ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
سوال:
’’ بعض مقامات میں سبعہ قراء ۃ کا چرچا حد سے تجاوز کر چلا ہے۔ بعض حفاظ لڑکوں اور جاہلوں کو مختلف روایتیں یاد کراکے پڑھاتے اور پڑھواتے ہیں اور اُس کو صریحاً بغرض ریا پڑھتے پڑھاتے ہیں۔ تراویح میں بھی ایسا ہوتا ہے جس سے سوا نمود کے کوئی نفع نہیں۔کیا اس طرح پڑھنے پڑھانے میں اس زمانۂ پرآشوب میں یہ خوف نہیں ہے کہ جہال ومخالفین اسلام ان اختلافات کو سن کر مشوش ہوں گے اور خوف فتنہ نہیں ہے؟ چنانچہ بعض حفاظ نے تو ایک رکعت میں روایت حفص پڑھی، دوسری رکعت میں روایت قالون، کسی نے ٹوکا تو کہہ دیا کہ تم نہیں جانتے۔ ایسی صورتیں اچھی معلوم نہیں ہوتیں۔ کیا یہ فعل قابل روکنے کے نہیں ہے۔براہ نواز ش اگر قابل ممانعت ہے تو اس کا جواب ذرا تفصیل سے الامداد میں طبع ہوجائے تو بہتر ہے میرا یہ خیال ہرگز نہیں کہ اس کی تعلیم بند ہو بلکہ زور دیا جائے کہ تجوید کانام قراء ت ہے اور عوام کو اسی کی ضرورت ہے۔ اگر کوئی پڑھالکھا آدمی، حرف بھی اس کا اچھا ہو تو اس کو سبع پڑھائی جائے۔ سفہاء اور تنگ خیال لوگوں کو فقط تجوید پڑھائی جائے اور قراء ت جاننے والوں کو چاہئے کہ ہر کس و ناکس کو سوائے روایت حفص اور تجوید کے کچھ نہ پڑھایا کریں۔‘‘
’’ بعض مقامات میں سبعہ قراء ۃ کا چرچا حد سے تجاوز کر چلا ہے۔ بعض حفاظ لڑکوں اور جاہلوں کو مختلف روایتیں یاد کراکے پڑھاتے اور پڑھواتے ہیں اور اُس کو صریحاً بغرض ریا پڑھتے پڑھاتے ہیں۔ تراویح میں بھی ایسا ہوتا ہے جس سے سوا نمود کے کوئی نفع نہیں۔کیا اس طرح پڑھنے پڑھانے میں اس زمانۂ پرآشوب میں یہ خوف نہیں ہے کہ جہال ومخالفین اسلام ان اختلافات کو سن کر مشوش ہوں گے اور خوف فتنہ نہیں ہے؟ چنانچہ بعض حفاظ نے تو ایک رکعت میں روایت حفص پڑھی، دوسری رکعت میں روایت قالون، کسی نے ٹوکا تو کہہ دیا کہ تم نہیں جانتے۔ ایسی صورتیں اچھی معلوم نہیں ہوتیں۔ کیا یہ فعل قابل روکنے کے نہیں ہے۔براہ نواز ش اگر قابل ممانعت ہے تو اس کا جواب ذرا تفصیل سے الامداد میں طبع ہوجائے تو بہتر ہے میرا یہ خیال ہرگز نہیں کہ اس کی تعلیم بند ہو بلکہ زور دیا جائے کہ تجوید کانام قراء ت ہے اور عوام کو اسی کی ضرورت ہے۔ اگر کوئی پڑھالکھا آدمی، حرف بھی اس کا اچھا ہو تو اس کو سبع پڑھائی جائے۔ سفہاء اور تنگ خیال لوگوں کو فقط تجوید پڑھائی جائے اور قراء ت جاننے والوں کو چاہئے کہ ہر کس و ناکس کو سوائے روایت حفص اور تجوید کے کچھ نہ پڑھایا کریں۔‘‘