رانا ابوبکر
تکنیکی ناظم
- شمولیت
- مارچ 24، 2011
- پیغامات
- 2,075
- ری ایکشن اسکور
- 3,040
- پوائنٹ
- 432
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مسند ابی یعلی میں ہے کہ تمام انبیاء اپنی قبروں میں نماز ادا کرتے ہیں، حالانکہ وہ تو فوت ہوچکے ہیں۔ ﴿کُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ﴾
دوسرے مقام پر ہے: ﴿أَمْوَاتٌ غَیْرُ أَحْیَاءٍ﴾اب یہ تعارض کیا ہے اور صحیح میں بھی ہے کہ جب آنحضرت معراج پر گئے تو حضرت موسیٰ علیہ السلام کو دیکھا کہ وہ اپنی قبر میں نماز ادا کررہے ہیں۔ اور پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جب کوئی میرے اوپر السلام علیك أیھا النبي ورحمة اللہ وبرکاته ‘‘کہتا ہے تو، ابی داؤد میں ہے کہ: عن أبی ھریرة رضي الله عنه قال قَال رسول اللّٰہ ﷺ: « مَامِنْ أحَد یسلم علیّ إلاَّ رد اللّٰہ علی روحي حتی أرد عليه السلام ویحسن أن یقول المسلم علی رسول اللّٰہ ﷺ: السلام علیم یا نبی اللّٰہ السلام علیك یا خیرة اللّٰہ من خلقه السلام علیك یا سید المرسلین وإمام المتقین. أشہد أنك بلغت الرسالة وأدیت الأمانة ونصحت الأمة وجاہدت فی اللّٰہ حق جہاد» یہ حدیث ابی داؤد میں ہے اس مسئلہ کی وضاحت ضروری چاہیے کیونکہ اگر انبیاء اللہ قبر میں نماز پڑھتے ہیں یا پھر آنحضرت کی روح لوٹائی جاتی ہے اور آپ سلام کا جواب دیتے ہیں اور یہ کتنی مرتبہ روح کا لوٹنا ہوتا ہوگا یا پھر ہمیشہ ہی روح موجود رہتی ہے تو پھر لوٹائی کا کیا معنی ہوا؟