السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
دلائل قرآن و حدیث سے دیں دھوکے اور فریب سے کام نہ لیں۔ آپ کا یہ مذکورہ حوالہ فقہ حنفی کا نہیں بلکہ اپنے کو حنفی کہلانے والے عالم کا ہے۔ دونوں میں فرق عقلمند تو خوب جانتا ہے۔ نہ جانے تو ۔۔۔ نہ جانے۔
چلو! حنفیوں کو مبارک ہو، آپ کے امام نسفی حنفیت سے خارج ہو گئے! ویسے معلوم بھی ہے امام نسفی ہیں کون؟
معذرت کے ساتھ آپ کوبہتان باندھنے اور دھوکہ دینے کی عادت اور مہارت ہے۔
جھوٹ نہیں بولا کریں
یہ رہا آپ کا جابر جعفی کذاب کی روایت سے دلیل قائم کرنا:
لہٰذا لازم آئے گا کہ اس سے مقتدی کو استثنا دیا جائے اور آقا علیہ الصلاۃ والسلام نے یہ ارشاد فرما کر مقتدی کو استثنا دے دیا؛
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ أَخْبَرَنَا حَسَنُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ جَابِرٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ كَانَ لَهُ إِمَامٌ فَقِرَاءَتُهُ لَهُ قِرَاءَةٌ (احمد)
جابر (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ (نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے) فرمایا کہ جس کسی کا امام ہو پس امام کی قراءت مقتدی کی قراءت ہے۔
اول تو ذرا دیکھ لیں مذکورہ سند کے ساتھ یہ حدیث مسند احمد میں مجھے نہیں ملی! اس کا مکمل حوالہ دیں تو دیکھیں؛
مجھے یہ حدیث اس سند کے ساتھ مسند احمد میں ملی ہے:
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ، أَخْبَرَنَا حَسَنُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ كَانَ لَهُ إِمَامٌ، فَقِرَاءَتُهُ لَهُ قِرَاءَةٌ "
مسند الإمام أحمد بن حنبل » مُسْنَدُ الْمُكْثِرِينَ مِنَ الصَّحَابَةِ » مُسْنَدُ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ
اس سند میں
حَسَنُ بْنُ صَالِحٍ کا
أَبِي الزُّبَيْرِ سے سماع نہیں ہے، لہٰذا یہ سند تو منقطع ہے۔
دوم کہ یہ بات بالکل درست ہے کہ ان کے درمیان ''جَابِرٍ'' کا واسطہ ہے، اور یہ جابر،جابر بن يزيد الجعفي ہے، اور کے بارے میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ انہوں نے جابر الجعفی سے بڑا جھوٹا نہیں دیکھا!
روي عن أبي حنيفة أنه قال : ما رأيت أكذب من جابر الجعفي
ملاحظہ فرمائیں : نصب الراية في تخريج أحاديث الهداية - جمال الدين عبد الله بن يوسف الزيلعي الحنفي
جابر الجعفی کا ضعیف و کذاب ہونا تو بہت معروف ہے!
سنن ابن ماجہ میں مذکورہ حدیث موجود ہے، جس میں
حَسَنُ بْنُ صَالِحٍ اور
أَبِي الزُّبَيْرِ کے درمیان
جابر الجعفي کا واسطہ موجود ہے۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ كَانَ لَهُ إِمَامٌ ، فإِنَّ َقِرَاءَةَ الْإِمَامِ لَهُ قِرَاءَةٌ "
سنن ابن ماجه » كِتَاب إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةِ فِيهَا » بَاب إِذَا قَرَأَ الْإِمَامُ فَأَنْصِتُوا
یہاں فقہ حنفی کے دلائل نہیں دیئے جا رہے بلکہ (غیر مقلدین، الہحدیث اور سلفی وغیرہ کے منہج کے مطابق) قرآن و حدیث سےبراہِ راست دلائل دیئے جارہے ہیں۔ قرآن و حدیث سے دی گئی دلیل کا رد اپنے منہج کے مطابق لکھیں اپنی اصلیت ظاہر نہ کریں۔
یہ دلائل نہیں دجل کیا جا رہا ہے! اور دجالوں کی حقیقت ہم واضح کرتے ہیں