• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اولاد کو جنسی تعلیم دینے کا حکم

کیا اولاد کو جنسی تعلیم دینی چاہیے

  • نہیں دینی چاہیے

    ووٹ: 0 0.0%

  • Total voters
    12

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
بچوں کی تربیت، ایک آخری بات – نیر تاباں

05/01/2017 0 تبصرے 4137 مناظر نیر تاباں
ہر گھر کے کچھ اصول ہوتے ہیں۔ بچوں کے ساتھ بھی اگر کچھ اصول بنا لیے جائیں تو زندگی آسان ہو جاتی ہے؛ ہماری ہی نہیں، ان کی بھی! اصول تھوڑے ہوں، اور جو ہوں ان کی پابندی کی جائے۔ احمد کے لیے جو اصول ہمارے گھر میں ہیں، ان میں سے چند مختصراً بتاتی ہوں۔ میں چاہوں گی کہ آپ کا اگر کوئی خاص اصول ہے تو شیئر کریں۔ ہم سبھی ایک دوسرے سے سیکھتے ہیں۔
1. صدقہ دینا
جب بھی احمد کو کچھ پیسے ملیں، اصول یہی ہے کہ پہلے صدقہ الگ کرنا ہے۔ اب الحمدللہ وہ چھوٹو سا آ کر جب مجھے کہتا ہے کہ ماما! یہ صدقہ رکھ لیں، کسی غریب بندے کے لیے، بہت اچھا لگتا ہے۔ ہم کبھی باہر کسی غریب کو کھانا پکڑا دیتے ہیں، گھر میں کام کرنے والی ماسی کی کوئی مدد کر دیتے ہیں، حتی کہ باہر پرندوں کو بچی ہوئی روٹی ڈالتے ہیں، لیکن بچوں کو شامل نہیں کرتے۔ کرنا چاہیے! انہیں پتہ ہو کہ ہر بندے کے پاس وہ تمام سہولتیں نہیں جو ہمارے پاس ہیں اور جن کی قدر ہمیں نہیں۔ اور پیسہ جتنا بھی ہمیں عزیز ہو، اس کے ایک حصے پر اوروں کا حق ہے۔
2. کھانا
احمد کو کھانا کھلانا شروع سے ہی ایک مشکل کام رہا۔ یہی وہ وقت ہے جس وقت صبر کا دامن میرے ہاتھ سے چھوٹ جاتا ہے اور بار بار چھوٹ جاتا ہے۔ لیکن کچھ عرصہ پہلے کوئی لیکچر سنا کہ اگر کھانا حلال اور صحت بخش ہے تو بس یہ کافی ہے، کھانے کے وقت کو جنگ نہ بنائیں۔ اس دن کے بعد سے اگر احمد وہ کھانا نہیں کھانا چاہتے جو گھر میں بنا ہے تو جو وہ چاہیں، حلال اور صحت بخش، ان کو مل سکتا ہے بشرطیکہ وہ پہلے اتنے نوالے گھر بنے کھانے کے لیں جتنی ان کی عمر ہے۔ جب 4 سال کے تھے تو چار لقموں کے بعد انہیں بریڈ انڈہ/دودھ سیریل/نان پنیر، جو وہ چاہیں مل سکتا تھا۔ اب پانچ سال کے ہیں تو پہلے پانچ لقمے لینا پڑیں گے، یہی ہمارا اصول ہے۔
3. میں نہیں کر سکتا
یہ ہمارا ایک نیا سا اصول ہے اور اس کا بہت فائدہ دیکھتی ہوں۔ ہمارے گھر میں I can’t یعنی میں نہیں کر سکتا کہنے کی اجازت نہیں ہے۔ میں احمد کو یہ بتاتی ہوں کہ I can’t/میں نہیں کر سکتا تو ہوتا ہی نہیں ہے، I’ll try/میں کوشش کروں گا، ہوتا ہے۔ کوشش بھی پہلی بار شاید کامیاب نہ ہو لیکن ہمیں پھر بھی کوشش کرتے رہنی ہے جب تک ہم وہ کام سیکھ نہ لیں۔ پھر میں اس کو یاد بھی کرواتی ہوں کہ یاد ہے جب آپ پہلی بار تیرنے کے لیے گئے تھے، کنارے پر بیٹھی ماما کی انگلی ہی نہیں چھوڑ رہے تھے۔ اب دیکھیں، کیسے زور سے پانی میں چھلانگ لگاتے ہیں۔ یاد ہے شروع میں آپ کو پڑھنا مشکل لگتا تھا، اب آپ چھوٹی چھوٹی کتابیں خود ہی پڑھ لیتے ہیں۔ کچھ دن پہلے احمد کے بابا نے اس سے کہا کہ وہ lego نہیں بنا سکتے تو احمد کا جواب تھا: بابا! ہم نے ہمیشہ کوشش کرنی ہوتی ہے۔ پھر ہمیں آ جاتا ہے۔ شروع میں نہ آیا تو کچھ دفعہ کے بعد آپ سیکھ جائیں گے۔
سلسلہ بخیر انجام پہنچا۔ بہت مزہ آیا۔ جو باتیں اب تک دل کے نہاں خانوں میں تھیں، سبھی کہہ دیں۔ الحمد للہ! بس یہی دعا ہے کہ اللہ تعالی ہم سب کو اولاد کی بہترین پرورش کرنے والا بنائے، انھیں ہماری آنکھوں کی ٹھنڈک اور ہمارے لیے صدقہ جاریہ بنائے۔ آمین (http://daleel.pk/2017/01/05)
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
سیکس ایجوکیشن – حافظ محمد زبیر

https://daleel.pk/author/hmzubair
پروفیسر ارشد جاوید ماہر نفسیات ہیں۔ کیلیفورنیا یونیورسٹی، امریکہ سے سائیکالوجی میں ماسٹرز کیا ہے اور وہاں ہی سے ہپناٹزم میں سپیشلائزیشن ہے۔ وہ امریکن سوسائٹی آف کلینیکل ہپناسس کے ممبر بھی ہیں۔ کئی ایک کتابوں کے مصنف ہیں اور خاص طور سیکس ایجوکیشن ان کا موضوع ہے۔ دینی اور مذہبی ذہن کے آدمی ہیں، پابند شرع ہیں اور غالبا جماعت اسلامی سے تعلق ہے۔ آج کل شادمان میں کلینک کرتے ہیں۔

جنس ہماری زندگی کی ایک بہت بڑی حقیقت ہے لیکن اس سے بڑی حقیقت یہ ہے کہ مشرق میں اس پر بات کرنا بھی شجر ممنوعہ کی حیثیت بن چکا ہے۔ ظاہری بات ہے کہ اس کی وجوہات ہیں کہ جنہوں نے سیکس کو موضوع بحث بنایا ہے یعنی اہل مغرب، تو اس بھونڈے انداز میں کہ ایک شریف انسان کو اسے پڑھ سن کر ہی ابکائی آنا شروع ہو جاتی ہے۔ ایسے میں وقت کی ایک اہم ضرورت ہے کہ مہذب اور سلجھے ہوئے انداز میں نوجوانوں کے جنسی مسائل میں ان کی رہنمائی کی جائی۔

پروفیسر ارشد جاوید صاحب نے اس موضوع پر تین کتابیں لکھی ہیں، ایک کنواروں کے لیے، ایک شادی شدہ مردوں کے لیے اور ایک شادی شدہ عورتوں کے لیے۔ مجھے ان کی ساری باتوں سے اتفاق نہیں ہے، ان کی بعض باتیں ایسی ہیں جو اپنے موضوع اور نتائج دونوں اعتبار سے غلط معلوم ہوتی ہیں۔ میرا سیکس کے بارے میں ایک بالکل سوچا سمجھا ہوا نکتہ نظر ہے جو ایک کل (whole) کا جز ہے۔ لیکن یہ بات ہے کہ پروفیسر صاحب نے یہ کاوش اخلاص سے کی ہے اور مارکیٹ اور انٹرنیٹ پر سیکس ایجوکیشن کے نام سے جو مواد موجود ہے، اس سے ان کی یہ کتابیں ہزار گنا بہتر ہیں۔

بعض نوجوان مجھ سے بھی جنس سے متعلق مسائل پوچھتے ہیں، اور مجھے معلوم ہے کہ میں اس موضوع پر اچھا لکھ سکتا ہوں کہ جنس کا بہت سا تعلق نفسیات اور لسانیات سے ہے، اور ان دونوں مضامین میں مجھے طبعی دلچسپی ہے۔ لیکن ہھر ایک حجاب طاری ہو جاتا ہے کہ موضوع ہی ایسا ہے کہ لکھتے وقت ہچکچاہٹ ہوتی ہے۔ آپ اسے جتنا مرضی سلجھے ہوئے انداز میں بیان کر دیں، ہے تو سیکس کا موضوع ہی۔ اور یہ لفظ ہی ایسا ہے کہ ہمارے معاشروں میں اسے زبان پر لانا بھی گناہ سمجھا جاتا ہے۔ لیکن یہ بھی تو حقیقت ہے کہ انٹرنیٹ پر سب سے زیادہ یہ موضوع پڑھا اور دیکھا جاتا ہے۔

ایسے میں فی الحال ارشد جاوید صاحب کی کتب ان نوجوانوں اور دوستوں کی خدمت میں پیش کر سکتا ہوں کہ جو اپنے جنسی مسائل سے پریشان ہیں۔ یہ کتابیں آپ گوگل کر کے ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں۔ بس اس رہنمائی کے ساتھ ان کتابوں کو پڑھیں کہ سیکس کو ذہن پر سوار نہ ہونے دیں، اگر یہ ذہن پر سوار ہو گیا تو پھر آپ اپنی شخصیت کی تباہی کے رستے پر ہیں۔ سیکس انسان کی بائیولاجیکل ضرورت ہے، اس میں شک نہیں ہے لیکن پیٹ کی بھوک تو آپ مٹا سکتے ہیں، آنکھوں کی نہیں۔
حافظ محمد زبیر
حافظ محمد زبیر نے پنجاب یونیورسٹی سے علوم اسلامیہ میں پی ایچ ڈی کی ہے۔ کامسیٹس میں اسسٹنٹ پروفیسر اور مجلس تحقیق اسلامی میں ریسرچ فیلو ہیں۔ متعدد کتب کے مصنف ہیں​
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
احباب سے گزارش ہے کہ مزید تحاریر ارسال کریں
 
Top