شیخ عثیمین رح کو اس فتوے میں غلطی لگی ہے۔ حدیث میں وضو ٹوٹنے کا ذکر نہیں۔ امر وضو ہے اور امر وضو کے دو اسباب ہیں ٹوٹنا اور تسکین اسباب
فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمینؒ اس فتوے میں تنہا نہیں ، یعنی صرف انہوں نے ہی اونٹ کا گوشت کھانے سے وضوء ٹوٹنے کا فتوی نہیں دیا
بلکہ مشہور مفتی اعظم جناب علامہ عبد العزيز بن باز رحمہ الله کا بھی یہی فتوی ہے ؛
فتاوی اسلامیہ ہی میں ان کا فتوی موجود ہے فرماتے ہیں :
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
سرق لحم الإبل لا ينقض الوضوء
سوال : ما الحكمة في أن لحم الإبل يبطل الوضوء، وهل حساء لحم الإبل يبطل الوضوء أيضًا؟
ــــــــــــــــــــــــــــــ
جواب : قد ثبت عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه أمر بالوضوء من لحم الإبل ولم يبين لنا الحكمة، ونحن نعلم أن الله سبحانه حكيم عليم، لا يشرع لعباده إلا ما فيه الخير والمصلحة لهم في الدنيا والآخرة، ولا ينهاهم إلا عن ما يضرهم في الدنيا والآخرة. والواجب على المسلم أن يتقبل أوامر الله سبحانه ورسوله صلى الله عليه وسلم ويعمل بها، وإن لم يعرف عين الحكمة، كما أن عليه أن ينتهي عما نهى الله عنه ورسوله، وإن لم يعرف عين الحكمة؛ لأنه عبد مأمور بطاعة الله ورسوله، مخلوق لذلك، فعليه الامتثال والتسليم، مع الإيمان بأن الله حكيم عليم، ومتى عرف الحكمة فذلك خير إلى خير. أما المَرَق من لحم الإبل، وهكذا اللبن، فلا يبطلان الوضوء، وإنما يبطل ذلك اللحم خاصة؛ لقول النبي صلى الله عليه وسلم " توضؤوا من لحوم الإبل ولا توضؤوا من لحوم الغنم ". وسأله رجل فقال يا رسول الله أنتوضأ من لحوم الإبل؟ قال نعم. قال أنتوضأ من لحوم الغنم؟ قال إن شئت " وهما حديثان صحيحان ثابتان عن النبي صلى الله عليه وسلم.
الشيخ عبد العزيز بن عبد الله بن بازؒ
ـــــــــــــــــــ
ترجمہ :
اونٹ کے گوشت کے شوربے سے وضوء نہیں ٹوٹتا
سوال : اس میں کیا حکمت ہے کہ اونٹ کے گوشت سے وضوء ٹوٹ جاتا ہے ؟ کیا اونٹ کے گوشت کے شوربے سے بھی وضوء باطل ہو جاتا ہے؟
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جواب
یہ ثابت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ کا گوشت کھانے سے وضوء کا حکم دیا ہے ،لیکن ہمارے لئے آپ نے حکمت کو بیان نہیں فرمایا ہمیں صرف اس قدر علم ہے کہ اللہ سبحانہ وتعالی حکیم و علیم ہے۔ وہ اپنے بندوں کو صرف اسی بات کا حکم دیتا ہے جس میں ان کے لئے دنیا و آخرت کی خیر و بھلائی ہو اور صرف اسی بات سے منع فرماتا ہے جو دنیا و آخرت میں ان کے لئے نقصان دہ ہو۔ مسلمان کے لئے واجب یہ ہے کہ وہ اللہ سبحانہ وتعالی اور اس کے رسول س کے اوامر (حکموں ) کو قبول کرے اور ان کے مطابق عمل کرے خواہ اسے حکمت معلوم نہ بھی ہو اور جس سے اللہ تعالی اور اس
کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہو اس سے باز رہے خواہ اس کی حکمت معلوم نہ بھی ہو، کیونکہ بندہ تو اللہ تعالی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کا مامور ہے۔ اسے پیدا ہی اس لئے کیا گیا ہے لہذا یہ ایمان رکھتے ہوئے کہ اللہ تعالی حکیم و علیم ہے اسے سراطاعت جھکا دینا چاہئے اور اگر اسے حکمت کا علم ہو جائے تو یہ سراپا خیر ہے۔
اونٹ کے گوشت کے شوربے یا اونٹ کے دودھ پینے سے وضوء باطل نہیں ہوتا بلکہ خاص طور پر گوشت کھانے سے باطل ہوتا ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے۔
توضؤوا من لحوم الإبل ولا تتوضؤوا من لحوم الغنم (جامع الترمذي، كتاب الطهارة، باب ما جاء في الوضوء من لحوم الأبل، ح: ۸۱، وسنن أبي داود، كتاب الطهارة، باب الوضوء من لحوم الابل، ح: ۱۸)
اونٹ کا گوشت کھانے سے وضوء کرو اور بکری کا گوشت کھانے سے وضوء نہ کرو۔“ ایک آوی نے عرض کیا یا رسول اللہ!:
أنتوضأ من لحوم الإبل؟ قال: نعم، قال: أنتوضأ من لحم الغنم؟ قال: إن شئت»(صحیح مسلم، کتاب الحیض، باب الوضوء من لحوم الأبل، ح:۳۸۰)|
کیا ہم اونٹ کا گوشت کھانے سے وضوء کریں؟ آپ ﷺ ٹیم نے فرمایا ہاں“ اس نے عرض کیا کیا بکری کا گوشت کھانے سے وضوء کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اگر چاہو تو کرلو یہ دونوں حدیثیں صحیح اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں۔
الشیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن بازؒ
ـــــــــــــــــــــــــــــ
اس فتویٰ سے واضح ہوگیا کہ شیخ ابن عثیمینؒ اکیلے اور منفرد نہیں بلکہ شیخ ابن بازؒ جیسی عظیم علمی شخصیت کا فتوی بھی یہی ہے ۔
غلطی آپ کو لگی ہے ، اور بڑی سخت لگی ہے ۔