عبدالرحمن بھٹی
مشہور رکن
- شمولیت
- ستمبر 13، 2015
- پیغامات
- 2,435
- ری ایکشن اسکور
- 293
- پوائنٹ
- 165
اہلحدیث کہلانے والوں کی قیاسی و عصبی نماز
کتاب: نمازِ نبوی
(احادیثِ صحیحہ کی روشنی میں)
تالیف: ناصر الدین البانی
ترجمہ و تالیف: مولانا محمد صادق خلیل
ناشر: ادارۃ الترجمہ والتالیف رحمت آباد (حاجی آباد) فون نمبر 780141 فیصل آباد
اقتباسِ کتاب:ترجمہ و تالیف: مولانا محمد صادق خلیل
ناشر: ادارۃ الترجمہ والتالیف رحمت آباد (حاجی آباد) فون نمبر 780141 فیصل آباد
صفحہ نمبر 76
رسول اکرم ﷺ دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ کی ہتھیلی کے باہر حصہ اسکے جوڑ اور کلائی پر رکھتے اور صحابہ کرام کو بھی یہی فرماتے۔ اور کبھی آپ ﷺ دائیں ہاتھ کے ساتھ بائیں ہاتھ کو تھامتے۔صفحہ نمبر 77
اس حدیث سے معلوم ہؤا کہ قیام کی حالت میں دائیں ہاتھ کے ساتھ بائیں کو پکڑا جائے یعنی تھاما جائے اس سے پہلی حدیث میں ہاتھ رکھنے کا ذکر ہے، دونوں سنت ہیں لیکن متاخرین حنفیہ دونوں حدیثوں پر عمل پیرا ہو کر بیک وقت دائیں کو بائیں پر رکھتے ہیں دائیں ہاتھ کی چھنگلیا اور انگوٹھے کے ساتھ بائیں ہاتھ کی ہتھیلی کے جوڑ کو پکڑتے اور دیگر تین انگلیوں کو بازو پر پھیلا کر رکھتے، اب کسی کو متاخرین کے اس قول دھوکہ نہیں کھنا چاہئے۔
تنبیہ: متاخرین احناف کا یہ عمل بدعت ہے لہٰذا اس پر عمل نہ کیا جائے خیال رہے کہ سینہ پر ہاتھ باندھنے سنت ہیں امام اسحاق بن راہویہ اس سنت پر عمل پیرا رہے۔
محترم قارئین کرام! احناف کا جو یہ طریقہ موصوف نے لکھا ہے یہ صرف دو حدیثوں کے مطابق ہی نہیں بلکہ تمام حدیثوں کے مطابق ہے اور کسی بھی حدیث کے خلاف نہیں۔ تو یہ بدعت کیسے ہوگیا؟اس حدیث سے معلوم ہؤا کہ قیام کی حالت میں دائیں ہاتھ کے ساتھ بائیں کو پکڑا جائے یعنی تھاما جائے اس سے پہلی حدیث میں ہاتھ رکھنے کا ذکر ہے، دونوں سنت ہیں لیکن متاخرین حنفیہ دونوں حدیثوں پر عمل پیرا ہو کر بیک وقت دائیں کو بائیں پر رکھتے ہیں دائیں ہاتھ کی چھنگلیا اور انگوٹھے کے ساتھ بائیں ہاتھ کی ہتھیلی کے جوڑ کو پکڑتے اور دیگر تین انگلیوں کو بازو پر پھیلا کر رکھتے، اب کسی کو متاخرین کے اس قول دھوکہ نہیں کھنا چاہئے۔
تنبیہ: متاخرین احناف کا یہ عمل بدعت ہے لہٰذا اس پر عمل نہ کیا جائے خیال رہے کہ سینہ پر ہاتھ باندھنے سنت ہیں امام اسحاق بن راہویہ اس سنت پر عمل پیرا رہے۔
اہلحدیث کہلانے والوں کی عقل کا ماتم کیجئے کہ ہاتھ باندھنے کے سنت طریقہ کو بدعت کہہ رہے ہیں۔ ہے کوئی جو اس طریقہ کی کسی ایک جز کو بھی خلاف سنت ثابت کر سکے۔ خیال رہے کہ ہاتھ باندھنے کے مذکورہ طریقہ کی بابت کہہ رہا ہوں ہاتھ باندھنے کے مقام کی بات نہیں کر رہا۔
کتاب: مختصر صحیح نماز نبوی
(تکبیر تحریمہ سے سلام تک)
تالیف: حافظ زبیر علی زئی
ناشر: مکتبہ اسلامیہ
اقتباسِ کتاب:ناشر: مکتبہ اسلامیہ
صفحہ نمبر 10
اگر ہاتھ پوری ذراع (ہتھیلی، کلائی اور ہتھیلی سے کہنی تک) پر رکھا جائے تو خود بخود ناف سے اوپر اور سینے پر آجاتا ہے۔محترم قارئین کرام! موصوف کی سوچ کے مطابق اس خود ساختہ طریقہ سے ہاتھ ناف سے اوپر تو یقیناً آجاتے ہیں مگر سینہ پر بھی نہیں رہتے۔ متناسب جسامت کے حامل عملاً کرکے دیکھ لیں۔
اہلحدیث کہلانے والوں کی حنفیوں سے عناد کا شاخصانہ ملاحظہ فرمائیں کہ تمام احادیث کے خلاف طریقہ لکھا اور ایک وڈیو میں (جو کہ اسی فورم پر موجود ہے) عملاً کر کے بھی دکھلایا اور ذرا خیال نہ آیا کہ دین میں تعصب کو رسول اللہ سلی اللہ علیہ وسلم نے ناپسند فرمایا ہے۔
ہے کوئی اہلحدیث کہلانے والا کہ وہ اس طریقہ کو اور وڈیو میں دکھائے گئے طریقہ کو کسی ایک حدیث کے مطابق ثابت کر سکے۔