میرا خیال ہے کہ اس
”ویڈیو“ کو کوئی
”عنوان“ دینے اور پھر
”طبقہء خاص“ کو
”تمسخر “کا نشانہ بنانے سے بہتر ہے کہ ہم ان کو
”قرآن“ سے نصیحت کریں اور انکے حق میں
”ہدایت“کی دعا کریں کیونکہ بسا اوقات
”نا پسندیدہ “بھی
”پسندیدہ“ ہو جاتا ہے ۔ مجھے اس بات کا اقرار ہے کہ
”طبقہء خاص“ کا طرزِعمل
”طبقہء اہلِ حدیث“ کے حق میں
”متشدد“ ہے لیکن اسکا ہرگز یہ
”مطلب “نہیں ہے کہ ہم بھی ہاتھ میں
”لاٹھی“اور
”آنکھوں“میں سرخی بھر کر انکو
”سمجھانے“لگیں۔ بلاشبہ
”طبقہء خاص“کی طرف سے جب
”لایعنی ونامعقول“ طرزِ عمل کا مظاہرہ ہوتا ہے تو
”نفس“ پر بڑا
”گراں“گزرتا ہے مگر میں سمجھتا ہوں کہ انکو
”صبر واستقامت“ سے برداشت کرنا بھی
”جہاد بالنفس“میں شامل ہے۔ کسی اور کی نہیں،
”نبیﷺ “کی ہی مثال کو دیکھ لیں کیسے کیسے
”مصائب و شدائد“کے پہاڑ ان پر
” ڈھائے“ گئے مگر آپ ﷺ کو
”حکمِ الہٰی“تھا کہ:-
ادْفَعْ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ فَإِذَا الَّذِي بَيْنَكَ وَبَيْنَهُ عَدَاوَةٌ كَأَنَّهُ وَلِيٌّ حَمِيمٌ ﴿٣٤﴾
تم بدی کو اُس نیکی سے دفع کرو جو بہترین ہو تم دیکھو گے کہ تمہارے ساتھ جس کی عداوت پڑی ہوئی تھی وہ جگری دوست بن گیا ہے۔
قرآن ،سورت فصلت، آیت نمبر 34
اور پھر دنیا نے دیکھا کہ وہی
”جانِ محمدﷺ“ کے دشمن
”جانثارانِ محمدﷺ“بن گئے۔