محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
وَقَالُوْا كُوْنُوْا ھُوْدًا اَوْ نَصٰرٰى تَہْتَدُوْا۰ۭ قُلْ بَلْ مِلَّۃَ اِبْرٰھٖمَ حَنِيْفًا۰ۭ وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِيْنَ۱۳۵ قُوْلُوْٓا اٰمَنَّا بِاللہِ وَمَآ اُنْزِلَ اِلَيْنَا وَمَآ اُنْزِلَ اِلٰٓى اِبْرٰھٖمَ وَاِسْمٰعِيْلَ وَاِسْحٰقَ وَيَعْقُوْبَ وَالْاَسْبَاطِ وَمَآ اُوْتِيَ مُوْسٰى وَعِيْسٰى وَمَآ اُوْتِيَ النَّبِيُّوْنَ مِنْ رَّبِّہِمْ۰ۚ لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ اَحَدٍ مِّنْھُمْ۰ؗۖ وَنَحْنُ لَہٗ مُسْلِمُوْنَ۱۳۶
{اَسْبَاطٌ} جمع سَبْط۔ اولاد
۱؎ ان آیات میں یہودیوں اور عیسائیوں کے اس زعم باطل کی تردید ہے کہ انبیاء سے انتساب انھیں نجات دلاسکے گا۔ فرمایا تم ان لوگوں کے اعمال کے ذمہ دار نہیں ہو۔ تم سے صرف تمہارے اعمال کی بابت پوچھا جائے گا۔پھر یہ بتایا کہ اسلام میں قطعاً تخرب وتفریق کی گنجائش نہیں۔ نجات یہودیت وعیسائیت کے محدود دائروں میں نہیں بلکہ توحید واسلام کے وسیع حلقہ میں ہے جس میں بت پرستی وشرک کی تنگ دلانہ ذہنیت کی بجائے توحید وتفرید کی آزادی ووسعت قلبی ہے۔وہ کہتے ہیں یہودی یا نصاریٰ بنو۔ تب ہدایت پاؤگے۔ تو کہہ نہیں بلکہ ہم نے ابراہیم (علیہ السلام )کی راہ پکڑی ہے جو جو حنیف (یکطرفہ) تھا اور مشرکوں ۱ ؎ میں سے نہ تھا۔(۱۳۵)تم بولو کہ ہم اللہ پر ایمان رکھتے ہیں اور اس (کلام) پر جو ہماری طرف نازل ہوا ہے اور اس پر جو ابراہیم واسمٰعیل واسحاق ویعقوب اور اس کی اولاد پر نازل ہوا اور جو موسیٰ علیہ السلام اور عیسیٰ علیہ السلام کو ملا تھا اور جو کچھ تمام نبیوں کو ان کے رب سے دیا گیا۔ ہم ان کے درمیان کسی میں فرق نہیں کرتے اور ہم اسی کے مطیع (مسلمان) ہیں۔(۱۳۶)
حل لغات