"جبہۃ فتح الشام" نے روسی سفیر کے قتل کی ذمے داری قبول کر لی
جمعرات 23 ربیع الاول 1438هـ - 22 دسمبر 2016م
انقرہ - بكر عطيانی
شام میں عسکری تنظیم "جبہۃ فتح الشام" (سابقہ جبہۃ النصرۃ) یعنی جفش نے ترکی میں روسی سفیر آندرے کارلوف کے قتل کی ذمے داری قبول کر لی ہے۔ اس سے قبل ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے باور کرایا تھا کہ روسی فیر کے قاتل ترک پولیس اہل کار کا تعلق فتح اللہ گولن کی دہشت گرد تنظیم سے ہے۔
دوسری جانب Turkish Russian Friendship Society کے سربراہ اور حکمراں جماعت کے رکن پارلیمنٹ رجائی باربر نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ گولن کی جماعت نے روس اور ترکی کے درمیان تعلقات کو سبوتاژ کرنے کے واسطے قاتل پولیس اہل کار کو استعمال کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مذکورہ پولیس اہل کار کا گولن کی جماعت سے تعلق اس کے انٹرمیڈیٹ مرحلے میں تعلیم حاصل کرنے کے وقت سے ہے۔ تاہم ابھی یہ معلوم نہیں کہ یہ محض ہمدردی کا تعلق تھا یا وہ باقاعدہ جماعت کا رکن ہے۔ ہم جلد ہی تفصیلات معلوم کرلیں گے اور اس کارروائی کے پیچھے موجود عناصر کا بھی پتہ چلا لیں گے۔
مشرق وسطی یونی ورسٹی میں بین الاقوامی تعلقات کے پروفیسر ڈاکٹر حسین بہجی کے مطابق " اس میں کوئی شک نہیں کہ اس غلطی کی ذمے داری ترکی اٹھائے گا۔ یہ واقعہ سیاسی اور اقتصادی سطح پر دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات پر اثر انداز نہیں ہوگا تاہم سفارتی سطح پر روس کی جانب سے مذکورہ کارروائی کی وجوہات جاننے کا مطالبہ برقرار رہے گا.. اور وہ اس معاملے کے ساتھ قانونی طریقے سے نمٹے گا"۔
انقرہ میں روسی سفیر کے قتل کے بعد ترک دارالحکومت میں سڑکوں پر سکیورٹی ہائی الرٹ نظر آ رہی ہے۔ روس کے علاوہ دیگر ملکوں کے سفارت خانے بھی مسلسل دوسرے روز بند رہے۔
روس اور ترکی کے سرکاری بیانات سے اس امر کی تاکید ہوتی ہے کہ دو طرفہ تعلقات اس قتل کی کارروائی کے سبب متاثر نہیں ہوں گے.. بلکہ بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ اس سے دونوں ملکوں کے درمیان تعاون میں مزید تیزی آ گئی ہے۔ تاہم اس سب کے باوجود انقرہ میں نئے روسی سفیر کے تقرر کے بعد ہی دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات بہتری کی جانب آ سکیں گے۔