ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
مصحف ربیع بن خیثم (متوفی ۶۳ھ)
اس مصحف کا تذکرہ ابن ابی داؤد نے نہیں کیا۔ آرتھر جیفری کا کہنا یہ ہے کہ علامہ آلوسی (متوفی۱۲۷۰ھ) نے اپنی تفسیر’روح المعانی‘ میں اس مصحف کا تذکرہ کیا ہے۔ علامہ آلوسی کا بیان یہ ہے:
وقال سفیان: نظرت في مصحف الربیع فرأیت فیہ ’’فمن لم یجد من ذلک شیئاً فصیام ثلاثۃ أیام متتابعات۔‘‘ (روح المعاني، المائدۃ : ۸۹)
اس روایت میں کسی سند کا تذکرہ نہیں ہے یعنی سفیان نے یہ بات کب اور کس سے کہی اور کس نے اسے اپنی کتاب میں نقل کیا ہے۔ اس کی کوئی تحقیق موجود نہیں ہے۔ لہٰذا ایک مجہول روایت کی بنیاد پر کسی تابعی کے لیے مصحف کے وجود کا اثبات کیسے ممکن ہے؟۔ اس روایت کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ اگر اس کی کوئی سند موجود بھی ہو تو یہ ان تفسیری نکات کے قبیل سے ہے جنہیں صحابہ اور تابعین اپنے مصاحف میں لکھ لیتے تھے۔
اس مصحف کا تذکرہ ابن ابی داؤد نے نہیں کیا۔ آرتھر جیفری کا کہنا یہ ہے کہ علامہ آلوسی (متوفی۱۲۷۰ھ) نے اپنی تفسیر’روح المعانی‘ میں اس مصحف کا تذکرہ کیا ہے۔ علامہ آلوسی کا بیان یہ ہے:
وقال سفیان: نظرت في مصحف الربیع فرأیت فیہ ’’فمن لم یجد من ذلک شیئاً فصیام ثلاثۃ أیام متتابعات۔‘‘ (روح المعاني، المائدۃ : ۸۹)
اس روایت میں کسی سند کا تذکرہ نہیں ہے یعنی سفیان نے یہ بات کب اور کس سے کہی اور کس نے اسے اپنی کتاب میں نقل کیا ہے۔ اس کی کوئی تحقیق موجود نہیں ہے۔ لہٰذا ایک مجہول روایت کی بنیاد پر کسی تابعی کے لیے مصحف کے وجود کا اثبات کیسے ممکن ہے؟۔ اس روایت کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ اگر اس کی کوئی سند موجود بھی ہو تو یہ ان تفسیری نکات کے قبیل سے ہے جنہیں صحابہ اور تابعین اپنے مصاحف میں لکھ لیتے تھے۔