• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اہل حق کی دعوت توحید

ابن انور

مبتدی
شمولیت
نومبر 01، 2022
پیغامات
2
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
5
اہل حق کی دعوت توحید

الحمد اللہ وحدہ والصلاة والسلام علی من لا نبي بعدہ

قال اللہ تعالی:

نَّحۡنُ نَقُصُّ عَلَيۡكَ نَبَأَهُم بِٱلۡحَقِّۚ إِنَّهُمۡ فِتۡيَةٌ ءَامَنُواْ بِرَبِّهِمۡ وَزِدۡنَٰهُمۡ هُدًى
وَرَبَطۡنَا عَلَىٰ قُلُوبِهِمۡ إِذۡ قَامُواْ فَقَالُواْ رَبُّنَا رَبُّ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضِ لَن نَّدۡعُوَاْ مِن دُونِهِۦٓ إِلَٰهًاۖ لَّقَدۡ قُلۡنَآ إِذًا شَطَطًا
هَٰٓؤُلَآءِ قَوۡمُنَا ٱتَّخَذُواْ مِن دُونِهِۦٓ ءَالِهَةًۖ لَّوۡلَا يَأۡتُونَ عَلَيۡهِم بِسُلۡطَٰنٍۢ بَيِّنٍۖ فَمَنۡ أَظۡلَمُ مِمَّنِ ٱفۡتَرَىٰ عَلَى ٱللَّهِ كَذِبًا


ترجمہ : ہم ان کا صحیح واقعہ آپ کے سامنے بیان فرما رہے ہیں۔ یہ چند نوجوان اپنے رب پر ایمان ﻻئے تھے اور ہم نے ان کی ہدایت میں ترقی دی تھی ہم نے ان کے دل مضبوط کردیے تھے جب یہ اٹھ کھڑے ہوئے اور کہنے لگے کہ ہمارا پروردگار تو وہی ہے جو آسمان وزمین کا پروردگار ہے، ناممکن ہے کہ ہم اس کے سوا کسی اور معبود کو پکاریں اگر ایسا کیا تو ہم نے نہایت ہی غلط بات کہی۔ ہماری قوم جس نے اس کے سوا اور معبود بنا رکھے ہیں۔ ان کے الہ ہونے کی یہ کوئی صاف دلیل کیوں پیش نہیں کرتے اللہ پر جھوٹ افترا باندھنے والے سے زیاده ﻇالم کون ہے؟


ان آیتوں میں اللہ تعالی اصحاب کھف کی صفات بیان کرتا ہے اور وہ صفات یہ ہیں :

یہ چند توحید پرست نوجوان تھے جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا: ہم نے ان کے دل مضبوط کردیے تھے جب یہ اٹھ کھڑے ہوئے اور کہنے لگے کہ ہمارا پروردگار تو وہی ہے جو آسمان وزمین کا پروردگار ہے۔

وہ اپنے رب پر ایمان لائے اور اپنے وقت کے مشرکین سے براءت کی، اور اپنی جانوں کو بچانے کیلئے ایک غار میں پناہ لی۔

اس آیت میں اہل حق، طائفہ منتصرہ کی کچھ صفات پائی جاتی ہیں اور اسی طرح کی اور بہت سی آیات قرآن میں موجود ہیں۔

اللہ تعالی فرماتے ہیں :

وَلَقَدۡ أَرۡسَلۡنَا نُوحًا إِلَىٰ قَوۡمِهِۦٓ إِنِّى لَكُمۡ نَذِيرٌ مُّبِينٌ أَن لَّا تَعۡبُدُوٓاْ إِلَّا ٱللَّهَۖ إِنِّىٓ أَخَافُ عَلَيۡكُمۡ عَذَابَ يَوۡمٍ أَلِيمٍ فَقَالَ ٱلۡمَلَأُ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ مِن قَوۡمِهِۦ مَا نَرَىٰكَ إِلَّا بَشَرًا مِّثۡلَنَا وَمَا نَرَىٰكَ ٱتَّبَعَكَ إِلَّا ٱلَّذِينَ هُمۡ أَرَاذِلُنَا بَادِىَ ٱلرَّأۡىِ وَمَا نَرَىٰ لَكُمۡ عَلَيۡنَا مِن فَضۡلٍۢ بَلۡ نَظُنُّكُمۡ كَٰذِبِينَ

ترجمہ: یقیناً ہم نے نوح (علیہ السلام) کو اس کی قوم کی طرف رسول بنا کر بھیجا کہ میں تمہیں صاف صاف ہوشیار کر دینے واﻻ ہوں کہ تم صرف اللہ ہی کی عبادت کرو مجھے تو تم پر دردناک دن کے عذاب کا خوف ہے اس کی قوم کے کافروں کے سرداروں نے جواب دیا کہ ہم تو تجھے اپنے جیسا انسان ہی دیکھتے ہیں اور تیرے تابعداروں کو بھی ہم دیکھتے ہیں کہ یہ لوگ واضح طور پر سوائے نیچ لوگوں کے اور کوئی نہیں جو بے سوچے سمجھے (تمہاری پیروی کر رہے ہیں)، ہم تو تمہاری کسی قسم کی برتری اپنے اوپر نہیں دیکھ رہے، بلکہ ہم تو تمہیں جھوٹا سمجھ رہے ہیں۔


اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اہل حق، اہل ایمان اور اہل توحید جنہوں نے اللہ کے نبیوں پر ایمان لایا اور انکا ساتھ دیا ہمیشہ کم تعداد میں رہے ہیں، وہ توحید پرست ہوتے ہیں جو اپنے وقت کے طواغیت کے خلاف کھڑے ہوتے ہیں، اپنی قوم کے گمراہ سرداروں کے خلاف کھڑے ہونے والے ہوتے ہیں۔

جس طرح نوح علیہ السلام اور انکے ساتھیوں نے کیا۔

نوح علیہ السلام اپنی قوم کو ساڑھے نو سو سال تک دعوت دیتے رہے

وَلَقَدۡ أَرۡسَلۡنَا نُوحًا إِلَىٰ قَوۡمِهِۦ فَلَبِثَ فِيهِمۡ أَلۡفَ سَنَةٍ إِلَّا خَمۡسِينَ عَامًا فَأَخَذَهُمُ ٱلطُّوفَانُ وَهُمۡ ظَٰلِمُونَ
اور ہم نے نوح (علیہ السلام) کو ان کی قوم کی طرف بھیجا وه ان میں ساڑھے نو سو سال تک رہے، پھر انہیں طوفان نے آ پکڑا اور وه تھے بھی ﻇالم.


لیکن انھہوں نے پھر بھی انکار کیا اور نوح علیہ السلام اور ان کے اصحاب کا مذاق بنانا شروع کیا اور اسی طرح باقی انبیاء علیھم السلام کے ساتھ بھی ہوا۔

وَإِبۡرَٰهِيمَ إِذۡ قَالَ لِقَوۡمِهِ ٱعۡبُدُواْ ٱللَّهَ وَٱتَّقُوهُۖ ذَٰلِكُمۡ خَيۡرٌ لَّكُمۡ إِن كُنتُمۡ تَعۡلَمُونَ إِنَّمَا تَعۡبُدُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ أَوۡثَٰنًا وَتَخۡلُقُونَ إِفۡكًاۚ إِنَّ ٱلَّذِينَ تَعۡبُدُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ لَا يَمۡلِكُونَ لَكُمۡ رِزۡقًا فَٱبۡتَغُواْ عِندَ ٱللَّهِ ٱلرِّزۡقَ وَٱعۡبُدُوهُ وَٱشۡكُرُواْ لَهُۥٓۖ إِلَيۡهِ وَإِن تُكَذِّبُواْ فَقَدۡ كَذَّبَ أُمَمٌ مِّن قَبۡلِكُمْۖ وَمَا عَلَى ٱلرَّسُولِ إِلَّا ٱلۡبَلَٰغُ ٱلۡمُبِينُ

اور ابراہیم (علیہ السلام) نے جب اپنی قوم سے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اوراس سے ڈرتے رہو، یہ تمہارے لیے بہتر ہے،اگر تم جانتے۔ تم تو اللہ تعالیٰ کے سوا بتوں کی پوجا پاٹ کر رہے ہو اور جھوٹی باتیں دل سے گھڑ لیتے ہو۔ سنو! جنکی تم اللہ تعالیٰ کے سوا عبادت کر رہے ہو وه تو تمہاری روزی کے مالک نہیں پس تمہیں چاہئے کہ تم اللہ تعالیٰ ہی سے رزق طلب کرو اور اسی کی عبادت کرو اور اسی کی شکر گزاری کرو اور اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گےاور اگر تم جھٹلاؤ تو تم سے پہلے کی امتوں نے بھی جھٹلایا ہے، رسول کے ذمہ تو صرف صاف طور پر پہنچا دینا ہی ہے۔

اور ہر نبی کے ساتھ ایسا ہوا کہ اس وقت کے طواغیت انکے خلاف جھوٹ بکنا شروع کرتے تھے، انکو جھوٹا کہتے تھے والعیاذ باللہ

کہتے تھے کہ انبیاء علیہم السلام آپ کو اپنے اجداد کے دین سے دور کرنا چاہتے ہیں اور آپ کو اپنے ملک سے باہر کرنا چاہتے ہیں یعنی نکالنا چاہتے ہیں اور زمین پر فساد پھیلانا چاہتے ہیں۔

جس طرح فرعون نے موسی علیہ السلام اور ہارون علیہ السلام کے ساتھ کیا

قَالَ ٱلۡمَلَأُ مِن قَوۡمِ فِرۡعَوۡنَ إِنَّ هَٰذَا لَسَٰحِرٌ عَلِيمٌ يُرِيدُ أَن يُخۡرِجَكُم مِّنۡ أَرۡضِكُمْۖ فَمَاذَا تَأۡمُرُونَ

قوم فرعون میں جو سردار لوگ تھے انہوں نے کہا کہ واقعی یہ شخص بڑا ماہر جادوگر ہے یہ چاہتا ہے کہ تم کو تمہاری سرزمین سے باہر کر دے سو تم لوگ کیا مشوره دیتے ہو۔

وَقَالَ فِرۡعَوۡنُ ذَرُونِىٓ أَقۡتُلۡ مُوسَىٰ وَلۡيَدۡعُ رَبَّهُۥٓۖ إِنِّىٓ أَخَافُ أَن يُبَدِّلَ دِينَكُمۡ أَوۡ أَن يُظۡهِرَ فِى ٱلۡأَرۡضِ ٱلۡفَسَادَ

اور فرعون نے کہا مجھے چھوڑ دو کہ میں موسیٰ (علیہ السلام) کو مار ڈالوں اور اسے چاہئے کہ اپنے رب کو پکارے، مجھے تو ڈر ہے کہ یہ کہیں تمہارا دین نہ بدل ڈالے یا ملک میں کوئی (بہت بڑا) فساد برپا نہ کردے.


اے مسلمان کیوں تم قرآن نہیں پڑھتے؟ کتنی جگہ اللہ تعالی نےفرمایا ہے :

ولکن اکثر الناس لا یعلمون
اور لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔


قرآن کو کھولو اور دیکھو،

یہ سارے قصص مؤمنین کیلئے عبرت ہیں۔

لَقَدۡ كَانَ فِى قَصَصِهِمۡ عِبۡرَةٌ لِّأُوْلِى ٱلۡأَلۡبَٰبِۗ مَا كَانَ حَدِيثًا يُفۡتَرَىٰ وَلَٰكِن تَصۡدِيقَ ٱلَّذِى بَيۡنَ يَدَيۡهِ وَتَفۡصِيلَ كُلِّ شَىۡءٍ وَهُدًى وَرَحۡمَةً لِّقَوۡمٍ يُؤۡمِنُونَ

ان کے بیان میں عقل والوں کے لئے یقیناً نصیحت اور عبرت ہے، یہ قرآن جھوٹ بنائی ہوئی بات نہیں بلکہ یہ تصدیق ہے ان کتابوں کی جو اس سے پہلے کی ہیں، کھول کھول کر بیان کرنے واﻻ ہے ہر چیز کو اور ہدایت اور رحمت ہے ایمان دار لوگوں کے لئے.


دیکھو اور سمجھو کے انبیاء علیھم السلام کس مقصد کیلئے بھیجے گے، اور دیکھو اور سمجھو انکی دعوت کس پر مبنی تھی

سارے انبیاء لوگو کو توحید کے طرف بلاتے تھے، اس کیلئے جھد کرتے تھے مشرکین سے برات کرت تھے اور اپنے وقت کے طواغیت کے خلاف کھڑے ہوے۔

لیکن جب انہوں نے اپنا فرض اپنایا تو کفار اور انکے سردار انکے خلاف جھوٹے خبرے پھلانے لگے، کبھی انکو ساحر کھا گیا تھا یہ کبھی مفسد اور صرف بھت کم لوگ ایمان لے ائے

وَمَا يُؤۡمِنُ أَكۡثَرُهُم بِٱللَّهِ إِلَّا وَهُم مُّشۡرِكُونَ

ان میں سے اکثر لوگ باوجود اللہ پر ایمان رکھنے کے بھی مشرک ہی ہیں۔
 
Top