• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ان ضعیف احادیث کا ترجمہ چاہئے۔

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
کیا یہ ترجمہ صحیح ہے؟


«احْمِلُوا النِّسَاءَ عَلَى أَهْوَائِهِنَّ»

ترجمہ: عورتوں کو ان کی خواہشات کے مطابق سنبھالو۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
اس کا ترجمہ چاہئے

«مِنْ يُمْنِ الْمَرْأَةِ أَنْ يَكُونَ بِكْرُهَا جَارِيَةً»
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
اس کا ترجمہ چاہئے

«مِنْ يُمْنِ الْمَرْأَةِ أَنْ يَكُونَ بِكْرُهَا جَارِيَةً»
شیخ مقبول احمد سلفی صاحب نے اس کا ترجمہ درست فرمایا ہے :
ترجمہ:( عورت کی برکت میں سے ہے کہ وہ پہلے لڑکی جنے )
دیکھئے علامہ سخاوی نے اس کے جو مختلف طرق سے متن بیان فرمائے ہیں وہ اسی معنی پر دال ہیں ؛

قال الحافظ السخاوي رحمه الله في "المقاصد الحسنة" (1/677) : " حديث ( من يمن المرأة تبكيرها بالأنثى ) : الديلمي عن واثلة بن الأسقع مرفوعا بلفظ : ( من بركة تبكيرها بالأنثى ألم تسمع قوله تعالى : ( يهب لمن يشاء إناثا ) فبدأ بالإناث ) ، ورواه أيضا عن عائشة مرفوعا بلفظ : ( من بركة المرأة على زوجها تيسير مهرها وأن تبكر بالإناث ) وهما ضعيفان " انتهى .
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
«احْمِلُوا النِّسَاءَ عَلَى أَهْوَائِهِنَّ»

ترجمہ: عورتوں کو ان کی خواہشات کے مطابق سنبھالو۔
ایک ترجمہ تو یہ بنتا ہے کہ :
(عورتوں کو ان کی (نادان ) خواہشات کے باوجود برداشت کرو۔
اور دوسرا معنی یہ کہ :
عورتوں کو ان کی خواہشات کے مطابق سنبھالو۔ ( یعنی انکی شادی انکی پسند کے مطابق کرو )
علامہ عبد الرؤف المناوی ؒ نے اسی معنی کو بیان فرمایا ہے
ساعدوهن على التزويج بمن يهوين فإنه أدوم للمودة
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
«إِنَّ مِنَ النِّسَاءِ عِيٌّ وَعَوْرَةٌ، فَكُفُّوا عِيَّهُنَّ بِالسُّكُوتِ، وَوَارُوا عَوْرَتَهُنَّ بِالْبُيُوتِ»
ترجمہ: عورت میں جہالت بھی ہوتی ہے اور بے پردگی بھی، پس تم ان کی جہالت کو خاموشی کے ذریعے روکو اور ان کی بے پردگی کو گھروں میں چھپاؤ۔
جی یہ ترجمہ صحیح ہے،
شرح جامع الصغیر میں ہے :
(إن من النساء عيا) (1) أي جهلا ونقصا وقبحا وعجزا واتعابا يقال عيي بالأمر وعن حجته يعيا عياء عجز عنه وقد يدغم الماضي فيقال عى وعي بالأمر لم يهتد لوجهه وأعياني كذا بالألف أتعبني فأعييت يستعمل لازما ومتعديا ذكره في المصباح كغيره (وعورة) بعين مهملة أي نقصا وقبحا (فكفوا) أيها الرجال (عيهن بالسكوت) أي بالضرب صفحا عن كلامهن وعدم جوابهن عن كل ما سألنه (وواروا عوراتهن بالبيوت) أي استروا عورتهن بإمساكهن في بيوتهن ومنعهن من الخروج
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
جزاكم الله خيرا شيخ اسحاق سلفی، شیخ مقبول احمد سلفی
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
کیا یہ ترجمہ ٹھیک ہے؟

«الْخُلُقُ الْحَسَنُ لَا يَنْزِعُ إِلَّا مِنْ وَلَدِ حَيْضَةٍ أَوْ وَلَدِ زِنْيَةٍ»


ترجمہ: اچھے اخلاق صرف حائضہ یا زانیہ عورت کی اولاد سے ہی ختم ہوتے ہیں( یعنی ان میں اچھے اخلاق نہیں ہوتے)۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
کیا یہ ترجمہ صحیح ہے؟؟ @اسحاق سلفی، @مقبول احمد سلفی

مَنْ أَعْطَى الذُّلَّ مِنْ نَفْسِهِ طَائِعًا غَيْرَ مُكْرَهٍ فَلَيْسَ مِنَّا»

جو اپنے آپ کو جان بوجھ کر بغیر کسی زبردستی کے ذلیل کرے وہ ہم میں سے نہیں۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
کیا یہ ترجمہ ٹھیک ہے؟

«الْخُلُقُ الْحَسَنُ لَا يَنْزِعُ إِلَّا مِنْ وَلَدِ حَيْضَةٍ أَوْ وَلَدِ زِنْيَةٍ»
ترجمہ: اچھے اخلاق صرف حائضہ یا زانیہ عورت کی اولاد سے ہی ختم ہوتے ہیں( یعنی ان میں اچھے اخلاق نہیں ہوتے)۔
جی یہ ترجمہ صحیح ہے ۔
علامہ امیر یمانی ؒ ( التنویر ) میں لکھتے ہیں :
(الخلق الحسن لا ينزع إلا من ولد حيضة) أي ممن جامع زوجته في حال حيضها وعلقت به. (أو ولد زنية) بكسر الزاي، قال في الفردوس: ويقال زَنية بفتحها فإنه إذا تخلق من ماء حرام ساء خُلُقه لخبث أصله. (فر) (1) عن أبي هريرة) فيه بشر بن رافع، قال الذهبي (2): ضعيف باتفاق.
یعنی ( ولد حیضہ ) سے مراد یہ ہے کہ جس نے اپنی بیوی سے حالت حیض میں جماع کیا ، اوراس سے حمل ٹھہر گیا ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مَنْ أَعْطَى الذُّلَّ مِنْ نَفْسِهِ طَائِعًا غَيْرَ مُكْرَهٍ فَلَيْسَ مِنَّا»
جو اپنے آپ کو جان بوجھ کر بغیر کسی زبردستی کے ذلیل کرے وہ ہم میں سے نہیں۔
یہ ترجمہ تو صحیح ہے ۔
اور اس حدیث کا معنی ایک اور صحیح حدیث میں موجود ہے
عن حذيفة رضي الله عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ( لا ينبغي للمؤمن أن يُذِلَّ نفسه ), قالوا: يا رسول الله, وكيف يُذلُّ نفسه؟ قال: ( يَتعرَّض من البلاء لِمَا لا يُطِيق )
رواه الترمذي 2254 ) ابن ماجة 4016
حذیفہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن کے لیے مناسب نہیں ہے کہ وہ اپنے نفس کو ذلیل کرے“، صحابہ نے عرض کیا: اپنے نفس کو کیسے ذلیل کرے گا؟ آپ نے فرمایا: ”اپنے آپ کو ایسی مصیبت سے دو چار کرے جسے جھیلنے کی وہ طاقت نہ رکھتا ہو“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (4016)
 
Last edited:
Top