السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
آپ بلکل غلط سمجھے! میرے کلام کو ذرا غور سے پڑھیں!
اہل سنت کی با سند و صحیح روایات کے مقابلہ میں پادریوں اور رافضیوں کی تاریخ پیش کرنے کا کہا ہے!
اسرائیلیات روایت کرنے کا نہیں! اسرائیلیات روایت کرنے کے لئے تو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث موجود ہے!
اور آپ نے پاردیوں کی لکھی تاریخ اہل سنت والجماعت کی صحیح روایات کے مقابلہ میں پیش کی ہے!
فرق یہ ہے کہ ابن کثیر رحمہ اللہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی حدیث کے تحت اسرائیلات روایت کرتے ہیں، نہ کہ آپ کی طرح اہل سنت والجماعت کی باسند وصحیح روایات کے مقابلہ میں!
نہیں! یہ زندیقیت آپ کے حصہ میں ہی آئی ہے، اور ابن کثیر رحمہ اللہ آپ کی اس تہمت و ہفوات سے بری ہیں! الحمد للہ!
معیار ہمارا دہرا نہیں! آپ کا معیار تو اسی تھریڈ میں واضح کیا جا چکا کہ ایک روایت کو کبھی رد کرنے کے لئے اٹکل پچو لگاتے ہیں! اور کبھی اسی کو درست ثابت کرنے کے لئے بھی دلیل دیتے ہیں!
جہالت کی معراج ہے!
صرف روایت پیش کرنے سے کوئی زندیق نہیں ہو جاتا، اہل سنت کی باسند وصحیح روایات کے مقابلہ میں کسی پادری یا رافضی کی لکھی تاریخ پیش کرنے کو زندیقیت کہا ہے!
بندہ اگر ڈھیٹ و بے حیا ہو جائے تو کچھ نہیں کیا جا سکتا!
وہ کہتے ہیں کہ گر بے حیا باشد ہرچہ خواہی کن!
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ عَنْ زُهَيْرٍ حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ حَدَّثَنَا أَبُو مَسْعُودٍ عُقْبَةُ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ مِمَّا أَدْرَكَ النَّاسُ مِنْ كَلَامِ النُّبُوَّةِ إِذَا لَمْ تَسْتَحْيِ فَافْعَلْ مَا شِئْتَ.
ہم سے احمد بن یونس نےبیان کیا ، ان سے زہیر نے، کہا ہم سےمنصور نےبیان کیا ، ان سے ربعی بن حراش نے، کہا ہم سے ابومسعود عقبہ بن عمرو نےکہاکہ نبی کریم ﷺ نےفرمایا ،لوگوں نےاگلے پیغمبروں کےکلام جوپائے ان میں یہ بھی ہے کہ جب تجھ میں حیانہ ہو تو پھر جوجی چاہے کر۔
صحيح البخاري: كِتَابُ أَحَادِيثِ الأَنْبِيَاءِ
صحیح بخاری: کتاب: انبیاء ؑ کے بیان میں
آپ کی پٹاری خالی ہو چکی ہے! اور اہل سنت کے دلائل کا آپ کے پاس کوئی جواب نہیں!
لے دے کہ ایک پادری کی تاریخ ہے، ویسے نفی تو اس میں بھی نہیں! لیکن یہ بحث میں کرنے کے خواہاں نہیں، اور نہ اس کی حاجت ہے!
اگر اہل سنت کی روایات میں آپ کے پاس کوئی دلیل ہے تو پیش کیجئے! اور یاد رہے با حوالہ پیش کیجئے گا!
رہی بات آپ کے غلط بیانی و تضاد بیانی کی! وہ تو ہم نے اقتباس کے ساتھ پیش کر دی ہے!
آپ ہٹ دھرمی و بے شرمی اختیار کرتے ہوئے نہ مانیں! اس کا کوئی علاج نہیں!
جیسا کہ اوپر حدیث میں بھی بیان ہوا ہے!
وما علينا إلا البلاغ