ہمارے استاد محترم بھی کہا کرتے ہیں کہ آج کل لوگ داڑھی کو ایک عیب سمجھتے ہیں ۔
حالانکہ اس کے برعکس ہونا چاہیے ۔ داڑھی منڈوانے والوں کو شرم آنی چاہیے ۔
جیساکہ کسی آدمی کا جسم کا کوئی حصہ مثلا ’’ ناک ، کان ، ہاتھ ، ٹانگ ‘‘ وغیرہ کم ہو تو اس کو عیب دار سمجھا جائے گا نہ کہ الٹا وہ ان لوگوں کو طعنے دے گا جن کی یہ سب چیزیں صحیح سلامت ہیں ۔
ایک لطیفہ بنا ہوا کہ کسی آدمی کی کسی وجہ سے ناک گٹ گئی ۔ ا ب اس نے سوچا کہ یہ ناک والے مجھے مزاح اور طنز کریں گے لہذا اس کا کوئی حل ہونا چاہیے ۔ چنانچہ کہتے ہیں اس کے پاس جب کوئی آدمی ناک والا گزرتا وہ اس کو ’’ صاحب ناک ‘‘ ہونے پر مذاق کرنا شروع کردیتا ۔
یہی حال آج کل بعض داڑھی مونڈوں کا ہے کہ سنت رسول رکھنے والوں پر آوازیں کستے ، اور تحقیر کرتے نظر آتے ہیں ۔