- شمولیت
- مارچ 07، 2012
- پیغامات
- 679
- ری ایکشن اسکور
- 743
- پوائنٹ
- 301
اولاد کی تربیت کے لیے کچھ قیمتی باتیں
1- جو والدین اذان سنتے ہی ٹیلی ویژن بند کر دیتے ہیں اور باپ فوراًنماز کے لئے چلا جاتا ہے اور ماں بھی نماز کی تیاری میں لگ جاتی ہے تو عنقریب وہ اپنے اس طرز عمل سے اپنے بچوں کو نماز کا پابند بنا لیں گے
2- جو باپ گھر میں داخل ہوتے وقت پہلے دروازہ کھٹکھٹاتا ہے اور سلام کا التزام کرتا ہے اور اپنے بیوی بچوں کو دیکھ کر مسکرا تا ہے اور والدہ مسکرا کر استقبال کرتی ہے تو اس طرح ان کے بچے بھی گھر میں داخل ہوتے وقت اجازت لینا، سلام کرنا اور مسکرانا سیکھیں گے۔
3- جو والدین اپنے والدین کا احترام کرتےہیں اور ان کے ہاتھوں کو چومتے ہے تو عنقریب ان کے بچے بھی ان کے ہاتھ چومیں گے اور اس کی فرمانبرداری کریں گے۔
4- جو باپ گھریلو کام کاج میں اپنی بیوی کا ہاتھ بٹاتا ہے تو اس سے اس کے بچے بھی ایک دوسرے کی مدد کرنا اور باہم تعاون کرنا سیکھیں گے۔
5- جو ماں حجاب، نماز اور تلاوت قرآن کی پابند ہو تو اسے دیکھ کر اس کی بیٹی بھی حجاب، نماز اور تلاوت قرآن کی پابند بنے گی۔
6- جو ماں باپ باہمی اتفاق و مفاہمت کے ساتھ زندگی گزارتے ہیں، اپنی اولاد کے سامنے لڑائی جھگڑا اور آواز بلند نہیں کرتے تو ان کے بچے گھر سے محبت کرنے والے، ایک دوسرے کے ساتھ الفت و محبت اور باہمی اتفاق ومفاہمت سے زندگی گزارنے والے ہوتے ہیں ۔
7- جو والدین صلہ رحمی کرتےہیں، اپنے عزیز و اقارب کے ساتھ احسان کرتےہیں اور ان سے محبت کے رشتے استوار کیے رہتے ہیں تو ان کی اولاد بھی ان سے یہ صلہ رحمی اور حسن سلوک کرنا سیکھتی ہے۔
8- جو باپ بعض امور میں اپنے بیوی بچوں سے رائے مشورے لیتا ہے اور ان کے ساتھ بیٹھ کر گفت و شنید کرتا ہے اور ان کی رائے کا احترام کرتا ہے تو اس سے اس کے بچے بھی باہمی گفت و شنید، باہمی رائے مشورے اور مثبت رویہ اپنانے کی عادت سیکھتے ہیں۔
9- جو والدین اپنی اولاد کے ساتھ سچائی اپناتےہیں تو ان کی اولاد بھی ان سے سچائی سیکھتی ہے اور جو والدین اولاد کے ساتھ وعدہ وفائی کرتے ہیں تو ان کی اولاد بھی ان سے یہ وعدہ وفائی سیکھتی ہے۔
10- جو ماں باپ صفائی ستھرائی کا اہتمام کرتے ہیں اور ایک منظم اور مرتب زندگی گزارتے ہیں تو اس سے وہ اپنے بچوں کو ایک مرتب و منظم زندگی گزارنا سکھاتے ہیں۔
ایک ضروری وضاحت:
یاد رکھئے! جو کام آپ خود نہیں کرتے تو اپنی اولاد سے
بھی اس کا مطالبہ نہیں کریں۔۔
1- جو والدین اذان سنتے ہی ٹیلی ویژن بند کر دیتے ہیں اور باپ فوراًنماز کے لئے چلا جاتا ہے اور ماں بھی نماز کی تیاری میں لگ جاتی ہے تو عنقریب وہ اپنے اس طرز عمل سے اپنے بچوں کو نماز کا پابند بنا لیں گے
2- جو باپ گھر میں داخل ہوتے وقت پہلے دروازہ کھٹکھٹاتا ہے اور سلام کا التزام کرتا ہے اور اپنے بیوی بچوں کو دیکھ کر مسکرا تا ہے اور والدہ مسکرا کر استقبال کرتی ہے تو اس طرح ان کے بچے بھی گھر میں داخل ہوتے وقت اجازت لینا، سلام کرنا اور مسکرانا سیکھیں گے۔
3- جو والدین اپنے والدین کا احترام کرتےہیں اور ان کے ہاتھوں کو چومتے ہے تو عنقریب ان کے بچے بھی ان کے ہاتھ چومیں گے اور اس کی فرمانبرداری کریں گے۔
4- جو باپ گھریلو کام کاج میں اپنی بیوی کا ہاتھ بٹاتا ہے تو اس سے اس کے بچے بھی ایک دوسرے کی مدد کرنا اور باہم تعاون کرنا سیکھیں گے۔
5- جو ماں حجاب، نماز اور تلاوت قرآن کی پابند ہو تو اسے دیکھ کر اس کی بیٹی بھی حجاب، نماز اور تلاوت قرآن کی پابند بنے گی۔
6- جو ماں باپ باہمی اتفاق و مفاہمت کے ساتھ زندگی گزارتے ہیں، اپنی اولاد کے سامنے لڑائی جھگڑا اور آواز بلند نہیں کرتے تو ان کے بچے گھر سے محبت کرنے والے، ایک دوسرے کے ساتھ الفت و محبت اور باہمی اتفاق ومفاہمت سے زندگی گزارنے والے ہوتے ہیں ۔
7- جو والدین صلہ رحمی کرتےہیں، اپنے عزیز و اقارب کے ساتھ احسان کرتےہیں اور ان سے محبت کے رشتے استوار کیے رہتے ہیں تو ان کی اولاد بھی ان سے یہ صلہ رحمی اور حسن سلوک کرنا سیکھتی ہے۔
8- جو باپ بعض امور میں اپنے بیوی بچوں سے رائے مشورے لیتا ہے اور ان کے ساتھ بیٹھ کر گفت و شنید کرتا ہے اور ان کی رائے کا احترام کرتا ہے تو اس سے اس کے بچے بھی باہمی گفت و شنید، باہمی رائے مشورے اور مثبت رویہ اپنانے کی عادت سیکھتے ہیں۔
9- جو والدین اپنی اولاد کے ساتھ سچائی اپناتےہیں تو ان کی اولاد بھی ان سے سچائی سیکھتی ہے اور جو والدین اولاد کے ساتھ وعدہ وفائی کرتے ہیں تو ان کی اولاد بھی ان سے یہ وعدہ وفائی سیکھتی ہے۔
10- جو ماں باپ صفائی ستھرائی کا اہتمام کرتے ہیں اور ایک منظم اور مرتب زندگی گزارتے ہیں تو اس سے وہ اپنے بچوں کو ایک مرتب و منظم زندگی گزارنا سکھاتے ہیں۔
ایک ضروری وضاحت:
یاد رکھئے! جو کام آپ خود نہیں کرتے تو اپنی اولاد سے
بھی اس کا مطالبہ نہیں کریں۔۔