امام ابن حبان رحمه الله (المتوفى354)نے کہا:
ثنا أبو خليفة قال ثنا علي بن المدني قال ثنا عبد الله بن سفيان بن عقبة قال سمعت جدي عقبة بن أبي عائشة يقول رأيت عبد الله بن جابر البياضي صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم يضع إحدى يديه على ذراعه في الصلاة
عقبہ بن ابی عائشہ کہتے ہیں کہ میں نے صحابی رسول عبداللہ بن جابر رضی اللہ عنہ کو دیکھا ،آپ نے نماز میں اپنے ایک ہاتھ کو اپنے بازو پر رکھا ۔[الثقات لابن حبان ت االعثمانية: 5/ 228 ومن طریق ابی خلیفہ اخرجہ الطبرانی کما فی الأحاديث المختارة 9/ 130، ومن طریق الطبرانی اخرجہ ابو نعیم فی معرفة الصحابة لأبي نعيم 3/ 1610 رقم 4054 وقال الامام الھیثمی فی مجمع الزوائد 2/ 105:اسنادہ حسن ]
وضاحت:ـ
اس حدیث میں بھی دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کے''ذراع''(یعنی کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے پورے حصہ) پر رکھنے کاعمل منقول ہے ،اب اگر دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کے ''ذراع'' (یعنی کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے پورے حصے )پررکھیں گے تودونوں ہاتھ خود بخود سینے پرآجائیں گے ،تجربہ کرکے دیکھ لیجئے،لہٰذا یہ حدیث بھی نمازمیں سینے پرہاتھ باندھنے کی دلیل ہے ، مزید تفصیل کے لئے دیکھئے :انوارالبدر ص 171 تا 174۔
مذکورہ حدیث کی جو وضاحت کی گئی ہے وہ سراسر غلط اور من چاہی ہے۔
حدیث کے جو اہم الفاظ ہیں وہ یہ ہیں؛
یدیہ
ذراعیہ
”ید“ بڑی انگلی کی نوک سے لے کر کندھے تک کو کہتے ہیں۔
”ذراع“ بڑی انگلی کی نوک سے لے کر کہنی تک کو کہتے ہیں۔
مکمل ”ید“ مکمل ”ذراع“ پر رکھنا ممکن نہیں۔
دائیں ہاتھ کی ”ذراع“ (جو کہ ”ید“کا کچھ حصہ ہے) بائیں ہاتھ کی ”ذراع“ پر رکھیں تو آپ کی مجوزہ صورت ہوگی مگر حدیث میں اس کی تصریح نہیں۔ اگر حدیث میں یہ ہوتا کہ ”دائیں ہاتھ کی انگلی بائیں ہاتھ کی کہنی کے قریب رکھیں“ تو آپ کی مذکورہ وضاحت ٹھیک ہوتی مگر ایسا حدیث میں نہیں ہے۔
دوسری بات یہ کہ آپ کی مذکورہ وضاحت دوسری صحیح احادیث کے مخالف ہے جس میں سیدھا ہاتھ الٹے ہاتھ کی ”نصف ذراع“ پر رکھنے کا حکم ہے۔
البتہ دائیں ”ید“ کا کچھ حصہ بائیں ”ذراع“ کے کچھ حصہ پر رکھا جائے تو بھی حدیث پر عمل ہوجاتا ہے۔
لہٰذا صحیح یہ ہے کہ سیدھے ہاتھ سے الٹے ہاتھ کو گٹ کے پاس سے پکڑیں اور سیدھے ہاتھ کی کچھ انگلیاں الٹے ہاتھ پر بچھا دیں۔ یہ عمل کسی بھی حدیث کے خلاف نہیں۔ اگر آپ الٹے ہاتھ کو گٹ کے پاس سے پکڑ کر کچھ انگلیاں بچھا دیں تو یہ انگلیاں الٹے ہاتھ کی نصف ذراع تک ہی پہنچتی ہیں۔ آزمائش شرط ہے۔