• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ان سب کا وضاحت کے ساتھ جواب دیں

ابن خلیل

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 03، 2011
پیغامات
1,383
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
332
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبر کاتہ !
نوید بھائی ابھی وقت نہ ہونے کی وجہ سے نہیں لکھ سکتا لیکن ان شاء اللہ اتوار والے دن آپ کے پوچھے ہوئے سوال کے موضوع سے متعلق لکھوں گا آ پ خود بھی متعلقہ آیات کی تفسیر کا مطالعہ کریں ان شاء اللہ شبہات دور ہو جائیں گے۔
ویسے اس ویڈیو کے بیشتر الفاظ سمجھ سے باہر تھے کیونکہ میں ہندی سے اتنا واقف نہیں ہوں۔
جزاک الله خيرا
اور ہميں آپکے جواب کا انتظار رہيگا بھائي
ويسے ہميں کوئي شبہات نہيں ہے
ليکن ہمارے پاس اتنا علم بھي نہيں کے اگر کوئي ہمسے سوال کرلے تو دليل کے ساتھ سمجھا سکيں اسلئے آپ سب علم والوں سے مدد لے رہے ہيں
ويسے ہميں قرآن کي ہر آيت پر امان ہے اور کوئي اس ميں ذرا سا بھي ہمي بہکا نہيں سکتا الحمد لله
 

ابن خلیل

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 03، 2011
پیغامات
1,383
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
332

ندیم محمدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 29، 2011
پیغامات
347
ری ایکشن اسکور
1,279
پوائنٹ
140
حضرت مریمؑ قرآن کی نظر میں

حضرت مریم ؑ جو حضرت عیسیٰ ؑ کی والدہ محترمہ تھیں کے والد کا نام عمران بن ماثان تھا جو حضرت داؤد ؑ کی اولاد میں سے تھے۔
(البدایہ وا لنہایہ 2/60)
قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے ان کا تذکرہ سورہ آل عمران میں ان الفاظ میں فرمایا:
وَإِذْ قَالَتِ الْمَلاَئِكَةُ يَا مَرْيَمُ إِنَّ اللّهَ اصْطَفَاكِ وَطَهَّرَكِ وَاصْطَفَاكِ عَلَى نِسَاء الْعَالَمِين (آل عمران 42)
اور جب فرشتوں نے مریم سے کہا کہ مریم! اللہ نے تم کو برگزیدہ کیا ہے اور تمہیں پاک بنایا ہے اور دنیا جہان کی عورتوں میں سے تم کو منتخب کیا ہے۔
حضرت مریم ؑ ایک با حیا عورت:
اللہ تعالیٰ نے حضرت مریم ؑ کی پاکیزگی کی مندرجہ ذیل آیات میں بیان فرمائی:
وَالَّتِي أَحْصَنَتْ فَرْجَهَا فَنَفَخْنَا فِيهَا مِن رُّوحِنَا وَجَعَلْنَاهَا وَابْنَهَا آيَةً لِّلْعَالَمِين(الانبیاء 91)
اور ان خاتون یعنی مریم کو بھی یاد کرو جنہوں نے اپنی عفت کو محفوظ رکھا۔ تو ہم نے ان میں اپنی روح پھونک دی اور انکو اور انکے بیٹے کو اہل عالم کے لئے نشانی بنا دیا۔
وَمَرْيَمَ ابْنَتَ عِمْرَانَ الَّتِي أَحْصَنَتْ فَرْجَهَا فَنَفَخْنَا فِيهِ مِن رُّوحِنَا وَصَدَّقَتْ بِكَلِمَاتِ رَبِّهَا وَكُتُبِهِ وَكَانَتْ مِنَ الْقَانِتِين(التحریم 12)
اور دوسری مثال عمران کی بیٹی مریم کی جنہوں نے اپنی عزت و ناموس کو محفوظ رکھا۔ تو ہم نے اس میں اپنی روح پھونک دی اور وہ اپنے پروردگار کے کلام اور اسکی کتابوں کو برحق سمجھتی تھیں اور وہ فرمانبرداروں میں سے تھیں۔
حضرت مریم ؑ کی والدہ کی نذر
حضرت مریم ؑ کی والدہ نے ان کی پیدائش سے پہلے ایک نذر مانی تھی:
إِذْ قَالَتِ امْرَأَةُ عِمْرَانَ رَبِّ إِنِّي نَذَرْتُ لَكَ مَا فِي بَطْنِي مُحَرَّرًا فَتَقَبَّلْ مِنِّي إِنَّكَ أَنتَ السَّمِيعُ الْعَلِيم (آل عمران 35)
وہ وقت یاد کرنے کے لائق ہے جب عمران کی بیوی نے کہا کہ اے پروردگار جو بچہ میرے پیٹ میں ہے میں اس کو تیری نذر کرتی ہوں اسے دنیا کے کاموں سے آزاد رکھوں گی تو اسے میری طرف سے قبول فرما تو تو سننے والا ہے جاننے والا ہے۔
اور جب ان کے گھر بچی پیدا ہوئی تو انہوں نے اللہ تعالیٰ کے حضور عرض کیا:
فَلَمَّا وَضَعَتْهَا قَالَتْ رَبِّ إِنِّي وَضَعْتُهَا أُنثَى وَاللّهُ أَعْلَمُ بِمَا وَضَعَتْ وَلَيْسَ الذَّكَرُ كَالأُنثَى وَإِنِّي سَمَّيْتُهَا مَرْيَمَ وِإِنِّي أُعِيذُهَا بِكَ وَذُرِّيَّتَهَا مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيم (آل عمران 36)
پھر جب ان کے ہاں بچہ پیدا ہوا تو کہنے لگیں کہ پروردگار! میرے تو لڑکی ہوئی ہے جبکہ اللہ خوب جانتا تھا جو انکے ہاں ولادت ہوئی تھی اور نہ ہوتا لڑکا مانند اس لڑکی کے اور کہنے لگیں میں نے اس کا نام مریم رکھا ہے اور میں اس کو اور اس کی اولاد کو شیطان مردود سے تمہاری پناہ میں دیتی ہوں۔
اللہ نے ان کی یہ نذر قبول فرمائی اور حضرت زکریا ؑ کو انکا کفیل بنایا:
فَتَقَبَّلَهَا رَبُّهَا بِقَبُولٍ حَسَنٍ وَأَنبَتَهَا نَبَاتًا حَسَنًا وَكَفَّلَهَا زَكَرِيَّا (آل عمران 37)
تو اسکے پروردگار نے اس کو پسندیدگی کے ساتھ قبول فرمایا اور اسے اچھی طرح پرورش کیا اور زکریا کو اس کا کفیل بنایا۔
بشارتِ عیسیٰؑ
پھر اللہ تعالی نے ان کو فرشتوں کے ذریعے حضرت عیسیٰ ؑ کی بشارت دی:
إِذْ قَالَتِ الْمَلآئِكَةُ يَا مَرْيَمُ إِنَّ اللّهَ يُبَشِّرُكِ بِكَلِمَةٍ مِّنْهُ اسْمُهُ الْمَسِيحُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ وَجِيهًا فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ وَمِنَ الْمُقَرَّبِين (آل عمران 45)
وہ وقت بھی یاد کرنے کے لائق ہے جب فرشتوں نے مریم سے کہا کہ مریم اللہ تم کو اپنی طرف سے ایک کلمہ کی بشارت دیتا ہے جس کا نام مسیح اور مشہور عیسٰی ابن مریم ہو گا اور جو دنیا اور آخرت میں آبرومند اور مقربین میں سے ہو گا۔
حضرت مریم ؑ کا جواب:
قَالَتْ رَبِّ أَنَّى يَكُونُ لِي وَلَدٌ وَلَمْ يَمْسَسْنِي بَشَرٌ (آل عمران 47)
مریم نے کہا کہ پروردگار میرے ہاں بچہ کیونکر ہوگا کہ کسی انسان نے مجھے ہاتھ تک تو لگایا نہیں
بالکل اسی طرح کا سوال حضرت مریم ؑ نے فرشتے سے اس وقت بھی کیا جب وہ اسکے پاس آیا:
فَأَرْسَلْنَا إِلَيْهَا رُوحَنَا فَتَمَثَّلَ لَهَا بَشَرًا سَوِيًّا
قَالَتْ إِنِّي أَعُوذُ بِالرَّحْمَن مِنكَ إِن كُنتَ تَقِيًّا
قَالَ إِنَّمَا أَنَا رَسُولُ رَبِّكِ لأَهَبَ لَكِ غُلاَمًا زَكِيًّا
قَالَتْ أَنَّى يَكُونُ لِي غُلاَمٌ وَلَمْ يَمْسَسْنِي بَشَرٌ وَلَمْ أَكُ بَغِيًّا
(مریم 17-20)
تو ہم نے ان کی طرف اپنا فرشتہ بھیجا سو وہ انکے سامنے ایک خوبصورت مرد کی صورت میں آیا۔ مریم بولیں کہ اگر تم پرہیزگار ہو تو میں تم سے بچنے کیلئے رحمٰن کی پناہ لیتی ہوں۔ فرشتے نے کہا کہ میں تو تمہارے پروردگار کا بھیجا ہوا یعنی فرشتہ ہوں اور اس لئے آیا ہوں کہ تمہیں پاکیزہ لڑکا بخشوں۔ مریم نے کہا کہ میرے ہاں لڑکا کیونکر ہو گا جبکہ مجھے کسی مرد نے بطور شوہر چھوا تک نہیں اور میں بدکار بھی نہیں ہوں۔
حضرت مریم ؑ کی پریشانی کا جواب
اللہ تعالیٰ نے حضرت مریم ؑ کی پریشانی کا کچھ یوں دیا:
قَالَ كَذَلِكِ اللّهُ يَخْلُقُ مَا يَشَاء إِذَا قَضَى أَمْرًا فَإِنَّمَا يَقُولُ لَهُ كُن فَيَكُون (آل عمران 47)
فرمایا کہ اللہ اسی طرح جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے۔ جب وہ کوئی کام کرنا چاہتا ہے تو ارشاد فرما دیتا ہے کہ ہو جا تو وہ ہو جاتا ہے۔
اور فرشتے سے بھی یوں کہلوایا:
قَالَ كَذَلِكِ قَالَ رَبُّكِ هُوَ عَلَيَّ هَيِّنٌ وَلِنَجْعَلَهُ آيَةً لِلنَّاسِ وَرَحْمَةً مِّنَّا وَكَانَ أَمْرًا مَّقْضِيًّا(مریم 21)
فرشتے نے کہا کہ یونہی ہو گا تمہارے پروردگار نے فرمایا کہ یہ مجھے آسان ہے اور میں اسے اسی طریق پر پیدا کروں گا تاکہ ہم اس کو لوگوں کے لئے اپنی طرف سے نشانی اور ذریعہ رحمت بنائیں اور یہ کام مقرر ہو چکا ہے۔
اس سے آگے کا ذکر قرآن ان الفاظ میں کرتا ہے:
فَحَمَلَتْهُ فَانتَبَذَتْ بِهِ مَكَانًا قَصِيًّا
فَأَجَاءهَا الْمَخَاضُ إِلَى جِذْعِ النَّخْلَةِ قَالَتْ يَا لَيْتَنِي مِتُّ قَبْلَ هَذَا وَكُنتُ نَسْيًا مَّنسِيًّا
فَنَادَاهَا مِن تَحْتِهَا أَلاَّ تَحْزَنِي قَدْ جَعَلَ رَبُّكِ تَحْتَكِ سَرِيًّا
وَهُزِّي إِلَيْكِ بِجِذْعِ النَّخْلَةِ تُسَاقِطْ عَلَيْكِ رُطَبًا جَنِيًّا
فَكُلِي وَاشْرَبِي وَقَرِّي عَيْنًا فَإِمَّا تَرَيِنَّ مِنَ الْبَشَرِ أَحَدًا فَقُولِي إِنِّي نَذَرْتُ لِلرَّحْمَنِ صَوْمًا فَلَنْ أُكَلِّمَ الْيَوْمَ إِنسِيًّا
(مریم 22-26)
چنانچہ وہ اس بچے کے ساتھ حاملہ ہو گئیں اور اسے لیکر ایک دور جگہ چلی گئیں۔ پھر دردزہ انکو کھجور کے تنے کی طرف لے آیا۔ کہنے لگیں کہ کاش میں اس سے پہلے مر چکتی اور بھولی بسری ہو گئ ہوتی۔ تب انکے ٹیلے کے نیچے کی جانب سے فرشتے نے انکو آواز دی کہ غمناک نہ ہو۔ تمہارے پروردگار نے تمہارے نیچے ایک چشمہ پیدا کر دیا ہے۔ اور کھجور کے تنے کو پکڑ کر اپنی طرف ہلاؤ وہ تم پر تازہ عمدہ کھجوریں گرائے گا۔ تو کھاؤ اور پیو اور آنکھیں ٹھنڈی کرو۔ اگر تم کسی آدمی کو دیکھو تو کہنا کہ میں نے اللہ کے لئے روزے کی منت مانی تو آج میں کسی آدمی سے ہرگز گلام نہیں کروں گی۔
بہتان

جب مریم ؑ حضرت عیسی ؑ کو لے کر اپنے خاندان میں آئیں تو خاندان والوں نے ان پر بدکاری کا بہتان لگا دیا:
فَأَتَتْ بِهِ قَوْمَهَا تَحْمِلُهُ قَالُوا يَا مَرْيَمُ لَقَدْ جِئْتِ شَيْئًا فَرِيًّا
يَا أُخْتَ هَارُونَ مَا كَانَ أَبُوكِ امْرَأَ سَوْءٍ وَمَا كَانَتْ أُمُّكِ بَغِيًّا
(مریم 27۔28)
پھر وہ اس بچے کو اٹھا کر اپنی برادری والوں کے پاس لے آئیں۔ وہ کہنے لگے کہ مریم یہ تو تو نے برا کام کیا۔ اے ہارون کی بہن نہ تو تیرا باپ ہی برا آدمی تھا اور نہ تیری ماں ہی بدکار تھی۔
حضرت مریم ؑ کا جواب:
حضرت مریم ؑ نے خاموش رہیں اور بچے کی طرف اشارہ کر دیا
فَأَشَارَتْ إِلَيْهِ قَالُوا كَيْفَ نُكَلِّمُ مَن كَانَ فِي الْمَهْدِ صَبِيًّا
قَالَ إِنِّي عَبْدُ اللَّهِ آتَانِيَ الْكِتَابَ وَجَعَلَنِي نَبِيًّا
(مریم 29-30)
تو مریم نے اس بچے کی طرف اشارہ کیا۔ وہ بولے کہ ہم اس سے کہ گود کا بچہ ہے کیسے بات کریں۔ بچے نے کہا کہ میں اللہ کا بندہ ہوں اس نے مجھے کتاب دی ہے اور نبی بنایا ہے۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
السلام علیکم،
نوید بھائی،
مکمل ویڈیو کو دیکھ کر اس کا جواب دینا کافی طویل اور مشقت والا کام ہے۔ اگر آپ ویڈیو کے ریفرنس سے کوئی خاص سوال پوچھنا چاہتے ہوں تو وہ بتائیں۔ یا کسی خاص موضوع پر کسی خاص اشکال کی تردید چاہتے ہوں تو وہ بتائیں ، تاکہ علمائے کرام کو جواب دینے میں آسانی ہو۔
والسلام
شاکر بھائی کی بات صحیح ہے۔ اگر یہ اعتراض ایک دو جملوں میں واضح کر دیا جائے تو اس کا جواب دینا آسان ہوگا۔
 

ابن خلیل

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 03، 2011
پیغامات
1,383
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
332
شاکر بھائی کی بات صحیح ہے۔ اگر یہ اعتراض ایک دو جملوں میں واضح کر دیا جائے تو اس کا جواب دینا آسان ہوگا۔
جی بلکل شاکر بھائی نے سہی کہا
لیکن آپ لوگ شاید ہماری پوسٹس ٹھیک سے نہیں پڑھ رہے ہیں
ہم نے ایک آیت جس پر خاص طور سے اعتراض ہوا ہے اس کے متعلق ہی پوچھ رہے ہیں
امید ہے آپ اسکا جواب دینگے کیوں کے جو بھی یہاں کوممنٹ کر رہے ہیں پھر اسکے بعد غیب ہو رہے ہیں
یہ رہی وہ آیت
سورۃ تحریم کی آخری آیت ومریم ابنت عمران التی احصنت فرجھا فنفخنا فیہ من روحنا پر اعتراضات وارد کیے ہیں۔
جزاک الله خیرا
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
ہم نے ایک آیت جس پر خاص طور سے اعتراض ہوا ہے اس کے متعلق ہی پوچھ رہے ہیں
امید ہے آپ اسکا جواب دینگے کیوں کے جو بھی یہاں کوممنٹ کر رہے ہیں پھر اسکے بعد غیب ہو رہے ہیں
یہ رہی وہ آیت
سورۃ تحریم کی آخری آیت ومریم ابنت عمران التی احصنت فرجھا فنفخنا فیہ من روحنا پر اعتراضات وارد کیے ہیں۔
جزاک الله خیرا
بھائی جان، ہم بھی یہی پوچھ رہے ہیں کہ اس آیت پر کیا اعتراض ہوا ہے؟؟؟ وہ اعتراض آپ نے اب تک بیان نہیں کیا۔
 

ابن خلیل

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 03، 2011
پیغامات
1,383
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
332
بھائی جان، ہم بھی یہی پوچھ رہے ہیں کہ اس آیت پر کیا اعتراض ہوا ہے؟؟؟ وہ اعتراض آپ نے اب تک بیان نہیں کیا۔
یہ تو ویڈیو کی پانچوی کلپ میں واضح ہے
اس میں یہ اعتراض ہے کے یہ کیسا الله ہے جو فرج میں پھونک مارتا ہے الله کو کوئی اور جگه ہی نہیں ملی ؟

الله معاف کرے اور الله کی ذات پاک ہے یہ سب جاہلوں کی سونچ سے
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
یہ تو ویڈیو کی پانچوی کلپ میں واضح ہے
اس میں یہ اعتراض ہے کے یہ کیسا الله ہے جو فرج میں پھونک مارتا ہے الله کو کوئی اور جگه ہی نہیں ملی ؟

الله معاف کرے اور الله کی ذات پاک ہے یہ سب جاہلوں کی سونچ سے
یعنی حقیر نطفہ سے پیدا ہونے والے اللہ رب العٰلمین رب العرش العظیم کو بتائیں گے کہ کیا کرنا ہے، کیسے کرناہے؟؟!! معجزہ دکھانا ہے تو ایسے نہیں بلکہ اس انداز سے دکھانا چاہئے؟؟!! والعیاذ باللہ!

اللہ تعالیٰ بالکل صحیح شکوہ فرمایا ہے: ﴿ فَلَا يَحْزُنكَ قَوْلُهُمْ ۘ إِنَّا نَعْلَمُ مَا يُسِرُّ‌ونَ وَمَا يُعْلِنُونَ ﴿٧٦﴾ أَوَلَمْ يَرَ‌ الْإِنسَانُ أَنَّا خَلَقْنَاهُ مِن نُّطْفَةٍ فَإِذَا هُوَ خَصِيمٌ مُّبِينٌ ﴿٧٧﴾ وَضَرَ‌بَ لَنَا مَثَلًا وَنَسِيَ خَلْقَهُ ﴾ ... سورة يس
کہ ’’پس آپ کو ان کی بات غمناک نہ کرے، ہم ان کی پوشیده اور علانیہ سب باتوں کو (بخوبی) جانتے ہیں (76) کیا انسان دیکھتا نہیں کہ ہم نے اسے نطفے سے پیدا کیا ہے؟ پھر یکایک وہ صریح جھگڑالو بن بیٹھا (77) اور اس نے ہمارے لئے مثال بیان کی اور اپنی (اصل) پیدائش کو بھول گیا۔‘‘

کیا یہ عورتوں کی شرمگاہ کے پجاری (ہندو) اللہ تعالیٰ کی تصحیح کریں گے؟؟!!

قرآن كريم کی بعض آیات میں اللہ تعالیٰ نے اجمالاً فرمایا ہے کہ ہم نے سیدہ مریم علیہا السلام میں اپنی روح پھونکی، جبکہ بعض آیات میں ہے کہ ہم نے اس (فرج) میں اپنی روح پھونکی۔ اس اجمال کی تفصیل کہیں بیان نہیں کی کہ اللہ تعالیٰ نے بذاتِ خود عین فرج میں پھونک ماری تھی۔
حالانکہ سب کو معلوم ہے کہ یہ روح اللہ تعالیٰ کے حکم سے سیدنا جبریل﷤ نے پھونکی تھی (جیسا کہ سورۂ مریم میں اس کی وضاحت موجود ہے) اور انہوں نے سیدہ مریم کے گریبان میں ماری تھی، جسے اللہ تعالیٰ نے ان کے رحم میں پہنچا دیا تھا، التفسیر المیسر میں اس آیت کریمہ کی تشریح میں ہے: (فأمر الله تعالى جبريل﷤أن ينفخ في جيب قميصها، فوصلت النفخة إلى رحمها، فحملت بعيسى عليه السلام) تو یہ اعتراض سراسر جہالت ہے اور کچھ نہیں۔

اگر انہیں اعتراض ہے تو پھر یہی صاحب بتا سکتے ہیں کہ معجزاتی طور پر حمل پیدا کرنے کیلئے کہاں پھونک مارنی چاہئے تھی؟! کان میں یا ناک میں؟؟!!

اس سے پہلے تو ان صاحب کو یہ اعتراض کرنا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ مرد وزن کیوں بنائے، ویسے ہی اولاد کیوں نہیں پیدا کر دی؟!

یا پھر مرد وزن کے مخصوص اعضاء کیوں بنائے؟! اور پھر یہ کہ کہیں اور سے اولاد کیوں نہ پیدا کردی؟!

عالم ارواح میں سیدنا آدم﷤ کی پشت سے تمام اولاد کیوں نکالی؟ وغیرہ وغیرہ

اللہ تعالیٰ کو پتہ تھا کہ جاہل لوگ 21 ویں صدی میں فضول قسم کے اعتراضات کریں گے لہٰذا اللہ تعالیٰ نے پندرہ سو سال پہلے ہی یہ آیت کریمہ نازل فرما دی تھی:

﴿ فَسُبْحٰنَ اللَّـهِ رَ‌بِّ الْعَرْ‌شِ عَمَّا يَصِفُونَ (٢٢) لَا يُسْئَلُ عَمَّا يَفْعَلُ وَهُمْ يُسْئَلُونَ (٢٣) ﴾ ... سورة الأنبياء

کہ ’’پس اللہ تعالیٰ عرش کا رب ہر اس وصف سے پاک ہے جو یہ مشرک بیان کرتے ہیں (22) وه اپنے کاموں کے لئے (کسی کےآگے) جواب ده نہیں اور سب (اس کےآگے) جواب ده ہیں۔‘‘

واللہ تعالیٰ اعلم!
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
یعنی حقیر نطفہ سے پیدا ہونے والے اللہ رب العٰلمین رب العرش العظیم کو بتائیں گے کہ کیا کرنا ہے، کیسے کرناہے؟؟!! معجزہ دکھانا ہے تو ایسے نہیں بلکہ اس انداز سے دکھانا چاہئے؟؟!! والعیاذ باللہ!

اللہ تعالیٰ بالکل صحیح شکوہ فرمایا ہے: ﴿ فَلَا يَحْزُنكَ قَوْلُهُمْ ۘ إِنَّا نَعْلَمُ مَا يُسِرُّ‌ونَ وَمَا يُعْلِنُونَ ﴿٧٦﴾ أَوَلَمْ يَرَ‌ الْإِنسَانُ أَنَّا خَلَقْنَاهُ مِن نُّطْفَةٍ فَإِذَا هُوَ خَصِيمٌ مُّبِينٌ ﴿٧٧﴾ وَضَرَ‌بَ لَنَا مَثَلًا وَنَسِيَ خَلْقَهُ ﴾ ... سورة يس
کہ ’’پس آپ کو ان کی بات غمناک نہ کرے، ہم ان کی پوشیده اور علانیہ سب باتوں کو (بخوبی) جانتے ہیں (76) کیا انسان دیکھتا نہیں کہ ہم نے اسے نطفے سے پیدا کیا ہے؟ پھر یکایک وہ صریح جھگڑالو بن بیٹھا (77) اور اس نے ہمارے لئے مثال بیان کی اور اپنی (اصل) پیدائش کو بھول گیا۔‘‘

کیا یہ عورتوں کی شرمگاہ کے پجاری (ہندو) اللہ تعالیٰ کی تصحیح کریں گے؟؟!!

قرآن كريم کی بعض آیات میں اللہ تعالیٰ نے اجمالاً فرمایا ہے کہ ہم نے سیدہ مریم علیہا السلام میں اپنی روح پھونکی، جبکہ بعض آیات میں ہے کہ ہم نے اس (فرج) میں اپنی روح پھونکی۔ اس اجمال کی تفصیل کہیں بیان نہیں کی کہ اللہ تعالیٰ نے بذاتِ خود عین فرج میں پھونک ماری تھی۔
حالانکہ سب کو معلوم ہے کہ یہ روح اللہ تعالیٰ کے حکم سے سیدنا جبریل﷤ نے پھونکی تھی (جیسا کہ سورۂ مریم میں اس کی وضاحت موجود ہے) اور انہوں نے سیدہ مریم کے گریبان میں ماری تھی، جسے اللہ تعالیٰ نے ان کے رحم میں پہنچا دیا تھا، التفسیر المیسر میں اس آیت کریمہ کی تشریح میں ہے: (فأمر الله تعالى جبريل﷤أن ينفخ في جيب قميصها، فوصلت النفخة إلى رحمها، فحملت بعيسى عليه السلام) تو یہ اعتراض سراسر جہالت ہے اور کچھ نہیں۔

اگر انہیں اعتراض ہے تو پھر یہی صاحب بتا سکتے ہیں کہ معجزاتی طور پر حمل پیدا کرنے کیلئے کہاں پھونک مارنی چاہئے تھی؟! کان میں یا ناک میں؟؟!!

اس سے پہلے تو ان صاحب کو یہ اعتراض کرنا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ مرد وزن کیوں بنائے، ویسے ہی اولاد کیوں نہیں پیدا کر دی؟!

یا پھر مرد وزن کے مخصوص اعضاء کیوں بنائے؟! اور پھر یہ کہ کہیں اور سے اولاد کیوں نہ پیدا کردی؟!

عالم ارواح میں سیدنا آدم﷤ کی پشت سے تمام اولاد کیوں نکالی؟ وغیرہ وغیرہ

اللہ تعالیٰ کو پتہ تھا کہ جاہل لوگ 21 ویں صدی میں فضول قسم کے اعتراضات کریں گے لہٰذا اللہ تعالیٰ نے پندرہ سو سال پہلے ہی یہ آیت کریمہ نازل فرما دی تھی:

﴿ فَسُبْحٰنَ اللَّـهِ رَ‌بِّ الْعَرْ‌شِ عَمَّا يَصِفُونَ (٢٢) لَا يُسْئَلُ عَمَّا يَفْعَلُ وَهُمْ يُسْئَلُونَ (٢٣) ﴾ ... سورة الأنبياء

کہ ’’پس اللہ تعالیٰ عرش کا رب ہر اس وصف سے پاک ہے جو یہ مشرک بیان کرتے ہیں (22) وه اپنے کاموں کے لئے (کسی کےآگے) جواب ده نہیں اور سب (اس کےآگے) جواب ده ہیں۔‘‘

واللہ تعالیٰ اعلم!
جزاک اللہ خیراً
 
Top