• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

انبیاء اور صالحین اپنی اپنی قبروں میں زندہ ہیں

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436

قاعدہ جلیلہ فی التوسل و الوسیلہ --- انبیاء اور صالحین اپنی اپنی قبروں میں زندہ ہیں


وكذلك الأنبياء والصالحون ، وإن كانوا أحياء في قبورهم ، وإن قدر أنهم يدعون للأحياء وإن وردت به آثار فليس لأحد أن يطلب منهم ذلك ، ولم يفعل ذلك أحد من السلف


ترجمہ : اور اسی طرح (فرشتوں کی طرح) انبیاء اور صالحین کا معاملہ ہے ہر چند کہ وہ اپنی اپنی قبروں میں زندہ ہیں اور یہ بھی مقدر کر دیا گیا ہے کہ وہ زندوں کے لئے دعائیں کریں اور اس بات کی تصدیق میں روایتیں بھی آئی ہیں مگر کسی کے لئے اس کی اجازت نہیں ہے کہ وہ ان سے کچھ طلب کرے اور سلف میں سے کسی ایک نے بھی ان سے کچھ طلب نہیں کیا -


inbiya zinda haian.jpg



ترجمہ میں اگر کوئی غلطی ہوئی تو @اسحاق سلفی

بھائی اصلاح کر دیں گے - اور یہ بھی بتائیں گے کہ یہ عقیدہ صحیح ہے یا نہیں - اور اگر یہ عقیدہ صحیح نہیں ہے تو اس مسلہ
میں
صحیح عقیدہ کیا ہے -

@محمد عثمان بھائی کی راۓ کا بھی انتظار ہے - شکریہ
 
شمولیت
فروری 29، 2012
پیغامات
231
ری ایکشن اسکور
596
پوائنٹ
86
صحیح عقیدہ اللہ کے نبی محمد کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے:

’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بندے کو (مرنے کے بعد) جب اس کی قبر میں رکھا جاتا ہے اور اس کے ساتھی (تدفین کے بعد واپس) لوٹتے ہیں تو وہ ان کے جوتوں کی آواز سن رہا ہوتا ہے تو اس وقت اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں اور اسے بٹھا کر کہتے ہیں تو اس شخص یعنی (سیدنا محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کے متعلق (دنیا میں) کیا کہا کرتا تھا؟ اگر وہ مومن ہو تو کہتا ہے : میں گواہی دیتا ہوں کہ یہ اللہ تعالیٰ کے (کامل) بندے اور اس کے (سچے) رسول ہیں۔ اس سے کہا جائے گا : (اگر تو انہیں پہچان نہ پاتا تو تیرا جو ٹھکانہ ہوتا) جہنم میں اپنے اس ٹھکانے کی طرف دیکھ کہ اللہ تعالیٰ نے تجھے اس (معرفتِ مقامِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے) بدلہ میں جنت میں ٹھکانہ دے دیا ہے۔ پس وہ دونوں کو دیکھے گا اور اگر منافق یا کافر ہو تو اس سے پوچھا جائے گا تو اس شخص (یعنی سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کے متعلق (دنیا میں) کیا کہا کرتا تھا؟ وہ کہتا ہے کہ مجھے تو معلوم نہیں، میں وہی کہتا تھا جو لوگ کہتے تھے۔ اس سے کہا جائے گا تو نے نہ جانا اور نہ پڑھا. اسے لوہے کے گُرز سے مارا جائے گا تو وہ (شدت تکلیف) سے چیختا چلاتا ہے جسے سوائے جنات اور انسانوں کے سب قریب والے سنتے ہیں۔‘‘
أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : الجنائز، باب : ما جاء في عذاب القبر، 1 / 462، الرقم : 1308، وفي کتاب : الجنائز، باب : الميت يسمع خفق النعال، 1 / 448
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
صحیح عقیدہ اللہ کے نبی محمد کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے:

’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بندے کو (مرنے کے بعد) جب اس کی قبر میں رکھا جاتا ہے اور اس کے ساتھی (تدفین کے بعد واپس) لوٹتے ہیں تو وہ ان کے جوتوں کی آواز سن رہا ہوتا ہے تو اس وقت اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں اور اسے بٹھا کر کہتے ہیں تو اس شخص یعنی (سیدنا محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کے متعلق (دنیا میں) کیا کہا کرتا تھا؟ اگر وہ مومن ہو تو کہتا ہے : میں گواہی دیتا ہوں کہ یہ اللہ تعالیٰ کے (کامل) بندے اور اس کے (سچے) رسول ہیں۔ اس سے کہا جائے گا : (اگر تو انہیں پہچان نہ پاتا تو تیرا جو ٹھکانہ ہوتا) جہنم میں اپنے اس ٹھکانے کی طرف دیکھ کہ اللہ تعالیٰ نے تجھے اس (معرفتِ مقامِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے) بدلہ میں جنت میں ٹھکانہ دے دیا ہے۔ پس وہ دونوں کو دیکھے گا اور اگر منافق یا کافر ہو تو اس سے پوچھا جائے گا تو اس شخص (یعنی سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کے متعلق (دنیا میں) کیا کہا کرتا تھا؟ وہ کہتا ہے کہ مجھے تو معلوم نہیں، میں وہی کہتا تھا جو لوگ کہتے تھے۔ اس سے کہا جائے گا تو نے نہ جانا اور نہ پڑھا. اسے لوہے کے گُرز سے مارا جائے گا تو وہ (شدت تکلیف) سے چیختا چلاتا ہے جسے سوائے جنات اور انسانوں کے سب قریب والے سنتے ہیں۔‘‘
أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : الجنائز، باب : ما جاء في عذاب القبر، 1 / 462، الرقم : 1308، وفي کتاب : الجنائز، باب : الميت يسمع خفق النعال، 1 / 448

کیا یہ عقیدہ آپ کی پیش کردہ حدیث کے مطابق ہے


قاعدہ جلیلہ فی التوسل و الوسیلہ --- انبیاء اور صالحین اپنی اپنی قبروں میں زندہ ہیں

وكذلك الأنبياء والصالحون ، وإن كانوا أحياء في قبورهم ، وإن قدر أنهم يدعون للأحياء وإن وردت به آثار فليس لأحد أن يطلب منهم ذلك ، ولم يفعل ذلك أحد من السلف


ترجمہ : اور اسی طرح (فرشتوں کی طرح) انبیاء اور صالحین کا معاملہ ہے ہر چند کہ وہ اپنی اپنی قبروں میں زندہ ہیں اور یہ بھی مقدر کر دیا گیا ہے کہ وہ زندوں کے لئے دعائیں کریں اور اس بات کی تصدیق میں روایتیں بھی آئی ہیں مگر کسی کے لئے اس کی اجازت نہیں ہے کہ وہ ان سے کچھ طلب کرے اور سلف میں سے کسی ایک نے بھی ان سے کچھ طلب نہیں کیا -
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
قرآن کی سوره النحل کی آیت ہے

وَالَّذِينَ يَدْعُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ لَا يَخْلُقُونَ شَيْئًا وَهُمْ يُخْلَقُونَ (٢٠) أَمْوَاتٌ غَيْرُ أَحْيَاءٍ وَمَا يَشْعُرُونَ أَيَّانَ يُبْعَثُونَ (٢١) النحل
اور جن کو یہ لوگ الله کے علاوہ پکار رہے ہیں انہوں نے کچھ تخلیق نہیں کیا- وہ تو خود مخلوق ہیں مردہ بے جان ہیں اور نہیں جانتے کہ کب انھیں زندہ کرکے اٹھایا جائے گا -

اکثریت جانتی ہی کہ قرون اولیٰ اور دور حاضر میں حاجت روائی کے لئے کن کو پکارا جاتا رہا ہے - ظاہر ہے کہ یہ انبیاء و صالحین و شہداء کی شخصیات ہی ہیں جن کو مشرکین نے حاجت روائی کے لئے پکارا اور اب بھی پکارا جا رہا ہے - اور یہ کس بنا پر پکارا گیا - ظاہر ہے کہ یہ اس عقیدے کی بنیاد پر پکارا گیا کہ ہمارے یہ انبیاء و صالحین اپنی قبروں (زمینی) میں زندہ ہیں - اگر اس آیت مبارکہ میں ذرا غور کیا جائے توحق واضح ہو جاتا ہے کہ جن کو تم اپنا حاجت روا مانتے ہو وہ نہ صرف مردہ اجسام ہے بلکہ وہ تو اتنا بھی شعور نہیں رکھتے کہ وہ دوبارہ کب زندہ ہونگے -افسوس کے آج ہمارے اکثر سلفی بھائی بھی اس عقیدے کی بھینٹ جڑھتے نظر آ رہے ہیں کہ انبیاء و صالحین اپنی قبروں میں زندہ ہیں اور ان کی ارواح کا ان کے دنیاوی اجسام سے رابطہ ہے- کیا یہ شرک کی پہلی سیڑھی نہیں؟؟ - قرآن کی اپر دی گئی آیت تو اپنے مفہوم کے لحاظ سے واضح ہے - اب جو سمجھنا چاہے سمجھ لے -

الله ہم کو اپنی سیدھی راہ کی طرف گامزن رکھے اورصحیح عقیدے پر موت دے (آمین)-
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی قبر میں زندہ ہے ؟؟؟


شیخ ابو زید ضمیر حفظہ اللہ


لنک

 
شمولیت
مئی 05، 2014
پیغامات
202
ری ایکشن اسکور
40
پوائنٹ
81
بعد از وفات ہر انسان کے ایک حیات ملتی ہے ان سب میں سب سے افضل وبرتر حیات انبیاء کرام علیہم السلاۃ واسلام کو حاصل ہوتی ہے سلف صالحین میں اس حیات کے مختلف ناموں کی تعبیر ملتی ہے ۔ روحانی حیات، برزخی حیات ،اخروی حیات ، حیات بصید،اور
متاخرین میں یہ حیات اس تعبیر سے پائی جاتی ہے ۔ حسی حیات ، دنیوی حیات ، حقیقی حیات ،ناسوتی حیات وغیرہ ایک بات پر سب متفق ہیں کہ حیات حاصل ہوتی ہے منکر حیات کوئی بھی نہیں
اہل تشیع اور بریلوی حضرات اس میں غلو کی حد کراس کئے ہوئے ہیں یہ اس حیات کو حقیقی حسی دنیاوی حیات سمجھتے ہیں اور )نعوذباللہ( قبروں میں شب باشی تک کے قائل ہیں
بندہ ناچیز کا اس مسئلہ میں یہ تجزیہ ہے کہ عوام الناس کو اس مسئلہ میں نہ الجھایا جائے ۔ عوام کے لئے صرف اتنا نظریہ وعقیدہ رکھنا ضروری ہے کہ بعد از وفات انبیاء کرام علیہم الصلاۃ و سلام کو سب سے اعلیٰ حیات حاصل ہے اس کے بعد شھداء کرام کو اور اس کے بعد صالحین کو حیات حاصل ہے جو اس دنیا کی حیات سے الگ ہے ۔ اس کی کیفیات میں الجھنا نہیں چاہئیے یہی سلامتی کی راہ ہے
بعد از وفات انبیاء کرام علیہم الصلاۃ والسلام یا صالحین سے مانگنا یہ شرک سے خالی نہیں ہے
کوئی " میت " خواہ نبی ولی ہی کی کیوں نہ ہو اسکا " عادۃ " سننا ثابت نہیں ہے ۔
شیخ الاسلام کی اس عبارت کی بعض جزیات سے اختلاف کیا جاسکتا ہے آخر وہ بھی انسان تھے
بندہ کی سمجھ میں جو آیا لکھ دیا ہے
 
Top