- شمولیت
- مارچ 08، 2011
- پیغامات
- 2,521
- ری ایکشن اسکور
- 11,555
- پوائنٹ
- 641
نہی عن المنکر دل،زبان اور ہاتھ سے
انٹر نیٹ کے استعمال کے میںایک آخری ہدایت جسے ہم میں سے ہر ایک کوپیش نظر رکھنا چاہیے،وہ ہمارا دینی فریضہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا کام ہے۔ جس طرح فیس بک کے معاملے میں مسلمان امت نے بروقت اپنے ایمانی جذبے کا اظہار کیا،اسی طرح کا احتجاج ہمیں اباحی یا فحش ویب سائیٹس کے بارے میں بھی کرنا چاہیے۔اس وقت مذہبی طبقے ایک دوسرے کے رد کے لیے زیادہ تر انٹرنیٹ استعمال کر رہے ہیں۔ اگر ہمارا یہی مذہبی طبقہ سازشی یہود و نصاری،مشرکین،حربی کفار اور دہریوں کی کاوشوں کے خلاف متحد ہو جائے تو انٹرنیٹ کی سطح پر بہت کچھ مثبت کام کیا جا سکتا ہے۔ ہر ملک میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والے مذہبی طبقے کا یہ بنیادی فریضہ ہے کہ وہ اپنی حکومتوں کو اس بات پر مجبور کریں کہ وہ اباحی اور مخرب اخلاق ویب سائیٹس پر پابندی لگائیں۔انہی اباحی ویب سائیٹس کا یہ کمال ہے کہ آج ہال روڈ،لاہور پر مخرب اخلاق سی ۔ڈیز اس قدر کثیر تعداد میں باآسانی فروخت ہو رہی ہیں جیسے کسی سبزی منڈی میں ٹماٹر بِک رہے ہوں۔واقعہ یہ ہے کہ اگر ان اباحی اور مخرب اخلاق ویب سائیٹس پر پابندی لگانے کی کوئی تحریک نہ چلائی گئی تو وہ وقت دور نہیں ہے جب ہمارے معاشروں میں بے حیائی اور فحاشی اس قدر عام ہوجائے گی جس قدر یہ آج مغربی ممالک میں دیکھنے میں آتی ہے۔
اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے۔آمین!
انٹر نیٹ کے استعمال کے میںایک آخری ہدایت جسے ہم میں سے ہر ایک کوپیش نظر رکھنا چاہیے،وہ ہمارا دینی فریضہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا کام ہے۔ جس طرح فیس بک کے معاملے میں مسلمان امت نے بروقت اپنے ایمانی جذبے کا اظہار کیا،اسی طرح کا احتجاج ہمیں اباحی یا فحش ویب سائیٹس کے بارے میں بھی کرنا چاہیے۔اس وقت مذہبی طبقے ایک دوسرے کے رد کے لیے زیادہ تر انٹرنیٹ استعمال کر رہے ہیں۔ اگر ہمارا یہی مذہبی طبقہ سازشی یہود و نصاری،مشرکین،حربی کفار اور دہریوں کی کاوشوں کے خلاف متحد ہو جائے تو انٹرنیٹ کی سطح پر بہت کچھ مثبت کام کیا جا سکتا ہے۔ ہر ملک میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والے مذہبی طبقے کا یہ بنیادی فریضہ ہے کہ وہ اپنی حکومتوں کو اس بات پر مجبور کریں کہ وہ اباحی اور مخرب اخلاق ویب سائیٹس پر پابندی لگائیں۔انہی اباحی ویب سائیٹس کا یہ کمال ہے کہ آج ہال روڈ،لاہور پر مخرب اخلاق سی ۔ڈیز اس قدر کثیر تعداد میں باآسانی فروخت ہو رہی ہیں جیسے کسی سبزی منڈی میں ٹماٹر بِک رہے ہوں۔واقعہ یہ ہے کہ اگر ان اباحی اور مخرب اخلاق ویب سائیٹس پر پابندی لگانے کی کوئی تحریک نہ چلائی گئی تو وہ وقت دور نہیں ہے جب ہمارے معاشروں میں بے حیائی اور فحاشی اس قدر عام ہوجائے گی جس قدر یہ آج مغربی ممالک میں دیکھنے میں آتی ہے۔
اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے۔آمین!
٭٭٭٭٭