ابو داؤد
رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 574
- ری ایکشن اسکور
- 184
- پوائنٹ
- 77
امیر المؤمنین خليفة المسلمين سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ
تحریر: حافظ عبدالرحمن المعلمي
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ﻭﻣﻌﺎﻭﻳﺔ ﻟﻢ ﻳﻌﺮﻑ ﻋﻨﻪ ﻗﺒﻞ الإسلام ﺃﺫﻯ ﻟﻠﻨﺒﻲ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﻻ ﺑﻴﺪ ﻭﻻ ﺑﻠﺴﺎﻥ
سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے اسلام لانے سے قبل کبھی بھی زبان یا ہاتھ کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تکلیف نہیں پہنچائی ۔
منهاج السنة النبوية 429/4
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ﺛﻢ ﻣﻦ اﻟﻤﻌﻠﻮﻡ ﻣﻦ ﺳﻴﺮﺓ ﻣﻌﺎﻭﻳﺔ ﺃﻧﻪ ﻛﺎﻥ ﻣﻦ ﺃﺣﻠﻢ اﻟﻨﺎﺱ ﻭﺃﺻﺒﺮﻫﻢ ﻋﻠﻰ ﻣﻦ ﻳﺆﺫﻳﻪ ﻭﺃﻋﻈﻢ اﻟﻨﺎﺱ ﺗﺄﻟﻴﻔﺎ ﻟﻤﻦ ﻳﻌﺎﺩﻳﻪ
سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی سیرت سے یہ بات معلوم ہے کہ تمام لوگوں میں سب سے زیادہ بردبار تھے۔ جو ان کو تکلیف پہنچاتا اسکی تکلیف پر لوگوں میں سے سب سے زیادہ صبر کرنے والے اور تمام لوگوں میں سب سے زیادہ اپنے دشمنوں سے محبت کرنے والے تھے ۔
منهاج السنة النبوية 445/4
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ لکھتے ہیں: فإن معاوية ثبت بالتواتر أنه أمَّره النبيُّ صلى الله عليه وسلم كما أمَّر غيره ، وجاهد معه ، وكان أميناً عنده يكتب له الوحي ، وما اتهمه النبيُّ صلى الله عليه وسلم في كتابة الوحي ، وولاَّه عمر بن الخطاب الذي كان من أخبر الناس بالرجال ، وقد ضرب الله الحق على لسانه وقلبه
یہ بات مشھور و متواتر ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس طرح دیگر صحابہ کرام کو امیر مقرر کیا اسی طرح سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو امیر مقرر کیا ۔
امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جہاد کیا اور سیدنا امیر معاویہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک امانت دار آدمی تھے اور سیدنا معاویہ وحی لکھا کرتے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بھی کتابتِ وحی میں ان کو مشکوک نہیں سمجھا ۔
سیدنا عمر بن الخطاب نے انہیں والیِ شام مقرر کیا حالانکہ سیدنا عمر لوگوں کو خوب اچھی طرح جاننے و پرکھنے والے تھے اللہ تعالیٰ نے حق کو سیدنا عمر فاروق کی زبان و دل پر جاری کیا تھا ۔
" مجموع الفتاوى " ( 4 / 472 )