ساجد تاج
فعال رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 7,174
- ری ایکشن اسکور
- 4,517
- پوائنٹ
- 604
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اہل سنت والجماعت کے عقیدہ کی توضیح
اہل سنت والجماعت کے عقیدہ کی توضیح
الحمد للہ نحمدہ و نستعینہ و نستغفرہ و نتوب الیہ و نعوذ باللہ من شرور وسیئات أعمالنا من یھدہ اللہ فلا مضل لہ و من یضلل فلا ھادی لہ و أشھد أن لا إلہ إلا اللہ وحدہ لا شریک لہ و أن محمدا عبدہ ورسولہ ………أما بعد:
شیخ الاسلام محمد بن عبدالوہاب قدس اللہ روحہ کی گراں قدر تالیف کتاب التوحید کے مختلف موضوعات کی شرح ہم پہلے کر چکے ہیں چونکہ ہم نے اس کتاب کی شرح میں پوری وضاحت کے ساتھ مفصل ، نفع بخش معلومات درج کی تھیں جو علم اصول سے تعلق رکھنے والوں کے لئے غایت درجہ مفید اور اساتذہ کے لئے فن تدریس میں معین و مددگار ثابت ہوئیں ، لہذا سخت ترین ضرورت محسوس ہوئی کہ اس کتاب کودوبارہ طبع کراکے منظر عام پر لایا جائے ، اور اس بارے میں نے مناسب سمجھا کہ اہل سنت والجماعت ک مجمل عقائد اصول و فروع پر مشتمل ایک مختصر مقدمہ بھی شامل کردوں ، میں اللہ سے مدد کاسوال کرتے ہوئے کہتاہوں ۔
اہل سنت والجماعت اللہ ، اس کے فرشتوں،کتابوں، رسولوں، آخرت کے دن اور اچھی بری تقدیر پر ایمان رکھتے ہیں ، اور اس بات گواہی دیتے ہیں کہ اللہ سبحانہ و تعالی وہی پروردگار عبادت کاسزاوار معبود، صفات کمال میں یکتا اور بے مثل ہے، چنانچہ وہ اخلاص عمل کے ساتھ صرف اسی کی عبادت کرتے ہیں ۔
اہل سنت والجماعت کہتے ہیں کہ اللہ وہی پیداکرنے والا، وجود بخشنے والا صورت بنانے ، رزق عطاکرنے والا ، دینے والا، روکنے والااور پوری کائنات کانظام چلانے والا ہے۔
وہی اللہ لائق عبادت معبود، یکتا و تنہا تمام مخلوقات کاقبلہ حاجات ہے، وہی اول ہے اس سے پہلے کچھ نہ تھا ، وہی آخر ہے اس کے بعد کوئی چیز نہیں ہوگی ، وہی ظاہر ہے یعنی وہ سب پر غالب ہے، اس پر کوئی غالب نہیں وہی مخفی ہےاس کے ورے کوئی چیز نہیں ۔
وہ اللہ کی ذات، قدرت ، غلبہ ہر اعتبار سے مخلوقات پر بلند و برتر ہے۔ وہ اللہ اسی انداز سے عرش پر مستوی ہے، جو اس کی عظمت و جلال کے شایان شان ہے، وہ مطلقاً اپنی مخلوقات پر بلند و برتر ہے ، اس کاعلم ظاہر و باطن ، عالم علوی (آسمانی دنیا)و عالم سفلی (زمینی دنیا)کومحیط ہے، ان کے تمام تر احوال سے واقف ، بندوں سے قریب ان کی دعاؤں کاقبول کرنیوالا ہے۔
وہ اللہ اپنی ذات کے اعتبار سے تمام تر مخلوقات سے بے نیاز ہے ، اور سب کے سب ہر وقت اپنی جملہ ایجادات میں اس کے محتاج ہیں ، کسی کو اس سے پلک جھپکنے کے برابر بھی بے نیازی نہیں ہے، وہ بندوں پر انتہائی مہربان ، رحم کرنے والا ہے، پردینی و دنیاوی نعمت کاحصول ، اور عذاب سے نجات اللہ ہی کی جانب سے ہے، وہی اللہ نعمتیں عطاکرنیوالا ، عذاب کو دور کرنیوالا ہے۔
بندوں پر اللہ کی مہربانی ہے کہ وہ رہ رات آسمانی دنیا پر نزول فرماتا ہے جب رات کا آخری ایک تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے ، اور بندوں کی ضروریات کو طلب کرتا ہے، اور فرماتا ہے کہ کیاکوئی دعاء کرنیوالا ہے جس کی دعا میں قبول کروں ، کیاکوئی سوال کرنیوالا ہے جس کو میں دوں، کیا کوئی استغفار کرنے والا ہے جس کی میں مغفرت کروں،یہاں تک کہ فجر طلوع ہوجاتی ہے ، چنانچہ وہ اللہ اپنے شایان شان جس طرح چاہتا ہے نزول فرماتا ہے ، اور جوچاہتا ہے ، اس کے مثل کوئی چیز نہیں وہ سننے اور دیکھنے والا ہے۔
اہل سنت والجماعت یہ اعتقاد رکھتے ہیں کہ اللہ تعالی حکمت والا ہے، اسے اپنی شریعت سازی، اور بندوں کی تقدیر لکھنے میں حکمت تامہ حاصل ہے، چنانچہ اس نے کوئی بھی چیز بیکار پیدا نہیں کی ہے، اور شرعی قوانین بندوں کے مصالح اور اپنی عظیم حکمتوں کے بغیر یوں ہی مقرر نہیں فرمائے۔
وہ اللہ توبہ قبول کرنے والا ، معاف کرنیوالا ، اور بخشنے والا ہے، اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا اور ان کے گناہوں کو معاف فرماتا ہے ، اور توبہ و استغفار اور اس کی جانب رجوع کرنے والوں کے بڑے سے بڑے گناہ بخش دیتا ہے۔
وہ اللہ بندوں کے اعمال کاقدر داں ہے، وہ تھوڑے عمل کی بھی قدر کرتاہے ، اور شکر گزاروں کو اپنے فضل و کرم سے مزید عطاکرتا ہے۔
اہل سنت والجماعت اللہ تعالی کو ان اوصاف سے موصوف کرتے ہیں جن سے اللہ نے خود کو یارسول اللہ ﷺ نے ان سے اللہ کوموصوف کیاہے، چنانچہ اللہ تعالی ذاتی صفات میں حیات کاملہ، سننا، دیکھنا ، قدرت کاملہ، عظمت ، بزرگی ، جمال اور حمد مطلق ہیں۔
اور اللہ تعالی کی مشیت و قدرت سے متعلق اس کی فعلی صفات میں سے قدرت ،ر حمت ، رضامندی ، ناراضگی ، اور اس کاگفتگو فرمانا ہے ، وہ اللہ تعالی جوچاہے ، جیسے چاہے ، جب چاہے کلام کرتا ہے، اور اس کے کلمات ختم ہونے والے نہیں ۔
بیشک قرآن کریم اللہ کاکلام غیر مخلوق ہے، جو آہستہ آہستہ اللہ کی طرف سے اترا ہے ، اور پھر اسی کی طرف لوٹ جائے گا۔
اللہ تعالی کاہمیشہ سے یہ وصف رہا ہے اور ہمیشہ رہے گا کہ وہ جو چاہے کرگزرتا ہے ، اور جو چاہے کلام کرتاہے، اور اپنے بندوں پر اپنے قدری ، شرعی اور جزائی احکامات کے مطابق فیصلے کرتا ہے، وہ اللہ سارے جہاں کاحاکم و مالک ہے، اور اس کے سوا سب اس کے محکوم و مملوک ہیں ، لہذا بندوں کو اس کی بادشاہت ، اور اس کے حکم سے مفر نہیں ہے۔
اہل سنت والجماعت قرآنی آیات اور متواتر احادیث رسول کی روشنی میں اس بات پر ایمان رکھتے ہیں کہ اہل ایمان (بروز قیامت)اللہ تعالی کو اپنی آنکھوں سے دیکھیں گے ، اور ان کے لئے دیدار الہی سے مشرف اور اس کی خوشنودی سے فیض یاب ہونا ایک بڑی نعمت اور لطف اندوزی کی چیز ہوگی۔
جو شخص ایمان و توحید سے محروم (توبہ کے بغیر)انتقال کرجائے وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے جہنم میں رہے گا، اور اس کے برخلاف کبیرہ گناہوں کے مرتکبین اگر بغیر توبہ کے مر جائیں ، اور ان کے گناہوں کومٹانے والی کوئی نیکی ، اور ان کے حق میں شرعاً ثابت کوئی شفاعت موجود نہ ہواور وہ جہنم میں داخل کردئے جائیں تووہ اس میں ہمیشہ ہمیشہ نہیں رہیں گے ، کیونکہ جس کے دل میں رائی کے دانہ کے برابر بھی ایمان ہوگا اسے جہنم سے نکال لیاجائے گا۔
ایمان قلبی عقائد و اعمال ، اعضاء و جوارح کے افعال ، اور زبان کے اقوال کے مجموعہ کانام ہے، لہذا جس نے پورے طورپر ان تمام کو انجام دیاوہی پکاسچا مومن ہے ، جو ثواب کامستحق ، اور سزاؤں سے محفوظ ہے، اور جو ان کوپورے طور پر انجام دے کر ان میں کچھ کمی کرے تو اس کاایمان بھی اس کے برابر کم ہوجائیگا ، اسی وجہ سے ہم یہ کہتے ہیں کہ ایمان اطاعت اور بھلائی کے کاموں سے بڑھتا اور گناہ اور برائی کے کاموں سے گھٹتا ہے۔
اہل سنت والجماعت کااصول ہے کہ ہر دینی و دنیوی نفع بخش چیز کے لئے تگ و دو کی جائے اور ساتھ ہی اللہ سے مدد بھی طلب کی جائے، چنانچہ وہ اللہ سے مدد طلب کرتے ہوئے نفع بخش چیزوں کی حرص رکھتے ہیں ، اور اسی طرح وہ اپنی تمام حرکات میںاللہ عزوجل کے لئے اخلاص کوثابت کرتے ہیں ، اور رسول اللہ ﷺ کی پیروی اللہ عزوجل کے اخلاص ، اور رسول اللہ ﷺ کی متابعت اور ان کے طریقہ پر چلنے والے اہل ایمان کی خیر خواہی میں کرتے ہیں ۔
اہل سنت والجماعت اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ محمد ﷺ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں ، اللہ نے انہیں ہدایت اور سچا دین دے کر بھیجا تاکہ اسے تمام تر مذاہب پر غالب کردے ، وہ مومنوں پر خود ان کی اپنی ذات سے بھی زیادہ حق رکھنے والے ، اور سلسلہ نبوت کی آخری کڑی ہیں ، آپ ﷺ کو اللہ نے جن و انس کی طرف خوشخبریاں سنانے والا ،، ڈرانے والا اور اللہ کے حکم سے اس کی طرف بلانے والا روشن چراغ بناکر دین ودنیا کی بھلائی کے ساتھ مبعوث فرمایا ، تاکہ تمام تر مخلوق ایک اللہ کی عبادت کریں ، اور اس کی دی ہوئی روزی استعمال کرکے اس کی عبادت پر مدد حاصل کریں ۔
اہل سنت والجماعت یہ اعتراف کرتے ہیں کہ آپ ﷺ مخلوقات میں سب سے زیادہ جاننے والے ، سب سے زیادہ سچے ، امت کے سب سے خیر خواہ اور شریعت کو سب سے زیادہ واضح کرنے والے تھے، لہذا اہل سنت والجماعت آپ ﷺ کی تعظیم کرتے ، آپ سے محبت رکھتے، بلکہ آپ ﷺ کی محبت کو تمام تر مخلوقات کی محبت سے فائق تر رکھتے ہیں ، دین کے اصول و فروع میں پیروی کرتے، اور آپ کے فرمان اور طریقہ کوہر ایک فرمان اور طریقہ پر مقدم رکھتے ہیں ۔
اہل سنت والجماعت یہ اعتقاد رکھتے ہیں کہ اللہ سبحانہ وتعالی نے آپ کے اندر وہ تمام اوصاف حمیدہ ، امتیازات او رکمالات و دیعت فرمادیے تھے جو کسی اور نبی کے اندر نہ تھے، آپ ﷺ مقام و مرتبہ کے اعتبار سے مخلوقات میں سب سے بلند و برتر اور ہر وصف و خوبی میں پایئہ کمال کو پہنچے ہوئے تھے، آپ ﷺ نے امت کو ہر کار خیر کی رہنمائی کی اور ہر گناہ کے کام سے ڈرایا ، اور اس میں کسی طرح کی کوئی کوتاہی نہ کی ۔
اسی طرح اہل سنت والجماعت اللہ کی طرف سے نازل کردہ ہرکتاب ، اور اس کے بھیجے ہوئے ہر رسول پر ایمان رکھتے ہیں ، ان میں سے کسی کے درمیان کوئی تفریق نہیں کرتے ہیں ۔
نیز اہل سنت والجماعت اچھی بری تقدیر اور اس بات پر ایمان رکھتے ہیں کہ اللہ سبحانہ و تعالی کاعلم انسانوں کے اچھے برے تمام تر اعمال کو گھیرے میں لئے ہوئے ہے، لہذا بندوں کے تمام تر افعال اللہ کے یہاں لکھے ہوئے ، ان میں اس کی مشیت نافذ، اس کی حخمت تامہ پر مبنی ہیں ، چنانچہ اللہ نے قدرت و ارادہ سے نوازا ہے ، جس کی وجہ سے وہ حسب منشاء کوئی کام کرتا ، یاکوئی بات بولتا ہے، اللہ نے اسے مجبور محض نہیں بنایا ، بلکہ اختیارات و قدرت سے بہرہ ور فرمایا اور اپنی عدل و حکمت سے خاص کر مومنوں کے لئے ایمان کو محبوب بنادیاہے، اور اسے ان کے دلوں میں مزین کردیا، اور کفر ، گناہ اور نافرمانی کو ان کی نگاہوں میں ناپسندیدہ بنادیا۔
اہل سنت والجماعت کااصول ہے کہ وہ اللہ ، اس کی کتاب ، اسکے رسول، اور مسلمان حکمران اور رعایا کے ساتھ خیر خواہی ب رتتے ہیں ، لوگوں کو اسی طرح بھلائی کاحکم دیتے ، اور گناہ کے کاموں سے روکتے ہیں ، جس طرح شریعت ان پر واجب کرتی ہے، اور والدین کے ساتھ حسن سلوک ، صلہ رحمی، اور پڑوسیوں ، غلاموں، مزدوروں اور جملہ حق والوں بلکہ پوری مخلوق کے ساتھ اچھا سلوک کرتے ہیں ۔
نیز اچھے بلند اخلاق کی دعوت دیتے ، اور برے گھٹیا اخلاق سے منع کرتے ہیں ۔
اہل سنت والجماعت یہ اعتقاد رکھتے ہیں کہ ازروئے ایمان و یقین مومنوں میں سے کامل وہ ہیں جن کے اعمال و اخلاق سب سے اچھے ، وہ بات کے انتہائی سچے ، بھلائی و بلند اخلاق پر گامزن اور ہر عادت بد سے دور ہیں ۔
اہل سنت والجماعت دینی احکامات کو اسی طرح قائم کرنے کا حکم دیتے ہیں ، جس طرح نبی ﷺ سے وارد ہوئے ہیں ، اور جس طرح آپ ﷺ نے ان کو انجام دینے کاحکم دیا ہے، اور ساتھ ہی ان چیزوں کوبھی اختیار کرتے ہیں جو ان کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں مددگار ہیں اوران کوخراب یاناقص کرنے والی چیزوں سے ڈراتے ہیں ۔
اہل سنت والجماعت کایہ عقیدہ ہے کہ اللہ کی راہ میں جہاد تاقیامت ہر نیک و فاجر کے ساتھ جاری رہے گا، کیونکہ یہ دین کی کوہان ہےیہ جہاد حسب ضرورت کبھی علم و حجت اور کبھی ہتھیار کے ذریعہ ہوتا رہے گا ، کیونکہ ہر بندہ مسلم پر اپنی استطاعت کے مطابق دین کادفاع فرض ہے ۔
اہل سنت والجماعت کااصول ہے کہ مسلمانوں کوباہم اتفاق و اتحاد پر ابھارا جائے اور دلوں کو قریب کرنے اور ان میں محبت پیداکرنے کی سعی کی جائے، اور تفرقہ بازی ، بغض و عداوت اور ان کو خرابیوں تک پہنچانے والی ہر چیز سے ڈرایا جائے۔
نیز ان کااصول ہے کہ کسی بھی مخلوق کو انکے خونوں ، مالوں، عزتوں اور جملہ حقوق میں ایذا رسانی سے لوگوں کو روکا جائے، اور تمام تر معاملات میں عدل و انصاف کاحکم اور اچھے سلوک اور فضل و کرم کی ترغیب دی جائے۔
اہل سنت والجماعت اس بات پر ایمان رکھتے ہیں کہ امتوں میں سب سے افضل محمد ﷺ کی امت اور پھر امت محمدی میں سب سے افضل رسول اللہ ﷺ کے صحابہ کرام ہیں ، پھر صحابہ کرام میں سب سے افضل خلفاء راشدین پھر عشرہ مبشرہ پھر اہل بدر پھر اہل بیعت الرضوان پھر اسلام قبول کرنے میں سبقت کرنے والے مہاجر و انصار صحابہ کرام ہیں ، لہذا اہل سنت والجماعت صحابہ کرام سے اللہ کی خاطر محبت کرتے اور ان کی خوبیوں کو بیان کرتے ہیں ، اور ان کی جانب جو غلطیاں منسوب کی گئی ہیں ان سے خاموشی اختیار کرتے ہیں ۔
اہل سنت والجماعت راہ حق کی جانب دعوت دینے والے علماء عدل و انصاف کرنیوالے ائمتہ دین میں بلند مقام و مرتبہ اور مسلمانوں پر مختلف طرح کی فضیلت کے حامل افراد کااحترام کرتے ہیں،اور ان کے حق میں اللہ سے دعاکرتے ہیں کہ انہیں دین میں شک ، شرک ، اختلاف ، نفاق اور برے اخلاق سے محفوظ رکھے، او ر موت تک نبی ﷺ کے دین پر ثابت رکھے۔
یہ اہل سنت والجماعت کے کلی اصول ہیں ، جن پر وہ ایمان و یقین رکھتے اور ان کی جانب دعوت دیتے ہیں ۔
اہل سنت والجماعت اللہ ، اس کے فرشتوں،کتابوں، رسولوں، آخرت کے دن اور اچھی بری تقدیر پر ایمان رکھتے ہیں ، اور اس بات گواہی دیتے ہیں کہ اللہ سبحانہ و تعالی وہی پروردگار عبادت کاسزاوار معبود، صفات کمال میں یکتا اور بے مثل ہے، چنانچہ وہ اخلاص عمل کے ساتھ صرف اسی کی عبادت کرتے ہیں ۔
اہل سنت والجماعت کہتے ہیں کہ اللہ وہی پیداکرنے والا، وجود بخشنے والا صورت بنانے ، رزق عطاکرنے والا ، دینے والا، روکنے والااور پوری کائنات کانظام چلانے والا ہے۔
وہی اللہ لائق عبادت معبود، یکتا و تنہا تمام مخلوقات کاقبلہ حاجات ہے، وہی اول ہے اس سے پہلے کچھ نہ تھا ، وہی آخر ہے اس کے بعد کوئی چیز نہیں ہوگی ، وہی ظاہر ہے یعنی وہ سب پر غالب ہے، اس پر کوئی غالب نہیں وہی مخفی ہےاس کے ورے کوئی چیز نہیں ۔
وہ اللہ کی ذات، قدرت ، غلبہ ہر اعتبار سے مخلوقات پر بلند و برتر ہے۔ وہ اللہ اسی انداز سے عرش پر مستوی ہے، جو اس کی عظمت و جلال کے شایان شان ہے، وہ مطلقاً اپنی مخلوقات پر بلند و برتر ہے ، اس کاعلم ظاہر و باطن ، عالم علوی (آسمانی دنیا)و عالم سفلی (زمینی دنیا)کومحیط ہے، ان کے تمام تر احوال سے واقف ، بندوں سے قریب ان کی دعاؤں کاقبول کرنیوالا ہے۔
وہ اللہ اپنی ذات کے اعتبار سے تمام تر مخلوقات سے بے نیاز ہے ، اور سب کے سب ہر وقت اپنی جملہ ایجادات میں اس کے محتاج ہیں ، کسی کو اس سے پلک جھپکنے کے برابر بھی بے نیازی نہیں ہے، وہ بندوں پر انتہائی مہربان ، رحم کرنے والا ہے، پردینی و دنیاوی نعمت کاحصول ، اور عذاب سے نجات اللہ ہی کی جانب سے ہے، وہی اللہ نعمتیں عطاکرنیوالا ، عذاب کو دور کرنیوالا ہے۔
بندوں پر اللہ کی مہربانی ہے کہ وہ رہ رات آسمانی دنیا پر نزول فرماتا ہے جب رات کا آخری ایک تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے ، اور بندوں کی ضروریات کو طلب کرتا ہے، اور فرماتا ہے کہ کیاکوئی دعاء کرنیوالا ہے جس کی دعا میں قبول کروں ، کیاکوئی سوال کرنیوالا ہے جس کو میں دوں، کیا کوئی استغفار کرنے والا ہے جس کی میں مغفرت کروں،یہاں تک کہ فجر طلوع ہوجاتی ہے ، چنانچہ وہ اللہ اپنے شایان شان جس طرح چاہتا ہے نزول فرماتا ہے ، اور جوچاہتا ہے ، اس کے مثل کوئی چیز نہیں وہ سننے اور دیکھنے والا ہے۔
اہل سنت والجماعت یہ اعتقاد رکھتے ہیں کہ اللہ تعالی حکمت والا ہے، اسے اپنی شریعت سازی، اور بندوں کی تقدیر لکھنے میں حکمت تامہ حاصل ہے، چنانچہ اس نے کوئی بھی چیز بیکار پیدا نہیں کی ہے، اور شرعی قوانین بندوں کے مصالح اور اپنی عظیم حکمتوں کے بغیر یوں ہی مقرر نہیں فرمائے۔
وہ اللہ توبہ قبول کرنے والا ، معاف کرنیوالا ، اور بخشنے والا ہے، اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا اور ان کے گناہوں کو معاف فرماتا ہے ، اور توبہ و استغفار اور اس کی جانب رجوع کرنے والوں کے بڑے سے بڑے گناہ بخش دیتا ہے۔
وہ اللہ بندوں کے اعمال کاقدر داں ہے، وہ تھوڑے عمل کی بھی قدر کرتاہے ، اور شکر گزاروں کو اپنے فضل و کرم سے مزید عطاکرتا ہے۔
اہل سنت والجماعت اللہ تعالی کو ان اوصاف سے موصوف کرتے ہیں جن سے اللہ نے خود کو یارسول اللہ ﷺ نے ان سے اللہ کوموصوف کیاہے، چنانچہ اللہ تعالی ذاتی صفات میں حیات کاملہ، سننا، دیکھنا ، قدرت کاملہ، عظمت ، بزرگی ، جمال اور حمد مطلق ہیں۔
اور اللہ تعالی کی مشیت و قدرت سے متعلق اس کی فعلی صفات میں سے قدرت ،ر حمت ، رضامندی ، ناراضگی ، اور اس کاگفتگو فرمانا ہے ، وہ اللہ تعالی جوچاہے ، جیسے چاہے ، جب چاہے کلام کرتا ہے، اور اس کے کلمات ختم ہونے والے نہیں ۔
بیشک قرآن کریم اللہ کاکلام غیر مخلوق ہے، جو آہستہ آہستہ اللہ کی طرف سے اترا ہے ، اور پھر اسی کی طرف لوٹ جائے گا۔
اللہ تعالی کاہمیشہ سے یہ وصف رہا ہے اور ہمیشہ رہے گا کہ وہ جو چاہے کرگزرتا ہے ، اور جو چاہے کلام کرتاہے، اور اپنے بندوں پر اپنے قدری ، شرعی اور جزائی احکامات کے مطابق فیصلے کرتا ہے، وہ اللہ سارے جہاں کاحاکم و مالک ہے، اور اس کے سوا سب اس کے محکوم و مملوک ہیں ، لہذا بندوں کو اس کی بادشاہت ، اور اس کے حکم سے مفر نہیں ہے۔
اہل سنت والجماعت قرآنی آیات اور متواتر احادیث رسول کی روشنی میں اس بات پر ایمان رکھتے ہیں کہ اہل ایمان (بروز قیامت)اللہ تعالی کو اپنی آنکھوں سے دیکھیں گے ، اور ان کے لئے دیدار الہی سے مشرف اور اس کی خوشنودی سے فیض یاب ہونا ایک بڑی نعمت اور لطف اندوزی کی چیز ہوگی۔
جو شخص ایمان و توحید سے محروم (توبہ کے بغیر)انتقال کرجائے وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے جہنم میں رہے گا، اور اس کے برخلاف کبیرہ گناہوں کے مرتکبین اگر بغیر توبہ کے مر جائیں ، اور ان کے گناہوں کومٹانے والی کوئی نیکی ، اور ان کے حق میں شرعاً ثابت کوئی شفاعت موجود نہ ہواور وہ جہنم میں داخل کردئے جائیں تووہ اس میں ہمیشہ ہمیشہ نہیں رہیں گے ، کیونکہ جس کے دل میں رائی کے دانہ کے برابر بھی ایمان ہوگا اسے جہنم سے نکال لیاجائے گا۔
ایمان قلبی عقائد و اعمال ، اعضاء و جوارح کے افعال ، اور زبان کے اقوال کے مجموعہ کانام ہے، لہذا جس نے پورے طورپر ان تمام کو انجام دیاوہی پکاسچا مومن ہے ، جو ثواب کامستحق ، اور سزاؤں سے محفوظ ہے، اور جو ان کوپورے طور پر انجام دے کر ان میں کچھ کمی کرے تو اس کاایمان بھی اس کے برابر کم ہوجائیگا ، اسی وجہ سے ہم یہ کہتے ہیں کہ ایمان اطاعت اور بھلائی کے کاموں سے بڑھتا اور گناہ اور برائی کے کاموں سے گھٹتا ہے۔
اہل سنت والجماعت کااصول ہے کہ ہر دینی و دنیوی نفع بخش چیز کے لئے تگ و دو کی جائے اور ساتھ ہی اللہ سے مدد بھی طلب کی جائے، چنانچہ وہ اللہ سے مدد طلب کرتے ہوئے نفع بخش چیزوں کی حرص رکھتے ہیں ، اور اسی طرح وہ اپنی تمام حرکات میںاللہ عزوجل کے لئے اخلاص کوثابت کرتے ہیں ، اور رسول اللہ ﷺ کی پیروی اللہ عزوجل کے اخلاص ، اور رسول اللہ ﷺ کی متابعت اور ان کے طریقہ پر چلنے والے اہل ایمان کی خیر خواہی میں کرتے ہیں ۔
اہل سنت والجماعت اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ محمد ﷺ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں ، اللہ نے انہیں ہدایت اور سچا دین دے کر بھیجا تاکہ اسے تمام تر مذاہب پر غالب کردے ، وہ مومنوں پر خود ان کی اپنی ذات سے بھی زیادہ حق رکھنے والے ، اور سلسلہ نبوت کی آخری کڑی ہیں ، آپ ﷺ کو اللہ نے جن و انس کی طرف خوشخبریاں سنانے والا ،، ڈرانے والا اور اللہ کے حکم سے اس کی طرف بلانے والا روشن چراغ بناکر دین ودنیا کی بھلائی کے ساتھ مبعوث فرمایا ، تاکہ تمام تر مخلوق ایک اللہ کی عبادت کریں ، اور اس کی دی ہوئی روزی استعمال کرکے اس کی عبادت پر مدد حاصل کریں ۔
اہل سنت والجماعت یہ اعتراف کرتے ہیں کہ آپ ﷺ مخلوقات میں سب سے زیادہ جاننے والے ، سب سے زیادہ سچے ، امت کے سب سے خیر خواہ اور شریعت کو سب سے زیادہ واضح کرنے والے تھے، لہذا اہل سنت والجماعت آپ ﷺ کی تعظیم کرتے ، آپ سے محبت رکھتے، بلکہ آپ ﷺ کی محبت کو تمام تر مخلوقات کی محبت سے فائق تر رکھتے ہیں ، دین کے اصول و فروع میں پیروی کرتے، اور آپ کے فرمان اور طریقہ کوہر ایک فرمان اور طریقہ پر مقدم رکھتے ہیں ۔
اہل سنت والجماعت یہ اعتقاد رکھتے ہیں کہ اللہ سبحانہ وتعالی نے آپ کے اندر وہ تمام اوصاف حمیدہ ، امتیازات او رکمالات و دیعت فرمادیے تھے جو کسی اور نبی کے اندر نہ تھے، آپ ﷺ مقام و مرتبہ کے اعتبار سے مخلوقات میں سب سے بلند و برتر اور ہر وصف و خوبی میں پایئہ کمال کو پہنچے ہوئے تھے، آپ ﷺ نے امت کو ہر کار خیر کی رہنمائی کی اور ہر گناہ کے کام سے ڈرایا ، اور اس میں کسی طرح کی کوئی کوتاہی نہ کی ۔
اسی طرح اہل سنت والجماعت اللہ کی طرف سے نازل کردہ ہرکتاب ، اور اس کے بھیجے ہوئے ہر رسول پر ایمان رکھتے ہیں ، ان میں سے کسی کے درمیان کوئی تفریق نہیں کرتے ہیں ۔
نیز اہل سنت والجماعت اچھی بری تقدیر اور اس بات پر ایمان رکھتے ہیں کہ اللہ سبحانہ و تعالی کاعلم انسانوں کے اچھے برے تمام تر اعمال کو گھیرے میں لئے ہوئے ہے، لہذا بندوں کے تمام تر افعال اللہ کے یہاں لکھے ہوئے ، ان میں اس کی مشیت نافذ، اس کی حخمت تامہ پر مبنی ہیں ، چنانچہ اللہ نے قدرت و ارادہ سے نوازا ہے ، جس کی وجہ سے وہ حسب منشاء کوئی کام کرتا ، یاکوئی بات بولتا ہے، اللہ نے اسے مجبور محض نہیں بنایا ، بلکہ اختیارات و قدرت سے بہرہ ور فرمایا اور اپنی عدل و حکمت سے خاص کر مومنوں کے لئے ایمان کو محبوب بنادیاہے، اور اسے ان کے دلوں میں مزین کردیا، اور کفر ، گناہ اور نافرمانی کو ان کی نگاہوں میں ناپسندیدہ بنادیا۔
اہل سنت والجماعت کااصول ہے کہ وہ اللہ ، اس کی کتاب ، اسکے رسول، اور مسلمان حکمران اور رعایا کے ساتھ خیر خواہی ب رتتے ہیں ، لوگوں کو اسی طرح بھلائی کاحکم دیتے ، اور گناہ کے کاموں سے روکتے ہیں ، جس طرح شریعت ان پر واجب کرتی ہے، اور والدین کے ساتھ حسن سلوک ، صلہ رحمی، اور پڑوسیوں ، غلاموں، مزدوروں اور جملہ حق والوں بلکہ پوری مخلوق کے ساتھ اچھا سلوک کرتے ہیں ۔
نیز اچھے بلند اخلاق کی دعوت دیتے ، اور برے گھٹیا اخلاق سے منع کرتے ہیں ۔
اہل سنت والجماعت یہ اعتقاد رکھتے ہیں کہ ازروئے ایمان و یقین مومنوں میں سے کامل وہ ہیں جن کے اعمال و اخلاق سب سے اچھے ، وہ بات کے انتہائی سچے ، بھلائی و بلند اخلاق پر گامزن اور ہر عادت بد سے دور ہیں ۔
اہل سنت والجماعت دینی احکامات کو اسی طرح قائم کرنے کا حکم دیتے ہیں ، جس طرح نبی ﷺ سے وارد ہوئے ہیں ، اور جس طرح آپ ﷺ نے ان کو انجام دینے کاحکم دیا ہے، اور ساتھ ہی ان چیزوں کوبھی اختیار کرتے ہیں جو ان کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں مددگار ہیں اوران کوخراب یاناقص کرنے والی چیزوں سے ڈراتے ہیں ۔
اہل سنت والجماعت کایہ عقیدہ ہے کہ اللہ کی راہ میں جہاد تاقیامت ہر نیک و فاجر کے ساتھ جاری رہے گا، کیونکہ یہ دین کی کوہان ہےیہ جہاد حسب ضرورت کبھی علم و حجت اور کبھی ہتھیار کے ذریعہ ہوتا رہے گا ، کیونکہ ہر بندہ مسلم پر اپنی استطاعت کے مطابق دین کادفاع فرض ہے ۔
اہل سنت والجماعت کااصول ہے کہ مسلمانوں کوباہم اتفاق و اتحاد پر ابھارا جائے اور دلوں کو قریب کرنے اور ان میں محبت پیداکرنے کی سعی کی جائے، اور تفرقہ بازی ، بغض و عداوت اور ان کو خرابیوں تک پہنچانے والی ہر چیز سے ڈرایا جائے۔
نیز ان کااصول ہے کہ کسی بھی مخلوق کو انکے خونوں ، مالوں، عزتوں اور جملہ حقوق میں ایذا رسانی سے لوگوں کو روکا جائے، اور تمام تر معاملات میں عدل و انصاف کاحکم اور اچھے سلوک اور فضل و کرم کی ترغیب دی جائے۔
اہل سنت والجماعت اس بات پر ایمان رکھتے ہیں کہ امتوں میں سب سے افضل محمد ﷺ کی امت اور پھر امت محمدی میں سب سے افضل رسول اللہ ﷺ کے صحابہ کرام ہیں ، پھر صحابہ کرام میں سب سے افضل خلفاء راشدین پھر عشرہ مبشرہ پھر اہل بدر پھر اہل بیعت الرضوان پھر اسلام قبول کرنے میں سبقت کرنے والے مہاجر و انصار صحابہ کرام ہیں ، لہذا اہل سنت والجماعت صحابہ کرام سے اللہ کی خاطر محبت کرتے اور ان کی خوبیوں کو بیان کرتے ہیں ، اور ان کی جانب جو غلطیاں منسوب کی گئی ہیں ان سے خاموشی اختیار کرتے ہیں ۔
اہل سنت والجماعت راہ حق کی جانب دعوت دینے والے علماء عدل و انصاف کرنیوالے ائمتہ دین میں بلند مقام و مرتبہ اور مسلمانوں پر مختلف طرح کی فضیلت کے حامل افراد کااحترام کرتے ہیں،اور ان کے حق میں اللہ سے دعاکرتے ہیں کہ انہیں دین میں شک ، شرک ، اختلاف ، نفاق اور برے اخلاق سے محفوظ رکھے، او ر موت تک نبی ﷺ کے دین پر ثابت رکھے۔
یہ اہل سنت والجماعت کے کلی اصول ہیں ، جن پر وہ ایمان و یقین رکھتے اور ان کی جانب دعوت دیتے ہیں ۔