محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,859
- ری ایکشن اسکور
- 41,096
- پوائنٹ
- 1,155
آیت کا ترجمہ
جزاک اللہ خیرااعوذ باللہ من الشیطٰن الرجیم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ارسلان بھائی! اللہ تعالی آپ کو خوش و خرم رکھے۔ آپ نے بہت عمدہ پیغام بذریعہ گرافک ہم تک پہنچایا ہے۔ اور میں اس پر ایمان لاتا ہوں کہ ہر دور میں ایسا ہی ہوا ہے کیونکہ اللہ تعالی نے قرآن مجید میں فرمایا:
وَمَآ اَكْثَرُ النَّاسِ وَلَوْ حَرَصْتَ بِمُؤْمِنِيْنَ۱۰۳ [١٢:١٠٣]
اور اکثر لوگ ایمان لانے والے نہیں ہیں اگرچہ آپ (کتنی ہی) خواہش کریں،
وَمَا وَجَدْنَا لِاَكْثَرِہِمْ مِّنْ عَہْدٍ۰ۚ وَاِنْ وَّجَدْنَآ اَكْثَرَہُمْ لَفٰسِقِيْنَ۱۰۲ [٧:١٠٢]
اور ہم نے ان میں سے اکثر لوگوں میں عہد (کا نباہ) نہ پایا اور ان میں سے اکثر لوگوں کو ہم نے نافرمان ہی پایا،
وَمَا يُؤْمِنُ اَكْثَرُہُمْ بِاللہِ اِلَّا وَہُمْ مُّشْرِكُوْنَ۱۰۶ [١٢:١٠٦]
اور ان میں سے اکثر لوگ اﷲ پر ایمان نہیں رکھتے مگر یہ کہ وہ مشرک ہیں،
لَقَدْ حَقَّ الْقَوْلُ عَلٰٓي اَكْثَرِہِمْ فَہُمْ لَا يُؤْمِنُوْنَ۷ [٣٦:٧]
درحقیقت اُن کے اکثر لوگوں پر ہمارا فرمان (سچ) ثابت ہو چکا ہے سو وہ ایمان نہیں لائیں گے،
اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيَۃً۰ۭ وَمَا كَانَ اَكْثَرُہُمْ مُّؤْمِنِيْنَ۸ [٢٦:٨]
بیشک اس میں ضرور (قدرتِ الٰہیہ کی) نشانی ہے اور ان میں سے اکثر لوگ ایمان لانے والے نہیں ہیں، (سورۃ الشعراء میں چھ دفعہ یہی آیت دہرائی گئی ہے)۔
يَعْرِفُوْنَ نِعْمَتَ اللہِ ثُمَّ يُنْكِرُوْنَہَا وَاَكْثَرُہُمُ الْكٰفِرُوْنَ۸۳ۧ [١٦:٨٣]
یہ لوگ اللہ کی نعمت کو پہچانتے ہیں پھر اس کا انکار کرتے ہیں اور ان میں سے اکثر کافر ہیں،
اِنَّ السَّاعَۃَ لَاٰتِيَۃٌ لَّا رَيْبَ فِيْہَا وَلٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا يُؤْمِنُوْنَ۵۹ [٤٠:٥٩]
بے شک قیامت ضرور آنے والی ہے، اس میں کوئی شک نہیں۔ لیکن اکثر لوگ ایمان نہیں رکھتے،
وَلَقَدْ صَرَّفْنٰہُ بَيْنَہُمْ لِيَذَّكَّرُوْا۰ۡۖ فَاَبٰٓى اَكْثَرُ النَّاسِ اِلَّا كُفُوْرًا۵۰ [٢٥:٥٠]
اور بیشک ہم اس (بارش) کو ان کے درمیان (مختلف شہروں اور وقتوں کے حساب سے) گھماتے (رہتے) ہیں تاکہ وہ غور و فکر کریں پھر بھی اکثر لوگوں نے بجز نافرمانی کے (کچھ) قبول نہ کیا،
بَلْ جَاۗءَہُمْ بِالْحَقِّ وَاَكْثَرُہُمْ لِلْحَقِّ كٰرِہُوْنَ۷۰ [٢٣:٧٠]
بلکہ وہ ان کے پاس حق لے کر تشریف لائے ہیں اور ان میں سے اکثر لوگ حق کو پسند نہیں کرتے،
وَلَقَدْ صَرَّفْـنَا لِلنَّاسِ فِيْ ہٰذَا الْقُرْاٰنِ مِنْ كُلِّ مَثَلٍ۰ۡفَاَبٰٓى اَكْثَرُ النَّاسِ اِلَّا كُفُوْرًا۸۹ [١٧:٨٩]
اور بیشک ہم نے اس قرآن میں لوگوں کے لئے ہر طرح کی مثال (مختلف طریقوں سے) بار بار بیان کی ہے مگر اکثر لوگوں نے (اسے) قبول نہ کیا (یہ) سوائے کفر و ضلالت کے۔
اور نجانے کتنی ایسی آیات تو صرف قرآن مجید میں موجود ہیں۔
اب ان آیات کی روشنی میں دیکھا جائے اور ارسلان بھائی نے جس آیت کا ترجمہ پیش کیا ہے، اگر ان سب کو پرکھا جائے تو کم از کم مجھے یہی بات سمجھ آتی ہے کہ خود نبی محمد رسول اللہ ﷺ کو اللہ تعالی علام الغیوب فرما رہا ہے کہ زمین پر بسنے والے اکثر لوگوں کی (بھلے وہ مومن و مسلم ہی ہوں) پیروی کرو گے تو سیدھی راہ سے ہٹ جاؤ گے۔
مندرجہ ذیل آیت اس پر واضح دلیل ہے:
لَوْ يُطِيْعُكُمْ فِيْ كَثِيْرٍ مِّنَ الْاَمْرِ لَعَنِتُّمْ
اگر وہ (رسول اللہ ﷺ) بہت سے کاموں میں تمہارا کہنا مان لیں تو تم بڑی مشکل میں پڑ جاؤ گے۔
اگر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو یہ فضیلت حاصل نہیں ہے تو باقی لوگوں کس کھاتے میں آتے ہیں واللہ ہرگز ہرگز نہیں۔
واللہ اعلم بالصواب
اعوذ باللہ من الشیطٰن الرجیم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ارسلان بھائی! اللہ تعالی آپ کو خوش و خرم رکھے۔ آپ نے بہت عمدہ پیغام بذریعہ گرافک ہم تک پہنچایا ہے۔ اور میں اس پر ایمان لاتا ہوں کہ ہر دور میں ایسا ہی ہوا ہے کیونکہ اللہ تعالی نے قرآن مجید میں فرمایا:
وَمَآ اَكْثَرُ النَّاسِ وَلَوْ حَرَصْتَ بِمُؤْمِنِيْنَ۱۰۳ [١٢:١٠٣]
اور اکثر لوگ ایمان لانے والے نہیں ہیں اگرچہ آپ (کتنی ہی) خواہش کریں،
وَمَا وَجَدْنَا لِاَكْثَرِہِمْ مِّنْ عَہْدٍ۰ۚ وَاِنْ وَّجَدْنَآ اَكْثَرَہُمْ لَفٰسِقِيْنَ۱۰۲ [٧:١٠٢]
اور ہم نے ان میں سے اکثر لوگوں میں عہد (کا نباہ) نہ پایا اور ان میں سے اکثر لوگوں کو ہم نے نافرمان ہی پایا،
وَمَا يُؤْمِنُ اَكْثَرُہُمْ بِاللہِ اِلَّا وَہُمْ مُّشْرِكُوْنَ۱۰۶ [١٢:١٠٦]
اور ان میں سے اکثر لوگ اﷲ پر ایمان نہیں رکھتے مگر یہ کہ وہ مشرک ہیں،
لَقَدْ حَقَّ الْقَوْلُ عَلٰٓي اَكْثَرِہِمْ فَہُمْ لَا يُؤْمِنُوْنَ۷ [٣٦:٧]
درحقیقت اُن کے اکثر لوگوں پر ہمارا فرمان (سچ) ثابت ہو چکا ہے سو وہ ایمان نہیں لائیں گے،
اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيَۃً۰ۭ وَمَا كَانَ اَكْثَرُہُمْ مُّؤْمِنِيْنَ۸ [٢٦:٨]
بیشک اس میں ضرور (قدرتِ الٰہیہ کی) نشانی ہے اور ان میں سے اکثر لوگ ایمان لانے والے نہیں ہیں، (سورۃ الشعراء میں چھ دفعہ یہی آیت دہرائی گئی ہے)۔
يَعْرِفُوْنَ نِعْمَتَ اللہِ ثُمَّ يُنْكِرُوْنَہَا وَاَكْثَرُہُمُ الْكٰفِرُوْنَ۸۳ۧ [١٦:٨٣]
یہ لوگ اللہ کی نعمت کو پہچانتے ہیں پھر اس کا انکار کرتے ہیں اور ان میں سے اکثر کافر ہیں،
اِنَّ السَّاعَۃَ لَاٰتِيَۃٌ لَّا رَيْبَ فِيْہَا وَلٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا يُؤْمِنُوْنَ۵۹ [٤٠:٥٩]
بے شک قیامت ضرور آنے والی ہے، اس میں کوئی شک نہیں۔ لیکن اکثر لوگ ایمان نہیں رکھتے،
وَلَقَدْ صَرَّفْنٰہُ بَيْنَہُمْ لِيَذَّكَّرُوْا۰ۡۖ فَاَبٰٓى اَكْثَرُ النَّاسِ اِلَّا كُفُوْرًا۵۰ [٢٥:٥٠]
اور بیشک ہم اس (بارش) کو ان کے درمیان (مختلف شہروں اور وقتوں کے حساب سے) گھماتے (رہتے) ہیں تاکہ وہ غور و فکر کریں پھر بھی اکثر لوگوں نے بجز نافرمانی کے (کچھ) قبول نہ کیا،
بَلْ جَاۗءَہُمْ بِالْحَقِّ وَاَكْثَرُہُمْ لِلْحَقِّ كٰرِہُوْنَ۷۰ [٢٣:٧٠]
بلکہ وہ ان کے پاس حق لے کر تشریف لائے ہیں اور ان میں سے اکثر لوگ حق کو پسند نہیں کرتے،
وَلَقَدْ صَرَّفْـنَا لِلنَّاسِ فِيْ ہٰذَا الْقُرْاٰنِ مِنْ كُلِّ مَثَلٍ۰ۡفَاَبٰٓى اَكْثَرُ النَّاسِ اِلَّا كُفُوْرًا۸۹ [١٧:٨٩]
اور بیشک ہم نے اس قرآن میں لوگوں کے لئے ہر طرح کی مثال (مختلف طریقوں سے) بار بار بیان کی ہے مگر اکثر لوگوں نے (اسے) قبول نہ کیا (یہ) سوائے کفر و ضلالت کے۔
اور نجانے کتنی ایسی آیات تو صرف قرآن مجید میں موجود ہیں۔
اب ان آیات کی روشنی میں دیکھا جائے اور ارسلان بھائی نے جس آیت کا ترجمہ پیش کیا ہے، اگر ان سب کو پرکھا جائے تو کم از کم مجھے یہی بات سمجھ آتی ہے کہ خود نبی محمد رسول اللہ ﷺ کو اللہ تعالی علام الغیوب فرما رہا ہے کہ زمین پر بسنے والے اکثر لوگوں کی (بھلے وہ مومن و مسلم ہی ہوں) پیروی کرو گے تو سیدھی راہ سے ہٹ جاؤ گے۔
مندرجہ ذیل آیت اس پر واضح دلیل ہے:
لَوْ يُطِيْعُكُمْ فِيْ كَثِيْرٍ مِّنَ الْاَمْرِ لَعَنِتُّمْ
اگر وہ (رسول اللہ ﷺ) بہت سے کاموں میں تمہارا کہنا مان لیں تو تم بڑی مشکل میں پڑ جاؤ گے۔
اگر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو یہ فضیلت حاصل نہیں ہے تو باقی لوگوں کس کھاتے میں آتے ہیں واللہ ہرگز ہرگز نہیں۔
واللہ اعلم بالصواب
اس جملہ
کی سند قرآن و حدیث سے ثابت کیجئے۔(بھلے وہ مومن و مسلم ہی ہوں)
http://www.mohaddis.com/jan2013/1616-usool-tarjama-tafseer-quran.html
واللہ اعلم بالصوابمندرجہ ذیل آیت اس پر واضح دلیل ہے:
لَوْ يُطِيْعُكُمْ فِيْ كَثِيْرٍ مِّنَ الْاَمْرِ لَعَنِتُّمْ
اگر وہ (رسول اللہ ﷺ) بہت سے کاموں میں تمہارا کہنا مان لیں تو تم بڑی مشکل میں پڑ جاؤ گے۔
اگر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو یہ فضیلت حاصل نہیں ہے تو باقی لوگوں کس کھاتے میں آتے ہیں واللہ ہرگز ہرگز نہیں۔