• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ان دونوں میں تیری کونسی آواز ہے 

شمولیت
جون 20، 2014
پیغامات
675
ری ایکشن اسکور
55
پوائنٹ
93
۱۔اشرف علی اور امداد اللہ مشرک
اشرف علی تھانوی نماز میں وساوس کا علاج بیان کرتے ہوئے کہتا ہے کہ
یا شیخ کامل یا ایسی ہی چیز کا تصور اتجویز کر دے اس کا استعمال کرے (اشرف السوانح ج۲ ص ۲۲۳)
اسی طرح اشرف علی تھانوی سے کسی نے پوچھا کہ اگر آپ کا تصور کر لوں تو نماز میں جی لگتا ہے۔تو تھانوی نے جواب دیا جائز ہے (ملفوظات اشرفیہ قسط نہم)
حافظ محمود نے اپنے شیخ سے تصور شیخ کی اجا زت مانگی۔۔۔پھر ایسا غلبہ ہوا کہ ہر جگہ شیخ کی صورت نظر آتی تھی۔(شمائم امدادیہ ص۸۱)
مگر سید احمد بریلوی نے اس کو شرک کہا ملاحظہ کریں۔
سید صاحب نے کہا کہ آپ جیسے حکم دے گئے ویسا کروں گا ۔لیکن شیخ کی عدم موجودگی میں تصور شیخ کرنا ،اس سے امداد وتوجہ مانگنا بعینہ بت پرستی و شرک صریح ہے۔(مخزن احمدی ص ۱۹)
ایسے ہی اسماعیل دہلوی بھی تصور شیخ کو شرک لکھتا ہے (صراط مستقیم ۲۱۲)
۲۔اسماعیل کافر دیوبندی فتوی
مولوی اسماعیل کہتا ہے کہ
جو بہت بزرگ ہو وہ بڑا بھائی اس کی بڑی بھائی کی سی تعظیم کرو۔۔۔۔۔معلوم ہوا اللہ کے جتنی مقرب بندے ہیں خوا ہ انبیا ہوں یا اولیا اللہ کے بے بس بندے اور ہمارے بھائے ہیں ۔مگر حق تعالیٰ نے انہیں بڑائی بخشی تو ہمارے بھائی ہوئے۔(تقویۃالایمان صفحہ ۱۱۱)
مولوی گھمن کہتا ہے
آپ ﷺ کے لیے اتنی سی فضیلت کا قائل ہو نا جتنی بڑے بھائی کو چھوٹے بھائی پر ہے کفر و بے دینی ہے۔(صراط مستقیم کورس ۶۰)
یہی فتوی مولوی گھمن نے اپنی کتاب عقائد اہل سنت والجما عۃ میں بھی دیا ہے۔
اس کے علا و ہ مفتی محمود نے بھی اس عقیدہ کو غلط ،گستاخی و کفر قرار دیا ہے۔(فتاوی محمودیہ ج ۱۲ ص ۱۰۲)
پھر المہند میں بھی موجود ہے کہ جو نبی اکرم کا درجہ بڑے بھائی جتنا تسلیم کرے وہ کافر و بد دین ہے۔(المہند ص۱۰)
ایسا ہی فتوی جامع الفتاوی میں بھی ہے۔(ج ۱ ص ۷۸)
ان تمام فتاوی جات سے واضح ہو گیا کہ اسماعیل کافر و بددین ہے۔
۳۔اسماعیل و قاسم نانوتوی کافر ہیں۔

یہ سب عیاں گو وہی نور تھا ولے اصل جلوہ تو مستور تھا
وہی جلوہ آتا ہے اس میں نظر اگرچہ بظاہر ہے عاجز بشر۔(کلام شاہ اسماعیل )
اسی طرح قاسم نانوتی کہتا ہے
رہا جمال پر تیرے حجاب بشریت (قصائد قاسمی )
تھانوی سے سوال ہو کہ ایک بندہ حضورﷺ کو حاظر و ناظر اور ظاہری بشر کہتا ہے۔
اس کے جواب میں مولوی تھانوی کہتا ہے کہ
پہلا عقیدہ شرک جب کہ دوسرا کفرہے۔(امدادالفتاوی ج ۵ )
تو تھانوی کے فتوی سے قاسم و اسماعیل کافر ہیں۔
۴۔رشید احمد گنگوہی لکھتا ہے کہ
جو رسول اللہ ﷺ کے عالم الغیب ہوے کا متعقدہے وہ سادات حنفیہ کے نزدیک قطعا کافر و مشرک ہے۔(فتاوی رشیدیہ ج ۳ ص ۴۲)
ایسے ہی مفتی رشید لکھتا ہے کہ اولیا کو عالم الغیب کہنا کفر ہے (احسن الفتاوی ج ۱ ص ۶۳)
جبکہ منظور نعمانی لکھتا ہے
مخلوق کے لیے عالم لغیب کا جملہ اس قرینہ سے بولنا کہ جس سے معلوم ہو کہ قائل کی مراد علم غیب بلا واسطہ نہیں،درست ہے۔(فیصلہ کن مناظرہ ص ۱۴۲)
اسی قسم کی عبارت میزان الحق میں بھی موجود ہے۔(ص ۱۵۱)
مولوی تز کرۃالرشید میں مولوی عاشق الہٰی گنگوہی جیسوں کو عالم غیب ہی نہی بلکہ علام الغیوب لکھتا ہے
بندگان خاص علام الغیوب
در جہان جاں جو اسیسس قلوب(تذ کر ۃالرشید ص ۱۳۵ج ۲)
لہذا منظور نعمانی ،مشاق علی دیوبندی ،مولوی عاشق الہی گنگوہی کے فتوے سے قطعا مشرک ٹھہرے۔
۵۔ فتاوی حقانیہ میں ہے
رہی البراھین قاطعہ کی بات تو وہ اپنی جگہ بجا اور درست ہے کہ شیطان کا علم حضور ﷺ سے زیادہ ہے۔(فتاوی حقانیہ ج ۱ ص ۱۵۹)
اسی طرح الشہاب ثا قب میں ہے کہ
ایک خاص علم کی وسعت آپ کو نہیں دی گئی اور ابلیس لعین کو دی گئی (الشہاب الثاقب ۹۱)
دیوبندی حضرات متفقہ طور پر ان عبارات پر فتوی لگاتے ہوئے لکھتے ہیں
ہمارا یقین ہے کہ جو شخص یہ کہے کہ فلاں حضورﷺ سے اعلم ہے وہ کافر ہے (المہند ۵۷)
تو اس فتوے کی رو مولوی عبد الحق اور حسین احمد مدنی کافر ٹھہرے۔رہ گئی علم غیر نافع کی بات تو براہین کی عبارت میں علم محیط زمین کی بات ہو رہی ہے جس کو دیوبندی قیامت تک غیر نافع ثابت نہیں کر سکتے ۔باقی یہ کہنا کہ یہ آپ ﷺکی شان کے لائق نہیں تو یہ ان کا جھوٹ اور مکاری ہے ۔دیکھیں قر آن کہتا ہے
ان فی خلق السموات والارض والاختلاف اللیل والنھارلا یات لاولی الالباب۔
بے شک آسمانوں اور زمین کی پیدائش اور رات دن کی تبدیلی میں نشانیاں ہیں عقلمندوں کے لیے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جب خلق سموات و ارض میں عقل والوں کے لیے نشانیاں ہیں اور ذی العقول میں سب سے زیا دہ بلند مرتبہ حضورﷺ کا ہے ۔اس کا علم حضورﷺ کے لیے کیوں کملات علمیہ میں شمار نہ ہوگا؟کیا آج تک یہ بھی نہیں سنا
ففی کل شیء لہ ایۃ تدل علی انہ واحد
ہر ایک شے میں خالق کا ایک نشان وہ کرتا ہے وحدت کا اس کی بیان
کیا گلستان بھی نہیں پڑھی
برگ درختان سبز در نظر ہوشیا ر ہر ورقے دفتریست معرفت کردگار
اس سے یہ ثابت ہو گیا کہ علم محیط زمین نافع علم ہے اور بقول دیوبندیوں کے جس کا علم شیطان کو ہے آپ کو نہیں۔لہذا شیطان آپ سے اعلم ہے۔اور اپنے فتوے سے ہی خلیل احمد کافر ہیں۔
۶۔جاء الحق کی ایک عبارت (کہ انبیا سے سہوا گناہ کبیرا ہو سکتے ہیں )پر تبصرہ کرتے ہو ئے دیوبندی مولوی کہتا ہے
عوام کے سامنے یہ بہروپیئے کس غلط انداز میں اپنے آپ کو عاشق رسول اور دنیا جہاں کے مسلمانوں کو گستاخ ، بے ادب ، کافر نہیں معلوم کیا کیا کہہ دیتے ہیں لیکن ان کے دل کی کیفیت دیکھیئے اور عقیدے کی غلاظت ملاحظہ کیجئے کہ انبیا علیہ السلام کو کس طرح اپنے غلط عقیدے کا نشانہ بنا رہے ہیں۔(نور سنت شمارہ نمبر ۴ ص ۳۸)
اسی طرح ایک اور کہتا ہے
انبیا سے گناہوں کے صدور کا عقیدہ سر تاسر باطل اور غیر اسلامی ہے۔(راہ سنت شمارہ نمبر ۳ص۱۳)
اب دیکھیں کہ یہ فتوے کس کس پر لگتا ہے ۔مولوی احمد رضا بنجوری لکھتا ہے
قبل النبوۃ صغا ئر و کبائر کا صدور ہو سکتا ہے بعد النبوۃ کبائر کا سہوا اور صغائر کا عمدا ہو سکتا ہے۔(انور الباری ج ۱۱ ص ۱۱۱)
یعنی نبوت سے پہلے عمدا جب کہ بعد از نبوت سہوا گناہ کبیرہ ہو سکتے ہیں۔
اب خود ہی اس پر فتوی لگائیں
ہم کچھ کہیں گئے تو شکایت ہو گی۔
۷۔مفتی غلام حسن کے درج ذیل اشعار اشرف علی کی تائید سے شائع ہو ئے ہیں
قسم بقبلہ روئے تو یا رسول اللہ
روا ست سجدہ بسوئے تو یا رسو ل ا للہ(بوادر النوادر ص۱۳۱)
اسی طر ح والد حسین احمد مدنی لکھتا ہے
اے بہار باغ رضواں کوئے تو
بلبل سدرہ اسیر موئے تو
سجدہ ریزاں آمدہ سویت حبیب
اے ہزا راں کعبہ در ابروئے تو (عشق رسول اور علمائے دیوبند ص ۳۶۰)
ان اشعار میں حلفا حضورﷺ کو سجدہ کر نا جائز لکھا
اسی طرح اشرف علی تھانوی نے عشق کی بنا پر مخلوق کو سجدہ کرنا درست قرار دیا (افاضات الیومیہ ج ۱ ص ۱۵۳)
مگر دوسری طرف مولوی عبد الحق لکھتا ہے
غیر اللہ کو سجدہ کرنا موجب کفر و شرک ہے(فتاوی حقانیہ ج ۱ ص ۱۸۲)
۸۔اسماعیل دہلوی کافر
اسماعیل دہلوی لکھتا ہے کہ
اللہ کو زمان و مکان سے منزہ ماننا بدعت حقیقی ہے ( ایضا الحق ص ۷۷)
جب کہ فتاوی حقانیہ میں ہے
اللہ کے لیے مخلوق کی طرح مکان کا قائل کافر ہے۔( ملحضاج۱)
۹۔مفتی رشید لعنتی و کافر
مفتی رشید کہتا ہے کہ
عوام مسلمین کے ہاتھوں کی تقبیل جائز اور علما کے ہاتھوں کی مسنون یا مندوب ہے۔( ملحضااحسن الفتاوی ج ۱ ص ۳۹۶)
جب کہ جوہر القر آن میں ہے کہ
زندہ پیر کے ہاتھوں کے بو سہ دے ۔۔۔۔۔۔۔یہ سب افعال اس پیر کی عبادت کے ہوں گے اور اللہ کے نزدیک موجب لعنت ہوں گے۔(ص ۶۱)
۱۰۔مولوی سرفراز کافر و گستاخ
سرفراز صفدر کہتا ہے کہ
مردوں کا ساری مخلوق کے کلام کو سننا بلاشبہ صیح ہے ۔۔۔اس سلسلہ میں حدیثیں اور آثار ہمارے ہاں صیح ثابت ہو چکے ہیں۔(سماع الموتی ۱۷۴)
اس پر تبصرہ کرتے ہوئے مولوی محمد حسین نیلوی لکھتا ہے کہ
کہ بریلوی آپ کو گستاخ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ عام اموات کے متعلق آپ کا یہ عقیدہ ہے کہ وہ ساری مخلوق کا کلام سن سکتے ہیں۔مگر حضورﷺ کے بارے میں کہتے ہو وہ دور کا کلام نہیں سن سکتے ۔صرف قبر کے پاس کلام و سلام سن سکتے ہیں۔تم حضور ﷺ کی شان مردوں سے بھی گھٹا دی۔(ندائے حق ص ۲۴۵)
 
Top