محمد فیض الابرار
سینئر رکن
- شمولیت
- جنوری 25، 2012
- پیغامات
- 3,039
- ری ایکشن اسکور
- 1,234
- پوائنٹ
- 402
::::::: چوتھا سبق ::::::: اللہ کی عبادت کرنا ، اور ، ::::::: پانچواں سبق ::::::: صبر کے ذریعے دُنیا کی حقیقت کی معرفت :::::::
(((((( يَا بُنَيَّ أَقِمِ الصَّلَاةَ وَأْمُرْ بِالْمَعْرُوفِ وَانْهَ عَنِ الْمُنكَرِ وَاصْبِرْ عَلَى مَا أَصَابَكَ إِنَّ ذَلِكَ مِنْ عَزْمِ الْأُمُورِ ::: اے میرے بیٹے نماز قائم کرو اور نیکی کرنے کا حُکم دو اور برائی سے روکو اور تمہیں جو کچھ تکلیف ہو اس پر صبر کرو کیونکہ ایسا کرنا قوت ارادی کی مضبوطی ہے )))))) آية 17
اس مذکورہ بالا آیت مبارکہ میں لُقمان رحمہ اللہ نے اپنے بیٹے کو اسی خوش اسلوبی اور محبت سے جس کا ذکر ہم نے آغاز میں کیا مخاطب کرتے ہوئے یہ ترتبیت دی کہ اللہ کی عبادت میں سے سب سے پہلی اور اہم عبادت نماز کو ہمشیہ ادا کرتے رہو ، اور اللہ کے احکام کے مطابق نیکیوں کو پہچاننا اور ان کا حکم کرتے رہنا ، اور اللہ کے احکام کے مطابق ہی برائیوں کو پہچاننا اور ان سے روکتے رہنا کہ یہ بھی اللہ کی عبادات میں شمار ہوتا ہے ، اور ایسا کرنے میں اور اسکے علاوہ بھی زندگی میں جو کچھ تکالیف پیش آئیں ان پر اللہ کی رضا کے لیے صبر کرنا کہ دُنیا اور اسکی نعمتوں اور اس کے مصائب کی حقیقت صرف اتنی ہے کہ وہ سب فانی ہیں لیکن دنیا میں رہتے ہوئے جو عمل کرو گے ان کے نتائج ابدی ہوں گے ، دُنیا میں ملنے والی نعمتوں کو جس طرح استعمال کرو گے ان کے دنیاوی فائدے تو ایک دن یقینا ختم ہو جائیں گے لیکن ان کے نتائج آخرت میں کبھی نہ ختم ہونے والی سزا یا ثواب کا باعث ہوں گے ، دُنیا میں ملنے والی تکالیف اور مصیبتیں تو یقینا ختم ہونا ہی ہیں اگر ان پر صبر نہ کرو گے تو دُنیا میں بھی پریشان رہو گے اور صبر نہ کرنے کی سزا میں آخرت میں بھی دکھ اور نقصان کا شکار ہو جاؤ گے ،
(((((( يَا بُنَيَّ أَقِمِ الصَّلَاةَ وَأْمُرْ بِالْمَعْرُوفِ وَانْهَ عَنِ الْمُنكَرِ وَاصْبِرْ عَلَى مَا أَصَابَكَ إِنَّ ذَلِكَ مِنْ عَزْمِ الْأُمُورِ ::: اے میرے بیٹے نماز قائم کرو اور نیکی کرنے کا حُکم دو اور برائی سے روکو اور تمہیں جو کچھ تکلیف ہو اس پر صبر کرو کیونکہ ایسا کرنا قوت ارادی کی مضبوطی ہے )))))) آية 17
اس مذکورہ بالا آیت مبارکہ میں لُقمان رحمہ اللہ نے اپنے بیٹے کو اسی خوش اسلوبی اور محبت سے جس کا ذکر ہم نے آغاز میں کیا مخاطب کرتے ہوئے یہ ترتبیت دی کہ اللہ کی عبادت میں سے سب سے پہلی اور اہم عبادت نماز کو ہمشیہ ادا کرتے رہو ، اور اللہ کے احکام کے مطابق نیکیوں کو پہچاننا اور ان کا حکم کرتے رہنا ، اور اللہ کے احکام کے مطابق ہی برائیوں کو پہچاننا اور ان سے روکتے رہنا کہ یہ بھی اللہ کی عبادات میں شمار ہوتا ہے ، اور ایسا کرنے میں اور اسکے علاوہ بھی زندگی میں جو کچھ تکالیف پیش آئیں ان پر اللہ کی رضا کے لیے صبر کرنا کہ دُنیا اور اسکی نعمتوں اور اس کے مصائب کی حقیقت صرف اتنی ہے کہ وہ سب فانی ہیں لیکن دنیا میں رہتے ہوئے جو عمل کرو گے ان کے نتائج ابدی ہوں گے ، دُنیا میں ملنے والی نعمتوں کو جس طرح استعمال کرو گے ان کے دنیاوی فائدے تو ایک دن یقینا ختم ہو جائیں گے لیکن ان کے نتائج آخرت میں کبھی نہ ختم ہونے والی سزا یا ثواب کا باعث ہوں گے ، دُنیا میں ملنے والی تکالیف اور مصیبتیں تو یقینا ختم ہونا ہی ہیں اگر ان پر صبر نہ کرو گے تو دُنیا میں بھی پریشان رہو گے اور صبر نہ کرنے کی سزا میں آخرت میں بھی دکھ اور نقصان کا شکار ہو جاؤ گے ،