محمد فیض الابرار
سینئر رکن
- شمولیت
- جنوری 25، 2012
- پیغامات
- 3,039
- ری ایکشن اسکور
- 1,234
- پوائنٹ
- 402
اولاد کی جنسی تعلیم دینے کے حوالے سے کچھ اہم نکات
نمبر 1: آغاز تربیت آداب طہارت سے ہو کیونکہ جنسی تعلیم کا ایک اہم ترین جزو طہارت بھی ہے جس سے چھوٹے تو کجا بڑے بھی ناواقف ہوتے ہیں کہ شریعت ہمیں ناپاکیوں کی مختلف کیفیات میں طہارت کا حصول کس طرح ممکن ہے مثال کے طور پر جس عمر میں بچہ قضا حاجت پوری کرنے میں ماں کا محتاج ہوتا ہے تو ماں طہارت کروایے اسی طرح کھانے سے پہلے ہاتھ دھلوانا وغیرہ اسی طرح آہستہ آہستہ جیسے جیسے عمر بڑھتی جایے گی طہارت کے آداب بھی مکمل ہوتے جاییں گے اور جب بچہ بڑا ہو جایے اور خود نہانا شروع کر دے تو اسے غسل کے مکمل آداب بتایے جاییں کہ پہلے وضو اور پھر اس طرح غسل کیا جایے
نمبر2: طہارت کے حوالے سے مخصوص اذکار جو ثابت ہوں جیسا کہ وضو سے قبل اور بعد کی دعا وغیرہ
نمبر3: احکام حجاب کو عملی طور پر اختیار کرنا کیونکہ اس امر میں دین دار گھرانوں میں بھی تساہل برتا جاتا ہے اور بھایی کی بیوی اور کزن وغیرہ سے حجاب نہیں کیا جاتا اور بچہ یہیں سے جنسی بے راہ روی کا شکار ہونا شروع ہوتا ہے کیونکہ کزن سے حجاب نہیں ہے لہذا بہت سی باتیں قبل از وقت اس کے سامنے آ جاتی ہیں جو نقصان دہ ثابت ہوتی ہیں
نمبر4: میڈیا اور سوشل میڈیا کے استعمال میں احتیاط کیونکہ ہمارا میڈیا اور سوشل میڈیا شتر بے مہار کی طرح ۔۔۔۔۔۔۔
نمبر5: کوشش کی جایے کہ تعلیم کے لیے ایسا تعلیمی ادارہ منتخب کیا جایے جہاں بوایز اور گرلز سیکشن الگ الگ ہوں یعنی چھوٹی عمر سے احتیاط کی جایے
نمبر6: ایک بہت بڑا سوال جو والدین کے سامنے کھڑا ہوتا ہے کہ یہ تمام امور تو مقدمات اور حفظ ما تقدم کے طور پر ہیں براہ راست جنسی تعلیم کیسے دی جایے تو عرض ہے بیٹی ماں کے ساتھ اور بیٹا باپ کے ساتھ جیسا کہ میری بہن اخت ولید حفظہا اللہ نے بیان کیا ۔
ان مقدمات اور حفظ ما تقدم کے طور پر اٹھایے گیے اقدامات کے ذریعے اولاد کے ساتھ ان موضوعات کے حوالے سے ذہنی قربت پیدا ہوتی ہے اور عمر کا خطرناک ترین دور کا آغاز اور پھر مناسب انداز میں جنسی تبدیلیوں کے بارے میں ابتدایی باتیں بیان کر دی جاییں جس میں تدریج سے کام لیا جا سکتا ہے
نمبر7: جلد شادی کر دی جایے تاکہ فحاشی اور بے راہ روی کا راستہ روکا جا سکے
نمبر 1: آغاز تربیت آداب طہارت سے ہو کیونکہ جنسی تعلیم کا ایک اہم ترین جزو طہارت بھی ہے جس سے چھوٹے تو کجا بڑے بھی ناواقف ہوتے ہیں کہ شریعت ہمیں ناپاکیوں کی مختلف کیفیات میں طہارت کا حصول کس طرح ممکن ہے مثال کے طور پر جس عمر میں بچہ قضا حاجت پوری کرنے میں ماں کا محتاج ہوتا ہے تو ماں طہارت کروایے اسی طرح کھانے سے پہلے ہاتھ دھلوانا وغیرہ اسی طرح آہستہ آہستہ جیسے جیسے عمر بڑھتی جایے گی طہارت کے آداب بھی مکمل ہوتے جاییں گے اور جب بچہ بڑا ہو جایے اور خود نہانا شروع کر دے تو اسے غسل کے مکمل آداب بتایے جاییں کہ پہلے وضو اور پھر اس طرح غسل کیا جایے
نمبر2: طہارت کے حوالے سے مخصوص اذکار جو ثابت ہوں جیسا کہ وضو سے قبل اور بعد کی دعا وغیرہ
نمبر3: احکام حجاب کو عملی طور پر اختیار کرنا کیونکہ اس امر میں دین دار گھرانوں میں بھی تساہل برتا جاتا ہے اور بھایی کی بیوی اور کزن وغیرہ سے حجاب نہیں کیا جاتا اور بچہ یہیں سے جنسی بے راہ روی کا شکار ہونا شروع ہوتا ہے کیونکہ کزن سے حجاب نہیں ہے لہذا بہت سی باتیں قبل از وقت اس کے سامنے آ جاتی ہیں جو نقصان دہ ثابت ہوتی ہیں
نمبر4: میڈیا اور سوشل میڈیا کے استعمال میں احتیاط کیونکہ ہمارا میڈیا اور سوشل میڈیا شتر بے مہار کی طرح ۔۔۔۔۔۔۔
نمبر5: کوشش کی جایے کہ تعلیم کے لیے ایسا تعلیمی ادارہ منتخب کیا جایے جہاں بوایز اور گرلز سیکشن الگ الگ ہوں یعنی چھوٹی عمر سے احتیاط کی جایے
نمبر6: ایک بہت بڑا سوال جو والدین کے سامنے کھڑا ہوتا ہے کہ یہ تمام امور تو مقدمات اور حفظ ما تقدم کے طور پر ہیں براہ راست جنسی تعلیم کیسے دی جایے تو عرض ہے بیٹی ماں کے ساتھ اور بیٹا باپ کے ساتھ جیسا کہ میری بہن اخت ولید حفظہا اللہ نے بیان کیا ۔
ان مقدمات اور حفظ ما تقدم کے طور پر اٹھایے گیے اقدامات کے ذریعے اولاد کے ساتھ ان موضوعات کے حوالے سے ذہنی قربت پیدا ہوتی ہے اور عمر کا خطرناک ترین دور کا آغاز اور پھر مناسب انداز میں جنسی تبدیلیوں کے بارے میں ابتدایی باتیں بیان کر دی جاییں جس میں تدریج سے کام لیا جا سکتا ہے
نمبر7: جلد شادی کر دی جایے تاکہ فحاشی اور بے راہ روی کا راستہ روکا جا سکے