• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اہل بدعت کے شبہات کا رد- بدیع الدین شاہ الراشدی رحمہ اللہ

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
صوفیاء کی ایک جماعت نے تو اس سلسلہ میں اس حد تک غلو کیا کہ علم شریعت اور طریقت و تصوف کو جدا جدا بلکہ متضاد قرار دیا یہاں تک کہ اپنی کتابیں جو علم کا خزانہ تھیں، دفن کردیں یا دریا برد کردیں یا جلا ڈالیں۔ کیونکہ ان کے نزدیک جب مقصود اصلی عمل ہے توعلم بیکار ہے بلکہ حقیقت پرستوں کے باعث ننگ و عار ہے "ص457-56"
اس علم دشمنی کا نتیجہ یہ نکلا کہ تصوف اسلام کے مفہوم کی حقیقی تعبیربننے کے بجائے ایک متوازی نظام زندگی بن گیا۔ ابن الجوزی رحمہ اللہ اصطلاحات کی بابت کہتے ہیں۔
زُھد: اسلام میں حُب دنیا سے پرہیز کی تلقین تو کی گئی ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ مال و دولت سے مکمل اجتناب پرتا جائے لیکن صوفیاء کے ہاں زُہد یہی ہے کہ وہ سمجھتے ہیں خواہ مال حلال طریقہ سے کمایا اور نیک راہ میں خرچ کرے فقراء کیساتھ جنت میں نہ جاسکے گا "ص272"
صوفیاء کے خیال میں مال نیک مقاصد کےلئے جمع کرنا بھی توکل کے خلاف اور اللہ کے ساتھ سوء ظن ہے۔ ابن الجوزی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ جو لوگ اس نظرئیے کی وجہ سے مال سے دستبردار ہوگئے انہیں پھر صدقات پر بھروسہ کرنا پڑا اب تو صوفیاء کمانے کی طاقت کے باوجود مسجدوں اور خانقاہوں میں بیٹھ جاتے ہیں اور لوگوں کی خیرات پر بھروسہ کرتے ہیں اور منتظر رہتے ہیں کہ کوئی مالدار صدقہ لے کر آئے اور دستک دے۔ یہ لوگ رسم زہد کی جان کاریوں کا بری طرح شکار ہیں۔ تصوف کی رسم بھی نبھانی ہے اور مال بھی جمع کرنا ہے۔ یہ ان عطیات سے دولت اکٹھی کرتے ہیں ۔ مثلا ابوالحسن متنظم رباط ابن اللحیان کے بسطانی تھے اور زندگی بھر تصوف پوش رہے مرے تو چار ہزار دینار ترکہ چھوڑا۔ صوفیاء کی یہ روش سراسر خلاف اسلام ہے۔ اللہ نے خود مال کی حفاظت کا حکم دیا ہے۔

وَلَا تُؤۡتُواْ ٱلسُّفَهَآءَ أَمۡوَٲلَكُمُ ٱلَّتِى جَعَلَ ٱللَّهُ لَكُمۡ قِيَـٰمً۬ا
ترجمہ: اپنے مال بیوقوفوں کے سپرد نہ کرو مال کو اللہ نے تمہارے لئے" قوت کا موجب"بنایا ہے۔
لباس کے معاملہ میں بھی صوفیاء کا مسلک اسی قسم کا ہے اسلاف تنگدستی کی بناء پرپیوند لگے ہوئے معمولی اور بعض اوقات ایک جوڑا ہونے کی وجہ سے میلے کپڑے پہنتے ہیں لیکن صوفیاء مختلف رنگوں کے کپڑے لیتے ہیں اور ان کے ٹکڑوں کو جوڑ کر لباس بنا لیتے ہیں تاکہ پیوند لگا معلوم ہو- "تلبیس ابلیس ص 286"
ایسے بھی صوفیاء ہیں جو صوف کا لباس پہنتے ہیں تو جبے کی آستینیں ظاہر کردیتے ہیں یا اندر تو نرم لباس پہنتے ہیں اور اس کے اوپر دکھانے کے لئے صوف کا جبہ ڈالدیتے ہیں "ایضا"
اس کو اسلام نے لباسِ شہرت کہا ہے جس سے ریاکاری جھلکتی ہے۔
کھانے کے معاملے میں بھی زہد کے مخصوص مفہوم نے صوفیاء کو مضحکہ خیز حد تک سخت اور انتہا پسند بنالیا ہے۔ مثلا کئی کئی دن تک نہ کھانا۔ جب کھانا تو بہت کم مقدار میں کھانا، تصوف کا لازمہ سمجھا جاتا ہے۔ سہل بن عبداللہ کے متعلق کہا جاتا ہے کہ کچھ مدت تک بیری کے پتے کھاتے رہے پھر کچھ عرصہ بھوسے سے گزارا کیا۔ "ص312"
 
Top