شاہد صاحب آپ ایسے علم رکھنے والے ہیں جن کو عربی نہیں آتی اور علمی جواب طلب کرنے پر آلتو فالتو بکواس کمنٹ ۔۔۔۔۔ ہا ہا ہا یا للعجب
واذا خاطبهم الجاهلون قالوا سلاما
ترجمہ کہیں سے دیکھ لینا
علمی جواب طلب کرنے کے نہ آپ حق دار ہیں اور نہ ہی علم و تحقیق سے آپ کا کوئی تعلق ہے۔ جب یہ آپ کا میدان ہی نہیں تو اس میں قدم رکھنے کا کیا فائدہ؟؟؟
مقلد محمد یوسف صاحب علم جاننے کو کہتے ہیں اور جاننے کے لئے اب عربی زبان شرط نہیں ہے کیونکہ قرآن، احادیث اور دیگر اہم کتب کے تراجم ہوچکے ہیں ان کو پڑھ کر بھی انسان علم حاصل کرسکتا ہے اور جہاں سمجھ میں نہ آئے وہاں اہل علم رہنمائی کے لئے موجود ہیں۔ لگتا ہے کہ عربی زبان نہ جاننے والا آپ کے نزدیک اہل علم کہلائے جانے کے لائق نہیں۔ تو آپ میری فکر نہ کریں کیونکہ میں حیات ہوں ان شاء اللہ کبھی بھی عربی زبان سے واقفیت حاصل کرلونگا۔اور ویسے بھی میں ایک عام انسان ہوں میرے لئے عربی زبان نہ جاننا کوئی بہت بڑا مسئلہ یا طعن نہیں ہے۔ آپ اپنے امام کا ماتم کیجئے اورسب سے پہلے انھیں اہل علم کی فہرست سے خارج کرکے جہلاء کی فہرست میں داخل کریں کیونکہ ابوحنیفہ کو عربی زبان نہیں آتی تھی۔
تاریخ ابن خلکان میں ’’نام نہاد امام‘‘ ابوحنیفہ کے بارے میں مندرج ہے: ’’ایسا بڑا امام جس کی دیانت اور ورع میں کوئی طعنہ نہیں نہ ان کی ذات میں، سوائے عربیت کی کمی کے کوئی عیب نہ تھا۔(تاریخ ابن خلکان، جلد2، صفحہ 296)
محمد یوسف صاحب کاش آپ ابوحنیفہ کے دور میں ہوتے تو کم از کم انکی کلاسیں لے کر انھیں عربی ہی سکھا دیتے۔یہ امت مسلمہ کی کتنی بڑی بدنصیبی اور شیطان کی خوش نصیبی ہے کہ آج ایک عربی نہ جاننے والا شخص ’’امام اعظم‘‘ کے بھاری بھرکم لقب سے ملقب ہے۔انا اللہ وانا الیہ راجعون!