• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اہل کتاب سے شادی کرنا کس معنے میں ہے؟

ابن خلیل

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 03، 2011
پیغامات
1,383
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
332
السلام علیکم
قرآن میں ہمیں حکم ہے کے کفار سے دوستی نہ کریں، وہیں یہ بھی ہے کے اہل کتاب سے شادی کر سکتے ہیں، اور یہ بھی کے مشرک سے شادی نہیں کر سکتے
اہل کتاب سے شادی کرنا کس معنے میں ہے؟ اور کیا شادی جائز ہے تو پھر یہ دوستی نہیں ہویی بیوی سے؟

یہ ایک پیچیدہ ماملا ہے
مہربانی فرما کر تفصیلاً جواب دیں

جزاکم الله خیرا
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
وعلیکم السلام
قرآن مجید میں یہود و نصاری اور کفار کے ساتھ ولایت کا تعلق رکھنے سے منع کیا گیا ہے:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا الْيَهُودَ وَالنَّصَارَىٰ أَوْلِيَاءَ ۘ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ ۚ وَمَن يَتَوَلَّهُم مِّنكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ ۗ إِنَّ اللَّـهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ ﴿المائدۃ : ٥١ ﴾
اے ایمان والو! یہود اور نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ یہ ایک دوسرے کے دوست ہیں اور جو شخص تم میں سے ان کو دوست بنائے گا وہ بھی انہیں میں سے ہوگا بیشک خدا ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا ۔
ولایت کا صحیح ترجمہ دوستی نہیں بنتا۔ ولایت کا لفظ دو معنوں میں عام طور کتاب وسنت میں کثرت سے استعمال ہوا ہے ۔ ایک تو سر پرستی کے معنی میں جیسا کہ لڑکی کا ولی اس کا باپ ہوتا ہے اور اللہ تعالی اہل ایمان کا ولی ہے۔ دوسرا گہرےقلبی تعلق کے معنی میں۔ جن آیات میں کفار کی ولایت سے منع کیا گیا ہے وہاں مراد ان سے ایک خاص نوعیت کاقلبی تعلق رکھنا ہے جو صرف اہل ایمان کے لیے جائز ہے۔
اسی طرح اہل کتاب کی عورتوں سے شادی کی اجازت دی ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالی ہے:
اسے مناکحات کہتے ہیں۔ پس اہل کتاب کے ساتھ مناکحات جائز ہے جیسا کہ ان کے ساتھ معاملات بھی جائز ہیں اگر یہ حربی نہ ہوں۔
الْيَوْمَ أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبَاتُ ۖ وَطَعَامُ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ حِلٌّ لَّكُمْ وَطَعَامُكُمْ حِلٌّ لَّهُمْ ۖ وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ الْمُؤْمِنَاتِ وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِن قَبْلِكُمْ إِذَا آتَيْتُمُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ مُحْصِنِينَ غَيْرَ مُسَافِحِينَ وَلَا مُتَّخِذِي أَخْدَانٍ ۗ وَمَن يَكْفُرْ بِالْإِيمَانِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُهُ وَهُوَ فِي الْآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِينَ ﴿٥﴾
آج تمہارے لیے سب پاکیزہ چیزیں حلال کر دی گئیں اور اہل کتاب کا کھانا بھی تم کو حلال ہے اور تمہارا کھانا ان کو حلال ہے اور پاک دامن مومن عورتیں اور پاک دامن اہل کتاب عورتیں بھی (حلال ہیں) جبکہ ان کا مہر دے دو۔ اور ان سے عفت قائم رکھنی مقصود ہو نہ کھلی بدکاری کرنی اور نہ چھپی دوستی کرنی اور جو شخص ایمان سے منکر ہوا اس کے عمل ضائع ہو گئے اور وہ آخرت میں نقصان پانے والوں میں ہوگا ۔
تو اہل کتاب سے مناکحات جائز ہیں جیسا کہ ان کے ساتھ معاملات بھی جائز ہیں بلکہ عام کفار کساتھ بھی معاملات تو کیا حسن سلوک بھی جائز ہے بشرطیکہ وہ حربی نہ ہو۔ ارشاد باری تعالی ہے:
لَّا يَنْهَاكُمُ اللَّـهُ عَنِ الَّذِينَ لَمْ يُقَاتِلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَلَمْ يُخْرِجُوكُم مِّن دِيَارِكُمْ أَن تَبَرُّوهُمْ وَتُقْسِطُوا إِلَيْهِمْ ۚ إِنَّ اللَّـهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِينَ ﴿٨﴾
جن لوگوں نے تم سے دین کے بارے میں جنگ نہیں کی اور نہ تم کو تمہارے گھروں سے نکالا ان کے ساتھ بھلائی اور انصاف کا سلوک کرنے سے خدا تم کو منع نہیں کرتا۔ خدا تو انصاف کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے ۔
پس کتابی بیوی سے نکاح کرنا، معاملات کرنا یا حسن سلوک وغیرہ کرنا جائز ہے لیکن ویسا قلبی تعلق رکھنا جائز نہیں ہے جو اہل ایمان کا آپس میں مطلوب ہے۔ اور یہ سوال صرف بیوی کے بارے میں نہیں پیدا ہوتا ہے بلکہ کافر ماں باپ اور بہن بھائیوں کے بارے میں بھی پیدا ہوتا ہے کہ جن سے انسان کا ایک خونی تعلق بھی قائم ہوتا ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا آبَاءَكُمْ وَإِخْوَانَكُمْ أَوْلِيَاءَ إِنِ اسْتَحَبُّوا الْكُفْرَ عَلَى الْإِيمَانِ ۚ وَمَن يَتَوَلَّهُم مِّنكُمْ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ ﴿٢٣﴾
اے اہل ایمان! اگر تمہارے (ماں) باپ اور (بہن) بھائی ایمان کے مقابل کفر کو پسند کریں تو ان سے دوستی نہ رکھو۔ اور جو ان سے دوستی رکھیں گے وہ ظالم ہیں ۔
یہاں جس ولایت سے منع کیا جا رہا ہے وہ ایسا گہرا قلبی تعلق ہے جو دین کی بنیاد پر اہل ایمان میں قائم ہوتا ہے۔ باقی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم یا قرآن مجید نے مشرک والدین سے حسن سلوک سے منع نہیں فرمایا ہے۔
وَإِن جَاهَدَاكَ عَلَىٰ أَن تُشْرِكَ بِي مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ فَلَا تُطِعْهُمَا ۖ وَصَاحِبْهُمَا فِي الدُّنْيَا مَعْرُوفًا ۖ وَاتَّبِعْ سَبِيلَ مَنْ أَنَابَ إِلَيَّ ۚ ثُمَّ إِلَيَّ مَرْجِعُكُمْ فَأُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ﴿١٥﴾
اور اگر وہ تیرے درپے ہوں کہ تو میرے ساتھ کسی ایسی چیز کو شریک کرے جس کا تجھے کچھ بھی علم نہیں تو ان کا کہا نہ ماننا۔ ہاں دنیا (کے کاموں) میں ان کا اچھی طرح ساتھ دینا اور جو شخص میری طرف رجوع لائے اس کے رستے پر چلنا پھر تم کو میری طرف لوٹ کر آنا ہے۔ تو جو کام تم کرتے رہے میں سب سے تم کو آگاہ کروں گا ۔
 

ابن خلیل

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 03، 2011
پیغامات
1,383
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
332
اگر بیوی یہودی یا نصرانی ہو تو کیا ایسی بیوی سے بھی قلبی رشتہ قائم نہ کیا جائے؟
اور اہل کتاب کی پاک عورتوں سے نکاح جایز ہے تو کیا آج کے یہودی یا پھر اسرائیلی اور مسیحی اہل کتاب میں داخل ہوتے ہیں؟

جزاکم الله خیرا
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
اگر بیوی یہودی یا نصرانی ہو تو کیا ایسی بیوی سے بھی قلبی رشتہ قائم نہ کیا جائے؟
جی ہاں کتابی بیوی سے تعلق ولایت رکھنا جائز نہیں ہے۔
اور اہل کتاب کی پاک عورتوں سے نکاح جایز ہے تو کیا آج کے یہودی یا پھر اسرائیلی اور مسیحی اہل کتاب میں داخل ہوتے ہیں؟
جی ہاں داخل ہیں۔
 

ابن خلیل

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 03، 2011
پیغامات
1,383
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
332
جی ہاں کتابی بیوی سے تعلق ولایت رکھنا جائز نہیں ہے۔

جی ہاں داخل ہیں۔
کیا یہ ممکن ہے بیوی کے ساتھ تعلق ولایت یا قلبی تعلق قائم کئے بنا اسکے ساتھ زندگی بسر کریں؟
اسکے ساتھ تو یہ ناانصافی ہوگی،

اپر کے گئے ایک سوال کی وضاحت نہیں ہویی اگر یہودی عورت مسیحی عورت مشرکا ہو اسکا عقیدہ ہو کے عیسیٰ الله کے بیٹے ہیں تب بھی ان سے نکاح جایز ہوگا؟
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
کیا یہ ممکن ہے بیوی کے ساتھ تعلق ولایت یا قلبی تعلق قائم کئے بنا اسکے ساتھ زندگی بسر کریں؟
کیا یہ ممکن ہے کہ اپنے سگے باپ، بھائی یا بیٹے سےولایت کا تعلق نہ ہو لیکن اللہ نے جب ہمیں اس سے منع کیا ہے تو معلوم ہوا کہ ممکن ہے۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا آبَاءَكُمْ وَإِخْوَانَكُمْ أَوْلِيَاءَ إِنِ اسْتَحَبُّوا الْكُفْرَ عَلَى الْإِيمَانِ ۚ وَمَن يَتَوَلَّهُم مِّنكُمْ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ ﴿٢٣﴾
اے اہل ایمان! اگر تمہارے (ماں) باپ اور (بہن) بھائی ایمان کے مقابل کفر کو پسند کریں تو ان سے دوستی نہ رکھو۔ اور جو ان سے دوستی رکھیں گے وہ ظالم ہیں ۔
پس اسی طرح بیوی کے بارے میں بھی ممکن ہے کیونکہ بیوی سے تو کوئی خونی رشتہ نہیں ہوتا ہے جبکہ ان سے خونی اور نسبی رشتہ ہوتا ہے۔

اپر کے گئے ایک سوال کی وضاحت نہیں ہویی اگر یہودی عورت مسیحی عورت مشرکا ہو اسکا عقیدہ ہو کے عیسیٰ الله کے بیٹے ہیں تب بھی ان سے نکاح جایز ہوگا؟
اللہ تعالی نے اپنی کتاب میں جن اہل کتاب کی عورتوں سے نکاح کی اجازت دی ہے، ان کا عقیدہ بھی اسی کتاب میں نقل کیا ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے:
لَّقَدْ كَفَرَ الَّذِينَ قَالُوا إِنَّ اللَّـهَ هُوَ الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ ۚ قُلْ فَمَن يَمْلِكُ مِنَ اللَّـهِ شَيْئًا إِنْ أَرَادَ أَن يُهْلِكَ الْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ وَأُمَّهُ وَمَن فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا ۗ وَلِلَّـهِ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا ۚ يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ ۚ وَاللَّـهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ﴿١٧﴾
جو لوگ اس بات کے قائل ہیں کہ عیسیٰ بن مریم خدا ہیں وہ بےشک کافر ہیں (ان سے) کہہ دو کہ اگر خدا عیسیٰ بن مریم کو اور ان کی والدہ کو اور جتنے لوگ زمین میں ہیں سب کو ہلاک کرنا چاہے تو اس کے آگے کس کی پیش چل سکتی ہے؟ اور آسمان اور زمین اور جو کچھ ان دونوں میں ہے سب پر خدا ہی کی بادشاہی ہے وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور خدا ہر چیز پر قادر ہے ۔
لَّقَدْ كَفَرَ الَّذِينَ قَالُوا إِنَّ اللَّـهَ ثَالِثُ ثَلَاثَةٍ ۘ وَمَا مِنْ إِلَـٰهٍ إِلَّا إِلَـٰهٌ وَاحِدٌ ۚ وَإِن لَّمْ يَنتَهُوا عَمَّا يَقُولُونَ لَيَمَسَّنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ﴿٧٣﴾
وہ لوگ (بھی) کافر ہیں جو اس بات کے قائل ہیں کہ خدا تین میں کا تیسرا ہے حالانکہ اس معبود یکتا کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اگر یہ لوگ ایسے اقوال (وعقائد) سے باز نہیں آئیں گے تو ان میں جو کافر ہوئے ہیں وہ تکلیف دینے والا عذاب پائیں گے ۔
 

ابن خلیل

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 03، 2011
پیغامات
1,383
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
332
یہ اسکے بس کی بات نہ تھی کے وہ ایک مشرک کے گھر پیدا نہ ہو
لیکن کسی مشرک کے گھر پیدا ہونا اور پھر اسلام لانے کے بعد انکے ساتھ ولایت کا تعلق رکھنا تو ایک مومن کے لئے ممکن نہیں

اس آیت میں الله کہ رہا ہے ان میں سے مومن بھی ہیں تو کیا اہل کتاب کی پاک دامن عورتیں ان میں سے نہیں ہونگی؟
مِّنْهُمُ الْمُؤْمِنُونَ وَأَكْثَرُهُمُ الْفَاسِقُونَ
ان میں ایمان لانے والے بھی ہیں (لیکن تھوڑے) اور اکثر نافرمان ہیں
کیوں کے مشرک اور کافر سے شادی کرنا حرام ہے یہ تو قرآن ہی بتا رہا ہے

اور ایسی شادی کا کیا فائدہ جس میں ولایت کا تعلق نہ ہو؟


http://www.kitabosunnat.com/forum/تقابل-ادیان-144/اہل-کتاب-سے-شادی-ڈاکٹر-ذاکر-نائک-7647/

اصل میں ذاکر نائک صاحب کے اس جواب کے بعد اور آپکے جواب کے بعد اور بھی الجھن ہو رہی ہے
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
اس آیت میں الله کہ رہا ہے ان میں سے مومن بھی ہیں تو کیا اہل کتاب کی پاک دامن عورتیں ان میں سے نہیں ہونگی؟
جو مومن ہیں وہ تو وہ ہیں جنہوں نے اسلام قبول کر لیا ہے ۔
باقی قرآن نے جہاں اجازت نقل کی ہے کہ اہل کتاب کی عورتوں سے شادی جائز ہے، وہاں ایسی کسی تحدید یا شرط کا ذکر نہیں ہے کہ وہ مشرکہ نہیں ہونی چاہیے۔
عام مشرک اور کتابی مشرک میں فرق ہے، اس کو سمجھنے کی کوشش کریں۔ کتابی مشرک بنیادی ایمانیات کا قائل ہوتا ہے یعنی ایمان باللہ، ایمان بالرسالت، ایمان بالآخرت، ایمان بالملائکۃ، ایمان بالکتب، ایمان بالقدر،
یہ چھ قسم کےایمانیات اہل کتاب کے ہاں بھی موجود ہوتے ہیں اگرچہ وہ ان میں تحریفات کے مرتکب ہوتے ہیں۔ عام مشرک کا معاملہ یہ ہے کہ وہ ان بنیادی ایمانیات کا ہی قائل نہیں ہوتا ہے۔ اہل کتاب کم ازکم اپنے رسول، اپنی کتاب کو مانیں گے لیکن عام مشرک یعنی مشرکین مکہ رسالت یا کتاب کے تصور کے قائل نہیں تھے، ان کے ہاں آخرت یا جزا وسزا کا کوئی تصور نہ تھا۔
 
Top