• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ان ضعیف احادیث کا ترجمہ چاہئے۔

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
١١٧١- زِياد بْن بَيان.
قَالَ عَبد الْغَفَّارِ بْنُ دَاوُدَ: حدَّثنا أَبو المَلِيح الرَّقِّي، سَمِعَ زِياد بْنُ بَيان، وَذَكَرَ مَنْ فَضلِهِ، سَمِعَ عَلِيَّ بْنَ نُفيل جَدّ النُّفيلي، سَمِعَ سَعِيدَ بْنَ المُسَيَّب، عَنْ أُمُّ سَلَمة زَوجِ النَّبيِّ صَلى اللَّهُ عَلَيه وسَلم، عَنِ النَّبيِّ صَلى اللَّهُ عَلَيه وسَلم؛ المَهدِيُّ حَقٌّ، وهُوَ مِن ولَدِ فاطِمَةَ.
قَالَ أَبو عَبد اللهِ: فِي إِسْنَادِهِ نَظَرٌ.


میں کہتا ہوں: بخاری رحمہ اللّٰہ نے التاریخ الکبیر میں "زیاد بن بیان" کے تعارف میں اس حدیث کو ذکر کرنے کے بعد کہا ہے "فِي إِسْنَادِهِ نَظَرٌ"۔

عقیلی رحمہ اللّٰہ نے زیاد بن بیان کے تعارف میں اس حدیث کو روایت کرنے کے بعد کہا ہے ‌ "فِي إِسْنَادِهِ نَظَرٌ" جیسا کہ امام بخاری نے کہا ہے۔ پھر کہا ہے کہ صحیح بات یہی ہے کہ "الْمهْدي من ولد فَاطِمَة" سعید بن مسیب رحمہ اللّٰہ کا قول ہے اور یہ صحیح سند سے نبی ﷺ سے ثابت نہیں ہے۔

ابن عدی رحمہ اللّٰہ نے "الكامل في الضعفاء" میں امام بخاری کا قول نقل کرنے کے بعد کہا ہے کہ امام بخاری نے زیاد بن بیان کی اس حدیث کو منکر کہا ہے۔

امام ذہبی نے "المغني في الضعفاء" میں کہا ہے کہ زیاد بن بیان کی حدیث "الْمهْدي من ولد فَاطِمَة" صحیح نہیں ہے۔


شیخ البانی رحمہ اللّٰہ نے اس حدیث کو ضعیفہ، حدیث نمبر ۸۰ کے تحت صحیح کہا ہے۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
کیا کسی محدث نے صراحتا اس حدیث کو حسن یا صحیح کہا ہے ؟ کیونکہ شیخ عبد الغفور البلوشي نے صرف اس کے رواۃ کو ثقہ کہا ہے اور شیخ حسین سلیم اسد دارانی نے بھی مجاہد رحمہ اللّٰہ کی سند کو حسن کہا ہے۔

اگر کسی نے اس حدیث کو حسن یا صحیح کہا ہے تو اس سے یہ بات ثابت ہوگی کے ابدال ہیں اور شام میں ہیں۔
اس حدیث کے متعلق ایک حوالہ اور یاد آیا ، علامہ شمس الدین ابن قیمؒ (المنار المنیف ) میں لکھتے ہیں کہ : یہ حدیث حسن ہے ، اور اس جیسی اسناد کی حدیث کے متعلق کہا جاسکتا ہے کہ یہ صحیح ہے ‘‘
ورواه الإمام أحمد باللفظين ورواه أبو داود من وجه آخر عن قتادة عن أبي الخليل عن عبد الله بن الحارث عن أم سلمة نحوه ورواه أبو يعلى الموصلي في مسنده من حديث قتادة عن صالح أبي الخليل عن صاحب له وربما قال صالح عن مجاهد عن أم سلمة والحديث حسن ومثله مما يجوز أن يقال فيه: "صحيح".
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لیکن المنار المنیف کے محقق نے اس کے حاشیہ میں ضعیف قرار دیا ہے اور ضعف کیلئے سلسلہ ضعیفہ کا ہی حوالہ دیا ہے ،
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
السلام عليكم و رحمة الله و بركاته

حدیث "الْمهْدي من ولد فَاطِمَة" کی صحت متعلق کیا کہنا ہے شیخ آپ کا؟ اور ابدال کے متعلق؟
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
کیا یہ حدیث موقوفا صحیح ہے؟ کیا میں نے اس کا ترجمہ ٹھیک کیا ہے؟


سلسلة الأحاديث الضعيفة
٥٠٢) قال ابن الأعرابي: حَدَّثَنَا أُنَيْسٌ أَبُو عُمَرَ الْمُسْتَمْلِي حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ حَدَّثَنَا «الرَّبِيعُ بْنُ بَدْرٍ» عَنْ يُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَمَّارٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:

«كَفَى بِالْمَوْتِ وَاعِظًا، وَكَفَى بِالْيَقِينِ غِنًى، وَكَفَى بِالْعِبَادَةِ شُغْلًا»

ترجمہ: موت نصیحت کے لئے، یقین بے نیازی کے لئے اور عبادت مشغولیت کے لئے کافی ہے۔


۩تخريج: معجم ابن الأعرابي (٩٩٢) (المتوفى: ٣٤٠هـ)؛ المواعظ لأبي الفتح الأزدي (المتوفى: ٣٧٤هـ)؛ مجلسان من أمالي أبي الحسين بن بشران (١٣) (المتوفى: ٤١٥هـ)؛ حديث الكديمي لأبي نعيم (المتوفى: ٤٣٠هـ)؛ مسند الشهاب للقضاعي (١٤١٠) (المتوفى: ٤٥٤هـ)؛ تعزية المسلم عن أخيه لابن عساكر (٦٣) (المتوفى: ٥٧١هـ)؛ الضعيفة (٥٠٢) (ضعيف جدًا)

شیخ البانی کہتے ہیں یہ سند بہت زیادہ ضعیف ہے کیونکہ اس کا راوی ربیع بن بدر متروک ہے۔

شیخ کہتے ہیں یہ حدیث صحیح سند سے عمار بن یاسر رضی اللّٰہ عنہ سے موقوفا بھی مروی ہے۔

قال الإمام أحمد: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنِي سَيَّارٌ، حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ «رَجُلٍ» عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ، أَنَّهُ قَالَ: «كَفَى بِالْمَوْتِ وَاعِظًا، وَكَفَى بِالْيَقِينِ غِنًى، وَكَفَى بِالْعِبَادَةِ شُغُلًا»

تخريج: الزهد لأحمد بن حنبل (٩٨٤) (المتوفى: ٢٤١هـ)؛ اليقين لابن أبي الدنيا (٣٠) (المتوفى: ٢٨١هـ)؛

اسی طرح نعیم بن حماد نے زوائد الزہد میں عبداللہ بن مسعود رضی اللّٰہ عنہ سے موقوفا روایت کیا ہے، شیخ البانی کہتے ہیں ان شاء اللّٰہ موقوف روایت ہی صحیح ہے۔

قَالَ نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ: أنا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ قَالَ: قَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ: «كَفَى بِالْمَوْتِ وَاعِظًا، وَكَفَى بِالْيَقِينِ غِنًى، وَكَفَى بِالْعِبَادَةِ شُغُلًا»


[مترجم: میں کہتا ہوں امام احمد کی سند میں عمار بن یاسر رضی اللّٰہ عنہ سے روایت کرنے والا راوی مبہم ہے اس لیے یہ سند ضعیف ہے۔ اور نعیم بن حماد کی سند مالک بن مغول اور ابن مسعود رضی اللّٰہ عنہ کے درمیان متصل نہیں ہے۔ اس لیے یہ حدیث موقوفا بھی صحیح نہیں ہے۔ والله اعلم]
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
کیا میں نے اس کا ترجمہ ٹھیک کیا ہے؟
٥٠٢) قال ابن الأعرابي: حَدَّثَنَا أُنَيْسٌ أَبُو عُمَرَ الْمُسْتَمْلِي حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ حَدَّثَنَا «الرَّبِيعُ بْنُ بَدْرٍ» عَنْ يُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَمَّارٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:«كَفَى بِالْمَوْتِ وَاعِظًا، وَكَفَى بِالْيَقِينِ غِنًى، وَكَفَى بِالْعِبَادَةِ شُغْلًا»(سلسلة الأحاديث الضعيفة )
ترجمہ: موت نصیحت کے لئے، یقین بے نیازی کے لئے اور عبادت مشغولیت کے لئے کافی ہے۔
(۱) کفي بالموت واعظا ” موت ہي نصيحت کرنے کے لئے کافي ہے
(۲) ۔ کفي بالموت واعظاً ''( موت عبرت کے لئے کافي ہے)
دوسرے لفظوں میں : نصيحت حاصل کرنے کيلئے موت کا دھيان اور فکر ہي کافي ہےك
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قَالَ نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ: أنا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ قَالَ: قَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ: «كَفَى بِالْمَوْتِ وَاعِظًا، وَكَفَى بِالْيَقِينِ غِنًى، وَكَفَى بِالْعِبَادَةِ شُغُلًا»


[مترجم: میں کہتا ہوں امام احمد کی سند میں عمار بن یاسر رضی اللّٰہ عنہ سے روایت کرنے والا راوی مبہم ہے اس لیے یہ سند ضعیف ہے۔ اور نعیم بن حماد کی سند مالک بن مغول اور ابن مسعود رضی اللّٰہ عنہ کے درمیان متصل نہیں ہے۔ اس لیے یہ حدیث موقوفا بھی صحیح نہیں ہے۔ والله اعلم]
السلام عليكم و رحمة الله وبركاته


مالک بن مغول رحمہ اللّٰہ ثقہ، صحیحین کے راوی ہیں جیسا کہ تہذیب الکمال وغیرہ میں ہے اور انہوں نے ابن مسعود رضی اللّٰہ عنہ کا قول تعلیقًا روایت کیا ہے (بغیر سند کے)، تو کیا ایسے اثر کو صحیح کہا جائے گا؟؟
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مجھے درج ذیل سند میں محمد بن مسلمہ، احمد بن خالد الباہلی اور ان کے نیچے والوں کے تراجم نہیں مل رہے ہیں، شیخ اگر آپ کو ملیں تو مجھے بھی بتائیں۔ جزاک اللّٰہ خیرا

قال الخطيب البغدادي: أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ الْمَادَرَائِيُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ الْبَاهِلِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ مُسْلِمٍ قَالَ سَمِعت عَليّ ابْن حُسَيْنٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ

«مَنْ رَضِيَ مِنَ اللَّهِ بِالْقَلِيلِ مِنَ الرِّزْقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بِالْقَلِيلِ مِنَ الْعَمَلِ وَانْتِظَارُ الْفَرَجِ عِبَادَةٌ»

( موضح الأوهام الجمع والتفريق للخطيب البغدادي)
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مجھے درج ذیل سند میں محمد بن مسلمہ، احمد بن خالد الباہلی اور ان کے نیچے والوں کے تراجم نہیں مل رہے ہیں، شیخ اگر آپ کو ملیں تو مجھے بھی بتائیں۔ جزاک اللّٰہ خیرا

قال الخطيب البغدادي: أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ الْمَادَرَائِيُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ الْبَاهِلِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ مُسْلِمٍ قَالَ سَمِعت عَليّ ابْن حُسَيْنٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ «مَنْ رَضِيَ مِنَ اللَّهِ بِالْقَلِيلِ مِنَ الرِّزْقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بِالْقَلِيلِ مِنَ الْعَمَلِ وَانْتِظَارُ الْفَرَجِ عِبَادَةٌ»
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ !

اس حدیث کے متعلق علامہ البانی (سلسلہ ضعیفہ 1925 ) میں لکھتے ہیں :
1925 -
" من رضي بالقليل من الرزق رضي الله منه بالقليل من العمل، وانتظار الفرج من الله عبادة ".
ضعيف جدا.
رواه أبو بكر الأزدي في " حديثه " (4 - 5) عن عبد الله بن
شبيب: أخبرنا إسحاق الفروي قال: أخبرنا سعيد بن مسلم بن بانك أنه سمع علي بن
الحسين عن أبيه عن علي مرفوعا. قلت: وهذا إسناد ضعيف جدا، عبد الله بن
شبيب، قال الذهبي: " واه، قال أبو أحمد الحاكم: ذاهب الحديث ... ". وقال
في " الضعفاء ": " مجمع على ضعفه ". وإسحاق الفروي هو ابن محمد من شيوخ
البخاري، لكنه ضعيف من قبل حفظه، وبه أعله المناوي.
قلت: لكني وجدت له طريقا أخرى، فقال أبو الحسين الأبنوسي في " الفوائد " (23 / 1) : أخبرنا
الملاحمي (محمد بن أحمد بن موسى البخاري) قال: حدثنا أبو إسحاق محمود بن
إسحاق المطوعي قال: حدثنا عبد الله بن حماد الآملي قال: حدثنا الربيع بن روح
قال: حدثنا سلم بن سالم عن جعفر بن محمد عن أبيه عن علي بن أبي طالب مرفوعا.
قلت: وهذا سند ضعيف جدا، آفته سلم بن سالم وهو البلخي الزاهد، ضعفه أحمد
والنسائي، وأشار الأصم إلى تكذيبه. وفقرة الانتظار لها طرق أخرى سبق تخريجها
برقم (1573) وبعدها هذا الحديث من الطريق الأولى من مصدرين آخرين.

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اور :
1573 -

" انتظار الفرج من الله عبادة، ومن رضي بالقليل من الرزق رضي الله منه بالقليل من العمل ".
ضعيف جدا.
رواه البيهقي في " الآداب " (ص 405 - 406 مصورة) وابن عساكر (16 / 150 / 1) من طريق ابن أبي الدنيا: أخبرنا أبو سعيد عبد الله بن شبيب بن خالد المدني: أخبرنا إسحاق بن محمد الفروي: حدثني سعيد بن مسلم بن بانك عن أبيه أنه سمع علي بن الحسين يقول عن أبيه: عن علي بن أبي طالب مرفوعا.
قلت: وهذا سند ضعيف جدا، عبد الله بن شبيب قال الذهبي: " واه ". وسعيد بن مسلم بن بانك ثقة، لكن أباه مسلم بن بانك، أورده البخاري وابن أبي حاتم ولم يذكرا فيه جرحا ولا تعديلا.
 
Top