یہ کہاں لکھا ہے کہ نماز کے دوران ہی شرمگاھ پر نظر گئی، نماز سے پہلے یا نماز کے بعد نہیں؟؟؟؟؟؟وہ آج تک [اہل قرآن والوں کو] جواب نہیں دے سکے کہ یہ امتیاز کہ وہ گدھا نہیں تھا گدھی تھی اور کتا نہیں تھا کتیا تھی کیسے ہوا تھا - جن کی نظر دونوں کی شرمگاہوں پر پڑی ان کی نماز کا کیا حکم ہے ؟
محترم، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صریح توہین پر مبنی الفاظ کو نیت اور باطن کے پردے میں چھپا دیا جائے تو پھر ہر گستاخ رسول کو آزادی مل جائے گی کہ جو چاہے بکواس کر دے اور پھر اس کی باطل تاویلات پیش کر کے بری الذمہ ہو جائے۔ ہم یہ بھی نہیں کہتے کہ زبردستی کسی کے گلے گستاخی مڑھ دی جائے اور پھر اس کو اچھالتے پھریں۔اگر کسی صاحب کی بات یا تحریر سے گستاخی یا کفر کا پہلو نکل رہا ہو تو بہتر یہ ہوتا ہے کہ اس صاحب تحریر پر کفر کا فتوی لگانے سے پہلے اس سے اس کی تحریر کے متعلق وضاحت مانگ لی جائے ۔کیوں کہ کئی بار ہوتا یہ ہے صاحب تحریر کسی اور تناظر میں بات کر رہا ہوتا ہے اور قاری کسی اور تناظر میں پڑہ رہا ہوتا ہے ۔
اگر کوئی وضاحت مانگنے پراپنے موقف کی وضاحت کردے تو دیکھا جائے گا اگر اس کا موقف گستاخانہ ہے تو پھر صاحب تحریر کو گستاخ کہا جاسکتا ہے لیکن اگر اس کی وضاحت سے اس کی تحریر کے متعلق غلط فہمی دور ہوجائے تو ہمیں خوامخواہ گستاخ کہنے سے پرہیز کرنا چاہئیے کیوں کہ باطن کا حال صرف اللہ جانتا ہے اور ہم ظاہر کے مکلف ہیں
مجھے اہل حدیث حضرات کے تعلق سے بس یہی شکایت ہے کہ وہ کسی قول وفعل کو دیکھ کرفوراًاس پر حکم لگاناضروری سمجھتے ہیں اوراس کی زحمت نہیں کرتے تھوڑارک کر غوروفکر کرین جیسے خارجیوں کاحال تھاکہ بس آیت پڑھی اورمسلمانوں پرمنطبق کرناشروع کردیا۔جس پر بعض صحابہ کرام نے نکیر بھی کی ہے۔مجھے دیوبندی علماء اور ان کے آپ جیسے مخلص عوام سے بس یہی شکایت ہے کہ اپنے اکابرین کے دفاع میں اس حد تک غلو اور باطل تاویلات میں پڑ جاتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی عظمت بھی پس پشت ڈال دیتے ہیں۔ جو حضرات اشرفعلی رسول اللہ جیسے کلمہ کفر کا باطل تاویلات کے تحت دفاع کر گزرتے ہوں، ان کے نزدیک ایک حدیث واحد کے بارے میں ایک دیوبندی عالم کا گھٹیا تبصرہ بھلا کہاں لائق التفات ہوگا کہ اپنی اصلاح کر سکیں یا ان کی غلطی کو مان سکیں۔
تواسے عقل اورذہنی طورپرمعذورسمجھناچاہئے ۔شریعت میں معذوروں کیلئے بھی احکام واضح ہیں اوران کے قول وفعل کو شریعت نے لغوقراردیاہے۔جو حضرات اشرفعلی رسول اللہ جیسے کلمہ کفر کا باطل تاویلات کے تحت دفاع کر گزرتے ہوں
اے کاش کہ حضرت والا یہ بھی غور فرما لیتے کہ تھانوی صاحب کے مرید نے خواب میں ہی تھانوی کلمہ کا ورد جاری نہ رکھا بلکہ بیداری کی حالت میں بھی یہی کیفیت تھی بلکہ بیداری کی حالت میں صریح الفاظ میں درود پڑھتے ہوئے تھانوی صاحب کے نبی ہونے کے الفاظ بھی ادا کئے۔ تھانوی صاحب نے خواب کی تعبیر ہرگز نہیں بتائی بلکہ اس خواب اور بیداری کے تمام واقعہ پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ "اس واقعہ میں تسلی تھی۔۔۔۔" گویا خواب تو خواب بیداری کی حالت میں بھی صریح کفریہ الفاظ کی ادائیگی ان کے ہاں تسلی اور اپنے متبع سنت ہونے کی دلیل ہے، انا للہ و انا علیہ راجعون۔مجھے اہل حدیث حضرات کے تعلق سے بس یہی شکایت ہے کہ وہ کسی قول وفعل کو دیکھ کرفوراًاس پر حکم لگاناضروری سمجھتے ہیں اوراس کی زحمت نہیں کرتے تھوڑارک کر غوروفکر کرین جیسے خارجیوں کاحال تھاکہ بس آیت پڑھی اورمسلمانوں پرمنطبق کرناشروع کردیا۔جس پر بعض صحابہ کرام نے نکیر بھی کی ہے۔
زیر بحث مثال میں شاکر صاحب نے دھڑلے سے مولانا اشرف علی تھانوی کاحوالہ دیااورسیاق وسباق سب کو نظرانداز کردیا۔ایک شخص خواب دیکھتاہے کہ وہ محمد رسول اللہ کی جگہ اشرف علی رسول اللہ پڑھ رہاہے اس کو اس سے گرانی ہوتی ہے وہ محمد رسول اللہ پڑھناچاہتاہے لیکن زبان سے اشرف علی رسول اللہ نکل رہاہے۔ جاگنے کے بعد تشویش ہوتی ہے اوراس خواب کی بابت مولانا اشرف علی تھانوی سے پوچھتاہے مولانا اشرف علی تھانوی جواب دیتے ہیں کہ اس خواب کی تعبیر یہ ہے کہ جس سے تم نے بیعت وارادت کاتعلق قائم کیاہے وہ متبع رسول ہے۔
خواب میں انسان کیاسے کیادیکھتاہے اس کی تعبیر کتنی الٹی اوربسااوقات الگ ہوتی ہے کم سے کم سورہ یوسف ہی پڑھ لیں ترجمہ کے ساتھ۔ لیکن آج کے کچھ حضرات ہیں کہ اس پر بھی بیداری کے احکامات نافذ کرناچاہتے ہیں اورکچھ لوگ اگراس کی مناسب اورمقتضائے حال تاویل کرناچاہیں اس کوبہترمعنی پہناناچاہیں تو وہ باطل تاویل لیکن ایک لمحہ کیلئے یہ خیال نہیں گزرتاکہ ہمارے ذہن فاسد نے جوکچھ اخذ کیاہے کہیں وہی باطل اورفضول ہو۔
وکم من عائب قولاصحیحا
وآفتہ من الفہم السقیم
اللہ کا ڈر ہوتا تو یہ لوگ یہ حرکتیں کرتے؟کیا یہ لوگوں کو الله کا ڈر نہیں جو ایسے خبیث کلمات کا بھی اکڈ کر دفاع کرتے ہیں
أعوذ بالله