عدیل سلفی
مشہور رکن
- شمولیت
- اپریل 21، 2014
- پیغامات
- 1,717
- ری ایکشن اسکور
- 430
- پوائنٹ
- 197
فاتحہ خلف الامام
اللہ تعالیٰ نے (امام کی) قراءتِ قرآن کے وقت اسے توجہ سے اور خاموش رہ کر سننے کا حکم (مقتدی کو) دیا (سورۃ الاعراف)
حوالہ ؟؟
فاتحہ خلف الامام
اللہ تعالیٰ نے (امام کی) قراءتِ قرآن کے وقت اسے توجہ سے اور خاموش رہ کر سننے کا حکم (مقتدی کو) دیا (سورۃ الاعراف)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی امام کی قراءت کے وقت مقتدی کو خاموش رہنے کا حکم صادر فرمایا (صحیح مسلم)۔
محترم آپ نے تمام باتیں اچھے انداز میں لکھیں مگر آخر میں آپ کی تان بھی فقہ حنفی پر ہی آن کر ٹوٹی۔ حالانکہ میں نے دلائل صرف قرآن و صحیح حدیث ہی سے دیئے ہیں اب تک اور انشاء اللہ آئندہ بھی ایسے ہی ہوگا۔نماز کے مسائل اور دلائل پچھلے پانچ سال سے میری دلچسپی کا موضوع ہیں۔ میں بلاخوف تردید کہہ سکتا ہوں کہ آپ نے جن مسائل کا ذکر کیا ہے ان میں فقہائے کرام کی آراء شروع سے مختلف رہی ہیں۔دلائل کی بنیاد پر ان میں سے کسی کو ترجیح دی جا سکتی ہے لیکن اگر کسی کو آپ کے دلائل مطمئن نہیں کر پاتے اور وہ دوسرے قول کو اختیار کر لیتا ہے تو اسے "حدیث نفس" کی پیروی کا طعنہ دینا زیادتی ہو گی۔حق صرف فقہ حنفی کا نام نہیں ہے۔
جن روایات کو اہلحدیث مردوں کے لئے سمجھ بیٹھے ہیں۔احناف کی عورتیں کس روایت کے تحت سینے پر ہاتھ رکھتی ہیں
بھٹی صاحب ذرا روشنی ڈالیں
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوپر ملون کردہ بیان پر غور فرمائیے گا کہ یہ بات کس بنیاد پر کہی؟((أُوصِیکُمْ بِتَقْوَی الله وَالسَّمْعِ وَالطَّاعَة وَإِنْ عَبْدًا حَبَشِیًّا فَإِنَّه مَنْ یَعِشْ مِنْکُمْ بَعْدِی فَسَیَرَی اخْتِلَافًا کَثِیرًا فَعَلَیْکُمْ بِسُنَّتِی وَسُنَّة الْخُلَفَاء الْمَهدِیِّینَ الرَّاشِدِینَ تَمَسَّکُوا بِها وَعَضُّوا عَلَیْها بِالنَّوَاجِذِ وَإِیَّاکُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْأُمُورِ فَإِنَّ کُلَّ مُحْدَثَة بِدْعَة وَکُلَّ بِدْعَة ضَلَالَة))
نفس پرست کا فتوی دینے والے اپنے گریبان میں جھانکیں
اللہ تعالیٰ نے (امام کی) قراءتِ قرآن کے وقت اسے توجہ سے اور خاموش رہ کر سننے کا حکم (مقتدی کو) دیا (سورۃ الاعراف)۔
۔۔۔۔۔ ابتسامہ!حوالہ ؟؟
یہ ایک الگ موضوع کی بحث ہے۔امام بخاری رح
ابن معین رح
ابو حاتم رح
ابن خزیمہ رح
ابو داود رح
درالقطنی رح
نیساپوری رح
امام بیہقی رح
ان محدثین نے اس روایت کی زیادت پر کلام کیا ہے
عبدالرحمن بھٹی نے کہا ہے: ↑۔۔۔۔۔ ابتسامہ!
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوپر ملون کردہ بیان پر غور فرمائیے گا کہ یہ بات کس بنیاد پر کہی؟
جی جھانک کر دیکھا سینہ صاف دکھائی دیا اور جیسے ہی نظر اٹھی سامنے طوفانِ برپا نظر آیا۔