• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اہل حدیث، دیو بندی، شیعہ اور بریلویوں کا "اتحاد"

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
ملک کی اہم دینی و سیاسی جماعتوں نے مختلف مسالک (بشمول شیعہ، دیوبندی، بریلوی اور اہل حدیث ) کے درمیان اتحاد و یکجہتی کے قیام اور فرقہ واریت کے خاتمے سمیت دیگر مقاصد کے حصول کے لئے ”ملی یکجہتی کونسل“ کو بحال کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ اجلاس میں علامہ ابتسام الٰہی ظہیر، علامہ ساجد نقوی سمیت دیگر مسالک کے اعلیٰ نمائندوں کی موجودگی میں کہا گیا ہے کہ:

١۔ کسی بھی فرقہ کو کافر قرار دینا غیر اسلامی ہے۔

٢۔ کسی بھی مکتبہ فکر کی ”دل آزاری“ کا باعث بننے والی تقریر و تحریر سے گریز کیا جائے گا۔


سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہر مسلک کے اعلیٰ قیادت تو عملا" باہم ”شیر و شکر“ ہوکر ایک دوسرے کی ”دل آزاری“ تک سے گریز کرنے کی پالیسی بناتی ہے۔ کسی مسلک اور فرقہ کو کافر یا مشرک قرار دینے کو ”غیر اسلامی“ قرار دیتی ہے۔ جبکہ انہی مسالک کی ”نچلی قیادت“ یا ان مسلکی قائدین کے ”مقلدین“ اس کے بالکل ”برعکس رویہ“ اختیار کرتے ہیں۔ آپ ان تمام مسالک سے وابستہ ”علمائے کرام“ کی تحریر و تقاریر کا ریکارڈ اٹھا کر دیکھ لیں یا ان مسالک سے وابستہ ویب سائٹس اور فورمز کا وزٹ کرلیں۔ سب کی ”متفقہ رائے“ یہی ملے گی کہ صرف ”ہمارا فرقہ و مسلک“ ہی حق پر ہے اور باقی سارے فرقے، باطل، مشرک یا کافر ہیں۔

آج انفارمیشن ٹیکنالوجی کا دور ہے۔ مسلم امت کے پڑھے لکھے لوگوں کی اکثریت اس آئی ٹی کی سہولت کی بدولت تمام جملہ مسالک کے ٹاپ قائدین اور نچلی قیادت کے اس ”تضاد“ پر سخت پریشان اور حیرت زدہ ہیں۔ پاکستان مین جب کبھی بھی ملکی سطح پر کوئی ”مذہبی اتحاد“ وجود میں آیا اس میں اہل حدیث اور اہل تشیع شانہ بشانہ دیگر مسالک کے ساتھ موجود رہے۔ ایک دوسرے کے ساتھ اور ایک دوسرے کے پیچھے نمازیں بھی پڑھتے رہے ۔ لیکن اس کے ساتھ ہی سب کے سب اپنے اپنے فرقہ وارانہ پلیٹ فارم پر ایک دوسرے کی نفی بھی کرتے رہے اور ایک دوسرے پر کیچڑ بھی اچھالتے رہے۔ ع ناطقہ سر بہ گریباں ہے اسے کیا کہئے۔

سُوۡرَةُ آل عِمرَان۔ وَٱعۡتَصِمُواْ بِحَبۡلِ ٱللَّهِ جَمِيعً۬ا وَلَا تَفَرَّقُواْ‌ۚ (١٠٣)

کاش ہم تعلیم یافتہ مسلم نوجوانوں کے دین سے دوری کا سبب بننے والے مختلف مسالک کے اس متضاد رویہ کا کوئی علاج کرسکیں۔ اور فرقہ واریت سے بلند تر ہوکر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامنے کا کوئی راستہ انہیں دکھلا سکیں۔

 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
نوٹ: ”ابلاغ عامہ“ سے وابستہ ہونے کے سبب یہ احقراپنی تحریروں کے ذریعہ عوام الناس تک ”پیغامات“ پہنچا نے کے علاوہ عوام الناس کے مسائل اورافکار پریشاں کو بھی ”متعلقہ حلقوں“ تک پہنچایا کرتا ہے۔ لہٰذا اس احقر کی تحریروں میں موجود ”اعتراضات اور تنقیدوں“ کو اس احقر کے ذاتی خیالات نہ سمجھا جائے۔ صحافت سے وابستہ ہم اہل قلم اکثر و بیشتر عوام الناس کے خیالات کی ہی ترجمانی کرتے ہیں۔ تاکہ سماج کے مختلف ستونوں کے درمیان موجود ”کمیونی کیشن گیپ“ کو ختم یا کم کیا جاسکے۔
 

باذوق

رکن
شمولیت
فروری 16، 2011
پیغامات
888
ری ایکشن اسکور
4,011
پوائنٹ
289
لہٰذا اس احقر کی تحریروں میں موجود ”اعتراضات اور تنقیدوں“ کو اس احقر کے ذاتی خیالات نہ سمجھا جائے۔ صحافت سے وابستہ ہم اہل قلم اکثر و بیشتر عوام الناس کے خیالات کی ہی ترجمانی کرتے ہیں۔
ذاتی طور پر اور فی الحال تو مجھے اس خبر میں کوئی اعتراض والی بات نظر نہیں آتی۔ اور اجلاس میں جو 2 نکات بیان کیے گئے ہیں وہ بھی وقت کا تقاضا ہیں اور معاشرے کی ہر سطح پر اس پر عمل ہونا چاہیے۔
مگر جب ہم نے اپنی یہی رائے اپنے ایک خاص دوست کو بتائی تو موصوف نے چھوٹتے ہی جواب دیا کہ : بس خواب ہے اک دیوانے کا ۔۔۔۔۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
ذاتی طور پر اور فی الحال تو مجھے اس خبر میں کوئی اعتراض والی بات نظر نہیں آتی۔ اور اجلاس میں جو 2 نکات بیان کیے گئے ہیں وہ بھی وقت کا تقاضا ہیں اور معاشرے کی ہر سطح پر اس پر عمل ہونا چاہیے۔
مگر جب ہم نے اپنی یہی رائے اپنے ایک خاص دوست کو بتائی تو موصوف نے چھوٹتے ہی جواب دیا کہ : بس خواب ہے اک دیوانے کا ۔۔۔۔۔
ہا ہا ہا ۔ با ذوق بھائی! کیا خوب انشاء پردازی کی ہے آپ نے۔ اتنے سارے ”اِف اینڈ بٹس“ کے ساتھ تو ہر ”قابلِ اعتراض“ کا ”اعتراض“ اُڑ کر صرف ”قابل“ باقی رہ جائے گا۔ (ابتسامہ) آپ جیسے باذوق اہلِ قلم نے بھی ”سطور“ ہی کو پڑھنے کی زحمت کی۔ کاش کہ آپ کچھ ”بین السطور“ بھی پڑھتے تاکہ اس دھاگہ کا مقصد بخوبی سمجھ سکتے۔ :)
مجھے صرف یہ سمجھا دیجئے کہ اگرلکم دینکم و لی دین کی طرح کے دو متضاد دینی گروپ اہل حدیث اور اہل تشیع کے ٹاپ لیڈرزکسی ”دنیوی یا سیاسی کاز“ کے لئے نہیں بلکہ اس ”مقصد“ کے لئے ”یکجا“ ہورہے ہوں کہ: کسی بھی فرقہ کو کافر قرار دینا غیر اسلامی اور کسی بھی مکتبہ فکر کی ”دل آزاری“ ممنوع قرار پائے تو پھر شیعیت کے ساتھ ساتھ دیو بندیت، حنفیت مسالک کے خلاف ”علمائے کرام“ کے فتاویٰ اور دوسرے تیسرے درجے کے ہمارے لکھاریوں کی جانب سے ان مسالک سے وابستہ افراد کے عیوب کی مسلسل تشہیر و اشاعت کی سرپرستی چہ معنی دارد؟

میں نے تو صرف اس ”تضاد“ کو نمایاں کرنے کی کوشش کی ہے۔ کیا کل کلاں کو ”وسیع تر مسلکی اتحاد“ کے لئے ہم احمدی، آغاخانی، بوہری وغیرہ کے ساتھ بھی اسی طرح کا ”رویہ“ بھی اپنا سکتے ہیں؟؟؟
 

باذوق

رکن
شمولیت
فروری 16، 2011
پیغامات
888
ری ایکشن اسکور
4,011
پوائنٹ
289
کیا کل کلاں کو ”وسیع تر مسلکی اتحاد“ کے لئے ہم احمدی، آغاخانی، بوہری وغیرہ کے ساتھ بھی اسی طرح کا ”رویہ“ بھی اپنا سکتے ہیں؟؟؟
ذرا یہ تو بتا دیجیے کہ آج کی تاریخ تک مسلمانوں کے کس طبقہ کے علماء نے بااتفاق احمدی ، آغا خانی اور بوہرہ کو مسلمانوں کے مسلک کے طور پر پیش کیا ہے؟
مجھے صرف یہ سمجھا دیجئے کہ اگرلکم دینکم و لی دین کی طرح کے دو متضاد دینی گروپ اہل حدیث اور اہل تشیع کے ٹاپ لیڈرزکسی ”دنیوی یا سیاسی کاز“ کے لئے نہیں بلکہ اس ”مقصد“ کے لئے ”یکجا“ ہورہے ہوں کہ: کسی بھی فرقہ کو کافر قرار دینا غیر اسلامی اور کسی بھی مکتبہ فکر کی ”دل آزاری“ ممنوع قرار پائے تو پھر شیعیت کے ساتھ ساتھ دیو بندیت، حنفیت مسالک کے خلاف ”علمائے کرام“ کے فتاویٰ اور دوسرے تیسرے درجے کے ہمارے لکھاریوں کی جانب سے ان مسالک سے وابستہ افراد کے عیوب کی مسلسل تشہیر و اشاعت کی سرپرستی چہ معنی دارد؟
آپ دو مختلف باتوں کو جمع کر رہے ہیں :)
میرے نزدیک یہ دو مختلف معاملات ہیں :
  • اہل حدیث اور اہل تشیع کے ٹاپ لیڈرز کا کسی ”دنیوی یا سیاسی کاز“ کے لئے نہیں بلکہ اس ”مقصد“ کے لئے ”یکجا“ ہونا کہ: کسی بھی فرقہ کو کافر قرار دینا غیر اسلامی اور کسی بھی مکتبہ فکر کی ”دل آزاری“ ممنوع قرار پائے
  • شیعیت کے ساتھ ساتھ دیو بندیت، حنفیت مسالک کے خلاف ”علمائے کرام“ کے فتاویٰ اور دوسرے تیسرے درجے کے لکھاریوں کی جانب سے ان مسالک سے وابستہ افراد کے عیوب کی مسلسل تشہیر و اشاعت کی سرپرستی
پہلے نکتہ کی میں اس لیے تائید کرتا ہوں کہ عصر حاضر میں کفار کے خلاف مسلمانوں کا اس طرز کا اتحاد وقت کا شدید تقاضا ہے
اور دوسرے نکتے سے میں اس لیے اتفاق نہیں کرتا کہ اس کے نتیجے میں ، میں نے اکثر و بیشتر امت کا وسیع تر نقصان ہی دیکھا ہے ، اور فائدہ بہت ہی کم !

میرے اس تبصرے کو پڑھنے والے دوست احباب سے یہ بھی درخواست ہے کہ جوابی تبصرہ کرنے سے قبل اک نظر نیچے درج میرے دستخط میں انگریزی فقرے پر بھی ڈال لیں :)
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
آپ دو مختلف باتوں کو جمع کر رہے ہیں :)
میرے نزدیک یہ دو مختلف معاملات ہیں :
پہلے نکتہ کی میں اس لیے تائید کرتا ہوں کہ عصر حاضر میں کفار کے خلاف مسلمانوں کا اس طرز کا اتحاد وقت کا شدید تقاضا ہے

اور دوسرے نکتے سے میں اس لیے اتفاق نہیں کرتا کہ اس کے نتیجے میں ، میں نے اکثر و بیشتر امت کا وسیع تر نقصان ہی دیکھا ہے ، اور فائدہ بہت ہی کم !
مجھے بھی اسی دوسرے نکتہ سے اختلاف ہے :) اور اس دھاگہ کا اہم ترین مقصد بھی یہی ہے کہ ہم اس ”موجودہ رویہ“ پر نظر ثانی کریں اور ”مثبت کاموں“ کی طرف توجہ، ”منفی کاموں“ کی طرف نہیں
 
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
153
ری ایکشن اسکور
420
پوائنٹ
57
شیعیت کے ساتھ ساتھ دیو بندیت، حنفیت مسالک کے خلاف ”علمائے کرام“ کے فتاویٰ اور دوسرے تیسرے درجے کے لکھاریوں کی جانب سے ان مسالک سے وابستہ افراد کے عیوب کی مسلسل تشہیر و اشاعت کی سرپرستی
فساد کے اصل جڑ کی طرف صحیح رہنمائی کی گئی ہے۔
 

allahkabanda

رکن
شمولیت
مارچ 27، 2012
پیغامات
174
ری ایکشن اسکور
568
پوائنٹ
69
ملک کی اہم دینی و سیاسی جماعتوں نے مختلف مسالک (بشمول شیعہ، دیوبندی، بریلوی اور اہل حدیث ) کے درمیان اتحاد و یکجہتی کے قیام اور فرقہ واریت کے خاتمے سمیت دیگر مقاصد کے حصول کے لئے ”ملی یکجہتی کونسل“ کو بحال کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
شام اور ایران میں یہ یکجہتی کہاں ہے ؟ شام اور ایران سنیوں کے خون سے رنگارنگ ہے اور جب موقع ملا اس کھیل کیلئے یہاں بھی تیاری ہے

اتحاد و یکجہتی عقیدے کی بنیاد پر ہوتی ہے یا وطن کی بنیاد پر ؟ اگر وطن کی بنیاد پر اتحاد و یکجہتی ہونی چاہیے تو پاکستان کے ہندووں اور عیسائیوں نے کیا جرم کیا ہے ؟ انکو بھی کافر قرار نہ دو-

ساجد میر ہو یا ابتسام کرسیوں اور مفادات کے چکر میں ن لیگ میں شامل "داتا کے پجاری" اور "مجوسی شیعہ" کے ساتھی بنے ہوئے ہیں - اللہ انہیں ہدایت دے آمین

مسلک اہلحدیث فرقہ نہیں بلکہ منہج ہے یوسف ثانی صاحب باقی سب فرقے ہیں
 

allahkabanda

رکن
شمولیت
مارچ 27، 2012
پیغامات
174
ری ایکشن اسکور
568
پوائنٹ
69
ن لیگ اور جے یو پی نورانی کا حکومت کیخلاف مشترکہ جدوجہد پر اتفاق
Daily Jang - Urdu News Pakistan - ن لیگ اور جے یو پی نورانی کا حکومت کیخلاف مشترکہ جدوجہد پر اتفاق

لاہور(نمائندہ جنگ، ایجنسیاں) مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں محمد نواز شریف سے جمعیت علماء پاکستان (نورانی) کے وفد نے اویس نورانی کی قیادت میں لاہور میں ملاقات کی جس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر دونوں جماعتوں نے ملک سے کرپشن، مہنگائی، بیروزگاری کے خاتمے اور حکمرانوں سے نجات کیلئے مشترکہ جدوجہد پر اتفاق کیا۔ جبکہ دونوں جماعتوں کے درمیان سیاسی و انتخابی اتحاد کیلئے چھ رکنی کمیٹی قائم کر دی گئی۔جس میں (ن) لیگ کی جانب سے ممنون حسین‘ خواجہ سعد رفیق‘ مشاہد اللہ خان جبکہ جے یو پی کی جانب سے اویس نورانی‘ پیر اعجاز ہاشمی اور قاری زوار بہادر کمیٹی کے ممبران ہوں گے۔ پیر کو جاتی عمرہ رائیونڈ میں (ن) لیگ کے صدر میاں نواز شریف سے ملاقات کرنیوالے وفد میں اویس نورانی کے علاوہ پیر اعجاز ہاشمی‘ قاری زوار بہادر بھی شامل تھے جبکہ اس موقع پر (ن) لیگ کے سیکرٹری اطلاعات مشاہد اللہ خان، خواجہ سعد رفیق اور ڈاکٹر آصف کرمانی بھی موجود تھے۔ ملاقات کے دوران میاں محمد نواز شریف کا کہنا تھا کہ حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان آگے کی بجائے پیچھے جا رہا ہے اور ملکی مسائل میں بھی دن بدن خطرناک حد تک اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب اقتدار پر قابض حکمرانوں کا ایجنڈا صرف کرسی بچانا ہو تو پھر ملک تباہ ہی ہوتے ہیں مگر ہم حکمرانوں کو اس ملک کی قسمت سے کسی بھی صورت کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے اور ان کا راستہ روکنے کیلئے ہر آپشن استعمال کرینگے۔
 

عکرمہ

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 27، 2012
پیغامات
658
ری ایکشن اسکور
1,870
پوائنٹ
157
اتحاد نہ کرنا
علامہ ناصرالدین البانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:’’اتحاد کا مطلب ہے طرفین میں کچھ ایسے امور پر اتفاق ہونا جس کی بابت دونوں ایک دوسرے کی نصرت اور پشت پناہی کریں یہ اتحاد اسلام میں حرام ہے،اللہ تعالیٰ نے ظالموں کی طرف صرف جھکنے پر ہی جہنم کی وعید دی ،فرمایا:
وَ لَا تَرْكَنُوْۤا اِلَى الَّذِيْنَ ظَلَمُوْا فَتَمَسَّكُمُ النَّارُ وَ مَا لَكُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ مِنْ اَوْلِيَآءَ ثُمَّ لَا تُنْصَرُوْنَ(سورۃ ھود:۱۱۳)
’’جو لوگ ظالم ہیں ان کی طرف مائل نہ ہونا،نہیں تو تمہیں دوزخ کی آگ آلپٹے گی اور اللہ کے سوا تمہارا کوئی کارساز نہ ہوگا پھر تم مدد نہیں کئے جاؤ گے‘‘
مزید برآں یہ کہ اس اتحاد کے لوازم میں یہ بات شامل ہے کہ یہ ایک دوسرے سے اظہار قربت و مودت کریں جبکہ یہ امر اسلامی عقیدہ الولاوالبراءمیں خلل انداز ہوتا ہے۔یہ الولاء(اللہ کے دوستوں سے دوستی)اورالبرا(اللہ کے دشمنوں سے برأت)ایمان کی زنجیر کے مضبوط ترین جوڑ ہیں۔اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
وَ مَنْ يَّتَوَلَّهُمْ مِّنْكُمْ فَاِنَّهٗ مِنْهُمْ(سورۃ المائدہ:۵۱)’’ اگر تم میں سے کوئی ان کو اپنا رفیق بناتا ہے تو اس کا شمار بھی پھر انہی میں ہے‘‘
رسول اللہﷺنے فرمایا:’’اَلْمَرْءُ مَعَ مَنْ اَحَبَّ‘‘
‘‘آدمی اسی کے ساتھ ہوگا جس سے وہ محبت کرے’’(صحیح بخاری و مسلم)
(سیاست شرعیہ کے متعلق دور حاضر کے کچھ مسائل:ص،۸)
 
Top