• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اچھی بیوی بننے کا نسخہ ...!

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
biwi.jpg
________________________________
کسی جگہ ایک بوڑھی مگر سمجھدار اور دانا عورت رہتی تھی جس کا خاوند اُس سے بہت ہی پیار کرتا تھا۔

دونوں میں محبت اس قدر شدید تھی کہ اُسکا خاوند اُس کیلئے محبت بھری شاعری کرتا اور اُس کیلئے شعر کہتا تھا۔

عمر جتنی زیادہ ہورہی تھی، باہمی محبت اور خوشی اُتنی ہی زیادہ بڑھ رہی تھی۔

جب اس عورت سے اُس کی دائمی محبت اور خوشیوں بھری زندگی کا راز پوچھا گیا

کہ آیا وہ ایک بہت ماہر اور اچھا کھانا پکانے والی ہے؟

یا وہ بہت ہی حسین و جمیل اور خوبصورت ہے؟

یا وہ بہت زیادہ عیال دار اور بچے پیدا کرنے والی عورت رہی ہے؟

یا اس محبت کا کوئی اور راز ہے؟

تو عورت نے یوں جواب دیا کہ

خوشیوں بھری زندگی کے اسباب اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی ذات کے بعد خود

عورت کے اپنے ہاتھوں میں ہے۔ اگر عورت چاہے تو وہ اپنے گھر کو جنت کی

چھاؤں بنا سکتی ہے اوراگر یہی عورت چاہے تو اپنے گھر کو جہنم کی دہکتی

ہوئی آگ سےبھی بھر سکتی ہے۔

مت سوچیئے کہ مال و دولت خوشیوں کا ایک سبب ہے۔ تاریخ کتنی مالدار

عورتوں کی کہانیوں سے بھری پڑی ہے جن کے خاوند اُن کو اُنکے مال متاب

سمیت چھوڑ کر کنارہ کش ہو گئے۔

اور نا ہی عیالدار اور بہت زیادہ بچے پیدا کرنے والی عورت ہونا کوئی خوبی ہے۔ کئی عورتوں نے دس دس بچے پیدا کئے مگر نا خاوند اُنکے مشکور ہوئے اور نا ہی وہ اپنے خاوندوں سے کوئی خصوصی التفات اور محبت پا سکیں بلکہ طلاق تک نوبتیں جا پہنچیں۔

اچھے کھانا پکانا بھی کوئی خوبی نہیں ہے، سارا دن کچن میں رہ کرمزے مزے کے کھانے پکا کر بھی عورتیں خاوند کے غلط معاملہ کی شکایت کرتی نظر آتی ہیں اور خاوند کی نظروں میں اپنی کوئی عزت نہیں بنا پاتیں۔

تو پھر آپ ہی بتا دیں اس پُرسعادت اور خوشیوں بھری زندگی کا کیا راز ہے؟

اور آپ اپنے اورخاوند کے درمیان پیش آنے والے مسائل اور مشاکل سے کس طرح نپٹا کرتی تھیں؟
------------------------------------------------------
اُس نے جواب دیا: جس وقت میرا خاوند غصے میں آتا تھا اور بلا شبہ میرا خاوند بہت ہی غصیلا آدمی تھا، میں اُن لمحات میں ( نہایت ہی احترام کے ساتھ) مکمل خاموشی اختیار کر لیا کرتی تھی۔ یہاں ایک بات واضح کر دوں کہ احترام کےساتھ خاموشی کا یہ مطلب ہے کہ آنکھوں سے حقارت اور نفرت نا جھلک رہی ہو اور نا ہی مذاق اور سخریہ پن دکھائی دے رہا ہو۔ آدمی بہت عقلمند ہوتا ہے ایسی صورتحال اور ایسے معاملے کو بھانپ لیا کرتا ہے۔

اچھا تو آپ ایسی صورتحال میں کمرے سے باہر کیوں نہیں چلی جایا کرتی تھیں؟
------------------------------------------------------
اُس نے کہا: خبردار ایسی حرکت مت کرنا، اس سے تو ایسا لگے گا تم اُس سے فرار چاہتی ہو اور اُسکا نقطہ نظر نہیں جاننا چاہتی، خاموشی تو ضروری ہے ہی، اس کے ساتھ ساتھ خاوند جو کچھ کہے اُسے نا صرف یہ کہ سُننا بلکہ اُس کے کہے سے اتفاق کرنا بھی اُتنا ہی اشد ضروری ہے۔ میرا خاوند جب اپنی باتیں پوری کر لیتا تو میں کمرے سے باہر چلی جایا کرتی تھی، کیونکہ اس ساری چیخ و پکار اور شور و شرابے والی گفتگو کے بعد میں سمجھتی تھی کہ اُسے آرام کی ضرورت ہوتی تھی۔ کمرے سے باہر نکل کر میں اپنے روزمرہ کے گھریلو کام کاج میں مشغول ہو جاتی تھی، بچوں کے کام کرتی، کھانا پکانے اور کپڑے دھونے میں وقت گزارتی اور اپنے دماغ کو اُس جنگ سے دور بھگانے کی کوشش کرتی جو میری خاوند نے میرے ساتھ کی تھی۔

تو آپ اس ماحول میں کیا کرتی تھیں؟ کئی دنوں کیلئے لا تعلقی اختیار کرلینا اور خاوند سے ہفتہ دس دن کیلئے بول چال چھوڑ دینا وغیرہ؟
------------------------------------------------------
اُس نے کہا: نہیں، ہرگز نہیں، بول چال چھوڑ دینے کی عادت انتہائی گھٹیا فعل اور خاوند کے ساتھ تعلقات کو بگاڑنے کیلئے دو رُخی تلوار کی مانند ہے۔ اگر تم اپنے خاوند سے بولنا چھوڑ دیتی ہو تو ہو سکتا ہے شروع شروع میں اُس کیلئے یہ بہت ہی تکلیف دہ عمل ہو۔ شروع میں وہ تم سے بولنا چاہے گا اور بولنے کی کوشش بھی کرے گا۔ لیکن جس طرح دن گزرتے جائیں گے وہ اِس کا عادی ہوتا چلا جائے گا۔ تم ایک ہفتہ کیلئے بولنا چھوڑو گی تو اُس میں تم سے دو ہفتوں تک نا بولنے کی استعداد آ جائے گی اور ہو سکتا ہے کہ تمہارے بغیر بھی رہنا سیکھ لے۔ خاوند کو ایسی عادت ڈال دو کہ تمہارے بغیر اپنا دم بھی گھٹتا ہوا محسوس کرے گویا تم اُس کیلئے آکسیجن کی مانند ہو اور تم وہ پانی ہو جس کو پی کر وہ زندہ رہ رہا ہے۔اگر ہوا بننا ہے تو ٹھنڈی اور لطیف ہوا بنو نا کہ گرد آلود اور تیز آندھی۔

اُس کے بعد آپ کیا کیا کرتی تھیں؟
--------------------------------------
اُس عورت نے کہا: میں دو گھنٹوں کے بعد یا دو سے کچھ زیادہ گھنٹوں کے بعد جوس کا ایک گلاس یا پھر گرم چائے کا یک کپ بنا کر اُس کے پاس جاتی، اور اُسے نہایت ہی سلیقے سے کہتی، لیجیئے چائے پیجیئے۔ مجھے یقین ہوتا تھا کہ وہ اس لمحے اس چائے یا جوس کا متمنی ہوتا تھا۔ میرا یہ عمل اور اپنے خاوند کے ساتھ گفتگو اسطرح ہوتی تھی کہ گویا ہمارے درمیان کوئی غصے یا لڑائی والی بات ہوئی ہی نہیں۔

جبکہ اب میرا خاوند ہی مجھ سے اصرار کر کے بار بار پوچھتا تھا کہ کیا میں اُس سے ناراض تو نہیں ہوں۔جبکہ میرا ہر بار اُس سے یہی جواب ہوتا تھا کہ نہیں میں تو ہرگز ناراض نہیں ہوں۔ اسکے بعد وہ ہمیشہ اپنے درشت رویئے کی معذرت کرتا تھا اور مجھ سے گھنٹوں پیار بھری باتیں کرتا تھا۔

تو کیا آپ اُس کی ان پیار بھری باتوں پر یقین کر لیتی تھیں؟
--------------------------------------------------------------
ہاں، بالکل، میں اُن باتوں پر بالکل یقین کرتی تھی۔ میں جاہل نہیں ہوں۔

کیا تم یہ کہنا چاہتی ہو کہ میں اپنے خاوند کی اُن باتوں پر تو یقین کر لوں جو وہ مجھ سے غصے میں کہہ ڈالتا تھا اور اُن باتوں پر یقین نا کروں جو وہ مجھے پر سکون حالت میں کرتا تھا؟ تم مجھ سے کیونکر منوانا چاہتی ہو کہ میں اُسکی غصے کی حالت میں کہی ہوئی باتوں پر یقین کرلیا کروں؟

تو پھر آپکی عزت اور عزت نفس کہاں گئی؟
---------------------------------------------------
کاہے کی عزت اور کونسی عزت نفس؟ کیا عزت اسی کا نام ہے تم غصے میں آئے ہوئے ایک شخص کی تلخ و ترش باتوں پر تو یقین کرکے اُسے اپنی عزت نفس کا مسئلہ بنا لومگر اُس کی اُن باتوں کو کوئی اہمیت نا دو جو وہ تمہیں پیار بھرے اور پر سکون ماحول میں کہہ رہا ہے!

میں فوراً ہی اُن غصے کی حالت میں دی ہوئی گالیوں اور تلخ و ترش باتوں کو بھلا کر اُنکی محبت بھری اور مفید باتوں کو غور سے سنتی تھی۔

جی ہاں،
خوشگوار اور محبت بھری زندگی کا راز عورت کی عقل کے اندر موجود تو ہے

مگر یہ راز اُسکی زبان سے بندھا ہوا ہے۔

جس انسان کو اپنی زبان پر کنٹرول کرنا آ گیا سمجھو اس نے سکھی زندگی کا راز پا لیا
--------------------------------------------
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
ہر انسان کا مزاج ، غصہ ، نرمی ، اور اظہار کا طریقہ الگ ہوتا ہے۔
اچھی بیوی وہ ہونی چاہیئے ، جو شوہر کی طبیعت بھانپ لے۔
موقعہ مناسبت سے خامشی اور اظہار شامل کرے۔
 

عبدالقیوم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 25، 2013
پیغامات
825
ری ایکشن اسکور
433
پوائنٹ
142
اچھی بیوی وہ ہے جو مشکل وقت میں ساتھ دے
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
اچھی بیوی وہ ہے جو مشکل وقت میں ساتھ دے
جی درست فرمایا۔ مشہور ہے کہ :
  1. بیوی کا امتحان ”غربت“ میں ہوتا ہے کہ وہ کم سے کم وسائل میں امور کانہ داری وہ کس طرح خوش اسلوبی سے ادا کرتی ہے۔
  2. اور شوہر کا امتحان ”خوشحالی“ میں ہوتا ہے کہ وہ دولت کی فراوانی میں بیوی بچوں کا کتنا خیال رکھتا ہے اور خود کو ”خرافات“ میں مبتلا ہونے سے کیسے بچائے رکھتا ہے۔
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,123
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
یہ نسخہ ہر ایک کے لیے کارگر ثابت نہیں ہو سکتا۔
 

نسرین فاطمہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 21، 2012
پیغامات
1,280
ری ایکشن اسکور
3,232
پوائنٹ
396
7696 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں ________________________________
کسی جگہ ایک بوڑھی مگر سمجھدار اور دانا عورت رہتی تھی جس کا خاوند اُس سے بہت ہی پیار کرتا تھا۔

دونوں میں محبت اس قدر شدید تھی کہ اُسکا خاوند اُس کیلئے محبت بھری شاعری کرتا اور اُس کیلئے شعر کہتا تھا۔

عمر جتنی زیادہ ہورہی تھی، باہمی محبت اور خوشی اُتنی ہی زیادہ بڑھ رہی تھی۔

جب اس عورت سے اُس کی دائمی محبت اور خوشیوں بھری زندگی کا راز پوچھا گیا

کہ آیا وہ ایک بہت ماہر اور اچھا کھانا پکانے والی ہے؟

یا وہ بہت ہی حسین و جمیل اور خوبصورت ہے؟

یا وہ بہت زیادہ عیال دار اور بچے پیدا کرنے والی عورت رہی ہے؟

یا اس محبت کا کوئی اور راز ہے؟

تو عورت نے یوں جواب دیا کہ

خوشیوں بھری زندگی کے اسباب اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی ذات کے بعد خود

عورت کے اپنے ہاتھوں میں ہے۔ اگر عورت چاہے تو وہ اپنے گھر کو جنت کی

چھاؤں بنا سکتی ہے اوراگر یہی عورت چاہے تو اپنے گھر کو جہنم کی دہکتی

ہوئی آگ سےبھی بھر سکتی ہے۔

مت سوچیئے کہ مال و دولت خوشیوں کا ایک سبب ہے۔ تاریخ کتنی مالدار

عورتوں کی کہانیوں سے بھری پڑی ہے جن کے خاوند اُن کو اُنکے مال متاب

سمیت چھوڑ کر کنارہ کش ہو گئے۔

اور نا ہی عیالدار اور بہت زیادہ بچے پیدا کرنے والی عورت ہونا کوئی خوبی ہے۔ کئی عورتوں نے دس دس بچے پیدا کئے مگر نا خاوند اُنکے مشکور ہوئے اور نا ہی وہ اپنے خاوندوں سے کوئی خصوصی التفات اور محبت پا سکیں بلکہ طلاق تک نوبتیں جا پہنچیں۔

اچھے کھانا پکانا بھی کوئی خوبی نہیں ہے، سارا دن کچن میں رہ کرمزے مزے کے کھانے پکا کر بھی عورتیں خاوند کے غلط معاملہ کی شکایت کرتی نظر آتی ہیں اور خاوند کی نظروں میں اپنی کوئی عزت نہیں بنا پاتیں۔

تو پھر آپ ہی بتا دیں اس پُرسعادت اور خوشیوں بھری زندگی کا کیا راز ہے؟

اور آپ اپنے اورخاوند کے درمیان پیش آنے والے مسائل اور مشاکل سے کس طرح نپٹا کرتی تھیں؟
------------------------------------------------------
اُس نے جواب دیا: جس وقت میرا خاوند غصے میں آتا تھا اور بلا شبہ میرا خاوند بہت ہی غصیلا آدمی تھا، میں اُن لمحات میں ( نہایت ہی احترام کے ساتھ) مکمل خاموشی اختیار کر لیا کرتی تھی۔ یہاں ایک بات واضح کر دوں کہ احترام کےساتھ خاموشی کا یہ مطلب ہے کہ آنکھوں سے حقارت اور نفرت نا جھلک رہی ہو اور نا ہی مذاق اور سخریہ پن دکھائی دے رہا ہو۔ آدمی بہت عقلمند ہوتا ہے ایسی صورتحال اور ایسے معاملے کو بھانپ لیا کرتا ہے۔

اچھا تو آپ ایسی صورتحال میں کمرے سے باہر کیوں نہیں چلی جایا کرتی تھیں؟
------------------------------------------------------
اُس نے کہا: خبردار ایسی حرکت مت کرنا، اس سے تو ایسا لگے گا تم اُس سے فرار چاہتی ہو اور اُسکا نقطہ نظر نہیں جاننا چاہتی، خاموشی تو ضروری ہے ہی، اس کے ساتھ ساتھ خاوند جو کچھ کہے اُسے نا صرف یہ کہ سُننا بلکہ اُس کے کہے سے اتفاق کرنا بھی اُتنا ہی اشد ضروری ہے۔ میرا خاوند جب اپنی باتیں پوری کر لیتا تو میں کمرے سے باہر چلی جایا کرتی تھی، کیونکہ اس ساری چیخ و پکار اور شور و شرابے والی گفتگو کے بعد میں سمجھتی تھی کہ اُسے آرام کی ضرورت ہوتی تھی۔ کمرے سے باہر نکل کر میں اپنے روزمرہ کے گھریلو کام کاج میں مشغول ہو جاتی تھی، بچوں کے کام کرتی، کھانا پکانے اور کپڑے دھونے میں وقت گزارتی اور اپنے دماغ کو اُس جنگ سے دور بھگانے کی کوشش کرتی جو میری خاوند نے میرے ساتھ کی تھی۔

تو آپ اس ماحول میں کیا کرتی تھیں؟ کئی دنوں کیلئے لا تعلقی اختیار کرلینا اور خاوند سے ہفتہ دس دن کیلئے بول چال چھوڑ دینا وغیرہ؟
------------------------------------------------------
اُس نے کہا: نہیں، ہرگز نہیں، بول چال چھوڑ دینے کی عادت انتہائی گھٹیا فعل اور خاوند کے ساتھ تعلقات کو بگاڑنے کیلئے دو رُخی تلوار کی مانند ہے۔ اگر تم اپنے خاوند سے بولنا چھوڑ دیتی ہو تو ہو سکتا ہے شروع شروع میں اُس کیلئے یہ بہت ہی تکلیف دہ عمل ہو۔ شروع میں وہ تم سے بولنا چاہے گا اور بولنے کی کوشش بھی کرے گا۔ لیکن جس طرح دن گزرتے جائیں گے وہ اِس کا عادی ہوتا چلا جائے گا۔ تم ایک ہفتہ کیلئے بولنا چھوڑو گی تو اُس میں تم سے دو ہفتوں تک نا بولنے کی استعداد آ جائے گی اور ہو سکتا ہے کہ تمہارے بغیر بھی رہنا سیکھ لے۔ خاوند کو ایسی عادت ڈال دو کہ تمہارے بغیر اپنا دم بھی گھٹتا ہوا محسوس کرے گویا تم اُس کیلئے آکسیجن کی مانند ہو اور تم وہ پانی ہو جس کو پی کر وہ زندہ رہ رہا ہے۔اگر ہوا بننا ہے تو ٹھنڈی اور لطیف ہوا بنو نا کہ گرد آلود اور تیز آندھی۔

اُس کے بعد آپ کیا کیا کرتی تھیں؟
--------------------------------------
اُس عورت نے کہا: میں دو گھنٹوں کے بعد یا دو سے کچھ زیادہ گھنٹوں کے بعد جوس کا ایک گلاس یا پھر گرم چائے کا یک کپ بنا کر اُس کے پاس جاتی، اور اُسے نہایت ہی سلیقے سے کہتی، لیجیئے چائے پیجیئے۔ مجھے یقین ہوتا تھا کہ وہ اس لمحے اس چائے یا جوس کا متمنی ہوتا تھا۔ میرا یہ عمل اور اپنے خاوند کے ساتھ گفتگو اسطرح ہوتی تھی کہ گویا ہمارے درمیان کوئی غصے یا لڑائی والی بات ہوئی ہی نہیں۔

جبکہ اب میرا خاوند ہی مجھ سے اصرار کر کے بار بار پوچھتا تھا کہ کیا میں اُس سے ناراض تو نہیں ہوں۔جبکہ میرا ہر بار اُس سے یہی جواب ہوتا تھا کہ نہیں میں تو ہرگز ناراض نہیں ہوں۔ اسکے بعد وہ ہمیشہ اپنے درشت رویئے کی معذرت کرتا تھا اور مجھ سے گھنٹوں پیار بھری باتیں کرتا تھا۔

تو کیا آپ اُس کی ان پیار بھری باتوں پر یقین کر لیتی تھیں؟
--------------------------------------------------------------
ہاں، بالکل، میں اُن باتوں پر بالکل یقین کرتی تھی۔ میں جاہل نہیں ہوں۔

کیا تم یہ کہنا چاہتی ہو کہ میں اپنے خاوند کی اُن باتوں پر تو یقین کر لوں جو وہ مجھ سے غصے میں کہہ ڈالتا تھا اور اُن باتوں پر یقین نا کروں جو وہ مجھے پر سکون حالت میں کرتا تھا؟ تم مجھ سے کیونکر منوانا چاہتی ہو کہ میں اُسکی غصے کی حالت میں کہی ہوئی باتوں پر یقین کرلیا کروں؟

تو پھر آپکی عزت اور عزت نفس کہاں گئی؟
---------------------------------------------------
کاہے کی عزت اور کونسی عزت نفس؟ کیا عزت اسی کا نام ہے تم غصے میں آئے ہوئے ایک شخص کی تلخ و ترش باتوں پر تو یقین کرکے اُسے اپنی عزت نفس کا مسئلہ بنا لومگر اُس کی اُن باتوں کو کوئی اہمیت نا دو جو وہ تمہیں پیار بھرے اور پر سکون ماحول میں کہہ رہا ہے!

میں فوراً ہی اُن غصے کی حالت میں دی ہوئی گالیوں اور تلخ و ترش باتوں کو بھلا کر اُنکی محبت بھری اور مفید باتوں کو غور سے سنتی تھی۔

جی ہاں،
خوشگوار اور محبت بھری زندگی کا راز عورت کی عقل کے اندر موجود تو ہے

مگر یہ راز اُسکی زبان سے بندھا ہوا ہے۔

جس انسان کو اپنی زبان پر کنٹرول کرنا آ گیا سمجھو اس نے سکھی زندگی کا راز پا لیا
--------------------------------------------
یقینا زبان ہی وہ حصہ ہے جو زندگی ہی کو نہیں بلکہ آخرت کو بھی جنت بنا دے گا یا دونوں کو دوزخ ۔
خواتین تو شاذو نادر ہی عقلمند ہوتی ہیں مگر مرد وں کو بھی یہ گر آزمانا چاہیے۔
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,123
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
دراصل ہمارے معاشرے میں مردوں کے حقوق کا تو بہت چرچا کیا جاتا ہے مگر جب عورت کے حقوق کی باری آتی ہے تو صبر کے کڑوے گھونٹ پینے کا واعظ سنایا جاتا ہے۔ اس لیے ہر کوئی ” اچھی بیوی بننے کا نسخہ “ تو بتاتا ہے نہیں بتاتا تو ایک ” فرض شناس شوہر بننے کا نسخہ “ !
معلوم پڑتا ہے مرد کی عزتِ نفس تو ہوتی ہے پر عورت کی کوئی قدرو قیمت نہیں !
 

مشکٰوۃ

سینئر رکن
شمولیت
ستمبر 23، 2013
پیغامات
1,466
ری ایکشن اسکور
939
پوائنٹ
237
کوئی بھی مرد یہ پسند نہیں کرتا کہ اس کی بیوی اس کے سامنے زبان درازی کرے ۔عورت کو اس بات کا خیال کرنا چاہیئے اور مناسب وقت پر اپنا نقطہ نظر سمجھانا چاہیئے۔
دوسری طرف عورت ،مرد کی نسبت کم حوصلہ ،ہمت وبرداشت رکھتی ہے مرد کو اس بات کا بھی خیال رکھنا چاہیئے ۔یہ نہ ہو کہ خود ہر وقت آگ بگولہ بنا رہے اور چاہے کہ بیوی ’’صم بکم عمی ‘‘ ہو ۔۔۔

ایک معاملہ بڑا عجیب سا ہے کہ جب عورت ،مرد کی کسی بات کا جواب نہیں دیتی تو شکایت لگتی ہے کہ’’ یہ بولتی نہیں ،میرے سے لڑتی نہیں ،میری کسی بات کا جواب نہیں دیتی۔۔۔‘‘اور جونہی عورت نے جواب دیا تو’’ یہ زبان درازی کرتی ہے ،میرے آگےزبان چلاتی ہے ۔۔۔‘‘
تو خواتین کے لئے پہلے والی بات مناسب ہے کہ اس کے نہ بولنے کی شکایت ہو، بجائے اس کے کہ دوسرا معاملہ کیونکہ معاملہ پھر وہیں نہیں رہتا دو ہاتھ آگے بڑھ جاتاہے ۔۔اور نقصان عورت کا ہی ہوتاہے۔۔
اس لئے بڑے کہتے ہیں کہ اگر ایک طرف آندھی طوفان،جذباتی،باتونی،جلد غصے میں آنے والی ہے تو دوسری طرف لازم ہے کہ نرم مزاج،معاملہ فہم اور کم گو ہو تا کہ توازن رہے ،۔۔
پھر بھی جب تک دونوں فرد ایک دوسرے کو سمجھ نہ پائیں معاملہ بہت مشکل ہو جاتا ہے ۔۔شاید تب ہی کہا جاتا ہے کہ اس رشتے کو سمجھنا بہت مشکل ہے ۔لیکن میرا خیال ہے کہ اگر مشکل ہے تو آسان بھی ہے ۔۔۔اگر طرفین ایک دوسرے کو سمجھنے پر راضی ہوں۔۔
 

مشکٰوۃ

سینئر رکن
شمولیت
ستمبر 23، 2013
پیغامات
1,466
ری ایکشن اسکور
939
پوائنٹ
237
دراصل ہمارے معاشرے میں مردوں کے حقوق کا تو بہت چرچا کیا جاتا ہے مگر جب عورت کے حقوق کی باری آتی ہے تو صبر کے کڑوے گھونٹ پینے کا واعظ سنایا جاتا ہے۔ اس لیے ہر کوئی ” اچھی بیوی بننے کا نسخہ “ تو بتاتا ہے نہیں بتاتا تو ایک ” فرض شناس شوہر بننے کا نسخہ “ !
معلوم پڑتا ہے مرد کی عزتِ نفس تو ہوتی ہے پر عورت کی کوئی قدرو قیمت نہیں !
محترم بھائی !
یہ سب اس لئے ہے کیونکہ عورت کا اس رشتے میں معاملہ بہت نازک ہوتا ہے ۔جب کہ مرد کو اس سے استشناء حاصل ہے ۔
جو چیز نازک ہو اس کی ہی حفاظت و قدرو قیمت پر زور زیادہ ہوتاہے ۔
لیکن فرض شناس بننا دونوں کے لئے فرض ہے ۔۔۔
 
Top