فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
امریکہ کی جانب سے پاکستان میں گندم کی پیداوار میں اضافے کے پروگرام میں معاونت
اسلام آباد (۱۱ ستمبر، ۲۰۱۵ء)__ گندم کی پیداوار بڑھانے کے لئے امریکہ اور پاکستان کے مشترکہ پروگرام (ڈبلیو پی ای پی) کا سالانہ اجلاس اس ہفتے اسلام آباد میں منعقد کیا گیا۔ اس اشتراک کے تحت امریکہ اپنے محکمہ زراعت (یو ایس ڈی اے) کی پیشہ ورانہ مہارتوں اور امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) کی مشترکہ مالی اعانت کے ذریعے پاکستان میں گندم کو بیماری سے محفوظ رکھنے کے اقدامات ، بین الاقوامی محققین کے ساتھ اشتراک کو وسعت دینےاور گندم کی پیداوار کے طریقوں اور آزمائش کو بہتر بنانے کے لئے تعاون فراہم کررہا ہے۔ یہ معاونت
پاکستانی حکومت کے ساتھ ملکر فراہم کی جارہی ہے۔ گندم کو پھپھوندی لگنے کی بیماری (ویٹ رسٹ) جس کی وجہ سے پاکستان کو گذشتہ پچاس برسوں کے دوران گندم کی فصل میں کروڑوں ڈالرز کا نقصان ہوا ہے، دنیا بھر میں کاشتکاروں کے لئے ایک بڑا مسئلہ ہے۔
یہ فعال پروگرام پاکستانی حکومت اور زرعی جامعات کےتحقیقی اداروں، امریکی محکمہ زراعت، انٹرنیشنل سینٹر فار میز اینڈ ویٹ امپروومنٹ (سیمٹ) اور انٹرنیشنل سینٹر فار ایگریکلچرل ریسرچ ان ڈرائی لینڈ ایریاز (ایکارڈا) کا ایک بین الاقوامی اشتراک ہے۔ اس پروگرام کا بنیادی مقصد پاکستان میں گندم کی پیداوار کو محفوظ بنانا اور اس میں اضافہ کرنا، بالخصوص گندم کی فصل کو پھپھوندی کی بیماریوں سے بچانا ہے جنہیں کیڑے مار زرعی ادویات کے ذریعے ختم کرنا بہت مشکل اور مہنگا پڑتا ہے۔ امریکی محکمہ زراعت کے ماہرین کے مطابق گندم کی اس بیماری پر قابو پانے کا واحد حقیقی طریقہ اس بیماری سے مدافعت کی حامل گندم کی نئی قسم کی تیاری ہے۔
امریکی محکمہ زراعت کے اے آر ایس پلانٹ سائنس ریسرچ یونٹ کے محقق ڈاکٹر ڈیوڈ مارشل کا کہنا ہے کہ گندم کو اس بیماری سے محفوظ رکھنے کا طویل مدتی اور دیرپا حل اس بیماری کے سدباب پر مرکوز گہری اور مسلسل تحقیق، مدافعت کی حامل گندم کی اقسام کی تیاری اور پیداوار کے بہترین طریقے اختیار کرنے کا متقاضی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کے تحت "ویٹ جینیٹک ریسورسز" کا ایک منفرد ذخیرہ وضع کیا گیا ہے اور ان جنیاتی وسائل کو گندم کی کاشت کرنے والے پاکستانی اور امریکی کسان گندم کی بیماری کے خلاف مدافعت کو بہتر بنانے اور پیداواری صلاحیت اور آٹے کا معیار بلند کرنے کے لئے استعمال کرسکتے ہیں۔
زراعت پاکستان میں دوسرا سب سے بڑا شعبہ ہے جس کا خام ملکی پیداوار میں حصہ ۲۱ فیصد سے زائد ہے۔ زراعت کا شعبہ پاکستان میں سب سے زیادہ روزگار مہیاکرتا ہے اور اس شعبے کا فارمنگ میں کام کرنے والی افرادی قوت میں حصہ ۴۶ فیصد پر مشتمل ہے۔ امریکی محکمہ زراعت پاکستان میں زرعی پیداوار میں اضافے، معاشی مقاصد کے حصول میں تعاون اور غذائی تحفظ کی ضروریات کو پورا کرنے میں معاونت کے لئے پاکستانی سائنسدانوں اور کاشتکاروں کے ساتھ تعاون کی اپنی طویل روایت کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔ گندم ایک عام پاکستانی کی یومیہ غذائیت کا ۶۰ فیصد فراہم کرتی ہے۔ گندم پورے پاکستان میں ۹۰ لاکھ ہیکٹرز اراضی سے زائد رقبے پر کاشت کی جاتی ہے۔
اس پروگرام کے بارے میں مزید معلومات کے لئے درج ذیل ویب سائٹ ملاحظہ کیجئے۔
http://www.ars.usda.gov/research/projects/projects.htm?ACCN_NO=420458
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
www.state.gov
https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
امریکہ کی جانب سے پاکستان میں گندم کی پیداوار میں اضافے کے پروگرام میں معاونت
اسلام آباد (۱۱ ستمبر، ۲۰۱۵ء)__ گندم کی پیداوار بڑھانے کے لئے امریکہ اور پاکستان کے مشترکہ پروگرام (ڈبلیو پی ای پی) کا سالانہ اجلاس اس ہفتے اسلام آباد میں منعقد کیا گیا۔ اس اشتراک کے تحت امریکہ اپنے محکمہ زراعت (یو ایس ڈی اے) کی پیشہ ورانہ مہارتوں اور امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) کی مشترکہ مالی اعانت کے ذریعے پاکستان میں گندم کو بیماری سے محفوظ رکھنے کے اقدامات ، بین الاقوامی محققین کے ساتھ اشتراک کو وسعت دینےاور گندم کی پیداوار کے طریقوں اور آزمائش کو بہتر بنانے کے لئے تعاون فراہم کررہا ہے۔ یہ معاونت
پاکستانی حکومت کے ساتھ ملکر فراہم کی جارہی ہے۔ گندم کو پھپھوندی لگنے کی بیماری (ویٹ رسٹ) جس کی وجہ سے پاکستان کو گذشتہ پچاس برسوں کے دوران گندم کی فصل میں کروڑوں ڈالرز کا نقصان ہوا ہے، دنیا بھر میں کاشتکاروں کے لئے ایک بڑا مسئلہ ہے۔
یہ فعال پروگرام پاکستانی حکومت اور زرعی جامعات کےتحقیقی اداروں، امریکی محکمہ زراعت، انٹرنیشنل سینٹر فار میز اینڈ ویٹ امپروومنٹ (سیمٹ) اور انٹرنیشنل سینٹر فار ایگریکلچرل ریسرچ ان ڈرائی لینڈ ایریاز (ایکارڈا) کا ایک بین الاقوامی اشتراک ہے۔ اس پروگرام کا بنیادی مقصد پاکستان میں گندم کی پیداوار کو محفوظ بنانا اور اس میں اضافہ کرنا، بالخصوص گندم کی فصل کو پھپھوندی کی بیماریوں سے بچانا ہے جنہیں کیڑے مار زرعی ادویات کے ذریعے ختم کرنا بہت مشکل اور مہنگا پڑتا ہے۔ امریکی محکمہ زراعت کے ماہرین کے مطابق گندم کی اس بیماری پر قابو پانے کا واحد حقیقی طریقہ اس بیماری سے مدافعت کی حامل گندم کی نئی قسم کی تیاری ہے۔
امریکی محکمہ زراعت کے اے آر ایس پلانٹ سائنس ریسرچ یونٹ کے محقق ڈاکٹر ڈیوڈ مارشل کا کہنا ہے کہ گندم کو اس بیماری سے محفوظ رکھنے کا طویل مدتی اور دیرپا حل اس بیماری کے سدباب پر مرکوز گہری اور مسلسل تحقیق، مدافعت کی حامل گندم کی اقسام کی تیاری اور پیداوار کے بہترین طریقے اختیار کرنے کا متقاضی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کے تحت "ویٹ جینیٹک ریسورسز" کا ایک منفرد ذخیرہ وضع کیا گیا ہے اور ان جنیاتی وسائل کو گندم کی کاشت کرنے والے پاکستانی اور امریکی کسان گندم کی بیماری کے خلاف مدافعت کو بہتر بنانے اور پیداواری صلاحیت اور آٹے کا معیار بلند کرنے کے لئے استعمال کرسکتے ہیں۔
زراعت پاکستان میں دوسرا سب سے بڑا شعبہ ہے جس کا خام ملکی پیداوار میں حصہ ۲۱ فیصد سے زائد ہے۔ زراعت کا شعبہ پاکستان میں سب سے زیادہ روزگار مہیاکرتا ہے اور اس شعبے کا فارمنگ میں کام کرنے والی افرادی قوت میں حصہ ۴۶ فیصد پر مشتمل ہے۔ امریکی محکمہ زراعت پاکستان میں زرعی پیداوار میں اضافے، معاشی مقاصد کے حصول میں تعاون اور غذائی تحفظ کی ضروریات کو پورا کرنے میں معاونت کے لئے پاکستانی سائنسدانوں اور کاشتکاروں کے ساتھ تعاون کی اپنی طویل روایت کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔ گندم ایک عام پاکستانی کی یومیہ غذائیت کا ۶۰ فیصد فراہم کرتی ہے۔ گندم پورے پاکستان میں ۹۰ لاکھ ہیکٹرز اراضی سے زائد رقبے پر کاشت کی جاتی ہے۔
اس پروگرام کے بارے میں مزید معلومات کے لئے درج ذیل ویب سائٹ ملاحظہ کیجئے۔
http://www.ars.usda.gov/research/projects/projects.htm?ACCN_NO=420458
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
www.state.gov
https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
Last edited by a moderator: