• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اُس کے پیروکار بڑھ رہے ہیں یا جھڑ رہے ہیں؟

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207

نبیِ وقت کی دعوت کو دیکھنے اور جانچنے کا یہ معیار بھی تاریخ میں مغرب ہی کے ایک بڑے نے ان کو قائم کر کے دیا تھا کہ یہ دیکھیں آیا اس نبی کے پیروکار بڑھ رہے ہیں یا جھڑتے جا رہے ہیں او ر آیا اس کے دین کو اختیار کر لینے والے لوگ اس کے دین کا کوئی عیب دیکھ کر تو اس کو چھوڑ چھوڑ کر نہیں جا رہے۔۔۔۔؟

ان کا یہ بڑا، اِن کی تاریخ کا ایک عظیم ہیرو، اپنے وقت کا سب سے بڑا فاتح اور سب سے طاقتور حکمران رومن شہنشاہ ہریکولیس تھا، جوکہ حکمران ہونے کے ساتھ ساتھ مذہبی صحیفوں پر بھی نہایت گہری نظر رکھتا تھا۔۔۔۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
صلح حدیبیہ کے بعد نبیﷺ نے کفارِ قریش سے کچھ فراغت پائی تو دنیا کے بڑے بڑے بادشاہوں کو خطوط لکھے۔ اِس رومن سیزر کو اپنے ایشیائی پایہ تخت دمشق میں آپ کا نامہ ٔ مبارک ملا تو اس نے عرب سے آئے ہوئے تاجروں کو اپنے دربار میں طلب کر لیا۔ اتفاق سے یہ آپ کا سب سے بڑا مخالف ابو سفیان نکلا جو صلح حدیبیہ سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اس وقت شام کے ایک تجارتی دورے پر تھا۔ بادشاہ نے، جو اس سے پہلے ایک نہایت اہم خواب دیکھ چکا تھا، آخری نبی کے ظہور کی بابت بہت سی علامات پر عرصہ سے سوچ بچار کرتا آ رہا تھا اور آپ کی بابت نہایت عظیم تجسس رکھنے لگا تھا، ابو سفیان سے آپ کے متعلق متعدد سوالات کئے۔ بخاری میں، عبد اللہ بن عباسؓ کی روایت سے، روم کے دربارِ شاہی کی یہ ساری کارروائی بیان ہوئی ہے۔ ہریکولیس کے متعدد سوالات میں سے دو سوال یہ بھی تھے:
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
- اَیزیدون اَم ینقصون؟
(اس کے پیروکار) کیا مسلسل بڑھ رہے ہیں یا کم ہوتے جارہے ہیں؟

- فہل یرتد منہم اَحد، سخطۃ لدینہ، بعد اَن یدخل فیہ؟
کیا اس کے دین کو قبول کر لینے والوں میں سے کوئی اس کے دین کو چھوڑ کر تو نہیں جارہا، اس وجہ سے کہ اس کے دین سے اس کو شکایت پیدا ہوگئی ہے؟

اندازہ کر لیجئے، یہ دونوں شخص کون ہیں، جن میں سے ایک سوال کر رہا ہے اور دوسرا جواب دے رہا ہے! یہ ہے اس نبی کی شان! یہ مدینہ میں بوریا نشین ہے اور سلطنتِ روما کے ہاں اس کی شخصیت پر ’تحقیقات‘ ہو رہی ہیں! خدا کا کرنا، ایک طرف بت پرست مشرکین کا سردار ہے اور دوسری طرف اہل کتاب مشرکین کا سردار ہے؛ دونوں کو خدا نے اس نبی کی صداقت کی گواہی دینے پر لگا دیا ہے۔۔۔۔!
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
نبیﷺ کے سب سے بڑے دشمن کے منہ سے سچ نکلتا ہے:
بل یزیدون۔ وہ تو بڑھتے ہی جا رہے ہیں!
ہرقل اس پر تبصرہ کرتا ہے: کذلک اَمر الایمان حتیٰ یتم۔
ایمان کا معاملہ تو اسی طرح ہوتا ہے جب تک وہ اپنی حد کو نہ پہنچ لے۔
پھر وہ دوسرے سوال کا جواب دیتا ہے: نہیں، کوئی اس کے دین کو اس وجہ سے چھوڑ کر نہیں جاتا کہ اس سے اس کو شکایت پیدا ہوگئی ہو! شہنشاہِ روم اس پر تبصرہ کرتا ہے:
کذلک الایمان اذا خالطت بشاشتہ القلوب
ایمان یونہی ہوا کرتا ہے جب اس کی بشاشت دلوں کے اندر اترتی ہے!
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
مغرب کے اِس بڑے نے اِن کو وقت کے نبی کی دعوت کو دیکھنے اور جانچنے کی جو ایک کسوٹی بنا کر دی تھی، وہ آج بھی ان کو کام دے سکتی ہے۔
ایمان تو خدا کی ایک خاص نعمت ہے اور وہ تو قسمت والے کو نصیب ہوتی ہے، اور یہ نعمت تو ہرقل کو بھی نصیب نہ ہوئی تھی باوجودیکہ اس نے ابو سفیان کے ساتھ گفتگو کر لینے کے بعد اپنے صحیفوں کی بیان کردہ پیشین گوئیوں کی رو سے یہ تک کہہ دیا تھا کہ:
فان کان ما تقول حقاً فسیملک موضع قَدَمَ ¸َّ ہاتین، وقد کنت اَعلم اَنہ خارج لم اَکن اَظن اَنہ منکم، فلو اَنی اَعلم اَنی اَخلص الیہ لتجشمت لقاءہ، ولو کنت عندہ لغسلت عن قدمہ (صحیح بخاری، کتاب بدءالوحی)
اگر جو تم کہہ رہے ہو سچ ہے تو عنقریب وہ میرے پیر تلے کی اس زمین کا مالک بننے والا ہے، میں جان گیا تھا کہ اس کا ظہور ہونے والا ہے مگر میرا خیال نہ تھا کہ وہ تم میں سے ہوگا!!! اگر میں یہ جانتا کہ میں اس تک رسائی پا سکوں گا تو میں پہنچ کر اس سے ملتا، اور اگر میں اس کے حضور میں ہوتا تو اس کے پاؤں دھوتا۔۔!!!

پس ’ایمان‘ تو ایک خاص نعمت ہے اور وہ تو قسمت والے کو نصیب ہوتی ہے، ’ہریکولیس کی قوم‘ دیکھنا چاہے تو البتہ آج بھی دیکھ سکتی ہے کہ اس نبی کے پیروکار مسلسل بڑھتے جارہے ہیں!!! گھٹ نہیں رہے، زیادہ ہو رہے ہیں۔۔۔۔!!! (1)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
آخر کتنے ادارے ہیں جو آج اِن کیلئے اعداد وشمار اکٹھے کرنے میں لگے ہیں! کتنے ڈیپارٹمنٹ ہیں جو ’تقابل ادیان‘ سے متعلق ہر موضوع پر ’تحقیقات‘ اور ’رپورٹیں‘ سامنے لاتے ہیں! کیا یہ بات ان کے غور کیلئے کافی نہیں کہ کیوں ایک محمدﷺ کا دین ہی اقوام عالم میں اور خصوصاً ان کے اہل علم اور ان کے شرفاءمیں مسلسل پزیرائی پا رہا ہے؟! ہر ہر مذہب سے، ہر ہر قوم سے آ آ کر لوگ محمدﷺ کے امتی ہی آخر کیوں بن رہے ہیں؟! آج ہر مذہب سے لوگ جھڑ رہے ہیں۔ متبادل ابھی نہ بھی ملا ہو، اپنے اُس مذہب سے جوکہ دل میں نہیں سماتا بہرحال بیزار ہوئے ہوتے ہیں۔ جبکہ دینِ محمدﷺ کو قبول کرنے والوں میں آج دنیا بھر کے پروفیسر، دانشور، اپنے مذہب کے بڑے بڑے پادری اور پروہت، اعلیٰ درجے کے صحافی، سماجی خدمتگار، سماجی ماہرین، جذبوں سے اور ولولوں سے سرشار نوجوان، نہایت اعلیٰ یونیورسٹیوں کے طالبعلم، مرد، عورتیں، گورے، کالے، ہر جنس ہر رنگ کے لوگ آتے ہیں۔۔ اندازہ کیجئے آج اس دور میں بھی جب مسلمانوں کی اپنی صورتحال غیر مسلم معاشروں کیلئے کم ہی کوئی کشش رکھتی ہوگی!!!
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
ہر خطے کے اندر، ’انسانی پیڑ‘ پر پایا جانے والا کوئی صالح ترین پھل ٹوٹتا ہے تو آج بھی محمدﷺ کی جھولی میں گرتا ہے! دنیا کے معقول ترین مہذب ترین انسان آج بھی، جب وہ حق کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر تھک جاتے ہیں، آخر محمدﷺ کے در پر آتے ہیں۔ اور پھر جب وہ یہاں آتے ہیں تو کہیں جانے کا نام نہیں لیتے! کون بدبخت ہے جو اس در سے اٹھ کر کہیں جانے کا نام لے گا؟!!کوئی اس لمحہ ان کو ذرا دیکھے تو، جب وہ تلاشِ ادیان میں دھکے کھاتے کھاتے آخر اپنے نبی کو پہچان لیتے ہیں!
أَمْ لَمْ يَعْرِفُوا رَسُولَهُمْ فَهُمْ لَهُ مُنكِرُونَ !
کبھی اسلامک سنٹروں کے مناظر دیکھئے ، ایک کھوئے ہوئے بچے پر اپنی ماں کو پاتے وقت وہ حال نہ گزرتا ہوگا جو ان پر اس وقت گزرتا ہے جب ان کے لبوں پر ”محمدٌ رَّسولُ اللہ“ کی شہادت ہوتی ہے!
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
یہ واقعات پورے ایک تسلسل کے ساتھ آج ان کے اپنے سامنے ہی تو ہو رہے ہیں۔ آخر یہ ’تاریخ کی کتابوں میں‘ ذکر ہونے والے واقعات تو نہیں! ہم ان کو محض ’زمانہ ٔ سیرت‘ کے قصے تو نہیں سنا رہے! ان کا کونسا شہر آج ایسا ہے جس کے کسی نہ کسی علاقے میں پائے جانے والے اسلامک سنٹر کے اندر، آئے روز یہ مناظر دیکھنے میں نہیں آتے؟! وہ ان کے اپنے بچے، ان کے اپنے احباب اور اعزا ہی تو ہیں جو ان کے مذہب کو چھوڑ کر محمدﷺکے پیروکاروں میں شامل ہو جاتے ہیں اور پھر محمدﷺکی محبت اور عقیدت میں دنیا ومافیہا کو تج دینا اپنے حق میں باعث سعادت جانتے ہیں!
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
دمشق میں بیٹھے ہرقل کو تو واقعی مکہ کے ابو سفیان کی شہادت درکار تھی کہ وہ اس سے پوچھے ’کیا محمدﷺکے پیروکار بڑھتے جارہے ہیں یا جھڑتے جا رہے ہیں؟‘اور وہ اسے بتائے کہ ’نہیں، وہ تو بڑھتے ہی جا رہے ہیں‘ اور پھر وہ اس سے پوچھے کہ ’کیا جب کوئی ایک بار اس کے دین کو قبول کر لے تو پھر اس کے دین کو چھوڑ کر بھی کہیں جاتا ہے، جس کی وجہ یہ ہو کہ اسے اس دین سے ہی شکایت ہونے لگی ہو؟‘ اور وہ اسے بتائے کہ ’نہیں، محمدﷺکے پیروکاروں میں ایسا نہیں ہوتا!‘۔۔ مگر آج ’میڈیا‘ کے دور میں، بلکہ خود اپنے گلی محلوں میں، محمدﷺکے پیروکار بڑھتے دیکھ کر اور دنیا کے سمجھداروں کو محمدﷺکا حلقہ بگوش ہوتا دیکھ کر ، ان کو کونسی ’اطلاع‘ درکار ہے؟ کونسی بات مانع ہے کہ یہ اپنے وقت کے نبی کو پہچاننا چاہیں تو بڑی آسانی کے ساتھ نہ پہچان لیں؟!
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
ہرقل کتنا دقیق تھا: ’کیا کوئی شخص جو ایک بار محمدﷺ کے دین کو قبول کرلیتا ہے، پھر اس کو چھوڑ بھی دیتا ہے جس کی وجہ یہ ہو کہ وہ اس دین سے ہی غیر مطمئن ہوگیا ہو‘؟ تلاش حق میں بہت سے مرحلے آتے ہیں۔ مغرب کے لوگ خدا کی تلاش میں کلیسا سے بھاگتے ہیں تو کچھ دیر کیلئے کبھی بدھ مت کو دیکھتے ہیں، کبھی ہندومت کو تو کبھی کسی اور دھرم کو۔ لیکن وہ کونسا دین ہے جس میں داخل ہو جانے کے بعد پھر کوئی دین، کوئی فلسفہ اور کوئی دھر م قابل غور نہیں رہتا؟ اس کا جواب مفروضات میں نہیں اعداد وشمار میں دیکھئے!
 
Top