ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
چوتھا قول:
بعض کاخیال ہے کہ سبعہ احرف(سات حروف) سے مراد احکام کی سات اصناف ہیں اور ان کی دلیل حضرت عبد اللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ کی وہ حدیث ہے جس میں انہوں نے حضورﷺسے نقل کیا ہے کہ پہلی کتاب ایک دروازہ اور ایک ہی حرف پرنازل ہوئی تھیں جب کہ قرآن سات دروازوں اورسات حروف پر نازل ہوا ہے اور وہ زجر وامر، حلال وحرام محکم ومتشابہ اورامثال ہیں۔(اس حدیث کی تخریج امام طبری نے اپنی تفسیر میں کی ہے ۔تفصیل کے لئے جامع البیان عن تاویل القرآن :۱؍۲۷،۲۸ دیکھ لی جائے ،الاتقان:۱؍۴۸)لیکن یہ رائے بھی مضبوط اشکالات کے سامنے کمزور پڑ جاتی ہے۔ مثلاً۔
(١) حدیث میں سبعہ احرف کا تعلق قراء ت اور کیفیت نطق کے ساتھ بیان کیا گیا ہے ۔ چنانچہ فرمایا ’’فَاقْرَؤُا مَا تَیَسَّرَ مِنْہُ‘‘ جبکہ مذکورہ بالا اشیاء کا تعلق احکام سے ہے الفاظ کی ادائیگی سے نہیں۔
(٢) علامہ ابن عبد البررحمہ اللہ نے اس حدیث کے ضعف پر اجماع نقل کیاہے اور امام بیہقی رحمہ اللہ نے بھی اس کا انقطاع ثابت کیا ہے اس طرح کہ یہ حدیث ابوسلمہ بن عبد الرحمان حضرت ابن مسعودرضی اللہ عنہ سے نقل کر رہے ہیں جبکہ ابو سلمہ کی ملاقات ابن مسعودرضی اللہ عنہ سے ثابت نہیں ہے۔ لہٰذا حجت نہ ہوئی۔(البرہان:۱؍۲۱۶،۲۱۷،فتح الباری:۹؍۲۴)
(٣) اس رائے کے قائلین کو حضرت ابن مسعودرضی اللہ عنہ کی حدیث سے استنباط میں غلطی لگی ہے اصل بات یہ ہے کہ ابن مسعودنے دو چیزوں کا اجمالی ذکر ابتدا میں کیا ایک سبعہ ابواب اوردوسری سبعہ احرف۔ پھر تفصیل بیان کرتے وقت ایک کی تفصیل بیان کر دی اوروہ مذکورہ بالا اشیاء ہیں۔ امر ،زجر،حلال وحرام، محکم ومتشابہ اورامثال، تو درحقیقت یہ تفصیل سبعہ ابواب کی ہے نہ کہ سبعہ احر ف کی ۔(النشر:۱؍۲۵)
بعض کاخیال ہے کہ سبعہ احرف(سات حروف) سے مراد احکام کی سات اصناف ہیں اور ان کی دلیل حضرت عبد اللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ کی وہ حدیث ہے جس میں انہوں نے حضورﷺسے نقل کیا ہے کہ پہلی کتاب ایک دروازہ اور ایک ہی حرف پرنازل ہوئی تھیں جب کہ قرآن سات دروازوں اورسات حروف پر نازل ہوا ہے اور وہ زجر وامر، حلال وحرام محکم ومتشابہ اورامثال ہیں۔(اس حدیث کی تخریج امام طبری نے اپنی تفسیر میں کی ہے ۔تفصیل کے لئے جامع البیان عن تاویل القرآن :۱؍۲۷،۲۸ دیکھ لی جائے ،الاتقان:۱؍۴۸)لیکن یہ رائے بھی مضبوط اشکالات کے سامنے کمزور پڑ جاتی ہے۔ مثلاً۔
(١) حدیث میں سبعہ احرف کا تعلق قراء ت اور کیفیت نطق کے ساتھ بیان کیا گیا ہے ۔ چنانچہ فرمایا ’’فَاقْرَؤُا مَا تَیَسَّرَ مِنْہُ‘‘ جبکہ مذکورہ بالا اشیاء کا تعلق احکام سے ہے الفاظ کی ادائیگی سے نہیں۔
(٢) علامہ ابن عبد البررحمہ اللہ نے اس حدیث کے ضعف پر اجماع نقل کیاہے اور امام بیہقی رحمہ اللہ نے بھی اس کا انقطاع ثابت کیا ہے اس طرح کہ یہ حدیث ابوسلمہ بن عبد الرحمان حضرت ابن مسعودرضی اللہ عنہ سے نقل کر رہے ہیں جبکہ ابو سلمہ کی ملاقات ابن مسعودرضی اللہ عنہ سے ثابت نہیں ہے۔ لہٰذا حجت نہ ہوئی۔(البرہان:۱؍۲۱۶،۲۱۷،فتح الباری:۹؍۲۴)
(٣) اس رائے کے قائلین کو حضرت ابن مسعودرضی اللہ عنہ کی حدیث سے استنباط میں غلطی لگی ہے اصل بات یہ ہے کہ ابن مسعودنے دو چیزوں کا اجمالی ذکر ابتدا میں کیا ایک سبعہ ابواب اوردوسری سبعہ احرف۔ پھر تفصیل بیان کرتے وقت ایک کی تفصیل بیان کر دی اوروہ مذکورہ بالا اشیاء ہیں۔ امر ،زجر،حلال وحرام، محکم ومتشابہ اورامثال، تو درحقیقت یہ تفصیل سبعہ ابواب کی ہے نہ کہ سبعہ احر ف کی ۔(النشر:۱؍۲۵)