• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ايک اور امريکی منصوبہ

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
ذرا دل تھام کر بتائیے کہ جب امریکہ نے افغانستان پہ حملہ کیا تھا اور پاکستان کو کہا تھا کہ ہمارے ساتھ ہو جاو ورنہ پتھر کی دنیا میں دھکیل دیں گے تو اس وقت اگر پاکستان والے یہی الفاظ کہتے جو آپ نے کہیں ہیں


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

سابق امريکی عہديدار رچرڈ آرميٹج سے منسوب ايک بيان کو بنياد بنا کر اکثر يہ دعوی کيا جاتا ہے کہ امريکہ نے پاکستان کو پتھروں کے زمانے ميں پہنچا دينے کی دھمکی دی تھی۔

اس بات کا حقيقت سے کوئ تعلق نہيں ہے۔

رچرڈ آرميٹج نے اس بات کی سختی سے ترديد کر دی تھی اور واضح کيا تھا کہ ان کی جانب سے ايسی کوئ دھمکی نہيں دی گئ تھی۔ سابق امريکی صدر بش نے بھی واشگاف الفاظ ميں واضح کیا تھا کہ پاکستان کو کسی بھی حوالے سے دھمکی نہيں دی گئ تھی۔

يہ رہا اس حقيقت کا ثبوت

http://www.nbcnews.com/id/14943975/ns/world_news-south_and_central_asia/t/armitage-denies-threatening-pakistan-after/#.Vx-XCPnR9Mw

غلط تاثر اور الفاظ کے مقابلے ميں اعمال حقيقت کو واضح کرتے ہيں۔ گزشتہ ايک دہائ کے دوران امريکی حکومت کی جانب سے پاکستان کو دی جانے والی عسکری اور سول امداد اور اس ضمن ميں اعداد وشمار کا جائزہ ليں اور پھر اس بات کا فيصلہ خود کريں کہ کيا اس دعوی ميں کوئ سچائ ہو سکتی ہے کہ امريکی حکومت کسی بھی سطح پر پاکستان کو نقصان پہنچانے کی سوچ رکھتی ہے۔

سال 2005 ميں زلزلے کے تباہ کاری کے بعد امريکہ کی جانب سے دی جانے والی امداد ہو يا سال 2010 ميں تاريخی سيلاب کے بعد امريکہ کی جانب سے مدد اور تعاون ہو، امريکہ ہميشہ ان ممالک کی فہرست ميں سب سے آگے رہا ہے جنھوں نے مصيبت کی گھڑی ميں پاکستان کے لوگوں کی مدد کی ہے۔

اسی طرح جب عسکری امداد اور دہشت گردی کے عفريت سے نبردآزما ہونے کے ليے پاکستان کی مدد کا سوال آتا ہے تو امريکی حکومت نے گزشتہ ايک دہائ کے دوران کسی بھی دوسرے ملک کے مقابلے ميں پاکستان کو سب سے زيادہ وسائل، لاجسٹک سپورٹ، سازوسامان اور تربيت فراہم کی ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
فواد صاحب اس کمنٹ کا بیک گراونڈ بتا دوں کہ میں نے مندرجہ ذیل سوال کیا تھا کہ
fawad1.jpg


اسکے جواب میں فواد صاحب نے کہا کہ
fawad 2.jpg


یعنی میرے سوال میں اصل پوانٹ کو نظر انداز کر دیا اور ایک نیا معاملہ کھول لیا
میرے سوال کا مقصد اس بیان کی تصدیق نہیں تھا کہ امریکہ نے پاکستان کو دھمکی دی یا نہیں بلکہ یہ تھا کہ
اگر امریکہ یہ دھمکی دیتا کہ پاکستان القائدہ کے خلاف ہماری مدد کرے تو کیا پاکستان کو یہ حق حاصل تھا کہ وہ کہتا کہ نہیں میں القائدہ کے خلاف امریکہ کی مدد نہیں کرتا البتہ مجھے القائدہ پہ خالی تشویش ہے کیا امریکہ اس جواب کو مان لیتا
مثلا ابھی فرض کر لیتے ہیں کہ امریکہ کہتا ہے کہ حافظ سعید یا اسامہ یا ایمن الزواہری وغیرہ کے معاملے پہ تحقیق کرو اور پاکستان کہتا ہے کہ ہمیں حافظ سعید پہ تشویش تو ضڑور ہے مگر ہم اسکی تحقیق نہیں کر یں گے تو کیا امریکہ اس جواب کو قبول کر لے گا
سوچ سمجھ کر جواب دیں مگر آپ نے کیا جواب دینا اسکا مجھے پتا ہے ان تلوں میں تیل نہیں ہے

اچھا چلیں مان لیتے ہیں کہ آپ لوگوں نے دھمکی نہیں دی یعنی زبانی دھمکی نہیں دی
اب میرے سوال کا جواب دیں کہ کیا زبانی دھمکی نہ دینے سے یہ لازمی آتا ہے کہ امریکی عملی طور پہ بھی کسی آزاد ملک میں مداخلت نہیں کرتے
سوال کا جواب یہ ہے کہ فرض کیا دھمکی نہ بھی دی گئی ہو مگر دھمکی کے باوجود بھی پتھر کی دنیا میں عملی طور پہ تو بھیجا گیا ہے جب پورے ملک میں ڈرون حملے کیے گئے کہیں سلالہ میں معصوم فوجیوں کو تو کہیں باجوڑ میں مدرسہ کے معصوم بچوں کو شہید کیا گیا اور الٹا یہاں کے مشرف جیسے حکمرانوں سے یہ بیان دلوایا گیا کہ یہ ہم نے کیا ہے تاکہ یہاں کے جاہل قبائلی اسی ملک کے خلاف جہاد شروع کر دیں تو ذرا بتائیں کہ اس سے بہترین اور آسان بھی کسی آزاد ملک کو پتھر کے دور میں بھیجنے والا آج کوئی طریقہ ہے
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
غلط تاثر اور الفاظ کے مقابلے ميں اعمال حقيقت کو واضح کرتے ہيں۔​
سبحان اللہ خود اپنے منہ سے ہی سچ اگل دیا
جی یہی تو ہم کہتے ہیں کہ خالی آپ کے الفاظ اور دھوکے والی پوسٹیں یہاں مسلمانوں کے دلوں سے امریکی اعمال کی سیاہ کاریوں کو نہیں دھو سکتے
ہم مسلمان آپ کے الفاظ کے مقابلے میں امریکی اعمال کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں

غلط تاثر اور الفاظ کے مقابلے ميں اعمال حقيقت کو واضح کرتے ہيں۔ گزشتہ ايک دہائ کے دوران امريکی حکومت کی جانب سے پاکستان کو دی جانے والی عسکری اور سول امداد اور اس ضمن ميں اعداد وشمار کا جائزہ ليں اور پھر اس بات کا فيصلہ خود کريں کہ کيا اس دعوی ميں کوئ سچائ ہو سکتی ہے کہ امريکی حکومت کسی بھی سطح پر پاکستان کو نقصان پہنچانے کی سوچ رکھتی ہے۔
سال 2005 ميں زلزلے کے تباہ کاری کے بعد امريکہ کی جانب سے دی جانے والی امداد ہو يا سال 2010 ميں تاريخی سيلاب کے بعد امريکہ کی جانب سے مدد اور تعاون ہو، امريکہ ہميشہ ان ممالک کی فہرست ميں سب سے آگے رہا ہے جنھوں نے مصيبت کی گھڑی ميں پاکستان کے لوگوں کی مدد کی ہے۔
اسی طرح جب عسکری امداد اور دہشت گردی کے عفريت سے نبردآزما ہونے کے ليے پاکستان کی مدد کا سوال آتا ہے تو امريکی حکومت نے گزشتہ ايک دہائ کے دوران کسی بھی دوسرے ملک کے مقابلے ميں پاکستان کو سب سے زيادہ وسائل، لاجسٹک سپورٹ، سازوسامان اور تربيت فراہم کی ہے۔​
چلیں یہاں آپ کے اصول کو آپ کے سامنے ہی پیش کرتے ہیں کہ کیا آپ کا یہ اصول درست ہے کہ جس اصول کے تحت آپ نے امریکہ کو پاکستان کا وفادار ثابت کیا ہے یا پھر آپ کا یہ اصول وہی شیطان والا دھوکا ہے جو قرآن میں بتایا گیا ہے کہ
شیطان نے آدم و حوا علیھا السلام سے کہا تھا کہ انی لکما لمن الناصحین کہ میں تم دونوں کا خیر خواہ ہوں
مگر اللہ نے کہا تھا کہ ان الشیطن لکما عدو مبین کہ وہ تم دونوں کا کھلا دشمن تھا


آپ کا بنایا گیا اصول:


چونکہ امریکہ سیلاب اور زلزلہ وغیرہ میں پاکستان کی مدد کرتا رہتا ہے پس پاکستانیوں کو اس پہ یقین کرنا چاہئے کہ وہ اسکا خیر خواہ ہے



اسی اصول کے تحت آپ سے الزامی سوال:

جماعۃ الدعوہ والے فلاح انسانیت کے تحت پاکستان سری لنکا وغیرہ ہر جگہ یہی کام کر رہے ہیں انہوں نے کشمیر میں بھی جانے کی انڈیا سے اجازت مانگی تھی اسی طرح امریکہ کی ایک دفعہ مدد کرنے کی بات بھی کی تھی مگر وہاں انڈیا والے اور امریکہ والے نہیں مانے تھے میرا سوال ہے کہ کیا اسی اصول کے تحت آپ جماعۃ الدعوہ کو بھی کلیئر کر دو گے؟
لیکن ہم جانتے ہیں کہ آپ ہرگز ایسا نہیں کر سکتے
 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
جب پورے ملک میں ڈرون حملے کیے گئے کہیں سلالہ میں معصوم فوجیوں کو تو کہیں باجوڑ میں مدرسہ کے معصوم بچوں کو شہید کیا گیا اور الٹا یہاں کے مشرف جیسے حکمرانوں سے یہ بیان دلوایا گیا کہ یہ ہم نے کیا ہے تاکہ یہاں کے جاہل قبائلی اسی ملک کے خلاف جہاد شروع کر دیں تو ذرا بتائیں کہ اس سے بہترین اور آسان بھی کسی آزاد ملک کو پتھر کے دور میں بھیجنے والا آج کوئی طریقہ ہے

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ​

جہاں تک سلالہ کے واقعے کا تعلق ہے تو يہ واقعہ نيٹو کی زير قيادت پيش آيا تھا اور امريکہ محض اس کا ايک حصہ ہے۔ اس تناظر ميں يہ دعوی کيسے کيا جا سکتا ہے کہ سلالہ کا واقعہ پاکستان کے خلاف امريکی رياست کی دہشت گردی کے زمرے ميں آتا ہے؟

علاوہ ازيں، پاکستان عہديداروں اور فوجی قيادت سميت دونوں جانب کے فريقين نے اس بات کو تسليم کيا تھا کہ وہ واقعہ ايک غلطی کا نتيجہ تھا اور مستقبل ميں ايسے واقعات کی روک تھام کے ليے ہر ممکن کوشش کی جانی چاہيے۔

اس ميں کو‏ئ شک نہيں کہ حکومت پاکستان نے اس واقعے کے بعد بطور احتجاج کئ ماہ تک نيٹو سپلائ روک دی تھی۔ تاہم حکومت پاکستان کا يہ اقدام ميرے اس موقف کو مزيد تقويت ديتا ہے کہ حکومت پاکستان اور فوج اپنی پاليسيوں کے ضمن ميں ہميشہ خود مختار رہے ہيں اور انسداد دہشت گردی کے حوالے سے تمام تر فيصلے ان کی اپنی صوابديد پر کيے گۓ تھے۔

يقينی طور پر صورت حال يہ نا ہوتی اگر آپ کے ان الزامات ميں کوئ صداقت ہوتی کہ پاکستان کی فوج کا قبائلی علاقوں ميں فوجی آپريشنز کا فيصلہ امريکی حکومت کی جانب سے دباؤ کے بعد کيا گيا ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

https://www.instagram.com/doturdu/

https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/
 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
جماعۃ الدعوہ والے فلاح انسانیت کے تحت پاکستان سری لنکا وغیرہ ہر جگہ یہی کام کر رہے ہیں انہوں نے کشمیر میں بھی جانے کی انڈیا سے اجازت مانگی تھی اسی طرح امریکہ کی ایک دفعہ مدد کرنے کی بات بھی کی تھی مگر وہاں انڈیا والے اور امریکہ والے نہیں مانے تھے میرا سوال ہے کہ کیا اسی اصول کے تحت آپ جماعۃ الدعوہ کو بھی کلیئر کر دو گے؟[/H2]
لیکن ہم جانتے ہیں کہ آپ ہرگز ایسا نہیں کر سکتے


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

چاہے وہ وزيرستان ميں فوجی آپريشن کے وقت کا تعين يا اس کے دائرہ کار کا معاملہ ہو، حقانی نيٹ ورکس کے حوالے سے ہمارے تحفظات ہوں، حافظ سعيد کا ايشو ہو يا دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانے، کسی بھی غير جانب دار سوچ کے حامل شخص کے ليے يہ واضح ہونا چاہيے کہ دونوں ممالک کے مابين مضبوط اور ديرپا اسٹريجک تعلقات کے باوجود ہم نے کبھی بھی پاکستانی حکومت پر ايسا کوئ بھی فيصلہ مسلط نہيں کيا ہے اور نا ہی ہم ايسا کر سکتے ہيں جسے پاکستانی حکومت اپنے اہداف اور مفادات کے منافی سمجھتی ہو۔

حق‍یقت يہی ہے کہ امريکی حکومت کی جانب سے حافظ سعيد کے حوالے سے تازہ فيصلے سے بہت پہلے ہی ان کی تنظيم کو حکومت پاکستان، بھارت، امريکہ، برطانيہ، يورپين يونين، رشيا اور آسٹريليا کی جانب سے کالعدم قرار ديا جا چکا تھا۔

اگر امريکہ کا مقصد مسلم رہنماؤں کے گرد گھيرا تنگ کر کے سياسی مقاصد حاصل کرنا ہوتا، جيسا کہ کچھ راۓ دہندگان کی جانب سے غلط تاثر ديا جا رہا ہے تو پھر آپ اس حقيقت کو کيسے رد کريں گے کہ پاکستان کی اپنی حکومت برسوں پہلے اسی تنظيم کو دہشت گرد کاروائيوں کے سبب کالعدم قرار دے چکی ہے​
ايک دہشت گرد تنظيم جس کی اپنی تاريخ اور ايجنڈہ دانستہ بے گناہوں کو نشانہ بنانے سے عبارت ہو، اسے کبھی بھی سياسی اکائ تسليم نہيں کيا جا سکتا چاہے اس کے دعوے اور عزائم کتنے ہی خوشنما کيوں نہ ہوں۔ امريکہ حکومت کسی بھی سياسی گروہ، تنظيم يا تحريک کے قائد کے ساتھ اختلاف کر سکتی ہے ليکن صرف اس بنياد پر کسی بھی شخص کو مطلوبہ افراد کی لسٹ پر نہيں ڈال ديا جاتا۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

https://www.instagram.com/doturdu/
 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
ہم مسلمان آپ کے الفاظ کے مقابلے میں امریکی اعمال کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

پاکستان کی سیکورٹی مضبوط بنانے کے لیے سرحدی چوکیوں کی تعمیر کے منصوبے کا افتتاح
اسلام آباد (۱۲ ِمئی ، ۲۰۱۷ ء)__ جنرل ہیڈ کوارٹر ز راولپنڈی میں ڈی آئی جی ایف سی خیبر پختونخواہ بریگیڈیر محمد یو سف ماجوکا اورشعبہ انسدادِمنشیات ونفاذِقانون (انٹرنیشنل نارکوٹکس اینڈ لاء انفورسمنٹ افئیرز) کی ڈائر یکٹر کیٹی اسٹا نا نے سرحدی چو کیوں کی تعمیر کے منصوبے کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر ڈی آئی جی ایف سی خیبر پختونخواہ نے شعبہ انسدادِمنشیات ونفاذِقانون کے تعاون کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ امریکی سفارتخانہ کا انٹرنیشنل نارکوٹکس اینڈ لاء انفورسمنٹ افئیرز ایک عشرے سے زیادہ عرصہ سے ایف سی کے ساتھ کھڑا ہےاور پاکستان کی مغربی سرحد پر قانون نافذ کرنے والےاداروں اور عام شہریوں کےجانی نقصانات ، سرحد پاردراندازی ، اسمگلنگ اور منشیات ،اغواء برائے تاوان اور دیگرجرائم کو کم کرنے میں اعانت فراہم کر رہا ہے۔

یہ تقریب ۲۰۱۴ء میں شروع ہونے والے ایک کروڑ ڈالر لاگت کے تین سالہ منصوبے کے مکمل ہونے کی خوشی میں منعقد کی گئی جس میں پانچ کمپنی ہیڈ کوارٹرز ، تینتیس سرحدی چوکیوں کی تعمیر ، ۵۴حفاظتی چوکیوں کی تزئین و آرائش شامل تھی ۔ قبل ازیں ۵۵ لاکھ ڈالر کی لاگت سے ۵۴ سرحدی چوکیوں کی تعمیر جبکہ تیس تنصیبات کی تزئین و آرائش کی گئی۔

تقریب میں انٹرنیشنل نارکوٹکس اینڈ لاء انفورسمنٹ افئیرز اسلام آباد کی سربراہ کیٹی سٹانا نے پاکستان کی افغانستان کے ساتھ سرحد پر فر نٹیر کور کی بطور اولین دفاعی لائن کردارکی تعریف کی اور اس کے ساتھ تعاون کو قابل فخر قرار دیا ۔ کیٹی اسٹانا نے خاص طور پر شعبہ انسدادِمنشیات ونفاذِقانون کے تعاون سے چترال ، مہمند اور باجوڑ ایجنسی میں قائم سرحدی چوکیوں کا ذکر کیا جن سے ۲۰۱۴ ء سے ۲۰۱۶ء کے دوران کئی حملوں میں انسداد منشیات اور سرحد پار در اندازی روکنے میں مصروف عمل ایف سی اہلکاروں کی قیمتی جانوں کو محفوظ بنانے میں مدد ملی۔

شعبہ انسدادِمنشیات ونفاذِقانون انفراسٹرکچر کے ساتھ ساتھ رواں سال انسداد منشیات اہلکاروں کے تحفظ اور فاٹا اور پاک افغا ن سرحد پر ایف سی کی موجودگی بہتر بنانے کے لیے بلٹ پروف جیکٹس ، ہیلمٹ اور بم ڈسپوزل سوٹ کی فراہمی سمیت سازو سامان کی شکل میں پچاس لاکھ ڈالر مہیا کرے گا۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

https://www.instagram.com/doturdu/

https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/
 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

امریکہ کی جانب سے پاکستان میں صحت کے بہتر نظام کیلئے مزید سرمایہ کاری
امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یوایس ایڈ) کے مشن ڈائریکٹر جان گرورک، وزارت قومی صحت کے سیکرٹری ایوب شیخ، ہیلتھ سروسز اکیڈمی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر اسد حفیظ اور شعبہ صحت حکومت سندھ ڈاکٹر فضل اللہ پیچوہو نے حکومت امریکہ کی جانب سے پاکستانی عوام کو طبی سہولیات کی فراہمی کیلئے مختص بجٹ میں اعانت کیلئے نئے منصوبے شروع کرنے کی غرض سے تین لیٹرز آف کمٹمنٹ پر دستخط کئے۔

یو ایس ایڈ اور وزارت برائے نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشن اینڈ کوآرڈینیشن کے درمیان طے پانے والے پہلے لیٹر آف کمٹمنٹ کا مقصد صوبے میں صحت وآبادی کے شعبے میں منصوبہ بندی اور اصلاح کو فروغ دینا، صحت سے متعلق سرکاری شعبہ کی مالی استعداد بڑھانا،محفوظ زچگی کے شعبے میں سرمایہ کاری اور صحت کے شعبہ میں افرادی قوت ، بالخصوص ماہر دائیوں اور لیڈی ہیلتھ ورکرز، کو تیارکرناہے۔

یو ایس ایڈ اور وزارت صحت حکومت سندھ کے درمیان دستخط کئے جانے والے دوسرے لیٹر آف کمٹمنٹ کا تعلق عوام کی صحت کے حوالے سے منصوبہ بندی میں معلومات فراہم کرنے کیلئے اعدادوشمارکے استعمال میں بہتری لانا ہے۔ امریکی اعانت سے اس محکمے کو صوبے بھر میں نگرانی کی صلاحیتوں کو مؤثربنانے اور ڈائریکٹر جنرل صحت سندھ کے نگرانی اور جائزے کےشعبے کو ترقی دینے میں مدد ملے گی۔

یوایس ایڈ اور ہیلتھ سروسز اکیڈمی کےمابین طے پانے والے تیسرے لیٹر آف کمٹمنٹ کے ذریعے اساتذہ کی ترقی ، مطلوبہ تحقیق، سابق طالب علموں کے نیٹ ورک کو مضبوط بنانے، بین الاقوامی ادارہ جاتی روابط کو فروغ دینے اور فاصلاتی تعلیم کے پروگرام وضع کرنے میں مدد ملے گی۔

مشن ڈائریکٹر جان گرورک نے پاکستان کے شعبہ صحت کے حوالے سے امریکہ کے دیر پا عزم کو اجاگر کیا۔ انھوں نے کہا کہ امریکی حکومت سمجھتی ہے کہ پاکستانی عوام پر سرمایہ کاری کرنااور ہر سطح پر ضروری خدمات کی فراہمی کیلئے حکومت پاکستان کی استعداد کو بہتر بنانا انسانی زندگیوں کو بچانے اور صحت کے حوالے سے بہتر نتائج حصول کے دو لازمی اجزاء ہیں۔

وزارت قومی صحت کے سیکرٹری ایوب شیخ نے صحت کے شعبے میں حکومتوں کی سطح پر نئے پروگرام شروع کرنے اور تزویراتی سرمایہ کاری پر توجہ مرکوز کرنے پر، جس سے قومی صحت پالیسی، خدمات، مالیات اور نگرانی میں بہتری آئے گی ، امریکہ کا شکریہ ادا کیا۔

فوٹو دیکھنے کیلئے درجہ ذیل پیج ملاحظہ کیجئے۔

U.S. Embassy’s Flickr page.

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

https://www.instagram.com/doturdu/

https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/
 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

امریکی تعاون سے تعمیرکردہ فرنٹیئر کانسٹیبلری کی نئی عمارت کا افتتاح
امریکی سفارتخانے کے شعبہ انٹرنیشنل نارکوٹکس اینڈ لاء انفورسمنٹ افئیرز (آئی این ایل) کے ڈپٹی ڈائر یکٹر مائیک مک کیون نے آئی این ایل کے تعاون سے مکمل ہونیوالے فرنٹیئر کانسٹیبلری کے سپنہ تھانہ کمپاؤنڈ کی عمارت کے افتتاح کے حوالے سے ایک تقریب میں شرکت کی جس کا اہتمام خیبر پختونخواہ ہاؤس اسلام آباد میں کیا گیا۔ اس موقع پر آئی این ایل کے جانب سے سے فرنٹیئر کانسٹیبلری کے لئے وردیاں اور زرہ بکتر بھی فراہم کی گئیں۔

دو اعشاریہ چھ ملین ڈالر سے زائد لاگت سے تعمیرشدہ سپنہ تھانہ کمپاؤنڈ میں۹۰۰ ایف سی اہلکاروں کے لیے دفاتر، رہائشی عمارت، بیرکس، میس ہالز، سنتری پوسٹس، اور چوکیوں کی تعمیر شامل ہے ۔ تقریب کے دوران آئی این ایل کے تعاون سے حال میں ایف سی کو مہیا کی گئی تین ملین ڈالر مالیت کی پندرہ سو حفاظتی جیکٹس اور ہیلمٹ، تیس ہزار وردیاں، پندرہ سو جوتے اور پندرہ ہزاربیلٹس کو بھی سراہا گیا۔

ڈپٹی ڈائریکٹر مائیک مک کیون نے حکومتی عملداری اور سیکورٹی کی فراہمی میں اضافے کے لیے ایف سی کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ کہ سپنہ تھانے کی نو تعمیر شدہ عمارت کوہاٹ، پشاور اور خیبر ایجنسی کے سنگم پر واقع ہے اور یہ آئی این ایل کے تعاون سے دسمبر ۲۰۱۵ء اور مارچ ۲۰۱۶ء میں ایک اعشاریہ نو اور ایک اعشاریہ سات ملین امریکی ڈالر لاگت سے تعمیر ایف سی اور لیوی کمپاؤنڈ کے ساتھ واقع ہے۔

کمانڈنٹ لیاقت علی خان نے اپنے خطاب میں امریکی حکومت اور آئی این یل کی اعانت اور موثر تعاون کا شکریہ ادا کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ ایف سی اور آئی این ایل کے درمیان تعاون جاری رہے گا۔

۲۰۱۷ء میں اب تک مہیا کی گئی تین ملین امریکی ڈالر کی اعانت کے علاوہ رواں برس امریکی سفارتخانے کا شعبہ آئی این ایل فرنٹیئر کانسٹیبلری کے اہلکاروں کی حفاظت اور فاٹا میں آپریشنل صلاحیتوں میں اضافے کے لیے ایک اعشاریہ پچتھر ملین امریکی ڈالر قیمت کے آرمرڈ پرسنل کیر ئیر بھی مہیا کر یگا۔

آئی این ایل نوّے سے زائد مما لک میں جرائم، کرپشن، منشیات سے منسلک جرائم کے خاتمے، پولیس کے اداروں کی بہتری، اور ایک شفاف اور جوابدہ نظام کے لیے قوانین اور عدالتی نظام کی بہتری کے لیے اعانت فراہم کرتا ہے۔

آئی این ایل سے متعلق مزید جاننے کے لیے ملاحظہ کیجئے:

http://www.state.gov/j/inl/

 
Top