یہ ایک نعت ہے۔ نعت خواں 1:16 منٹ پر کہتا ہے کہ:
وہ (حضورﷺ)جن کی برکتوں سے اَبر و بارہ بستِ عالم میں
میرے ایک مولانا دوست کہتے ہیں کہ یہ شرک ہے، میں قرآن مجید میں غور کیا تو یہ پایا:
وَنَزَّلْنَا مِنَ السَّمَاءِ مَاءً مُّبَارَكًا فَأَنبَتْنَا بِهِ جَنَّاتٍ وَحَبَّ الْحَصِيدِ ﴿٩﴾وَالنَّخْلَ بَاسِقَاتٍ لَّهَا طَلْعٌ نَّضِيدٌ ﴿١٠﴾ رِّزْقًا لِّلْعِبَادِ (سورہ ق)
اور آسمان سے برکت والا پانی اُتارا اور اس سے باغ وبستان اُگائے اور کھیتی کا اناج اور لمبی لمبی کھجوریں جن کا گابھا تہہ بہ تہہ ہوتا ہے (10) (یہ سب کچھ) بندوں کو روزی دینے کے لئے (کیا ہے)
وَلَوْ أَنَّ أَهْلَ الْقُرَىٰ آمَنُوا وَاتَّقَوْا لَفَتَحْنَا عَلَيْهِم بَرَكَاتٍ مِّنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ وَلَـٰكِن كَذَّبُوا فَأَخَذْنَاهُم بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ ﴿٩٦﴾ (سورہ الاعراف)
اگر ان بستیوں کے لوگ ایمان لے آتے اور پرہیزگار ہوجاتے۔ تو ہم ان پر آسمان اور زمین کی برکات (کے دروازے) کھول دیتے مگر انہوں نے تو تکذیب کی۔ سو ان کے اعمال کی سزا میں ہم نے ان کو پکڑ لیا
وَهُوَ الَّذِي أَرْسَلَ الرِّيَاحَ بُشْرًا بَيْنَ يَدَيْ رَحْمَتِهِ ۚ وَأَنزَلْنَا مِنَ السَّمَاءِ مَاءً طَهُورًا ﴿٤٨﴾ (سورہ الفرقان)
اوروہی تو ہے جو اپنی رحمت سے پہلے خوشخبری لانے والی ہوائیں چلاتا ہے اور ہم نے آسمان سے پاک پانی نازل فرمایا
پر مجھے معاملے کو تطبیق دینے الجھنے ہو رہی ہے وہ یہ ہے کہ اللہ تعالی فرماتا ہے کہ :
وَإِذْ قَالُوا اللَّـهُمَّ إِن كَانَ هَـٰذَا هُوَ الْحَقَّ مِنْ عِندِكَ فَأَمْطِرْ عَلَيْنَا حِجَارَةً مِّنَ السَّمَاءِ أَوِ ائْتِنَا بِعَذَابٍ أَلِيمٍ ﴿٣٢﴾ وَمَا كَانَ اللَّـهُ لِيُعَذِّبَهُمْ وَأَنتَ فِيهِمْ ۚ وَمَا كَانَ اللَّـهُ مُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُونَ ﴿٣٣﴾ (سورہ الانفال)
اورجب انہوں نے کہا کہ اے الله اگر یہ دین تیری طرف سے حق ہے تو ہم پر آسمان سے پتھر برسا یا ہم پر دردناک عذاب لا (32) اور الله ایسا نہ کرے گا کہ انہیں تیرتے ہوئے عذاب دے اور الله عذاب کرنے الا نہیں درآنحالیکہ وہ بخشش مانگتے ہوں
اِس آیت سے میرے دل میں ایک وسوسہ سا پیدا ہوتا ہے کہ اللہ تعالی حضورﷺ کی برکت سے عذاب نہیں دیتا، ویسے یہ وسوسہ بھی غلط ہے کیونکہ عذاب میں مانع حضورﷺ برکت نہیں اُن کی اپنی ذات تھی، جیسے إس ہی آیت کی شرح میں علماء یہ آیت لا تے ہیں، کہ مکہ میں عذابِ عام سے مانع پوشیدہ مسلمان تھے کہ وہاں عذاب کی زد میں رسولﷺ بھی آجاتے اور یہاں وہ خفیہ مسلمان:
وَلَوْلَا رِجَالٌ مُّؤْمِنُونَ وَنِسَاءٌ مُّؤْمِنَاتٌ لَّمْ تَعْلَمُوهُمْ أَن تَطَئُوهُمْ فَتُصِيبَكُم مِّنْهُم مَّعَرَّةٌ بِغَيْرِ عِلْمٍ ۖ لِّيُدْخِلَ اللَّـهُ فِي رَحْمَتِهِ مَن يَشَاءُ ۚ لَوْ تَزَيَّلُوا لَعَذَّبْنَا الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْهُمْ عَذَابًا أَلِيمًا ﴿٢٥﴾ (سورہ فتح)
اور یہ خطرہ نہ ہوتا کہ نادانستگی میں تم انہیں پامال کر دو گے اور اس سے تم پر حرف آئے گا (تو جنگ نہ روکی جاتی روکی وہ اس لیے گئی) تاکہ اللہ اپنی رحمت میں جس کو چاہے داخل کر لے وہ مومن الگ ہو گئے ہوتے تو (اہل مکہ میں سے) جو کافر تھے ان کو ہم ضرور سخت سزا دیتے
اور ایک حدیث بھی دماغ میں آتی ہے کہ (مجھے صحت یا حوالہ کچھ بھی یاد نہیں) اللہ تعالی زمین پر پانی جانوروں کی وجہ سے نازل کرتے ہے کہ وہ پیاسے نہ مرجایں، ورنہ انسانوں کی بداعمالیوں کی وجہ سے پانی ہی نہ برستا۔
یہاں جانوروں کی وجہ سے پانی دینا اور حضورﷺ کی موجودگی سے عذاب نہ دیا، تو پھر حضورﷺ کی برکت سے پانی بھی برس جاتا ہوگا، پر ایسا سوچنے میں مندرجہ بالا آیات بھی مانع ہیں۔ پانی تو اللہ تعالی کی رحمت سے اور بنددں کی اطاعتِ الہیہ سے کی وجہ ہی سے برستا ہے۔
کیا میں صحیح سوچ رہا ہوں ؟؟
وہ (حضورﷺ)جن کی برکتوں سے اَبر و بارہ بستِ عالم میں
میرے ایک مولانا دوست کہتے ہیں کہ یہ شرک ہے، میں قرآن مجید میں غور کیا تو یہ پایا:
وَنَزَّلْنَا مِنَ السَّمَاءِ مَاءً مُّبَارَكًا فَأَنبَتْنَا بِهِ جَنَّاتٍ وَحَبَّ الْحَصِيدِ ﴿٩﴾وَالنَّخْلَ بَاسِقَاتٍ لَّهَا طَلْعٌ نَّضِيدٌ ﴿١٠﴾ رِّزْقًا لِّلْعِبَادِ (سورہ ق)
اور آسمان سے برکت والا پانی اُتارا اور اس سے باغ وبستان اُگائے اور کھیتی کا اناج اور لمبی لمبی کھجوریں جن کا گابھا تہہ بہ تہہ ہوتا ہے (10) (یہ سب کچھ) بندوں کو روزی دینے کے لئے (کیا ہے)
وَلَوْ أَنَّ أَهْلَ الْقُرَىٰ آمَنُوا وَاتَّقَوْا لَفَتَحْنَا عَلَيْهِم بَرَكَاتٍ مِّنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ وَلَـٰكِن كَذَّبُوا فَأَخَذْنَاهُم بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ ﴿٩٦﴾ (سورہ الاعراف)
اگر ان بستیوں کے لوگ ایمان لے آتے اور پرہیزگار ہوجاتے۔ تو ہم ان پر آسمان اور زمین کی برکات (کے دروازے) کھول دیتے مگر انہوں نے تو تکذیب کی۔ سو ان کے اعمال کی سزا میں ہم نے ان کو پکڑ لیا
وَهُوَ الَّذِي أَرْسَلَ الرِّيَاحَ بُشْرًا بَيْنَ يَدَيْ رَحْمَتِهِ ۚ وَأَنزَلْنَا مِنَ السَّمَاءِ مَاءً طَهُورًا ﴿٤٨﴾ (سورہ الفرقان)
اوروہی تو ہے جو اپنی رحمت سے پہلے خوشخبری لانے والی ہوائیں چلاتا ہے اور ہم نے آسمان سے پاک پانی نازل فرمایا
پر مجھے معاملے کو تطبیق دینے الجھنے ہو رہی ہے وہ یہ ہے کہ اللہ تعالی فرماتا ہے کہ :
وَإِذْ قَالُوا اللَّـهُمَّ إِن كَانَ هَـٰذَا هُوَ الْحَقَّ مِنْ عِندِكَ فَأَمْطِرْ عَلَيْنَا حِجَارَةً مِّنَ السَّمَاءِ أَوِ ائْتِنَا بِعَذَابٍ أَلِيمٍ ﴿٣٢﴾ وَمَا كَانَ اللَّـهُ لِيُعَذِّبَهُمْ وَأَنتَ فِيهِمْ ۚ وَمَا كَانَ اللَّـهُ مُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُونَ ﴿٣٣﴾ (سورہ الانفال)
اورجب انہوں نے کہا کہ اے الله اگر یہ دین تیری طرف سے حق ہے تو ہم پر آسمان سے پتھر برسا یا ہم پر دردناک عذاب لا (32) اور الله ایسا نہ کرے گا کہ انہیں تیرتے ہوئے عذاب دے اور الله عذاب کرنے الا نہیں درآنحالیکہ وہ بخشش مانگتے ہوں
اِس آیت سے میرے دل میں ایک وسوسہ سا پیدا ہوتا ہے کہ اللہ تعالی حضورﷺ کی برکت سے عذاب نہیں دیتا، ویسے یہ وسوسہ بھی غلط ہے کیونکہ عذاب میں مانع حضورﷺ برکت نہیں اُن کی اپنی ذات تھی، جیسے إس ہی آیت کی شرح میں علماء یہ آیت لا تے ہیں، کہ مکہ میں عذابِ عام سے مانع پوشیدہ مسلمان تھے کہ وہاں عذاب کی زد میں رسولﷺ بھی آجاتے اور یہاں وہ خفیہ مسلمان:
وَلَوْلَا رِجَالٌ مُّؤْمِنُونَ وَنِسَاءٌ مُّؤْمِنَاتٌ لَّمْ تَعْلَمُوهُمْ أَن تَطَئُوهُمْ فَتُصِيبَكُم مِّنْهُم مَّعَرَّةٌ بِغَيْرِ عِلْمٍ ۖ لِّيُدْخِلَ اللَّـهُ فِي رَحْمَتِهِ مَن يَشَاءُ ۚ لَوْ تَزَيَّلُوا لَعَذَّبْنَا الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْهُمْ عَذَابًا أَلِيمًا ﴿٢٥﴾ (سورہ فتح)
اور یہ خطرہ نہ ہوتا کہ نادانستگی میں تم انہیں پامال کر دو گے اور اس سے تم پر حرف آئے گا (تو جنگ نہ روکی جاتی روکی وہ اس لیے گئی) تاکہ اللہ اپنی رحمت میں جس کو چاہے داخل کر لے وہ مومن الگ ہو گئے ہوتے تو (اہل مکہ میں سے) جو کافر تھے ان کو ہم ضرور سخت سزا دیتے
اور ایک حدیث بھی دماغ میں آتی ہے کہ (مجھے صحت یا حوالہ کچھ بھی یاد نہیں) اللہ تعالی زمین پر پانی جانوروں کی وجہ سے نازل کرتے ہے کہ وہ پیاسے نہ مرجایں، ورنہ انسانوں کی بداعمالیوں کی وجہ سے پانی ہی نہ برستا۔
یہاں جانوروں کی وجہ سے پانی دینا اور حضورﷺ کی موجودگی سے عذاب نہ دیا، تو پھر حضورﷺ کی برکت سے پانی بھی برس جاتا ہوگا، پر ایسا سوچنے میں مندرجہ بالا آیات بھی مانع ہیں۔ پانی تو اللہ تعالی کی رحمت سے اور بنددں کی اطاعتِ الہیہ سے کی وجہ ہی سے برستا ہے۔
کیا میں صحیح سوچ رہا ہوں ؟؟
Last edited: