• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اہل حدیث کی دعوت

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
اہل حدیث کی دعوت

علامہ احسان الہی ظہیر شہید رحمہ اللہ​
خطبہ مسنونہ کے بعد:
فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ السَّمِیْعِ الْعَلِیْمِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
یٰٓایُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُقَدِّمُوْا بَیْنَ یَدَیِ اللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ اِنَّ اللّٰہَ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ یٰٓایُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَرْفَعُوْٓا اَصْوَاتَکُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ وَلَا تَجْھَرُوْا لَہٗ بِالْقَوْلِ کَجَھْرِ بَعْضِکُمْ لِبَعْضٍ اَنْ تَحْبَطَ اَعْمَالُکُمْ وَ اَنْتُمْ لَا تَشْعُرُوْنَ (الحجرات:۱‘۲)
حضرات!
حقیقی بات یہ ہے کہ میں خود بھی انتہائی تھکا ہوا اور میرا جسم اور گلا بھی تھکا ہوا ہے۔ آج ہی میں کراچی سے لاہور پہنچا ہوں۔ کل ساہیوال میں ہمارا جلسہ عام بھی ہے۔اس کے انتظامات کے لئے میں کراچی سے جلدی آگیا تھا۔ رات ہی کو ایک جلسے سے ساڑھے تین بجے کے قریب واپس ہوٹل پہنچا۔ پھر صبح آٹھ بجے کی فلائٹ تھی‘ اس لئے نماز کے بعد سونے کی بھی فرصت نہ ملی۔ ساہیوال کے جلسہ عام کے انتظامات کے لئے دفتر پہنچا کہ اتنی دیر میں خبر آئی کہ ہماری جماعت کے نامور عالم اور خطیب حضرت مولانا حافظ عبد الغفور صاحب کا انتقال ہو گیا ہے۔ وہ جمعیت اہل حدیث پاکستان کے صوبہ پنجاب کے امیر اور ہماری جماعت کے انتہائی نامور بزرگ اور سرکردہ علماء میں سے ایک تھے۔ میرا خیال یہ تھا کہ میں معذرت کر لیتا لیکن مجھے کچھ اس طرح کی آوازیں سنائی دیں کہ جناب ہم احسان الٰہی ظہیر کو اس علاقے میں نہیں آنے دیں گے۔(1) میرا خیال یہ ہے کہ ابھی تلک اہل حدیثوں نے رب کے سوا کسی کو قادر و مختار نہیں سمجھا ہے۔ لاہور میں یہ میرے لئے پہلی دفعہ ایسی بات سننے میں آئی ہے۔
ہم نے اس لاہور میں اللہ کے فضل و کرم سے اٹھارہ سال بتائے ہیں۔ ان اٹھارہ سالوں میں پیپلز پارٹی کی جابرانہ حکومت کو بھی دیکھا ہے اور یحییٰ خان کے دور کو بھی دیکھا ہے۔ ایوب خان کا دور بھی دیکھا ہے اور اب ضیاء الحق کا دور بھی دیکھ رہے ہیں۔ کم از کم ہم فقیروں کے بارے میں کبھی کسی کو یہ کہنے کی جرات نہیں ہوئی ہے کہ وہ ہماری قسمت اور ہمارے مقدر کا مالک ہے۔
سن لو! ہم نے روز اول سے ایک ہی بات جانی ‘ ایک ہی چیز سمجھی اور ایک ہی چیز پر ایمان رکھا ہے اور وہ یہ ہے کہ
لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ یُحْیٖی وَیُمِیْتُ۔ (الاعراف:۱۵۸)
کائنات میں کوئی ایسی ہستی نہیں ہے جو کسی کی موت و حیات کی مالک ہو۔ موت و حیات کا مالک اگر ہے تو صرف رب ذوالجلال ہے۔
اس لحاظ سے میں یہ سمجھتا ہوں کہ کسی بھی مسئلے کو حل کرنے کے لئے غنڈہ گردی کی بات کبھی بھی شریفانہ بات نہیں ہوتی ہے۔ کسی کو کسی مسئلے پر اختلاف ہو ‘ مسئلے سے اختلاف رکھنے والے کا حق ہے کہ شریفانہ طور پر اختلاف کرے۔ بیان کرنے والا بھی شریفانہ طور پر کرے لیکن یہ کسی کو حق نہیں دیا جا سکتا کہ وہ یہ کہے کہ اس کی مرضی کے مطابق بات کی جائے وگرنہ بات نہ کی جائے۔
سن لو!
میں صرف ایک بات کہنا چاہتا ہوں اور وہ بات یہ ہے کہ اہل حدیث کے نزدیک صرف وہ بات کرنی چاہئے جو رب کی رضا کے مطابق ہو‘ صرف وہ بات کرنی چاہئے جو محمدﷺ کے فرمان کے مطابق ہو۔ کوئی بات کہنے والا کتنا بڑا کیوں نہ ہو‘ اگر رب کے قرآن میں نہیں ہے‘ محمد ﷺ کے فرمان میں نہیں ہے کعبے کے رب کی قسم اسے مارشل لاء کی تائید حاصل ہو‘ ساری کائنات اسے مان لے اہل حدیث کا فرزند اسے ماننے کے لئے تیار نہیں ہو سکتا ہم یہ سمجھتے ہیں کہ کتاب و سنت اور اس کی دعوت اللہ کے فضل و کرم سے ہماری دعوت ہے۔ کوئی شخص اگر ہم سے کتاب و سنت کے بارے میں مباحثہ کرنا چاہے ہم اس کے ساتھ مباحثے کے لئے تیار ہیں لیکن کسی بھی وقت آدمی کو شریفانہ طرز عمل نہیں چھوڑنا چاہئے۔
اسلام کے اندر دھمکی دینا جائز ہے نہ کسی کو دھمکانا جائز ہے۔ ہاں مسائل پہ اختلاف ہوتا ہے ۔ ہم بھی اختلاف کرتے ہیں‘ لوگوں کو بھی حق ہے کہ ہم سے اختلاف کریں۔ جس کے اندر اختلاف برداشت کرنے کا مادہ موجود نہ ہو اس کو پہلے اختلاف کی بات نہ کرنی چاہئے۔
ہماری دعوت بالکل واضح اور صاف دعوت ہے اور ہم پوری کائنات کو ایک بات سنانا چاہتے ہیں۔ کئی میرے احباب میرے دوست ایسے ہوں گے جو مسلک اہل حدیث سے وابستہ نہ ہوں گے‘ مجھے ان سے بھی کوئی اختلاف نہیں۔ کئی ایسے لوگ ہوں گے جو مسلک اہل حدیث سے وابستہ ہیں میں ان سے بھی کوئی بات نہیں کہنا چاہتا۔ میری دعوت سب کے لئے عام ہے۔
میں یہ کہتا ہوں‘ سن لو !
ہم کائنات کے لوگوں کو کسی بڑے کی بڑائی کی طرف نہیں بلاتے‘ ہم کائنات کے باسیوں کو کسی عظیم کی عظمت نہیں منواتے۔ ہم کائنات کے لوگوں کو اگر بلاتے ہیں تو رب کبریا کی طرف بلاتے ہیں اگر جھکاتے ہیں‘ تو احکم الحاکمین کی بارگاہ میں جھکاتے ہیں‘ اگر پیار کی دعوت دیتے ہیں تو اکیلے محمد ﷺ کے پیار کی دعوت دیتے ہیں۔ ہماری دعوت کسی بستی کی دعوت نہیں‘ ہماری دعوت کسی گروہ کی دعوت نہیں‘ ہماری دعوت کسی بڑے کی دعوت نہیں۔ ہم نے اس کو بڑا مانا ہے کہ عرش والے نے جس کو کہا
وَرَفَعْنَا لَکَ ذِکْرَکَ۔ (الانشراح:۴)
ہم نے تجھ کو بڑا بنایا ہے اور اس بڑے کے مقابلے میں کوئی ہو‘ ایرا ہو یا غیرا ہو‘ نتھو ہو یا خیرا ہو‘ اس کی بات کو ہم محمد ﷺ کی بات کے مقابلے میں ماننے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ اگر کسی کو اس سے اختلاف ہے تو ہوا کرے۔ ہمارے ساتھ دلیل کے ساتھ بات کرے‘ ہمارے ساتھ برہان کے ساتھ بات کرے۔
ہم یہ سمجھتے ہیں شریعت سرور کائنات پہ ختم ہو گئی ہے۔ جو یہ کہتا ہے کہ محمد کریمﷺ کے بعد کسی اور کی بات شریعت ہے وہ سرور کائنات کی ختم نبوت پہ ڈاکہ ڈالتا ہے۔ شریعت محمد رسول اللہ ﷺ پہ ختم ہوئی۔ اس لئے کہ احکم الحاکمین نے رحمتہ للعلمین کی زندگی میں کہا
اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَاَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ وَرَضِیْتُ لَکُمُ الْاِسْلَامَ دِیْنًا۔ (المائدہ:۴)
اے میرے نبیؐ! میں نے آج تم پہ اپنے دین کو مکمل کر دیا۔ شریعت مکمل ہو گئی اور مکمل اس پیالے کو کہتے ہیں جس کے اندر ایک قطرہ کے ڈالے جانے کی گنجائش باقی نہ ہو۔
لوگو! ایمان سے بتلائو جو پیالہ پانی سے بھرا ہوا ہو اور اس میں کچھ اور پانی بھی ڈالے جانے کی گنجائش ہو کبھی کوئی عقل مند یہ نہیں کہہ سکتا کہ یہ پیالہ مکمل بھرا ہوا ہے۔ مکمل بھرا ہوا پیالہ اس پیالے کو کہیں گے جس کے اندر پانی کا ایک قطرہ بھی نہ ڈالا جا سکے۔ اگر ایک قطرے کی بھی گنجائش باقی ہو تو پیالہ مکمل بھرا ہوا نہیں ہو گا۔
ہم یہ کہتے ہیں کہ ہم نے نہیں کہا‘ عرش والے نے کہا ہے
اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَاَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ وَرَضِیْتُ لَکُمُ الْاِسْلَامَ دِیْنًا۔
میں نے آج دین مکمل کر دیا۔ جو یہ کہتا ہے کہ نبی کے زمانے کے بعد کی کہی ہوئی بات بھی دین ہے‘ اس نے محمد ﷺکے دین کو مکمل نہیں مانا ہے۔اور جائو ہم کو پھانسی پہ لٹکائو‘ ہمارے راستے روکو‘ ہم کو گالیاں دو‘ ہم کو برا بھلا کہو‘ ہمارے خلاف جھوٹے الزامات لگائو‘ جو جی چاہے کر لو۔ ہم امام کائنات کے سوا کسی کی بات کو دین ماننے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ تمہارے یہ مولوی‘ یہ ملوانے‘ تمہارے یہ لیڈر‘ یہ سیانے‘ سارے ایک طرف‘ آمنہ کا لال ایک طرف۔ کعبے کے رب کی قسم ہے ساری کائنات کو چھوڑا جا سکتا ہے محمد کریم ﷺ کے دامن کو چھوڑا نہیں جا سکتا۔ جائو ہم سے زیادہ شریعت کا ماننے والا چشم فلک نے کبھی نہ دیکھا۔ شریعت کو ماننے والا وہ ہے جو شریعت میں کمی کرے‘ نہ شریعت میں زیادتی کرے۔ جو کمی کرے وہ بھی نہیں مانتا‘ جو زیادتی کرے اس نے بھی محمد ﷺ کو اپنا پیر و مرشد نہیں مانا۔
ہماری محبت؟
ہمارا پیار سن لو۔ ہماری محبت کیسی ہے ؟ ہمارا پیار کیسا ہے؟
آج بات ہو جائے۔ میں بات بتلا دینا چاہتا ہوں۔
ہماری محبت ہرجائی نہیں ہے‘ ہمارا پیار ہرجائی نہیں کہ یہاں بھی دل لگایا وہاں بھی دل لگایا۔ ہم نے تو مدینے والے کو دیکھا۔ اس کے بعد اب کسی کے دیکھنے کی حسرت ہی نہیں رہی۔
واحسن منک لم ترقط عینی
خلقت مبرء ا من کل عیب
و اجمل منک لم تلد النساء
کانک قد خلقت کما تشاء
اس لئے کہ اس کو دیکھنے کے بعد ہمیں کسی کے دیکھنے کی حسرت ہی نہیں رہی۔
سب کچھ خدا سے مانگ لیا تجھ کو مانگ کر
اٹھتے نہیں ہیں ہاتھ میرے اس دعا کے بعد​
یا کوئی اس جیسا چہرے والا ہو تو دکھا دو‘ ماننے کے لئے تیار ہیں۔
تم کن کو منوائو گے؟
ہم نے مانا ہے تو مدینے والے کو‘
جی لگایا ہے تو مدینے والے سے‘
دل میں بسایا ہے تو مدینے والے کو۔ اس کو جس کے بارے میں حسان بن ثابت نے کہا تھا کہ
واحسن منک لم تر قط عینی
واجمل منک لم تلد النساء
تجھ سے خوبصورت چہرہ کسی ماں نے جنا ہی نہیں اور تجھ سے حسین وجود کسی آنکھ نے دیکھا ہی نہیں۔ آقا تیرے حسن کی کیا تعریف کروں؟
ایسا معلوم ہوتا ہے کہ پیدائش میں‘ روز ازل میں تو رب کی بارگاہ میں کھڑا ہو کے کہتا تھا کہ رب مجھ کو ایسا بناتا جا۔ تو کہتا چلا گیا رب بناتا چلا گیا۔
کوئی ایسا ہو تو دکھائو ؟
ہماری نگاہوں میں کوئی نہیں جچتا ۔ ہم نے مانا ہے تو اس کو‘ جانا ہے تو اس کو‘ دل میں بسایا ہے تو اس کو اور کسی کی سنت کو سینے سے لگایا ہے تو اس کی۔
تمہیں دیکھ کے مان لیں کہ تم نے بل پیش کیا؟
جائو شریعت اور چیز شریعت بل اور چیز۔
کوئی اہل حدیث اہل حدیث نہیں ہو سکتا جب تک کہ شریعت کو نہ مانے اور کوئی مسلمان اس وقت تک مسلمان نہیں کہلا سکتا جب تک محمد ﷺ کے بعد شریعت کو مکمل نہ مانے۔ جس بل کے اندر یہ کہا جائے کہ آج کی قومی اسمبلی کے ممبر جو فیصلہ کریں وہ بھی شریعت ہے۔ تم اس کو مان لو احسان الٰہی ظہیر اس کو ماننے کو تیار نہیں ہے۔ اور یہ قومی اسمبلی ؟ ساری کائنات کی اسمبلیاں اکٹھی ہو جائیں‘ محمد ﷺ کے رب کی قسم ہے ساری کائنات کے مسلمان اکٹھے ہو جائیں‘ سب کی بات مل کے بھی محمد ﷺ کے دین کا حصہ نہیں بن سکتی۔
تم کہتے ہو فقیہوں کی بات مان لو‘
ملائوں کی بات مان لو‘
قومی اسمبلی کے ممبروں کی بات مان لو۔
جائو ضیاء الحق کی مانتا ہوں نہ اس کے چمچوں کی مانتا ہوں۔ مجھ کو منوانا ہے تو رب کا قرآن لے کے آئو‘ محمد ﷺ کا فرمان لے کے آئو۔ مجھ کو منوانا ہے تو عرش والے کا قرآن لا‘ مدینے والے کا فرمان لا۔
اور ہم کو ڈراتے ہو ؟
جن کی ماؤں نے ان کو گڑھتی (گھٹی) دیتے ہوئے منت یہ مانی تھی اللہ تیرے نام پہ جنا‘ تیری راہ میں وقف ہے۔
ہم کو ڈراتے ہو جنہوں نے سبق ہی یہ پڑھا ہے
اِنَّ صَلَاتِیْ وَنُسُکِیْ وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِیْ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ۔ (الانعام:۱۶۲)
غیر اللہ کے سامنے جھکنے والا سر نہیں ہے۔
جفا کی تیغ سے گردن وفا شعاروں کی
کٹی ہے برسر میداں مگر جھکی تو نہیں
اور اس کی زندہ مثال خدا کے فضل و کرم سے ہم ہیں‘ یہ ہمارے ساتھی ہیں اور ان شاء اللہ جب تک ہم زندہ ہیں محمد ﷺ کے دین کے اندر کوئی خلل اندازی نہیں کر سکتا۔ کوئی رخنہ اندازی نہیں کر سکتا‘ کوئی اضافہ نہیں کر سکتا‘ کوئی ترمیم نہیں کر سکتا۔

واخر دعوانا ان الحمد للہ رب العلمین​

------------------------------------------------------------------------------

1- ان دنوں جماعت اسلامی کی جمعیت اہل حدیث سے چپقلش عروج پر تھی۔ جماعت اسلامی جنرل ضیاء الحق کے ایماء پر شریعت بل کی حمایت میں اپنی تمام تر توانیاں صرف کر رہی تھی۔ جب کہ علامہ شہیدؒ شریعت بل کے نمایاں ترین ناقدین میں سے تھے۔ آپ نے تحریر و تقریر کے ذریعے شریعت محاذ کے دلائل کا تارو پود بکھیر کے رکھ دیا۔ پاکستان کے مختلف شہروں میں بڑے بڑے جلسہ ہائے عام میں آپ نے شریعت بل کی مخالفت کی اور ثابت کیا کہ شریعت محمدیﷺ اور شریعت بل دو علیحدہ چیزوں کا نام ہے۔ احباب جماعت اسلامی کا یہ عمومی رویہ ہوتا ہے کہ شریعت کی جو تعبیر مولنا مودودی یا دیگر اکابرِ جماعت کریں‘ وہی عین اسلام ہے باقی سب کفر۔ کسی بھی سیاسی یادینی تحریک کے لئے وہ قیادت کے امیدوار ہوتے ہیں۔ علامہ شہیدؒ کی شریعت بل کی مخالفت کی وجہ سے جماعت اسلامی کی قیادت کے لئے بڑی دشواریاں پیدا ہوئیں۔ جماعت اسلامی کی طرف سے مارشل لاء کی غیرمشروط حمایت کی وجہ سے رائے عامہ بھی ان کے خلاف تھی۔ جب کہ علامہ شہیدؒ مارشل لاء کے بھی سخت ترین ناقد تھے۔ اس لئے انہیں ’’حریت فکر کا مجاہد‘‘ سمجھا جاتا تھا۔ شریعت محاذ اور جماعت اسلامی نے خاصی کوشش کی کہ اہل حدیث علماء میں بھی شریعت بل کے حوالے سے اختلاف و انتشار پیدا کیا جائے۔ اس سلسلے میں انہیں جنرل ضیاء الحق کی حکومت کی مکمل سرپرستی بھی حاصل رہی۔ لیکن انہیں اس میں کوئی خاص کامیابی نہ مل سکی۔ ان مختلف عوامل کی وجہ سے جماعت اسلامی کی قیادت کا لہجہ علامہ شہیدؒ کے خلاف سخت سے سخت تر ہوتا چلا گیا۔ حتی کہ جماعت اسلامی کے موجودہ امیر قاضی حسین احمد (جو کہ ان دنوں جماعت کے سیکرٹری تھے) نے اخبارات میں یہ بیان جاری کیا کہ ہم مخالفین شریعت بل کے خون سے سڑکیں سرخ کر دیں گے۔ قدرتی بات ہے کہ جب مرکزی قیادت کے جذبات کا یہ عالم ہو گا تو مقامی جماعتوں کے جذبات کا کیا حال ہو گا۔ وہ بھی لامحالہ اپنی مرکزی قیادت کی طرح بے حال ہو جائیں گی۔ کچھ ایسی ہی صورت حال اس علاقے میں تھی۔ یہاں کی مقامی جماعت اسلامی اوراسلامی جمعیت کی طرف سے یہ اعلان تھا کہ اگر علامہ ظہیر نے اس جلسے میں شرکت کی تو ہم ان کو یہ کر دیں گے وہ کر دیں گے۔ شہید اسلام اپنے چند مخلص خادموں (جن میں یہ گناہ گار بھی شامل تھا) کی معیت میں اس جلسے میں گئے۔ آپ کی یہ ذرہ نوازی تھی کہ آپ نے ہمیں بطور خاص فون کر کے بلایا تھا۔ میرے ساتھ میرے بھائی ابوبکر قدوسی اور میرے ماموں زاد بھائی رانا محمد جاوید رفیق بھی تھے۔ بحمداللہ آپ کے رعب اور دبدبے کے سامنے شریعت بل کے کسی حامی کو جرأت نہ ہوئی کہ وہ کوئی حرکت کر سکے۔

ماخوذ از خطباتِ احسان
مرتبہ عمر فارق قدوسی​
 

مقلدہ

مبتدی
شمولیت
مارچ 06، 2012
پیغامات
2
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
0
اگر اھل حدیث حق پر ھے تو ان میں درجنوں جماعتیں کیوں ھے جمعیت اھل حديث
امراے اہل حدیث
غرباے اہل ہديث
جماعة الدعوھ
فرحت ھاسمی
الھدی اہل حدیث
مرکزی اھل حديث
سرحدی اھل حديث
لکہوی گروپ
احسان الہی شہید گروپ
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
اگر اھل حدیث حق پر ھے تو ان میں درجنوں جماعتیں کیوں ھے جمعیت اھل حديث
امراے اہل حدیث
غرباے اہل ہديث
جماعة الدعوھ
فرحت ھاسمی
الھدی اہل حدیث
مرکزی اھل حديث
سرحدی اھل حديث
لکہوی گروپ
احسان الہی شہید گروپ
اوہ بہنا
میں جواب میں اگر کہوں کہ تقلیدی حق پر ہیں تو پھر ان میں کتنی جماعتیں ہیں ۔؟ (اور وہ شاید آپ کو بھی معلوم ہوگا کہ کتنی جماعتیں ہیں اور ان کے نام کیا ہیں اور ان کے مشن کیا ہیں نام بتانے کی ضرورت نہیں) اور بعض بعض کو کافر ومشرک بھی کہتی ہیں اوروہ بھی برملا پوشیدہ نہیں ۔تو پھر اب اس بات کا کون جواب دے گا؟
نام چاہے جو مرضی رکھ لو کالا رکھو یا چٹا رکھو پر تعلیم وتبلیغ وہی ہو جو ہمارے آقائے دوجہاںﷺ لے کر آئے۔تو اسی میں دنیا وآخرت کی کامیابی ہے۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
اوہ بھای کیا ہوا ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ جواب دو نا ھم تو مقلد ہے تقلید کرتے ہیں نا تو ظاہر بات ہے امام زیادہ تو مقلدین میں فرقے بھی زیادہ
بہنا سب سے پہلے تو مجھے یہ بتائیں کہ آپ کتنے اماموں کی تقلید کرتی ہیں ؟ کیونکہ آپ نے خود ہی کہا کہ ’’ ظاہر بات ہے امام زیادہ تو مقلدین میں فرقے بھی زیادہ‘‘ یہ تو حقیقت آپ نے ابھی منکشف کی ہے کہ مقلدین ایک امام ابوحنیفہ کی نہیں بلکہ بہت ساروں کی تقلید کرتے ہیں۔اور اس کے علاوہ ایک بات یہ بھی کہ آپ کو ابھی تک اتنا بھی نہیں معلوم کہ فرقہ اور جماعت میں کیا فرق ہے۔؟ پلیز ان دونوں میں فرق اچھی طرح جان لیں۔ایک ہی امام کی تقلید کے دعوے دار کتنے فرقوں اور جماعتوں میں بٹے ہوئے ہیں۔اور ایک دوسرے کو کافر ومشرک کے القابات سے بھی بڑی بے دردی سے نوازتے ہیں۔
لیکن آپ لوگ تو کھتے ہیں کہ صرف ایک نبی کی اتباع پس آخری نبی تو ایک ہے نا پھر فرقوں کا کیا جواز؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
بہنا جب آپ فرقہ اور جماعت کا مفہوم اچھی طرح جان لیں گی تو پھر ازخود واضح ہوجائے گا کہ جو نام آپ نے پیش کیے ہیں وہ فرقے ہیں یا جماعتیں
مجھے صحیح جواب یا آپ مقلد بنو یا دلیل دیکر مجھے قایل کر تا کہ مین بھی اہل حدیث بنو
اس طرح کے عنوان سے فورم پر ایک بار پہلے بحث ہوچکی ہے آپ سے گزارش ہے کہ اس بحث کا مطالعہ کریں ۔خاص طور اس پوسٹ کا۔اگر پھر کوئی مزید بات ہوتو بتائیں۔اور پھر آپ کو تسلی بخش جواب ہمارے شاہد نذیر بھائی ہی دیں گے۔
لیکن انشاء اللہ میں نے آپ سب کو امام اعظم کی مقلد بنا کر چھوڑنا ہے ان شاء اللہ تعالی اگر تم لوگ گالیاں نا دو اور تمیز سے بات کرو تو میں ایک درجن سھیلیوں کو الحمدللہ الحمد للہ با ادب بنا چکی ہو
واہ بہنا
ہم تو اللہ اور اس کے رسولﷺ کی بات ماننے والے ہیں کیا ہم اللہ اور اس کے رسولﷺ کی بات نہ مانیں؟ بس ابوحنیفہ کی تقلید کریں۔جو ان کی کتب سے دستیاب ہو چاہے صحیح یا غلط صم بکم کی طرح مانتے چلے جائیں؟ اناللہ
اور ہاں بہنا یہ ایک اسلامی فورم ہے یہاں پر گالیاں اور بدتمیزی کا تصور کیسے کسی کے ذہن میں آسکتا ہے۔؟ اور اگر کبھی اختلاف کی صورت میں ایسا ہوبھی جائے تو اس طرح کی پوسٹ کو ڈیلیٹ کردیا جاتا ہے۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
اوہ بھای
کیا ہوا ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ جواب دو نا
ھم تو مقلد ہے تقلید کرتے ہیں نا تو ظاہر بات ہے امام زیادہ تو مقلدین میں فرقے بھی زیادہ لیکن آپ لوگ تو کھتے ہیں کہ صرف ایک نبی کی اتباع پس آخری نبی تو ایک ہے نا پھر فرقوں کا کیا جواز؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ مجھے صحیح جواب یا آپ مقلد بنو یا دلیل دیکر مجھے قایل کر تا کہ مین بھی اہل حدیث بنو لیکن انشاء اللہ میں نے آپ سب کو امام اعظم کی مقلد بنا کر چھوڑنا ہے ان شاء اللہ تعالی اگر تم لوگ گالیاں نا دو اور تمیز سے بات کرو تو میں ایک درجن سھیلیوں کو الحمدللہ الحمد للہ با ادب بنا چکی ہو
اردو یونی کوڈ کی بورڈ

تم جس امام کی تقلید کرتی ہو وہ تو خود غیر مقلد تھے۔
ایک غیر مقلد کی کہانی، مقلدین کی زبانی
 
Top