مصحف اسود بن یزید (متوفی ۷۴ھ)
مصحف اسود بن یزیدنخعیکے مصحف کی موجودگی کے بارے میں آرتھر جیفری نے ابن ابی داؤد کے بیان کو بطور دلیل بیان کیا ہے۔ آرتھر جیفری کا کہنا یہ ہے کہ ابن ابی داؤد نے چونکہ مصحف اسود کا نام لیا ہے لہٰذا اس نام کا کوئی مصحف بھی موجود تھا۔ یہ آرتھر جیفری کی وہ جہالت ہے جو اس کے لیے تلاش حق میں رکاوٹ بن گئی۔
ہم یہ بات واضح کر چکے ہیں کہ ابن ابی داؤد مختلف صحابہ اور تابعین کی قراء ات کو بھی مصحف کا نام دے دیتے ہیں۔ اگر یہ مان بھی لیا جائے کہ ابن ابی داؤد کے نزدیک مصحف سے مراد مصحف ہی ہے تو پھر بھی اس مصحف کا وجود ثابت نہیں ہوتا کیونکہ ابن ابی داؤدنے کوئی ایسی روایت نقل نہیں کی جس سے یہ ثابت ہوتا ہو کہ ایسا کوئی مصحف کسی زمانے میں موجود تھا۔ ابن ابی داؤد نے مصحف اسود بن یزید کے عنوان کے تحت ایک ہی روایت نقل کی ہے۔ اس روایت کے مطابق اسود رحمہ اللہ ’صراط من أنعمت علیھم غیر المغضوب علیھم و غیر الضالین‘ پڑھتے تھے۔یہ قراء ت مصحف عثمانی کے بر خلاف ہونے کی وجہ سے ناقابل قبول ہے۔ اس روایت میں ان کے کسی مصحف کا تذکرہ نہیں ہے۔