عبد الرشید
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 5,402
- ری ایکشن اسکور
- 9,991
- پوائنٹ
- 667
اَولاد نیک کیسے ہو؟
طارق جاوید عارفی
والدین کی اِطاعت و فرمانبرداری دخول جنت کا اَہم ذریعہ اور رفع درجات کا عظیم سبب ہے۔ ہر صاحب اَولاد کی تمنا اور آرزو ہوتی ہے کہ اس کی اولاد نیک، پارسا، خوب سیرت اور اس کی تابع فرمان ہو اسی طرح کوئی بھی ذی شعور یہ نہیں چاہتا کہ اس کی اولاد بداَخلاق، بدکردار اور اس کی نافرمان ہو۔والدین کی دلی خواہش کے باوجود اولاد میں بگاڑ اور نافرمانی و معصیت کا عنصر عام ہے۔ موجودہ حالات میں اَولاد اور والدین میں تناؤ اور تنازع رہتا ہے۔ اَولاد کا والدین کے رویے سے تنگ آکر پھانسی کے پھندے سے جھول جانا اور والدین کااولاد کے اس رجحان سے دلبرداشتہ ہوکر گھر چھوڑ جانا یا خود کشی کرلینا جیسے واقعات آئے روز اَخبارات کی زینت بنتے رہتے ہیں۔ غرض کہ والدین، اولاد کی نافرمانی کاشکوہ و شکایت کرتے نظر آتے ہیں جبکہ اولاد، والدین کی سنگدلی اور ناروا سلوک کا رونا روتی دکھائی دیتی ہے۔ والدین اپنے متشدد رویے پر نظرثانی کو مکروہ خیال کرتے ہیں جب کہ اَولاد اپنے اس منفی کردار کو بدلنا توہین سمجھتی ہے اورہر ایک،ایک دوسرے کو قصور وار ٹھہرا کر دلوں کو تسلی دیئے ہوئے ہے۔یہی وجہ ہے کہ اولاد اور والدین کے درمیان فطری پیار اور مودّت کے جذبات سرد پڑ چکے ہیں اور دونوں میں فاصلے سمٹنے کے بجائے وسعت اختیار کرتے جارہے ہیں۔