا نے کہا کہ حملہ آور نے کلب کے اندر لوگوں کو یرغمال بنا لیا تھا۔
سوشل میڈیا پر جو تصویریں شيئر کی جا رہی ہیں ان میں زخمیوں کا علاج کیا جا رہا ہے
پولیس کے سربراہ نے بتایا کہ حملہ رات دو بجے کے قریب شروع ہوا اور کلب میں موجود ایک پولیس اہلکار کے ساتھ حملہ آور نے فائرنگ کا تبادلہ کیا۔ اس کے بعد کلب میں موجود یرغمالوں کے متعدد ٹیکسٹ پیغامات اور فون کالز کے بعد پانچ بجے کے قریب پولیس نے کلب میں داخل ہونے کا فیصلہ کیا۔
انھوں نے کہا کہ ہنگامی پولیس نے حملہ آور کے ساتھ گولیاں کا تبادلہ کر کے اسے ہلاک کر دیا۔
ایف بی آئی کے ایک ترجمان نے کہا کہ وہ اس بات کی تفتیش کر رہے ہیں کہ آیا حملہ آور تنہا تھا یا اس کے کوئی ساتھی بھی تھے۔ انھوں نے کہا کہ بظاہر وہ شدت پسند اسلامی رجحان رکھتا تھا، تاہم فی الحال یہ واضح نہیں ہے کہ یہ مقامی یا پھر بین الاقوامی دہشت گردی کا واقعہ ہے۔
کلب میں موجود افراد کے رشتہ دار اپنے پیاروں کی خیریت معلوم کرنے کے لیے مقامی ہسپتالوں کے چکر کاٹ رہے ہیں۔
یہ واقعہ پلس کلب میں پیش آیا جو ہم جنس پرستوں کا کلب ہے۔ کلب میں موجود ایک شخص نے کہا کہ حملہ مقامی وقت کے مطابق رات دو بجے ہوا۔
پلس کلب نے اپنے فیس بک پر یہ پیغام لکھا ہے: ’ہر کوئی پلس سے نکل جائے اور بھاگتا رہے۔‘
رکارڈو الماڈوور نے پلس کے فیس بک پر لکھا: ’بار اور ڈانس فلور پر موجود لوگ زمین پر لیٹ گئے اور ہم میں سے کچھ جو بار سے دور تھے وہ کسی طرح سے نکل بھاگنے میں کامیاب ہوئے اور بھاگتے رہے۔‘
مقامی ٹی وی رپورٹر کے مطابق 20 سے زائد افراد پر فائرنگ کی گئی
ایک دوسرے شخص اینتھنی ٹوریس کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت کلب میں تھے اور انھوں نے وہاں سے ویڈیو پوسٹ کی ہے۔ انھوں نے اپنے فیس بک پیج پر لکھا ہے کہ کلب کے اندر فائرنگ ہوئی اور لوگ چیخ رہے تھے کہ ’لوگ مرے ہیں۔‘
انھوں نے لکھا: ’وہ لوگوں کو باہر کھینچ رہے ہیں اور سٹریچر پر لاد رہے ہیں۔‘
خیال رہے کہ اورلینڈو میں ہی امریکی ٹی وی پروگرام ’دی وائس‘ میں حصہ لینے والی گلوکارہ کرسٹینا گریمی کو جمعے کی شب ایک کنسرٹ کے بعد اپنے مداحوں کو آٹو گراف دیتے ہوئے ایک مسلح شخص نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر اورلینڈو میں پولیس کے مطابق ہم جنس پرستوں کے ایک نائٹ کلب میں فائرنگ کے واقعے میں کم از کم 50 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
حملہ آور کے متعلق معلوم ہوا ہے کہ اس کا ’رحجان اسلامی شدت پسندی کی جانب‘ تھا۔
پولیس نے کہا کہ اس کے اہلکاروں نے واقعے کے تین گھنٹے بعد شہر کے وسط میں واقع پلس کلب میں داخل ہو کر حملہ آور کو ہلاک کر دیا جس نے کئی افراد کو یرغمال بنا رکھا تھا۔
بی بی سی کو معلوم ہوا ہے کہ ملزم کا نام عمر متین ہے اور اس کی عمر 29 برس ہے۔
پولیس نے اس واقعے کو دہشت گردی قرار دیا ہے تاہم یا معلوم نہیں کہ آیا حملہ آور کا تعلق امریکہ ہی سے تھا یا کسی اور ملک سے۔
اورلینڈو پولیس کے چیف جان مینا نے ایک نیوز بریفنگ میں بتایا کہ مرنے والوں کی صحیح تعداد ابھی معلوم نہیں لیکن ’تقریباً 20 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔‘ اس کے علاوہ 42 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں.
انھوں نے کہا کہ حملہ آور ایک رائفل، ایک پستول سے مسلح تھا اور اس نے اپنے ساتھ کسی قسم کا آلہ بھی باندھ رکھا تھا۔
خیال کیا جا رہا ہے کہ حملہ آور دہشت گردی کی کسی واچ لسٹ میں شامل نہیں تھا، البتہ اس کے بارے میں حال ہی میں ایک اور جرم کے سلسلے میں تحقیقات کی جا رہی تھیں۔
اس سے قبل اورلینڈو پولیس نے کہا تھا کہ انھوں نے ایک ’کنٹرولڈ دھماکہ‘ کیا ہے۔ مینا کے بقول اس کا مقصد حملہ آور کی توجہ بٹانا تھا۔ مینا نے کہا کہ حملہ آور نے کلب کے اندر لوگوں کو یرغمال بنا لیا تھا۔
سوشل میڈیا پر جو تصویریں شيئر کی جا رہی ہیں ان میں زخمیوں کا علاج کیا جا رہا ہے
پولیس کے سربراہ نے بتایا کہ حملہ رات دو بجے کے قریب شروع ہوا اور کلب میں موجود ایک پولیس اہلکار کے ساتھ حملہ آور نے فائرنگ کا تبادلہ کیا۔ اس کے بعد کلب میں موجود یرغمالوں کے متعدد ٹیکسٹ پیغامات اور فون کالز کے بعد پانچ بجے کے قریب پولیس نے کلب میں داخل ہونے کا فیصلہ کیا۔
انھوں نے کہا کہ ہنگامی پولیس نے حملہ آور کے ساتھ گولیاں کا تبادلہ کر کے اسے ہلاک کر دیا۔
ایف بی آئی کے ایک ترجمان نے کہا کہ وہ اس بات کی تفتیش کر رہے ہیں کہ آیا حملہ آور تنہا تھا یا اس کے کوئی ساتھی بھی تھے۔ انھوں نے کہا کہ بظاہر وہ شدت پسند اسلامی رجحان رکھتا تھا، تاہم فی الحال یہ واضح نہیں ہے کہ یہ مقامی یا پھر بین الاقوامی دہشت گردی کا واقعہ ہے۔
کلب میں موجود افراد کے رشتہ دار اپنے پیاروں کی خیریت معلوم کرنے کے لیے مقامی ہسپتالوں کے چکر کاٹ رہے ہیں۔
یہ واقعہ پلس کلب میں پیش آیا جو ہم جنس پرستوں کا کلب ہے۔ کلب میں موجود ایک شخص نے کہا کہ حملہ مقامی وقت کے مطابق رات دو بجے ہوا۔
پلس کلب نے اپنے فیس بک پر یہ پیغام لکھا ہے: ’ہر کوئی پلس سے نکل جائے اور بھاگتا رہے۔‘
رکارڈو الماڈوور نے پلس کے فیس بک پر لکھا: ’بار اور ڈانس فلور پر موجود لوگ زمین پر لیٹ گئے اور ہم میں سے کچھ جو بار سے دور تھے وہ کسی طرح سے نکل بھاگنے میں کامیاب ہوئے اور بھاگتے رہے۔‘
مقامی ٹی وی رپورٹر کے مطابق 20 سے زائد افراد پر فائرنگ کی گئی
ایک دوسرے شخص اینتھنی ٹوریس کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت کلب میں تھے اور انھوں نے وہاں سے ویڈیو پوسٹ کی ہے۔ انھوں نے اپنے فیس بک پیج پر لکھا ہے کہ کلب کے اندر فائرنگ ہوئی اور لوگ چیخ رہے تھے کہ ’لوگ مرے ہیں۔‘
انھوں نے لکھا: ’وہ لوگوں کو باہر کھینچ رہے ہیں اور سٹریچر پر لاد رہے ہیں۔‘
خیال رہے کہ اورلینڈو میں ہی امریکی ٹی وی پروگرام ’دی وائس‘ میں حصہ لینے والی گلوکارہ کرسٹینا گریمی کو جمعے کی شب ایک کنسرٹ کے بعد اپنے مداحوں کو آٹو گراف دیتے ہوئے ایک مسلح شخص نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔