محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
خلیفہ کے بنیادی حقوق
1۔ خلیفہ کی اطاعت کی بیعت کرنا:
پہلی بیعت سے دیگر شرائطِ خلافت کا حامل ایک شخص خلیفہ قرار پاتا ہے اور بقیہ افرادِ امت پر لازم ہو جاتا ہے کہ اس کے ہاتھ پر بیعت کریں۔ بقیہ افرادِ امت کی طرف سے ہونے والی یہ بیعت خلیفہ قرار پائے ہوئے شخص کی اطاعت کی بیعت ہوتی ہے اس لئے اسے بیعتِ اطاعت کہا جاتا ہے اور یہ بیعت ہر فردِ امت پر لازم ہے کیونکہ نبی ﷺ کا ارشاد ہے کہ:۔
’’ مَنْ خَلَعَ یَدًا مِّنْ طَاعَۃٍ لَقِیَ اللہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ لَا حُجَّۃَ لَہٗ وَمَنْ مَاتَ وَلَیْسَ فِیْ عُنُقِہٖ بَیْعَۃٌ مَاتَ مِیْتَۃً جَاھِلِیَّۃً‘‘۔
(مسلم‘ کتاب الامارۃ‘ عبدﷲ بن عمر رضی اللہ عنہ )
’’ جس نے اطاعت سے ہاتھ نکالا وہ قیامت کے دن ﷲ سے اس حال میں ملے گا کہ اس کے پاس اپنے اس عمل کیلئے کوئی حجت نہ ہو گی اور جو اس حال میں مر گیا کہ اس کی گردن میں بیعت کا قلادہ نہیں وہ جاہلیت کی موت مر گیا‘‘۔
2۔ خلیفہ کی معروف میں اطاعت کرنا:
پہلی بیعت کے حامل ( خلیفہ و امام) کی معروف میں اطاعت لازم ہے ۔ نبی ﷺ کا ارشاد ہے کہ:
’’عَلَی الْمَرْء الْمُسْلِمِ السَّمْعُ وَالطَّاعَۃُ فِیْمَا اَحَبَّ وَکَرِہَ اِلَّا اَنْ یُؤْمَرَ بِمَعْصِیَۃٍ فَاِنْ اُمِرَ بِمَعْصِیَۃٍ فَلَا سَمْعَ وَلَا طَاعَۃً ‘‘۔
(مسلم کتاب الامارۃ عبدﷲ بن عمر رضی اللہ عنہ )
’’ مسلمان پر حکم سننا اور ماننا واجب ہے خواہ اس کو پسند ہو یا ناپسند ہو مگر جب کہا جائے معصیت کا تو نہ سننا ہی چاہئے اور نہ اطاعت کرنی چاہئے‘‘۔
’’ لَاطَاعَۃَ فِیْ مَعْصِیَۃِ اللہِ اِنَّمَا الطَّاعَۃُ فِی الْمَعْرُوْفِ‘‘۔
(مسلم‘ کتاب الامارۃ علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ )
’’ ﷲ کی نافرمانی میں کسی کی اطاعت نہیں اطاعت صرف معروف میں ہو گی‘‘۔
۔