بہت سارے کم سمجھوں نے اسی سفاہت کو مرزا کا عالمانہ انداز سمجھ لیا
مرزا جہلمی کا کردار "
مداری اور اسکی
پٹاری " جیسا ہے اور اس کے
پیچھے چلنے والوں کا حال دلچسپی لیے تجسس کے مارے
تماشائیوں جیسا ہے
مداری جب اپنا تماشہ لگاتا ہے تو اسکی حتی الامکان کوشش ہوتی ہے کہ مجمع بڑا لگے تاکہ مال زیادہ اکھٹا ہوسکے اور دوسرا اس مجمع کے اندر کچھ اس کے
اپنے کارندے بھی تماشائیوں کا روپ لیے مجمع میں کھڑے ہوتے ہیں جو لوگوں کو یہ تاثر دینے کی کوشش کرتے ہیں کہ
مداری بہت پہنچی ہوئی چیز ہے اور اس
پٹاری میں بھی بہت قیمتی اور فائدے مند چیزیں ہیں جوکہ تماشائیوں کیلئے حددرجہ مفید اور انوکھی ہونگی
پٹاری میں مداری نے واقعی انوکھی چیزیں رکھی ہوتی ہیں جن کا نام بھی اس نے خود تجویز کیا ہوتا ہے اور بعض چیزوں کے نام لیتا اور انکی خاصیت بھی انوکھی بیان کرتا ہے لیکن دکھاتا نہیں ،جب مجمع سے کوئی زیادہ تجسس کا مارا اس سے اس بابت سوال کرتا ہے تو مداری اسے الگ سے ملنے کا کہہ کر خاموش کروا دیتا ہے اور ساتھ میں بھانپ بھی لیتا ہے کہ اس بیوقوف سے مال کیسے بٹورنا ہے ؟
تماشائی یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جو کسی صحیح طبیب کے پاس جانے کی بجائے ایسے
عطائیوں کے ہاتھوں لٹنا زیادہ پسند کرتے ہیں کیونکہ طبیب کے پاس ایسی کھٹی میٹھی باتیں نہیں ہوتیں جو ایسے تماشائیوں کا دل لبھا سکے
مجمع یہ ہرقسم کے لوگوں پر مشتمل ہوتا ہے جن میں سے بعض تجسس لیے رک کر دیکھتے ہیں اور مداری کی باتوں کو سن کر غور کرتے ہیں اور پھر نفی میں سر ہلا کر منہ میں بڑبڑاتے ہوئے چل دیتے ہیں کہ " بیوقوف " بنا رہا ہے اگر اتنا ہی یہ علم رکھتا جس کے دعوی کررہا ہے تو یوں سڑکوں پر تماشے کرکے مال نہ اکٹھا کررہا ہوتا بلکہ اپنے مقام پر رہتا اور لوگ اس کے پاس چل کر آتے اور
مداری ایسے لوگوں کے مجمع سے نکلنے پر اندر سے کافی پریشان ہوتا ہے لیکن مجمع پر اپنی دھاک بٹھائے رکھنے کیلئے یہ جملہ کستا ہے کہ
" نامرد " اس مجمع سے نکل جائے اور پھر کہتا ہے دیکھا
یہ جو لوگ گئے ہیں وہ نامرد تھے
مرزا جہلمی وہی
مداری ہے جو مجمع اکٹھا کرنے کی کوشش میں ہے اور ایمان لوٹنے کے چکر میں ہے اور اس کے مجمع میں
عقلمند فورا پہچان کر اسے دفع دور کرتے ہوئے اس سے اپنا دامن بچاکر نکل جاتے ہیں اور تجسس کے مارے
بیوقوف اس
مرزے جہلمی کی
پٹاری سے انوکھی چیزیں نکلتے دیکھنے کے چکر میں اپنا ایمان خطرے میں ڈالے ہوئے ہیں اور انکو
اہل علم سے علم حاصل کرنے کی بجائے ایسی کھٹی میٹھی باتیں کرنے والے
مداری میں زیادہ لطف محسوس ہوتا ہے اور جو لوگ اس
مرزے جہلمی کو سن کر چھوڑ دیتے ہیں یہ انکے کیلئے یہ جملے کہتا پھرتا ہے
" مجھے انکی کوئی پروا نہیں بلکہ یہ تو علم سیکھنے والے ہی نہ تھے "