السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
قُلْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِثْلُكُمْ يُوحَى إِلَيَّ أَنَّمَا إِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ فَمَنْ كَانَ يَرْجُو لِقَاءَ رَبِّهِ فَلْيَعْمَلْ عَمَلًا صَالِحًا وَلَا يُشْرِكْ بِعِبَادَة رَبِّهِ أَحَدًا (سورة الكهف 110)
کہہ دو کہ میں بھی تمہارے جیسا آدمی ہی ہوں میری طرف وحی کی جاتی ہے کہ تمہارا معبود ایک ہی معبود ہے پھر جو کوئی اپنے رب سے ملنے کی امید رکھے تو اسے چاہیئے کہ اچھے کام کرے اور اپنے رب کی عبادت میں کسی کو شریک نہ بنائے ۔ (ترجمہ احمد علی لاہوری)
تو فرماؤ ظاہر صورت بشری میں تو میں تم جیسا ہوں مجھے وحی آتی ہے کہ تمہارا معبود ایک ہی معبود ہے تو جسے اپنے رب سے ملنے کی امید ہو اسے چاہیے کہ نیک کام کرے اور اپنے رب کی بندگی میں کسی کو شریک نہ کرے (ترجمہ احمد رضا خان)
قُلْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِثْلُكُمْ يُوحَى إِلَيَّ أَنَّمَا إِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ فَاسْتَقِيمُوا إِلَيْهِ وَاسْتَغْفِرُوهُ وَوَيْلٌ لِلْمُشْرِكِينَ (سورة فصلت 06)
آپ ان سے کہہ دیں کہ میں بھی تم جیسا ایک آدمی ہوں میری طرف یہی حکم آتا ہے کہ تمہارا معبود ایک ہی ہے پھراس کی طرف سیدھے چلے جاؤ اور اس سے معافی مانگو اور مشرکوں کے لیے ہلاکت ہے۔ (ترجمہ احمد علی لاہوری)
تم فرماؤ آدمی ہونے میں تو میں تمہیں جیسا ہوں مجھے وحی ہوتی ہے کہ تمہارا معبود ایک ہی معبود ہے، تو اس کے حضور سیدھے رہو اور اس سے معافی مانگو اور خرابی ہے شرک والوں کو، (ترجمہ احمد رضا خان)
سب سے اول بات تو یہ ہے کہ انبیائے کرام بشر ہیں اور یہ قرآن سے ثابت ہے اور اس کا مطلقاً انکار کرنا کفر ہے، اہل سنت کا مشہور فقہی انسائیکلوپیڈیا بہار شریعت جلد اول حصہ اول عقائد متعلقہ نبوت میں پہلا عقیدہ ہی یہ لکھا ہے کہ نبی اس بشر کو کہتے ہیں جسے اللہ عزوجل نے ہدایت کے لئے وحی بھیجی ہو۔
اور اسی عبارت کے نیچے دوسرا عقیدہ یہ لکھا ہے کہ انبیا علیہم السلام سب بشر تھے اور مرد ، نہ کوئی جن نبی ہوا اور نہ عورت۔
انبیا کرام بشر ہیں اس سے کون انکار کرتا ہے جب کہ یہ تو قرآن پاک میں ارشاد ہوا ہے، لیکن اصل مسئلہ یہ ہے کہ یہ لوگ حضور کو اپنے جیسا بشر سمجھتے ہیں یا خود کو حضور جیسا بشر، اگر تو اپنے جیسا بشر سمجھتے ہیں تو جو خصوصیات حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حاصل ہوئیں وہ کسی دوسرے نبی کو نہ حاصل ہو سکیں تو ان کو کیسے حاصل ہو جائیں گی اور اگر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنے جیسا سمجھتے ہیں تو سوائے رب تعالیٰ کی نعمتوں سے حسد کے سوا ان کے ہاتھ کچھ نہ آئے گا کیونکہ رب تعالیٰ تو ہر لمحہ ہر آن اپنے محبوب کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے درجات کو بلندی عطا فرماتا ہے جس کا ثبوت قرآن پاک کی بیشتر آیات میں ہے جیسے و رفعنا لک ذکرک اے محبوب ہم نے آپ کے ذکر کو آپ کے لئے بلند فرما دیا۔
یہاں تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بشر ہونے کا اثبا ت کیا گیا ہے، اور بشر کی کی نفی کو کفر کہا ہے! اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اوصاف عالیہ کا بیان ہے!
بلکل درست ہم بھی اس کے قائل ہیں!
مگر آگے خود اس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بشر کہنے پر گستاخی کا فتوی داغ دیا گیا ہے:
اہل سنت کا نظریہ کہ انبیا ءکرام علیہم السلام بشر ہیں لیکن ہم جیسے نہیں وہ بے مثل ہیں، مخلوق میں سے کوئی بھی ان کے ہم پلہ نہیں۔اس کی مثال آپ یوں سمجھیں کہ اگر کوئی شخص اپنی ماں کو باپ کی بیوی یا باپ کو ماں کا خصم یا شوہرکہے تو اگر چہ یہ بات سچی ہے مگر بے ادب و گستاخ کہا جائے گا ۔
مثال تو یہاں بلکل غلط ہے، کہ مثال دی گئی ہے کہ بات سچی ہے، جبکہ جس کے لئے مثال دی گئی ہے وہاں تو انکار ہے!
یہاں صاحب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بشر مانتے ہیں، لیکن کہتے ہیں کہ ہم جیسے نہیں وہ بے مثل ہیں!
جبکہ قرآن خود یہ مثال بیان کر رہا ہے!
اور یہ بات تو ان کے امام احمد رضا خان نے بھی قرآن کے ترجمہ میں ایک جگہ کی ہے، (جبکہ دوسری جگہ تحریف سے کام لیا ہے)
قُلْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِثْلُكُمْ يُوحَى إِلَيَّ أَنَّمَا إِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ فَاسْتَقِيمُوا إِلَيْهِ وَاسْتَغْفِرُوهُ وَوَيْلٌ لِلْمُشْرِكِينَ (سورة فصلت 06)
تم فرماؤ آدمی ہونے میں تو میں تمہیں جیسا ہوں مجھے وحی ہوتی ہے کہ تمہارا معبود ایک ہی معبود ہے، تو اس کے حضور سیدھے رہو اور اس سے معافی مانگو اور خرابی ہے شرک والوں کو، (ترجمہ احمد رضا خان)
اب یہ تو احمد رضا خان نے خود قرآن کے ترجمہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دوسروں کے جیسا آدمی کہتے ہوئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بشر ہونے کے لئے مثال کا اثبات کیا ہے!
اور یہ درست ہے، قرآن میں کے الفاظ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بشر ہونے میں مثل پر قطعی نص ہے!
اب یہ صاحب کیا احمد رضا خان بریلوی کو گستاخ قرار دیں گے؟
اسی طرح آقائے دو جہاںﷺ کی عظمت والے القاب کے ہوتے ہوئے محض بشر یا بھائی کہنے والوں کو یقیناً بے ادب و گستاخ کہا جائے گا اور نبی کو بشر کہنا مؤمنین کا طریقہ ہر گز نہیں رہا ہے بلکہ کفار کا طریقہ رہا ہے۔
ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ محض بشر سمجھتے ہیں نہ کہتے ہیں، بلکہ ہم انہیں وہ بشر سمجھنے ہیں جو نبی ہیں اور جس پر وحی آتی ہے!
ابھی انہوں نے اوپر یہ عقیدہ بیان کیا :
سب سے اول بات تو یہ ہے کہ انبیائے کرام بشر ہیں اور یہ قرآن سے ثابت ہے اور اس کا مطلقاً انکار کرنا کفر ہے، اہل سنت کا مشہور فقہی انسائیکلوپیڈیا بہار شریعت جلد اول حصہ اول عقائد متعلقہ نبوت میں پہلا عقیدہ ہی یہ لکھا ہے کہ نبی اس بشر کو کہتے ہیں جسے اللہ عزوجل نے ہدایت کے لئے وحی بھیجی ہو۔
اور اسی عبارت کے نیچے دوسرا عقیدہ یہ لکھا ہے کہ انبیا علیہم السلام سب بشر تھے اور مرد ، نہ کوئی جن نبی ہوا اور نہ عورت۔
یہ مسلمانوں کا عقیدہ ہے یا کفار کا؟
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کفار بشر مانتے ، کہتے ہوئے ان پر وحی کے منکر تھے، جبکہ قرآن نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بشر کہا اور اور ان پر وحی کا بھی اثبات کیا!
لہٰذا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بشر کہنا قرآن کا حکم ہے، جو اللہ تعالیٰ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی دیا ہے!
اب کوئی منچلا آکر اللہ اور اس کے رسول پر بھی گستاخی کا حکم نہ لگا دے!
لیکن ان صاحب کا احمد رضا خان بریلوی کے متعلق کیا خیال ہے:
اور یہ بات تو ان کے امام احمد رضا خان نے بھی قرآن کے ترجمہ میں ایک جگہ کی ہے، (جبکہ دوسری جگہ تحریف سے کام لیا ہے)
قُلْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِثْلُكُمْ يُوحَى إِلَيَّ أَنَّمَا إِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ فَاسْتَقِيمُوا إِلَيْهِ وَاسْتَغْفِرُوهُ وَوَيْلٌ لِلْمُشْرِكِينَ (سورة فصلت 06)
تم فرماؤ آدمی ہونے میں تو میں تمہیں جیسا ہوں مجھے وحی ہوتی ہے کہ تمہارا معبود ایک ہی معبود ہے، تو اس کے حضور سیدھے رہو اور اس سے معافی مانگو اور خرابی ہے شرک والوں کو، (ترجمہ احمد رضا خان)
اب یہ تو احمد رضا خان نے خود قرآن کے ترجمہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دوسروں کے جیسا آدمی کہتے ہوئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بشر ہونے کے لئے مثال کا اثبات کیا ہے!
دیکھئے سورہ الاحزاب کی آیت نمبر 32 کا یہ حصہ ملاحظہ فرمائیں .
یٰنِسَآءَ النَّبِیِّ لَسْتُنَّ كَاَحَدٍ مِّنَ النِّسَآءِ
اے نبی کی بیبیوں تم اور عورتوں کی طرح نہیں ہو۔
قارئین کرام غور فرمائیں کہ وہ عورتیں جن کو آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نسبت زوجیت حاصل ہوئی اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے میں ارشاد فرما دیا کہ تم اور عورتوں کی طرح نہیں ہو ،جب رب تعالیٰ نے ان عورتوں کو نسبت رسول کی وجہ سے دیگر عورتوں سے ممتاز فرما دیا تو اور کسی کی کیا جرأت کہ وہ خود کو حضور کی مثل کہے یا حضور کو اپنی مثل کہے۔ العیاذ باللہ تعالیٰ
تو کیا یہاں یہ صاحب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کو بھی نوری مخلوق ثابت کرنا چاہتے ہیں؟
یہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کے لئے احکام واوصاف خصوصیہ کی بات ہے، کہ وہ ان احکام و اوصاف خصوصیہ میں اور عورتوں کی طرح نہیں! وگرنہ بشر ہونے میں وہ بالکل اور عورتوں کی طرح ہیں!
مزید اس ضمن میں احادیث مبارکہ ملاحظہ ہوں
انی لست کاحدکم انی ابیت عند ربی فیطعمنی و یسقینی
بے شک میں تم میں سے کسی کی مثل نہیں ہوں میں اپنے رب کے ہاں رات گزارتا ہوں پس وہی مجھے کھلاتا بھی ہے اور پلاتا بھی۔
امام بخاری نے اپنی صحیح جلد 4 صفحہ 118،123،134 میں ان الفاط کے ساتھ روایت کیا ہے
رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے صوم وصال رکھنے سے منع فرمایا تو ایک مسلمان نے عرض کی بلاشبہ آپ تو صوم وصال رکھتے ہیں ، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا:
ایکم مثلی انی ابیت یطعمنی ربی و یسقینی
تم میں سے کون ہے میری مثل میں تو اس حال میں رات گزارتا ہوں کہ میرا پروردگار مجھے کھلاتا بھی ہے اور پلاتا بھی۔
حوالہ کے لئے دیکھیں
مسند الامام احمد جلد 2 صفحہ 21، 102، 231 اور الجامع الصغیر جلد 1 صفحہ 115 الموطا للامام مالک جلد 1 صفحہ 130 اور سنن الدارمی جلد 1 صفحہ 304 اور جامع الترمذی جلد 1 صفحہ 163 اور سنن ابی داود جلد 2 صفحہ 279 اور صحیح مسلم جلد 3 صفحہ 134
اور ایک روایت صحاح ستہ میں سے تین کتابوں میں پائی جاتی ہے
ایکم مثلی انی ابیت یطعمنی ربی و یسقین
تم میں میرا مثل کون ہے میرا رب مجھے کھلاتا اور پلاتا ہے (بخاری شریف کے علاوہ مسلم شریف کے صفحہ 351 اور ابوداؤد صفحہ 335 پر بھی موجود ہے)
بخاری شریف کی ایک روایت یوں ہے: حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوگوں کو اچھے کاموں کا حکم دیتے تو ایسے اعمال و افعال بتاتے جو وہ بآسانی کر سکتے تھے یہاں پر صحابہ کرام عرض کرتے : انا لسنا کھیئتک یا رسول اللہ
آقا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم ہم آپ کی مثل تو نہیں ہیں۔
یہ تمام نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام و اوصاف خصوصیہ کے متعلق ہے، وگرنہ بشر و انسان ہونے میں تو اللہ تعالیٰ نے خود دوسروں کی مثل قرار دیا ہے! اور یہ مثل احمد رضا خان نے بھی ترجمہ قرآ ن میں کی ہے!
یہ بات انتہائی باعث عار اور گستاخی و بے ادبی کی علت ہے کہ ایک اُمتی اپنی ذات سے بڑھ کر اپنے بے مثال نبی کی مثل ہونے کا دعویٰ کرے۔
انتہائی باعث عار بات تو یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ بشر ہونے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دوسرے بشر و انسان کی مثل قرار دے دے، اور یہ صاحب اس مسئلہ میں قرآن کا انکار کرتے ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بے مثل قررار دیں!
اور بشر ہونے میں نبی صلی اللہ علیہ کی مثل کسی اور بشر سے بیان کرنا، گستاخی ہے ، تو احمد رضا خان بریلوی کو گستاخ قرار دو!
ان ارشادات عالیہ سے یہ بات واضح ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اپنی بشریت کے متعلق تمام اشکالات ختم فرما دئے اور یہ بھی یاد رہے کہ ایکم مثلی کے مخاطب صحابہ کرام ہیں جب اتنی برگزیدہ ہستیاں آپ کی مثل نہیں تو کسی اور کو اس دعوی کی کیا مجال ہو سکتی ہے۔
دعوی ہے کہ قرآن وحدیث سے کہیں یہ ثابت نہیں ہوتا کہ مسلمانوں نے کبھی کسی نبی کو اپنے جیسا بشر کہا ہو!
قرآن اللہ کا کلام ہے، اور اللہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خود اپنے آپ کو دوسروں کی مثل بشر ہونے کہنے کا حکم دیا ہے!
اب آپ معاذ اللہ ! نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مسلمان نہ سمجھتے ہوں ، تو الگ بات ہے!
قرآن وحدیث سے کہیں یہ ثابت نہیں ہوتا کہ مسلمانوں نے کبھی کسی نبی کو اپنے جیسا بشر کہا ہو۔ ہم مسلمان ہیں لہٰذا ہمیں بھی سرکار کا ادب و احترام کرنا چاہیے۔ اس میں قصور جہالت کا ہے یا ان متعصب لوگوں کا جو ادب و احترام سے ہٹ کر نبی کو اپنے جیسا بشر کی رٹ لگائے رکھتے ہیں۔
بلکل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ادب و احترام لازم ہے، لیکن احترام کا مطلب یہ نہیں کہ اپنی اٹکل کی بنا پر قرآن و حدیث کے واضح احکام کا اانکار کرتے ہوئے، نبی صلی اللہ علیہ کو بشر ہونے میں دیگر بشر کی جیسا نہ مانا جائے!
احمد رضا خان نے بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیگر بشر جیسا بشر لکھا ہے!
یہود و نصاریٰ کی سازش و اتباع میں ایسا ہو رہا ہے تاکہ مسلمانوں کے دلوں سے اپنے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عظمت و محبت ختم ہو جائے۔ اس کی نشاندہی علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ نے کی ہے۔
وہ فاقہ کش جو موت سے ڈرتا نہیں ذرا
روح محمد(ﷺ) اس کے بدن سے نکال دو
اس شعر کے تساہل کو نظر انداز کرتے ہوئے عرض ہے، کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت ایمان ہے، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت میں ہے!