اسلام وعلیکم آپ سب سے گزارش ہے مجھے ان آیات قرانی کے مطلق سہی معلومات دیں اکثر لوگ ان آیات کو دلیل بنا کر پیش کرتے ہیں کے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم شروع کائنات سے لے کر اب تک ذندہ ہیں اور سب کے حالات سے آگاہ ہیں اور سب دیکھتے اور سنتے ہیں ۔۔۔دلیل نمبر 1
سورہ بقرہ کی آیت نمبر 258
اَلَمْ تَـرَ اِلَى الَّـذِىْ حَآجَّ اِبْـرَاهِيْمَ فِىْ رَبِّهٓ ٖ اَنْ اٰتَاهُ اللّـٰهُ الْمُلْكَۚ اِذْ قَالَ اِبْـرَاهِيْـمُ رَبِّىَ الَّـذِىْ يُحْيِىْ وَيُمِيْتُ قَالَ اَنَا اُحْيِىْ وَاُمِيْتُ ۖ قَالَ اِبْـرَاهِـيْمُ فَاِنَّ اللّـٰهَ يَاْتِىْ بِالشَّمْسِ مِنَ الْمَشْرِقِ فَاْتِ بِـهَا مِنَ الْمَغْرِبِ فَـبُهِتَ الَّـذِىْ كَفَرَ ۗ وَاللّـٰهُ لَا يَـهْدِى الْقَوْمَ الظَّالِمِيْنَ (258)
کیا تو نے اس شخص کو نہیں دیکھا جس نے ابراھیم سے اس کے رب کی بابت جھگڑا کیا اس لیے کہ اللہ نے اسے سلطنت دی تھی، جب ابراھیم نے کہا کہ میرا رب وہ ہے جو زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے اس نے کہا میں بھی زندہ کرتا ہوں اور مارتا ہوں، کہا ابراھیم نے بے شک اللہ سورج مشرق سے لاتا ہے تو اسے مغرب سے لے آ تب وہ کافر حیران رہ گیا، اور اللہ بے انصافوں کی سیدھی راہ نہیں دکھاتا۔
اس آیت میں اللہ پاک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ارشاد فرماتا ھے کیا تم نے نہیں دیکھا ۔۔۔ اس سے بریلوی حضرات یہ مطلب لیتے ہیں جب ابراہیم علیہ السلام اور نمرود کی بحث ہو رہی تھی تو اللہ تعالیٰ نے نبی علیہ السلام سے ارشاد فرمایا کیا رونے نہیں دیکھا تو اس سے ثابت ہوتا ہے کے نبی وہاں موجود تھے ۔
اس کا سہی علمی جواب درکار ہے ۔۔۔
دلیل نمبر 2
Surat No 105 : Ayat No 1
اَلَمۡ تَرَ کَیۡفَ فَعَلَ رَبُّکَ بِاَصۡحٰبِ الۡفِیۡلِ ؕ﴿۱﴾
کیا تو نے نہ دیکھا کہ تیرے رب نے ہاتھی والوں کے ساتھ کیا کیا؟
اس سے بھی یہ ہی مراد لی جا رہی ہے کے جب اللہ تعالٰی نے ہاتھی والوں کو عذاب دیا تو تب بھی اللہ تعالیٰ نبی علیہ السلام کو مخاطب کر کے فرماتا ہے کیا رونے نہیں دیکھا اس طرح کی اور بھی آیت ہیں جن سے اس طرح کا مطلب لیا جاتا ہے برائے مہربانی سہی عقہعق کیا ان آیات کے مطلق وہ قرآن و حدیث سے سمجھا دیجئے۔۔۔ شکریا