ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
اسی طرح حدیث بالا کی روشنی میں احرف سبعہ کے نزول کو تخفیف اورتیسیر علی الامۃ قرار دیا گیا ہے تو ان مذکورہ بالا اوجہ کی تخفیف اورتیسیر کے ساتھ کیا مناسبت بنتی ہے؟ مثلاً تقدیم وتاخیر کے اختلاف کا ایک اعرابی بدو کے ساتھ کیا واسطہ؟ اسی طرح زیادتی ونقصان اوراختلاف اعراب یا اختلاف حروف جس میں تغیر معنی وصورت ہو یا نہ ہو ان تمام چیزوں کا تعلق تسہیل وتیسیر کے ساتھ کمزور ترین نظر آتا ہے۔
البتہ ایک قول اس بارے میں خاصا اقرب معلوم ہوتا ہے اور وہ یہ ہے کہ’ حروف سبعہ‘ سے مراد لغاتِ سبعہ ہیں اور یہ اہل عرب کے افصح ترین لغات ہیں خواہ وہ لغاتِ سبعہ ایک کلمہ میں مکمل اتفاق رکھتے ہوں یا ان میں باہم اختلاف ہو اور وہ اختلاف دو وجہوں میں یا تین وجوہ میں یا چارمیں یا اس سے زیادہ میں ہو۔ یہی وجہ ہے کہ کبھی ایک کلمہ تمام لغات میں ایک ہی وضع اور کیفیت کا ہوتا ہے تو اس میں ایک ہی قراء ۃ ہو گی اور کبھی ایک لغت کے لوگ کیفیت نطق میں اختلاف کر رہے ہوتے ہیں تو ایک لغت میں دو قراء تیں ہو جاتی ہیں۔
یہ قول جمہور اہل علم اور محققین فن کا ہے۔ جن میں مکی بن ابی طالب القیسی رحمہ اللہ ابوعبید القاسم بن سلام ابو حاتم السجستانی رحمہ اللہ امام طبری رحمہ اللہ،ابو جعفر الطحاوی رحمہ اللہ اورعصر حدیث کے ادب اورفن بلاغت کے امام مصطفی صادق الرافعی رحمہ اللہ کے اسماء قابل ذکر ہیں۔
البتہ اس قول پر دواعتراض ہوسکتے ہیں لیکن دونوں اعتراض مضبوط دلائل کے سامنے کمزور ہیں۔
البتہ ایک قول اس بارے میں خاصا اقرب معلوم ہوتا ہے اور وہ یہ ہے کہ’ حروف سبعہ‘ سے مراد لغاتِ سبعہ ہیں اور یہ اہل عرب کے افصح ترین لغات ہیں خواہ وہ لغاتِ سبعہ ایک کلمہ میں مکمل اتفاق رکھتے ہوں یا ان میں باہم اختلاف ہو اور وہ اختلاف دو وجہوں میں یا تین وجوہ میں یا چارمیں یا اس سے زیادہ میں ہو۔ یہی وجہ ہے کہ کبھی ایک کلمہ تمام لغات میں ایک ہی وضع اور کیفیت کا ہوتا ہے تو اس میں ایک ہی قراء ۃ ہو گی اور کبھی ایک لغت کے لوگ کیفیت نطق میں اختلاف کر رہے ہوتے ہیں تو ایک لغت میں دو قراء تیں ہو جاتی ہیں۔
یہ قول جمہور اہل علم اور محققین فن کا ہے۔ جن میں مکی بن ابی طالب القیسی رحمہ اللہ ابوعبید القاسم بن سلام ابو حاتم السجستانی رحمہ اللہ امام طبری رحمہ اللہ،ابو جعفر الطحاوی رحمہ اللہ اورعصر حدیث کے ادب اورفن بلاغت کے امام مصطفی صادق الرافعی رحمہ اللہ کے اسماء قابل ذکر ہیں۔
البتہ اس قول پر دواعتراض ہوسکتے ہیں لیکن دونوں اعتراض مضبوط دلائل کے سامنے کمزور ہیں۔